نقطہ نظر
لہو رَنگ وادی
محمد عمار احمد
کشمیر میں شبِ ظلمت کی ابتداء1846 میں گورے سرکار کے ہاتھوں اس جنت نظیر وادی کی گُلاب سنگھ کو فروخت سے ہوئی جس کی سحر ہونے کے آثار تاحال نظر نہیں آرہے۔گُلاب سنگھ نے اپنے نام کے بر عکس کشمیر کو نفرت و عصبیت سے بدبودار کرنے کی کوشش کی جس کے سبب کشمیر کے غیور مسلمان اس ظلم کے خلاف صف آرا ہوے اور آزادیِ کشمیر کی جُدو جہد کا آغاز کیا ۔یہ ظلم و ستم جاری رہا یہاں تک کہ تحریکِ پاکستان کاآغاز ہوا تو کشمیری عوام نے اس سوچ کے
لہو رَنگ وادی
محمد عمار احمد
کشمیر میں شبِ ظلمت کی ابتداء1846 میں گورے سرکار کے ہاتھوں اس جنت نظیر وادی کی گُلاب سنگھ کو فروخت سے ہوئی جس کی سحر ہونے کے آثار تاحال نظر نہیں آرہے۔گُلاب سنگھ نے اپنے نام کے بر عکس کشمیر کو نفرت و عصبیت سے بدبودار کرنے کی کوشش کی جس کے سبب کشمیر کے غیور مسلمان اس ظلم کے خلاف صف آرا ہوے اور آزادیِ کشمیر کی جُدو جہد کا آغاز کیا ۔یہ ظلم و ستم جاری رہا یہاں تک کہ تحریکِ پاکستان کاآغاز ہوا تو کشمیری عوام نے اس سوچ کے
تحت قیامِ پاکستان کے لئے جد وجہد میں حصہ لیا کہ شاید اس سے ہمیں اس ظلم و استبداد سے نجات مل جائے گی ۔قیامِ پاکستان کے بعدریاستِ کشمیر مسلم اکثریت ہونے کے سبب پاکستان کے ساتھ مُلحق ہونا تھی مگر یہاں کے راجہ نے بھارت سے الحاق کا اعلان کر دیا جس کی کشمیری عوام نے بھر پور مزاحمت کی ،ادھر بانیِ پاکستان قیام سے پہلے1946 میں کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دے چکے تھے جبکہ جولائی 1947 میں سردار ابراہیم خان کے گھر کشمیری عوام ’’قرار داد الحاق پاکستان‘‘ منظور کر چکے تھے ۔کشمیری راجہ کے بھارتی الحاق کے اعلان کی بھر پور مزاحمت کی گئی ۔بھارت بھی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظرکشمیر کو اپنا حصہ بنانے پر بضد رہا،یوں اگست 1947 میں مسلح جُدو جہد کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں موجودہ آزاد کشمیر بھارتی چنگل سے آزاد ہو کر پاکستان کے قریب ہوا جبکہ بقیہ حصہ تاحال ’’مقبوضہ کشمیر‘‘ کے نام سے موسوم ہے جس کی عوام بھارت اور بھارت نواز حکمرانوں کے رحم و کرم پر اپنی پونے دو صدیوں کی جہدِ مسلسل جاری رکھے ہوے ہے اور تمام ظلم و جبر کو سہتے ہوئے عزیمت و استقا مت پر کاربند ہیں ۔
پاکستان روزِ اول سے ہی کشمیری عوام کے مؤقف کا حمایتی رہا اور عالمی فورمز پر کشمیر کا مقدمہ لڑ رہا ہے ،مگر نتیجہ ندارد۔ہماری سفارتی ناکامی ہے کہ ہم اب تک عالمی قوتوں کو اپنا مؤقف پیش کرنے کے باوجود انہیں بھارت پر اس قرارداد پر عمل درآمد کے لئے دباؤ ڈالنے پر آمادہ نہیں کرسکے جسے خود بھارت نے اقوام متحدہ میں پیش کیا تھا کہ ہم کشمیری عوام کو یہ حق دیتے ہیں کہ بھارت یا پاکستان سے الحاق کیلئے رائے شماری کی جائے اور اس کے نتایج تسلیم کئے جائیں گے ۔اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی تنظیمیں جو انسانی حقوق کے لئے کام کر رہی ہیں اور وہ ممالک جو انسانی حقوق کے ’’تحفظ ‘‘ کے لئے کئی ممالک کی اینٹ سے اینٹ بجا چکے ہیں اور یہ سلسلہ شام میں اب تک جاری ہے وہ بھارتی مظالم پر خاموش ہیں اور بھارت کی بجائے پاکستان پر ہی دباؤ ڈالتے ہیں کہ خوشگوار تعلقات کے لئے اقدامات کرے۔وہ عالمی ضمیر جو سوات میں ایک ویڈیو کو دیکھتے ہی جاگ جاتا ہے بھارت میں پونے دوصدیوں سے ہو نیوالے مظالم پر نہیں جاگ رہا ،یہ عالمی طاقتیں سوڈان کو دو لخت کرا سکتی ہیں کہ وہاں آزادی مانگنے والے عیسائی تھے مگر کشمیر میں مسلمانوں کی آزادی کی جُدو جہد کی حمایت کی اخلاقی جر ات نہیں کر سکے۔
اس طویل جُد وجہد کے باوجود کشمیری آج بھی غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں ،پاکستان کی حمایت کے سبب ان پر مظالم اور بڑھائے جاتے ہیں تاکہ کشمیری عوام پاکستان سے الحاق کے مطالبے سے دستبردار ہو جائے مگر تمام تر مظالم کے باوجود کشمیری غیرت مند قوم کے طور پر استقامت کے ساتھ اپنے مطالبے کو دہرا رہے ہیں جس کی قیمت بہت مہنگی ہے ۔ اس مسئلہ کے سبب ہی پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہے کیونکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان یہ معاملہ مستقل طور پر درد سر بن چکا ہے جس کے حل کا ایک راستہ یہ ہے کہ پاکستان عالمی برادری سے پر زور مطالبہ کرے کہ وہ بھارت کو اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل کرنے پر مجبور کرے اور اگر بھارت اس پر آمادہ نہیں ہوتا تو پھر بھارت کے خلاف پاکستان بھی اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں فوج تعینات کر ے جیسے بھارتی فوج وہاں موجود ہے اور جنگ کے ذریعے کشمیر کو بھارتی چنگل سے آزاد کرا ئے نہ کہ کسی مسلح لشکر کو پراکسی کے طور پر وہاں جہاد کے لئے بھیجے ۔تیسرا پر امن ،معتدل اور کشمیریوں کے بہتر ین مفاد میں حل یہ ہے کہ پاکستان’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ اور ’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے‘‘جیسے جذباتی نعرے کو ترک کر کے کشمیری عوام کو اعتماد میں لے کر کشمیر سے دستبرداری کا اعلان کر ے اور عالمی برادری بھارت کو مقبوضہ علاقہ چھوڑنے پر مجبور کرے اور کشمیر کو ایک علیحدہ خود مختار ریاست کے طورپر تسلیم کیا جائے ۔اس پر کشمیری عوام کو تحفظات ہوں تو انہیں دور کیا جائے اور سمجھایا جائے کہ پاکستان کی کشمیر کو شہ رگ کہنے اور کشمیریوں کی پاکستان سے الحاق کی خواہش بھارتی مظالم میں شدت کا سبب بنتی ہے اس لئے کشمیر کو کشمیر رہنے دینے میں ہی عافیت ہے ۔
