شب وروز زندگی قسط 23
تحریر : انجم صحرائی
لیہ اور مظفرگڑھ کے علاقائی سیاستدانوں سے میری پہلی ملاقاتوں کے قصے کچھ یوں ہیں کہ جکھڑ خاندان سے پہلی آشنائی اس وقت ہو ئی جب ملک سجاد حسین جکھڑ مرکز کوٹ سلطان کے چیئر مین بنے اس زما نے کے بلد یا تی نظام میں چار پانچ یو نین کو نسلوں پر مشتمل ایک مرکز کو نسل ہوا کرتی تھی جس کے چیئر مین کا انتخاب مرکز میں شا مل یو نین کو نسل کے چیئر مین ہی کرتے تھے۔ اسی زمانے میں نے کئی بار ملک نیاز احمد جکھڑ کو کھیس اوڑھے اور مفلر لپیٹے اپنے سکوٹر پر جمن شاہ سے لیہ آ تے اور جاتے دیکھا۔ جب صبح پا کستان ما ہا نہ میگزین تھا ہم نے ایوان صبح پا کستان میں ملک نیاز جکھڑ کو دعوت دی تھی یہ تقریب مر جان ہو ٹل میں منعقد ہو ئی تھی اس وقت ملک نیاز جکھڑ ایم این اے تھے۔ کوٹ سلطان میرا آبائی علا قہ ہے تنگوانی خاندان سے شنا شا ئی تھی مگر مجھے ان کے زیا دہ قریب ہو نے کے موا قع نہیں ملے سردار قیصر خان تنگوانی کے سردار محمد بخش خان تنگوانی سے میں پہلی بار جو نیجو دور میں ہو نے والے بلد یا تی الیکشن میں ملا ۔ ان بلد یا تی انتخابات میں بھی کوٹ سلطان شہر کے وارڈ نمر ١ سے امیدوار تھا۔
میرے علاوہ جام محمد اقبال اور خالد محمود بزمی ایڈ وو کیٹ کے والد محترم حاجی عبد الحکیم بھی کو نسلر کے امیدوار تھے حاجی عبد الحکیم معروف ما ہر تعلیم اور ایک سادہ انسان تھے سردار محمد بخش خان تنگوا نی جام محمد اقبال کی حمایت میں ووٹ ما نگنے بازار میں آ ئے تھے اور یوں میری ان سے ملا قات ہو ئی اس ہو نے والے الیکشن میں جام محمد اقبال جیت گئے تھے بعد میں وہ یو نین کو نسل کوٹ سلطان کے چیئر مین بھی منتخب ہو ئے ۔اس الیکشن کی خاص بات یہ ہے کہ ان انتخا بات میں مردوں کے لئے پو لنگ سٹیشن پرا ئمری سکول نمبر ٢ میں تھا پو لنگ کے لئے ہر امیدوار نے بیلٹ با کس خود بنا کر دیئے تھے میں نے بھی ایک لکڑی کا ڈبہ بنوا کر بیلٹ باکس کے طور پر پو لنگ آ فیسر کے پاس جمع کرایا تھا اس وقت کے الا ئیڈ بنک لیہ کے منیجر تو قیر خان ہمارے پو لبگ آ فیسر تھے جب پو لنگ سٹارٹ ہو ئی میرا یہ ڈبہ سب سے آ گے رکھا ہوا تھا مگر چند گھنٹوں کے بعد جب میرے با با جان ووٹ ڈال کر آ ئے تو وہ بہت ناراض تھے انہوں نے مجھے بتا یا کہ تمہارا ڈبہ تو نظر ہی نہیں آ رہا ہوا یہ تھا کہ محترم پو لنگ آ فیسر صاحب نے ہمارے باہر نکلتے ہی ہمارا ڈبہ اٹھا کے کمرے کی دیوار کے ساتھ وہاں رکھ دیا تھا جہاں سے نظر ہی نہیں آ تا تھا میں اندر گیا تو واقعی ایسا ہی تھا میں نے تو قیر خان سے شکا یت کی تو انہوں نے ہماری شکا یت سنی ان سنی کر دی جس پر میں نے زور زور سے اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کرایا مگر کسی نے ہماری ایک نہ سنی تو قیر خان آج بھی ہمارا دوست ہے الا ئیڈ بنک چھوڑ چکا ہے بر سوں بعد میں نے اس وقت اپنے سا تھ ہو نے والے حسن سلوک کا سبب پو چھا تو ہنستے ہو ئے کہنے لگے یار بندہ جس کا کھا تا ہے اسی کا لحاظ کرتا ہے تمہارا انقلاب تو خود بھوکا تھا ہم کیا کرتے۔
