اسلام آباد(مانیٹرننگ ڈیسک )سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کسی بھی مقدمے میں مک مکا کہہ دینا آسان ہوتا ہے حالانکہ ہر کیس کی ایک طویل داستان ہے،مجھ پر سیاسی بنیادوں پر کیس قائم کئے گئے جن کے دوران 4سو سے5سو تک پیشیاں ہوئیں لیکن اس کے باوجود مجھ پر بنائے گئے تمام کیسز ختم کردئیے گئے۔ میری ایک عادت ہے کہ میں عدلیہ کے ساتھ لڑتا نہیں ہوں بلکہ ان کے ساتھ بھاگتا ہوں جب تک وہ تھک نہیں جاتے۔ہم پر این آر او کرنے کے الزامات لگائے جاتے ہیں حالانکہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے این آر او اس لئے سائن کیا کیوں کہ اس میں انتخابی اصلاحات اور نواز شریف کی واپسی تھی،ہماری جنگ کسی سیاسی جماعت اور ادارے کے ساتھ نہیں بلکہ ہماری جدوجہد کا محور جمہوریت کی بحالی اور بقا کی خاطر ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صد رآصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ میرے خلاف سابق صدر غلام اسحاق خان کے دور میں12کیسز بنائے گئے جو میں نے جیل میں بیٹھ کر جیتے،مجھ پر تاریخ کا بدترین تشدد کیا گیا میری گردن اور زبان کاٹی گئی اور کہا گیا کہ میں نے خود کشی کی جبکہ بعد ازاں عدالت نے ثابت کیا میں نے خود کشی نہیں کی بلکہ مجھ پر تشدد کیا گیا۔ میرے خلاف گواہی دینے کے لئے جعلی گواہ تیار کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی بھی گواہ میرے خلاف بیان دینے پر رضامند نہیں ہوا، میرے کیسز کی سماعت کے لئے اٹارنی جنرل آفس سے ججوں کی تقرریاں کی گئی اور ان ججز نے میرے کیسز کو طویل کیا کیوں کہ ان کا خیال تھا کہ اگر میرے خلاف کیسز ختم ہوگئے تو ان کے ملازمت بھی ختم ہوجائے گی۔ 7 سال کی سزا پر میں نے 24 سال قید کاٹی جبکہ میرے خلاف ایسے کیسز بنائے گئے جن پر میں اپیل بھی نہیں کر سکتا تھا لیکن بعد ازاں مشرف دور میں ہمارے کیسز سیشن کورٹ میں منتقل ہوئے۔
آصف علی زرداری کا مزید کہنا تھا کہ میرے میاں صاحب سے کوئی لڑائی نہیں ہے ،ایک کلرک بھی اپنے اختیارات کسی کو نہیں دیتا لیکن میں نے آئینی ترامیم کے ذریعے اختیارات نچلی سطح تک منتقل کئے۔پیپلز پارٹی کی حکومت نے کبھی سیاسی انتقام نہیں لیے ، ہمارے دور میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا۔ میرے کچھ لوگوں نے کہا کہ پنجاب میں آپ حکومت بنا لیں لیکن میں نے میاں صاحب کو حکومت بنانے دی کیوں کہ اگر میاں صاحب کو پنجاب کی حکومت نہ دیتا تو ہم مشرف کو نہیں نکال سکتے تھے،مجھ سے پوچھا کہ مشرف کیا کریں گے تو میں نے کہا وہ گالف کھیلیں گے، اگر میں ایسا نہیں کرتا تو وہ آرمی سے مارشل لاءلگاوا دیتے۔ مفاہمت کی سیاست ہی کی وجہ سے جمہوریت پروان چڑھتی ہے اور ہمیں ذاتی مفادات کی بجائے جمہوریت کی بحالی کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھاکہ اب کرپشن کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے کیوں کہ میڈیا اور سوشل میڈیا بہت تیز ہوگیا ہے جب آپ گھر پہنچتے ہیں تو آپ کی کرپشن کی داستان آپ سے پہلے آپ کے بچوں کے علم میں آجاتی ہے اور وہ گھر کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی پوچھتے ہیں کہ پاپا! آپ نے کرپشن کیوں کی؟
source…
http://dailypakistan.com.pk/national/29-Aug-2017/634694