چوک اعظم (عبد الغفار خان سے ) پولیس وین سے ٹکرانے کی سزا نوجوانوں پر رولے پھیر کر چلنے سے معذور کردیا ۔ نوجوان کو کبوتر چوری کے جھوٹے مقدمہ میں پھنسا دیا ۔ پولیس کا رات کی تاریکی میں نہر پر لیجاکر تشدد ۔عمر فاروق کے ماموں اور والدہ کی پریس کانفرنس ۔ تفصیلات کے مطابق آٹھ روز قبل گلی کی نکڑ پر کھڑے پولیس کے ڈالا سے نوجوانوں کا موٹر سائیکل ٹکرا گیا پولیس تھانہ چوک اعظم نے نوجوانوں کو گرفتار کیا اور رات کی تاریکی میں نہر کنارے لیجاکر تشدد کیا عمر فاروق اس کے ماموں عمران اور اسکی والدہ نے پریس کلب چوک اعظم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمر فاروق کا چار روز تک روزانہ رات کو رولا پھیرا جاتا رہا ۔چار روز بعد کبوتر چوری میں عمر فاروق اور 13 سالہ عامر کو ملوث کرکے ریمانڈ کے لیئے عدالت میں پیش کیا تو عدالت نے نوجوانوں کو جیل بھیج دیا عمر فاروق کی ضمانت ہوگئی لیکن عامر ضمانت ہونے کے باوجود ضامن نہ ہونے کی وجہ سے جیل میں ہے ۔جب عمر فاروق پریس کلب چوک اعظم میں آیا تو اسے اسکی والدہ اور ماموں نے آسرا دیا ہوا تھا پولیس تشدد کی وجہ سے عمر فاروق کا چلنا محال تھا ۔عمر فاروق نے بتلایا کہ اس پر نواز جپہ ، عصمت اللہ اور دو اور پولیس والے تشدد کرتے اور رولا پھیرتے رہے ایس ایچ او اپنی نگرانی میں تشدد کراتا رہا ۔ پریس کانفرنس کے دوران عمر فاروق کے وکیل محمد اسلم عرف منا ایڈووکیٹ بھی ساتھ تھے انہوں نے کہا کہ پولیس تھانہ چوک اعظم میں روزانہ کی سطح پر تشدد اور ظلم ہورہا ہے ۔ چوک اعظم تھانہ کی بلڈنگ عقوبت خانہ میں تبدیل ہوچکی ہے ۔عمر فاروق کی والدہ نے حکام بالا سے استدعا کی کہ میں ایک بیوہ عورت ہوں میری چار بیٹیاں اور دو بیٹے 16سولہ سالہ عمر فاروق میرا بیٹا ہے آج تک کسی جرم میں ملوث نہ رہا ہے۔کیا پولیس کی گاڑی سے ٹکرانے کی اتنی بڑی سزا ہے ۔اس نے کہا کہ مجھے انصاف دیا جائے میرے بیٹے پر ناجائز تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے ۔