کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہاہے کہ انتہا پسندی کےخلاف صرف فوجی حل پر نہیں بلکہ اس کے خاتمے کےلئے وسیع حکمت عملی کی بھی ضرورت ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ریاست کو چیلنج کرنے والوں اور اس کے خلاف ہتھیار ا±ٹھانے والوں سے عسکری طور پر نمٹنا چاہیے۔ انہوں نے کہا انتہا پسندی ختم کرنے کےلئے تعلیم، نصاب، پولیس اور عدلیہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
بے نظیر بھٹو قتل کیس میں بلاول بھٹوکا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستان اقوام متحدہ کے پاس تحقیقات کےلئے گیا، پرویز مشرف کو والدہ کے علاوہ بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ کے قتل کیس میں بھی ملزم ٹھہرایا گیا۔ چئیرمین پی پی نے کہا قانون کے تحت اس مقدمے کا دو ہفتوں میں فیصلہ ہونا چاہیے تھا لیکن اس کو دس برس لگے اور سچ ہے کہ یہ انصاف کا تمسخر تھا۔
بلاول کا کہنا تھا کہ نانا اور والدہ کا قتل نہ کیا جاتا تو نانا سیاستدان ہوتے، والدہ دفتر خارجہ میں اور وہ خود ایک طالبعلم ہوتے۔ پاکستان کا وزیراعظم بننے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب بلاول نے کہا کہ وہ اس بات پر قائل ہیں کہ انھیں اپنے نظریات اور مقاصد حاصل کرنے ہیں اور یہ وزیراعظم بننے کی خواہش نہیں ہے۔