پاکستان روزِ اول سے ہی کشمیری عوام کے مؤقف کا حمایتی رہا اور عالمی فورمز پر کشمیر کا مقدمہ لڑ رہا ہے ،مگر نتیجہ ندارد۔ہماری سفارتی ناکامی ہے کہ ہم اب تک عالمی قوتوں کو اپنا مؤقف پیش کرنے کے باوجود انہیں بھارت پر اس قرارداد پر عمل درآمد کے لئے دباؤ ڈالنے پر آمادہ نہیں کرسکے جسے خود بھارت نے اقوام متحدہ میں پیش کیا تھا کہ ہم کشمیری عوام کو یہ حق دیتے ہیں کہ بھارت یا پاکستان سے الحاق کیلئے رائے شماری کی جائے اور اس کے نتایج تسلیم کئے جائیں گے ۔اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی تنظیمیں جو انسانی حقوق کے لئے کام کر رہی ہیں اور وہ ممالک جو انسانی حقوق کے ’’تحفظ ‘‘ کے لئے کئی ممالک کی اینٹ سے اینٹ بجا چکے ہیں اور یہ سلسلہ شام میں اب تک جاری ہے وہ بھارتی مظالم پر خاموش ہیں اور بھارت کی بجائے پاکستان پر ہی دباؤ ڈالتے ہیں کہ خوشگوار تعلقات کے لئے اقدامات کرے۔وہ عالمی ضمیر جو سوات میں ایک ویڈیو کو دیکھتے ہی جاگ جاتا ہے بھارت میں پونے دوصدیوں سے ہو نیوالے مظالم پر نہیں جاگ رہا ،یہ عالمی طاقتیں سوڈان کو دو لخت کرا سکتی ہیں کہ وہاں آزادی مانگنے والے عیسائی تھے مگر کشمیر میں مسلمانوں کی آزادی کی جُدو جہد کی حمایت کی اخلاقی جر ات نہیں کر سکے۔
اس طویل جُد وجہد کے باوجود کشمیری آج بھی غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں ،پاکستان کی حمایت کے سبب ان پر مظالم اور بڑھائے جاتے ہیں تاکہ کشمیری عوام پاکستان سے الحاق کے مطالبے سے دستبردار ہو جائے مگر تمام تر مظالم کے باوجود کشمیری غیرت مند قوم کے طور پر استقامت کے ساتھ اپنے مطالبے کو دہرا رہے ہیں جس کی قیمت بہت مہنگی ہے ۔ اس مسئلہ کے سبب ہی پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہے کیونکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان یہ معاملہ مستقل طور پر درد سر بن چکا ہے جس کے حل کا ایک راستہ یہ ہے کہ پاکستان عالمی برادری سے پر زور مطالبہ کرے کہ وہ بھارت کو اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل کرنے پر مجبور کرے اور اگر بھارت اس پر آمادہ نہیں ہوتا تو پھر بھارت کے خلاف پاکستان بھی اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں فوج تعینات کر ے جیسے بھارتی فوج وہاں موجود ہے اور جنگ کے ذریعے کشمیر کو بھارتی چنگل سے آزاد کرا ئے نہ کہ کسی مسلح لشکر کو پراکسی کے طور پر وہاں جہاد کے لئے بھیجے ۔تیسرا پر امن ،معتدل اور کشمیریوں کے بہتر ین مفاد میں حل یہ ہے کہ پاکستان’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ اور ’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے‘‘جیسے جذباتی نعرے کو ترک کر کے کشمیری عوام کو اعتماد میں لے کر کشمیر سے دستبرداری کا اعلان کر ے اور عالمی برادری بھارت کو مقبوضہ علاقہ چھوڑنے پر مجبور کرے اور کشمیر کو ایک علیحدہ خود مختار ریاست کے طورپر تسلیم کیا جائے ۔اس پر کشمیری عوام کو تحفظات ہوں تو انہیں دور کیا جائے اور سمجھایا جائے کہ پاکستان کی کشمیر کو شہ رگ کہنے اور کشمیریوں کی پاکستان سے الحاق کی خواہش بھارتی مظالم میں شدت کا سبب بنتی ہے اس لئے کشمیر کو کشمیر رہنے دینے میں ہی عافیت ہے ۔
Muhammad Ammar Ahmad
Cell Num. 0307-6892179
Cell Num. 0307-6892179
نوٹ ، نقطہ نظر کے عنوان سے شا ئع ہو نے والے کالم اور مضا مین سے ادارہ صبح پا کستان لیہ کا متفق ہو نا ضروری نہیں ۔۔۔