سردار محمد بخش خان تنگوانی ایک مدبر اور وضعدار شخصیت تھے وہ ایوب خان دور میں بننے والے بلدیاتی نظام کے تحت یو نین کو نسل کوٹ سلطان کے چیئرمین بھی رہے ۔ اس زما نے میں سردار سیف اللہ خان تنگوانی لیہ شو گر مل میں ملازم تھے ان سے میری پہلی ملا قات ملک امیر محمد دھول کے اڈے تھل گڈز پر ہو ئی تھی ۔ پنجاب میں غلام مصطفے کھر کے گور نر بننے کے بعد سردار سیف اللہ خان تنگوانی علا قائی سیاست میں خا صی اہمیت اختیار کر گئے تھے کہا جا تا تھا کہ وہ غلام مصطفے کھر کے ذا تی دوستوں میں سے تھے مجھے یاد ہے اسی زما نے میں غلام عر بی کھر ہر مہینے عوا می را بطہ پر لیہ آیا کر تے تھے امان اللہ خان گڑ یا نوی پی پی پی تحصیل کے صدر ہوا کرتے تھے عر بی کھر اپنے لیہ دورے کے دوران کوٹ سلطان بھی آ یا کرتے تھے۔ اسی زما نے میں فتح پور میں ملک غلام مصطفے کھر کے ایک اور دوست چو ہدری عین الحق کا بھی بڑا شہرہ ہوا کرتا تھا میری ان سے ملاقات ان کے چک 117 میں ہو ئی تھی ۔ مرحوم چو ہدری عین الحق ایک انسان دوست وضعدار شخصیت تھے ۔ سا بق صدر پا کستان محمد رفیق تاڑر سے ان کے خاندا نی مراسم تھے جب صدر پا کستان محمد رفیق تاڑر دورہ لیہ پر آ ئے تب وہ چو ہدری عین الحق سے ملا قات کر نے خصو صی طور پر ان کے گھر بھی گئے تھے ۔ پی پی پی لیہ تحصیل کے آفس سیکریٹری اشیاق احمد خان ہوا کرتے تھے ۔ جن دنوں پی پی پی کا آفس ملک غوث تھا نیدار کی مارکیٹ کے اوپر چو بارے میں ہوا کرتا تھا ، اشتیاق احمد خان اس دفتر کے روح رواں تھے میری ان سے ملا قات اسی دفتر میں ہو ئی تھی ۔ پی پی پی کے عادل شاہ جو پی پی پی تحصیل کے عہدیدار بھی تھے ان سے ملا قات بھی اسی دفتر میں ہو ئی تھی ۔ مجھے یاد ہے کہ جب میں اشتیاق احمد خان سے ملا وہ پینٹ شرٹ میں ملبوس تھے اور انہون نے سر پر ما ئو کیپ پہنی ہو ئی تھی اور وہ اپنے ٹائپ را ئیٹر پر کوئی لیٹر ٹا ئپ کر رہے تھے۔
جزل ضیا ء الحق کے مارشل لاء دور میں جب حکومت نے پی پی پی کے خلاف کریک ڈائون کیا تب مجھے یاد ہے کہ بڑے بڑے سورما سیا ستدان بلوں میں چھپ گئے تھے مگر اس مار شل لاء دور کے ابتدا ئی دنوں میں بھی لیہ میں ایک بلڈ نگ ایسی تھی جس پر کئی دنوں تک حکو مت مخالف جما عت پی پی پی کا پا رٹی جھنڈا لہرا تا رہا تھا ۔ اور وہ بلڈ نگ تھی ریلوے سٹیشن کے بالمقا بل بہرام خان کا سیہڑ ہا ئوس اور یہ بڑی دل گردے کی بات تھی ۔وا قعی سر دار بہرام خان سیہڑ اپنے زما نے کے دل گردے والے سیا سی راہنما تھے ۔ پہلی بار میں نے بہرام خان کو اس وقت دیکھا جب وہ مختصر سے عر صے کے لئے پی پی پی کی طرف سے ممبر قو می اسمبلی منتخب ہو ئے تھے ۔حکو مت مخالف قو می اتحاد انتخا بی نتا ئج ما ننے سے انکار کرتے ہو ئے احتجا جی تحریک چلا ئے ہو ئے تھے ۔