• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

نااہلی میں جکڑے نوازشریف ؟ .. خضرکلاسرا

webmaster by webmaster
اگست 12, 2017
in کالم
0
نااہلی میں جکڑے نوازشریف ؟ .. خضرکلاسرا

نااہلی میں جکڑے نوازشریف ؟
خضرکلاسرا 

نوازشریف سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد ریلی لے کر وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے صوبائی دارلحکومت لاہور کی طرف عوا م میں اپنی نااہلی کیخلاف مقدمہ لڑنے کیلئے روانہ ہوچکے ہیں۔اور خوب گرج برس رہے ہیں کہ انہیں عوام نے اسلام آباد بھیجا تھا اورپانچ ججوں نے نکال دیاہے۔70سال سے قوم کی توہین ہورہی ہے۔یہ روایت تبدیل کریں گے اور اس کھیل کو ہمیشہ کیلئے ختم کریں گے ۔نوازشریف جب عوام میں اپنی نااہلی کیخلاف مقدمہ لڑرہے ہیں۔ اس وقت قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی میں خورشید شاہ کی طرف سے اٹھائے گئے ایک سوال کے جواب میں حکومت نے بتایاکہ پٹرول اورڈیزل 35روپے فی لٹر خرید کر عوام کو 80روپے فی لٹر فروخت کیاجارہاہے۔ادھر نوازحکومت کا یہ کارنامہ بھی عوام میں زیر بحث ہے کہ چینی کی قیمت بارہ روپے فی کلو بڑھ گئی ہے لیکن چاروں اطراف یوں خاموشی ہے کہ جیسے حکومت موجود ہی نہیں ہے۔ اس بات سے تو سب واقف ہیں کہ شریف خاندان سمیت دیگر شوگر مل مالکان حکومت میں اعلی عہدوں پر موجود ہیں اور وہ اپنی مرضی کے مطابق عوام کی کھال اتاررہے ہیں۔گردشی قرضوں کاپتہ چلاہے کہ وہ کہیں سے کہیں جاپہنچے ہیں لیکن حکومت سب اچھاکا راگ الاپ رہی ہے ۔اس بات کا انکشاف بھی کیاجارہاہے کہ جتنے قرضے نوازشریف حکومت نے چار سالوں میں لیے ہیں اتنے تو ملکی تاریخ میں نہیں لئے گئے تھے ۔رہے نام اللہ کا۔
نوازشریف نے بحیثت وزیراعظم جتنی اہمیت پارلیمنٹ کو دی ہے ،کوئی پوشیدہ راز نہیں ہے بلکہ پوری قوم جانتی ہے کہ نوازشریف پارلیمنٹ میں کبھی کبھار بھی نہیں آتے تھے بلکہ مدت گزرجاتی تھی اور ارکان اسمبلی کو ان کی زیارت نصیب ہوتی تھی ۔ایوان بالا میں وزیراعظم نوازشریف کی آمد کیلئے پیپلزپارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے باقاعدہ احتجاج کیا تھا اور نوازشریف نے سینٹ میں آکر اپوزیشن جماعتوں پر احسان کیاتھا۔وزیراعظم نوازشریف کی قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں عدم دلچسپی کا نتیجہ یوں نکلاکہ لیگی ارکان بالخصوص ارکان اسمبلی نے بھی آنا چھوڑ دیاتھا ۔اس طرح قومی اسمبلی کا کورم ٹوٹنا معمول بن گیاجوکہ جمہوری عمل کی درازی عمر کیلئے مناسب نہیں تھالیکن کون جرات کرکے نوازشریف کوکہتاکہ آپ کا ایوان میں نہ آنا آپ اور جمہوریت کیلئے خطرناک ہے جوکہ بڑی قربانیوں کے بعد ملک میں واپس آئی ہے ۔
