• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

62ون ایف فیصلہ،سپریم کورٹ کے فیصلہ کے تحت نواز شریف اور جہانگیر ترین کو تاحیات نا اہل قرار ،جسٹس شیخ عظمت سعید کا اضافی نوٹ

webmaster by webmaster
اپریل 13, 2018
in قومی/ بین الاقوامی خبریں
0
62ون ایف فیصلہ،سپریم کورٹ کے فیصلہ کے تحت  نواز شریف اور جہانگیر ترین کو تاحیات نا اہل قرار ،جسٹس شیخ عظمت سعید کا اضافی نوٹ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سپریم کورٹ نے اہم ترین کیس 62ون ایف کامتفقہ فیصلہ سنا دیا ہے جس کے مطابق اس آرٹیکل کے تحت تاحیات نا اہلی ہو گی ۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی نا اہلی تا حیات ہو گی.جسٹس عمر عطا بندیا ل نے فیصلہ پڑھ کر سنا یا اور کہاآرٹیکل 62ون ایف کے تحت عوامی نمائندوں کو صادق اور امین ہونا چاہیے ،اس آرٹیکل پر پورا نہ اترنے والے کو آئین تا حیات نا اہل قرار دیتا ہے ,جب تک عدالتی ڈیکلریشن موجود ہے، نااہلی رہے گی ۔سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے یہ فیصلہ متفقہ طور پر سنا یا ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصلہ لکھا اور جسٹس شیخ عظمت سعید نے اضافی نوٹ لکھا ۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 62 ون ایف شامل کرنے کا مقصد قوم کے لیے با کردار قیادت دینا ہے۔عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ ‘آئین کے تحت تاحیات پابندی امتیازی، کسی سے زیادتی یا غیر معقول نہیں بلکہ امیدوار کی اہلیت پر آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت پابندی عوامی ضرورت اور مفاد میں ہے.آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 62 (1) ایف کہتا ہے کہ ’’ کوئی بھی شخص مجلسِ شوریٰ (پارلیمنٹ) کا ممبر بننے کے لیے انتخابات میں حصہ لینے یا منتخب ہونے کا اہل نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ دانش مند، صادق‘ میانہ رو، ایماندار اور امین نہ ہو‘‘۔

60 صفحات پر مشتمل فیصلے میں قرآنی آیات، اٹھارہویں ترمیم، مختلف آئینی ترامیم کے تجزیئے اور ارکان پارلیمنٹ کے لیے کوڈ آف کنڈکٹ کا حوالہ بھی موجود ہے۔فیصلے میں نااہلی کے معاملے پر 4 مقدمات میں سپریم کورٹ کے فیصلوں سے بھی رہنمائی لی گئی، جن میں امتیاز احمد لالی بنام غلام محمد لالی کیس، عبدالغفور لہڑی بنام ریٹرننگ افسر پی بی 29 فیصلہ، محمد خان کانجو بنام وفاق کیس فیصلہ اور اللہ دینو خان بھائیو بنام الیکشن کمیشن فیصلہ شامل ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔دوسری جانب گذشتہ برس 15 دسمبر کو عدالت عظمیٰ نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو بھی نااہل قرار دیا تھا۔سابق وزیراعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو آئین کی اسی شق یعنی آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا گیا تھا۔

جس کے بعد اس بحث کا آغاز ہوا کہ آیا سپریم کورٹ کی جانب سے ان افراد کو تاحیات نااہل قرار دیا گیا یا یہ نااہلی کسی مخصوص مدت کے لیے ہے۔اس شق کی تشریح کے حوالے سے سپریم کورٹ میں 15 مختلف درخواستوں پر سماعت کی گئی۔ان درخواستوں میں مطالبہ کیا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا قانون ختم کرکے اس کی مدت کا تعین کیا جائے۔سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کی سربراہی چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کی جس میں جسٹس عظمت سعید شیخ ، جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ بھی شامل تھے۔لارجر بینچ میں 2جج صاحبان جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الاحسن اس پانامہ بینچ کا حصہ تھے جس نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دیا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس عمر عطا بندیال اس بینچ کا حصہ تھے جس نے تحریک انصاف کے جہانگیر ترین کو نا اہل قرار دیا تھا۔جسٹس سجاد علی شاہ وہ واحد جج ہیں جو ان دونوں بنچز کا حصہ نہیں تھے ۔

ادھر سابق وزیراعظم نواز شریف نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کے لیے عدالتی کارروائی میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔6 فروری کو عدالت عظمیٰ میں جمع کروائے گئے اپنے جواب میں نواز شریف نے موقف اختیار کیا تھا کہ کئی متاثرہ فریق عدالت کے روبرو ہیں، وہ ان کے مقدمے کو متاثر نہیں کرنا چاہتے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں5 رکنی لارجر بینچ نے جعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہل ہونے والے اراکین پارلیمان کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں کی10 سماعتیں کیں جس کے بعد14فروری 2018کو فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔

Tags: National News
Previous Post

حکومت کا انتخابات سے قبل نیب قوانین میں اہم تبدیلیاں لانے کا فیصلہ

Next Post

لیہ ۔ جنوبی پنجاب صو بہ تحریک کو ا شٹبلشمنٹ سے جوڑنا منا سب نہیں ، لسانی نہیں انتظامی بنیادوں پر صوبوں کے قیام کی حمایت کرتے ہیں ۔ ا نجم صحرائی