اپو زیشن کی احتجا جی تحریک کے رد عمل میں پی پی پی نے بھی جلوس نکا لنے کا اعلان کیا تھا پورے ملک کی طرح لیہ میں بھی ایک جلوس سیہڑ ہا ئوس سے شما لی چوک صدر بازار تک نکا لا گیا ۔ اس جلوس کی قیادت سر دار بہرام خان نے کی تھی مجھے یاد ہے کہ اس جلوس میں پی پی پی کے مقا می کار کنوں سے زیادہ باہر سے لا ئے گئے لو گوں کی تھی جلوس زیادہ بڑا نہیں تھا لیکن جلوس میں شریک تقریبا ہر بندے نے بندوق اٹھا ئی ہو ئی تھی سردار بہرام خان نے شمالی گیٹ پر جلوس سے اختتا می خطاب کرتے ہو ئے قو می اتحاد کے لو گوں کو بے بھا ئو کی سنا ئی تھیں انہوں نے مقا می پریس کو بھی تنبیہ کی تھی کہ صحا فی ڈالر لے کے سچ چھپا نے کی بجائے حق ، سچ اور جمہوریت کا ساتھ دیں ۔ قو می اتحاد کی تحریک کے ان دنوں میں محکمہ ڈاک کے ایک ملازم کو اس الزام میں گرفتار کیا گیا تھا کہ وہ حکو مت مخالف ایجنسیوں سے ملنے والے ڈالر اور فنڈز حکو مت مخالف سیا ستدانوں اور صحا فیوں میں تقسیم کرتا ہے ۔قو می اتحاد کی تحریک کے زما نے میں لیہ میں بھی آئے روز حکو مت مخالف احتجا جی جلوس نکلا کرتے تھے جوں جوں دن گذ رتے گئے احتجا جی تحریک میں شدت آ تی گئی ۔عمو ما جلوس کرنا وال مسجد سے نکلتے یا پھر لیہ ما ئینر سے شروع ہو تے ۔ جلوس کے قا ئدین گلے میں قر آن مجید ڈالے ہو تے اور گرفتاری پیش کرتے۔
ملک محمد افضل سا مٹیہ اور چو ہدری عنائت اللہ کی گرفتاری مجھے یاد ہے اسی تحریک دوراں کوٹ ادو سے تعلق رکھنے والے پی پی پی کے ممبر صو با ئی اسمبلی ملک بشیر کا مریڈ پر جو ملک امیر محمد دھول کے اڈے تھل گڈز پر مو جود تھے قو می اتحاد کے کار کنوں اور شر کا ئے جلوس نے شدید تشدد کا نشا نہ بنا یا تھا شر کا ئے جلوس کو یہ اطلاع ملی تھی کہ ملک بشیر کا مریڈ پی پی پی کے جیا لوں میں اسلحہ تقسیم کر نے لیہ آ ئے ہیں یہ خبر ملتے ہی قو می اتحاد کے کار کنوں نے ملک بشیر کا مریڈ کو تھل گڈز کے اڈے پر جا گھیرا اور انہیں بری طرح زدو کوب کیا اور تشدد کا نشا نہ بنا یا ۔ اس حملہ میں بشیر کا مریڈ بری طرح زخمی ہو گئے تھے ۔قو می اتحاد کی اسی تحریک کے دوران حکو مت کے خلاف خواتین کا ایک بڑا جلوس احتجا جی جلوس بھی نکا لا گیا شائد خواتین کا یہ جلوس کسی حکو مت کے خلاف لیہ میں پہلا سیا سی احتجا ج تھا جس میں بڑی تعداد میں خواتین سڑ کوں پر آ ئیں تھیں ۔ اسی تحریک کے دوران نکلنے والے جلوس میں گوڑیا نوی خاندان کا نوجوان اشتیاق پو لیس فا ئرنگ سے ہلاک ہو گیا تھا پو لیس کے مطا بق اشتیاق سول کورٹس کے رکارڈ کو جلا نے کی کو شش کر رہا تھا جس پر پو لیس کو گو لی چلا نا پڑی ۔ یہ بھی بتا یا گیا کہ اشتیاق اس سے قبل بھی قتل کی وارداتوں میں ملوث تھا اور وہ ذہنی طور پر ابنا رمل تھا ۔ لیکن پو لیس کی طرف سے ان سب الزامات کے با وجود قو می اتحاد کی تحریک کے دوران پو لیس گولی سے ہلاک ہو نے والے اشتیاق کو قو می اتحاد کی قیادت کی طرف سے شہید جمہوریت قرار دے کر گوڑ یا نوی محلہ کے چوک کو اشتیاق شہید چوک قرار دے دیا گیا تھا ۔