نوازشریف نے بحیثت وزیراعظم کارکردگی یوں سوالیہ نشان رہی ہے کہ انہوں نے قومی سلامتی کے امور پر بھی خاموش رہ کر اپنے سیاسی مخالفین کو اس بات کا جواز فراہم کیاکہ وہ بیرونی ایجنڈے پر چل رہے ہیں اور ملک وقوم کے مفاد کو ترجیح نہیں دے رہے ہیں ،کلبھوشن کے معاملے پر ان کی خاموشی نے تو ان کو اور بھی ایکسپوز کردیا تھا ۔ادھر نوازشریف اس حد تک طاقت کے نشہ میں چلے گئے تھے کہ خورشید شاہ جیسے اپوزیشن لیڈر جوکہ فرینڈلی اپوزیشن کا الزام لے کر قومی اسمبلی میں کورم پواکرواتے ہیں ۔وہ بھی نوازشریف کیلئے ہمدرد کی حیثیت حاصل کرنے میں ناکام رہے بلکہ نوازشریف کے قریبی خواجہ آصف نے خورشید شاہ کو فلور آف دی ہاوس رنگ باز اپوزیشن لیڈر قراردیا۔اس طرح اپوزیشن اور حکومت کی ورکنگ ریلشن شپ میں دراڑ اور گہری ہوگئی جوکہ نیک شگون نہیں تھا ۔نوازشریف کے دیگر معاملات جوکہ تحریک انصاف کیساتھ تلخ چل رہے تھے ،وہ تو جیسے بھی تھے، چل رہے تھے لیکن صورتحال یوں مناسب نہیں تھی کہ نوازشریف فرنیڈلی اپوزیشن کو بھی جمہوری عمل میں ضرورت ہونے کے باوجود برداشت کرنے پر تیار نہیں تھے۔ان کے انداز حکمرانی سے واضع لگ رہاتھاکہ وہ جمہوری وزیراعظم کی بجائے بادشاہ کاروپ دھارچکے ہیں اور ان کی مرضی کے بغیر پتہ نہیں ہل سکتاہے ،اسی روش میں انہوں نے اداروں کو دیوارکیساتھ لگایا۔پانامہ کیس میں بھی انہیں پیپلزپارٹی جیسی اپوزیشن نے معاملات کو سلجھانے کی طرف مائل کیالیکن وہ کب کوئی بات سننے پر تیارتھے ۔ادھران کے کاروباری بچوں کی طرف سے بیانا ت بدلنے کا سلسلہ جاری رہاہے ،پھر انہوں نے بھی قوم سے خطاب میں کچھ کہااور قومی اسمبلی کے فلورآف دی ہاوس پر انہوں نے اور کہانی پکڑ لی ۔ادھر ان کے ہمدردوں نے شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار کے روپ میں اداروں کو آڑے ہاتھوں لیا۔نوازشریف نے خود بھی اپنے آپ کو خوشامدیوں میں گھیر لیا ،چوہدری نثار جیسے جانثاروں کو دورکردیابلکہ پانچ پیاروں کی فہرست میں سے ہی ان کا نام نکال دیا ۔ساری حکمت عملی یوں ناکام ہوگئی چاروں اطراف محاذ کھول لیے ۔اس بات کا دھیان نہیں رکھا کہ پانامہ کیس کے بعد وہ اور ان کا خاندان گھیرے میں آچکاہے۔نوازشریف کو حق ہے کہ وہ عوام میں جائیں اور ان کو مینڈیٹ کی توہین کا احساس دلائیں لیکن دھیان رہے کہ وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلہ سے نااہل ہوئے ہیں۔اور قانون کا احترام سب پر لازم ہے۔
ہمارے خیال میں نوازشریف اب بھی وقت ہے ٹکراؤ کی پالیسی کی بجائے ملک وقوم کی خاطرسیاست کریں ۔ابھی بھی ان کے پاس حکومت ہے ،شاہد خاقان عباسی انہی کا نامزد کردہ وزیراعظم ہے ۔گلت ،آزاد کشمیر ،پنجاب اور بلوچستان میں بھی انہی کے نامزد لوگ حکمران ہیں ۔عوام کی توقعات پوری کرنے کیلئے حقیقی ایجنڈے پر کام کریں ،قوم کے بچوں کو بھی حسین ،حسن اور مریم شریف کی طرح سمجھیں اور ان کے مستقبل کو سنوارنے کیلئے میدان میں اتریں ۔ وگرنہ نااہلی میں جکڑے نوازشریف اقتدار کی سیڑھی کے قریب ہونے کی بجائے دور ہوتے چلے جائینگے ۔
آخری عرضداشت ، پنجاب حکومت نوازشریف کے پروٹوکول سے فارغ ہوجائے تو لیہ کے عوام جوکہ دریائے سندھ کے شد ید کٹاؤ کاشکارہے ۔اس کا بھی پتہ کرلے تاکہ عوام کو احساس رہے کہ شہبازشریف کی حکومت اپنے بھائی کی سیکورٹی کے علاوہ بھی صوبہ میں کام کررہی ہے۔اسی طرح صوبائی وزیرقدرتی آفت اعجاز اچلانہ بھی مناسب سمجھیں تو لیہ کا چکر لگائیں تاکہ دریا کے کٹاؤ کا شکار عوام کو احساس رہے کہ موصوف انہی کے حلقہ سے منتخب ہوئے تھے اور مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں نہ کہ پہاڑپر چڑھ گئے ہیں۔