Next Post
لیہ ۔ جنوبی پنجاب صو بہ تحریک کو ا شٹبلشمنٹ سے جوڑنا  منا سب نہیں ، لسانی نہیں انتظامی بنیادوں پر صوبوں کے قیام کی حمایت کرتے ہیں ۔ ا نجم صحرائی

لیہ ۔ جنوبی پنجاب صو بہ تحریک کو ا شٹبلشمنٹ سے جوڑنا منا سب نہیں ، لسانی نہیں انتظامی بنیادوں پر صوبوں کے قیام کی حمایت کرتے ہیں ۔ ا نجم صحرائی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سپریم کورٹ نے اہم ترین کیس 62ون ایف کامتفقہ فیصلہ سنا دیا ہے جس کے مطابق اس آرٹیکل کے تحت تاحیات نا اہلی ہو گی ۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی نا اہلی تا حیات ہو گی.جسٹس عمر عطا بندیا ل نے فیصلہ پڑھ کر سنا یا اور کہاآرٹیکل 62ون ایف کے تحت عوامی نمائندوں کو صادق اور امین ہونا چاہیے ،اس آرٹیکل پر پورا نہ اترنے والے کو آئین تا حیات نا اہل قرار دیتا ہے ,جب تک عدالتی ڈیکلریشن موجود ہے، نااہلی رہے گی ۔سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے یہ فیصلہ متفقہ طور پر سنا یا ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصلہ لکھا اور جسٹس شیخ عظمت سعید نے اضافی نوٹ لکھا ۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 62 ون ایف شامل کرنے کا مقصد قوم کے لیے با کردار قیادت دینا ہے۔عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ 'آئین کے تحت تاحیات پابندی امتیازی، کسی سے زیادتی یا غیر معقول نہیں بلکہ امیدوار کی اہلیت پر آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت پابندی عوامی ضرورت اور مفاد میں ہے.آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 62 (1) ایف کہتا ہے کہ ’’ کوئی بھی شخص مجلسِ شوریٰ (پارلیمنٹ) کا ممبر بننے کے لیے انتخابات میں حصہ لینے یا منتخب ہونے کا اہل نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ دانش مند، صادق‘ میانہ رو، ایماندار اور امین نہ ہو‘‘۔ 60 صفحات پر مشتمل فیصلے میں قرآنی آیات، اٹھارہویں ترمیم، مختلف آئینی ترامیم کے تجزیئے اور ارکان پارلیمنٹ کے لیے کوڈ آف کنڈکٹ کا حوالہ بھی موجود ہے۔فیصلے میں نااہلی کے معاملے پر 4 مقدمات میں سپریم کورٹ کے فیصلوں سے بھی رہنمائی لی گئی، جن میں امتیاز احمد لالی بنام غلام محمد لالی کیس، عبدالغفور لہڑی بنام ریٹرننگ افسر پی بی 29 فیصلہ، محمد خان کانجو بنام وفاق کیس فیصلہ اور اللہ دینو خان بھائیو بنام الیکشن کمیشن فیصلہ شامل ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔دوسری جانب گذشتہ برس 15 دسمبر کو عدالت عظمیٰ نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو بھی نااہل قرار دیا تھا۔سابق وزیراعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو آئین کی اسی شق یعنی آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا گیا تھا۔ جس کے بعد اس بحث کا آغاز ہوا کہ آیا سپریم کورٹ کی جانب سے ان افراد کو تاحیات نااہل قرار دیا گیا یا یہ نااہلی کسی مخصوص مدت کے لیے ہے۔اس شق کی تشریح کے حوالے سے سپریم کورٹ میں 15 مختلف درخواستوں پر سماعت کی گئی۔ان درخواستوں میں مطالبہ کیا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا قانون ختم کرکے اس کی مدت کا تعین کیا جائے۔سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کی سربراہی چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کی جس میں جسٹس عظمت سعید شیخ ، جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ بھی شامل تھے۔لارجر بینچ میں 2جج صاحبان جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الاحسن اس پانامہ بینچ کا حصہ تھے جس نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دیا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس عمر عطا بندیال اس بینچ کا حصہ تھے جس نے تحریک انصاف کے جہانگیر ترین کو نا اہل قرار دیا تھا۔جسٹس سجاد علی شاہ وہ واحد جج ہیں جو ان دونوں بنچز کا حصہ نہیں تھے ۔ ادھر سابق وزیراعظم نواز شریف نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کے لیے عدالتی کارروائی میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔6 فروری کو عدالت عظمیٰ میں جمع کروائے گئے اپنے جواب میں نواز شریف نے موقف اختیار کیا تھا کہ کئی متاثرہ فریق عدالت کے روبرو ہیں، وہ ان کے مقدمے کو متاثر نہیں کرنا چاہتے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں5 رکنی لارجر بینچ نے جعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہل ہونے والے اراکین پارلیمان کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں کی10 سماعتیں کیں جس کے بعد14فروری 2018کو فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.