قو می اتحاد کی اس تحریک کے زما نہ سے جڑا واقعہ ایک یہ بھی ہے کہ ہم نے اس دور میں پی پی پی کے کا رکنوں اور مقا می راہنما ئوں کے تعارف پر مبنی ایک کتاب شا ئع کر نے کا پرو گرام بنا یا تھا اس مقصد کے لئے میں نے اور ضیا ء اللہ ناصر نے قا ضی ضیاء کی 80 cc موٹر با ئیک پر پورے ضلع کی خاک چھا نی اورضلع لیہ میں پیپلز پارٹی کے ممبران اسمبلی کے علاوہ سبھی نما یاں علا قا ئی را ہنما اور پا رٹی کار کنوں کے انٹرویوز اور تصا ویر حا صل کی تھیں۔
ہم نے اپنی اس کتاب کے لئے محترمہ نصرت بھٹو کو بھی اپنا پیغام بھیجنے کے لئے خط لکھا تھا جس کے جواب میں محترمہ نصرت بھٹو صاحبہ نے اپنا پیغام ارسال بھی کر دیا تھامگر قو می اتحاد کی تحریک میں تیزی آ نے کے سبب ہم یہ کام مکمل نہ کر سکے ۔ ہوا یوں کہ میں نے قذا فی مار کیٹ میں ایک دکان لے کر اپنا آ فس بنا یا ہوا تھا اس آفس میں ہم پی پی پی کے ارا کین اسمبلی ، اور معروف سیا سی و سما جی کارکنان کی تعار فی بک شا ئع کر نے کی تیار یوں میں مصروف تھے جو ہم نے بڑی محنت کے سا تھ پو رے ضلع سے اپنے مو ضوع کے حوالہ سے ریکارڈ اور تصویریں اکٹھا کی تھیں ۔ اس زما نے میں کمپیوٹر کی کمپوزنگ نہیں ہوا کر تی تھی اور ہماری زیر طبع کتاب کی کتابت فا رو قی کا تب کر رہے تھے فاروقی کا تعلق لیہ کے نواحی قصبہ بھا گل سے ہے ان سے میری ملا قات ہفت روزہ نوائے تھل کے توسط ہو ئی تھی اس زما نے میں ایک اور کا تب را نا شمشاد نظر بھی نوائے تھل سے منسلک تھے شمشاد نظر کا تعلق بھکر سے تھا ۔ فارو قی روز بھا گل سے آ تا اور کتا بت کرتا وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ قو می اتحاد کی حکومت مخالف تحریک میں شدت آ تی جا رہی تھی ایک دن جب میں اور فا روقی آفس والی دکان میں مو جود تھے کہ مسجد کر نال والی سے صدر بازار میں آ نے والے احتجاجی جلوس کے نعرے سن کر مار کیٹ کے سبھی دکا ندار نے اپنی اپنی دکا نوں کے شٹر بند کر نے لگے اس وقت فا روقی کتابت میں اور میں کتابت کئے ہو ئے مسوادات کی پروف ریڈنگ میں مصروف تھا ہماری دکان کے پاس ہی ایک ٹیلر ما سٹر کی دکان تھی میں نے یہ سو چتے ہو ئے کہ تھوڑی دیر کی ہی کی تو بات ہے جلوس گذر جا ئے گا تو دکا نیں کھل جا ئیں گی اپنے پڑوسی ٹیلر ما سٹر کو اپنے آ فس کی چا بی دیتے ہو ئے کہا کہ ہم اندر کام کر رہے ہیں وہ باہر سے تالا لگا دے اور جلوس کے گذرنے کے بعد جب ا پنی دکان کھولے تب وہ ہمارے دفتر کا تا لا کھول کر دروازے کا شٹر اٹھا دے اس نے ایسا ہی کیا اور ہمارے دفتر کو تالا لگا کر چلا گیا تھوڑی ہی دیر گذ ری تھی کہ جب جلوس صدر بازار میں واقع تھا نہ سٹی پر پہنچا تو نہ جا نے کیوں پو لیس نے شر کا ئے جلوس کو منتشر کر نے کے لئے آ نسو گیس استعمال کرنا شروع کر دی میں اور فارو قی بند دکان میں بیٹھے کام کر رہے تھے اور پو لیس گلی میں بھا گتے احتجا جیوں پر آ نسو گیس کے گو لے بر سا رہی تھی۔
باقی اگلی قسط میں
انجم صحرائی