خضرکلاسرا 

Tags: column by anjum sehrai
Previous Post

نواز شریف آج لاہور پہنچیں گے ،(ن) لیگ کی سیاسی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کرنے کیلئے تیاریاں مکمل،پولیس نے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دیدی

Next Post

لیہ . آندھی اور بارش کے طوفان باد باراں میں علاقہ نشیب میں دریا میں موجود کشتیاں ڈوب گئیں ،کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی

Next Post

لیہ . آندھی اور بارش کے طوفان باد باراں میں علاقہ نشیب میں دریا میں موجود کشتیاں ڈوب گئیں ،کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

نااہلی میں جکڑے نوازشریف ؟ خضرکلاسرا 

نوازشریف سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد ریلی لے کر وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے صوبائی دارلحکومت لاہور کی طرف عوا م میں اپنی نااہلی کیخلاف مقدمہ لڑنے کیلئے روانہ ہوچکے ہیں۔اور خوب گرج برس رہے ہیں کہ انہیں عوام نے اسلام آباد بھیجا تھا اورپانچ ججوں نے نکال دیاہے۔70سال سے قوم کی توہین ہورہی ہے۔یہ روایت تبدیل کریں گے اور اس کھیل کو ہمیشہ کیلئے ختم کریں گے ۔نوازشریف جب عوام میں اپنی نااہلی کیخلاف مقدمہ لڑرہے ہیں۔ اس وقت قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی میں خورشید شاہ کی طرف سے اٹھائے گئے ایک سوال کے جواب میں حکومت نے بتایاکہ پٹرول اورڈیزل 35روپے فی لٹر خرید کر عوام کو 80روپے فی لٹر فروخت کیاجارہاہے۔ادھر نوازحکومت کا یہ کارنامہ بھی عوام میں زیر بحث ہے کہ چینی کی قیمت بارہ روپے فی کلو بڑھ گئی ہے لیکن چاروں اطراف یوں خاموشی ہے کہ جیسے حکومت موجود ہی نہیں ہے۔ اس بات سے تو سب واقف ہیں کہ شریف خاندان سمیت دیگر شوگر مل مالکان حکومت میں اعلی عہدوں پر موجود ہیں اور وہ اپنی مرضی کے مطابق عوام کی کھال اتاررہے ہیں۔گردشی قرضوں کاپتہ چلاہے کہ وہ کہیں سے کہیں جاپہنچے ہیں لیکن حکومت سب اچھاکا راگ الاپ رہی ہے ۔اس بات کا انکشاف بھی کیاجارہاہے کہ جتنے قرضے نوازشریف حکومت نے چار سالوں میں لیے ہیں اتنے تو ملکی تاریخ میں نہیں لئے گئے تھے ۔رہے نام اللہ کا۔ نوازشریف نے بحیثت وزیراعظم جتنی اہمیت پارلیمنٹ کو دی ہے ،کوئی پوشیدہ راز نہیں ہے بلکہ پوری قوم جانتی ہے کہ نوازشریف پارلیمنٹ میں کبھی کبھار بھی نہیں آتے تھے بلکہ مدت گزرجاتی تھی اور ارکان اسمبلی کو ان کی زیارت نصیب ہوتی تھی ۔ایوان بالا میں وزیراعظم نوازشریف کی آمد کیلئے پیپلزپارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے باقاعدہ احتجاج کیا تھا اور نوازشریف نے سینٹ میں آکر اپوزیشن جماعتوں پر احسان کیاتھا۔وزیراعظم نوازشریف کی قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں عدم دلچسپی کا نتیجہ یوں نکلاکہ لیگی ارکان بالخصوص ارکان اسمبلی نے بھی آنا چھوڑ دیاتھا ۔اس طرح قومی اسمبلی کا کورم ٹوٹنا معمول بن گیاجوکہ جمہوری عمل کی درازی عمر کیلئے مناسب نہیں تھالیکن کون جرات کرکے نوازشریف کوکہتاکہ آپ کا ایوان میں نہ آنا آپ اور جمہوریت کیلئے خطرناک ہے جوکہ بڑی قربانیوں کے بعد ملک میں واپس آئی ہے ۔ نوازشریف نے بحیثت وزیراعظم کارکردگی یوں سوالیہ نشان رہی ہے کہ انہوں نے قومی سلامتی کے امور پر بھی خاموش رہ کر اپنے سیاسی مخالفین کو اس بات کا جواز فراہم کیاکہ وہ بیرونی ایجنڈے پر چل رہے ہیں اور ملک وقوم کے مفاد کو ترجیح نہیں دے رہے ہیں ،کلبھوشن کے معاملے پر ان کی خاموشی نے تو ان کو اور بھی ایکسپوز کردیا تھا ۔ادھر نوازشریف اس حد تک طاقت کے نشہ میں چلے گئے تھے کہ خورشید شاہ جیسے اپوزیشن لیڈر جوکہ فرینڈلی اپوزیشن کا الزام لے کر قومی اسمبلی میں کورم پواکرواتے ہیں ۔وہ بھی نوازشریف کیلئے ہمدرد کی حیثیت حاصل کرنے میں ناکام رہے بلکہ نوازشریف کے قریبی خواجہ آصف نے خورشید شاہ کو فلور آف دی ہاوس رنگ باز اپوزیشن لیڈر قراردیا۔اس طرح اپوزیشن اور حکومت کی ورکنگ ریلشن شپ میں دراڑ اور گہری ہوگئی جوکہ نیک شگون نہیں تھا ۔نوازشریف کے دیگر معاملات جوکہ تحریک انصاف کیساتھ تلخ چل رہے تھے ،وہ تو جیسے بھی تھے، چل رہے تھے لیکن صورتحال یوں مناسب نہیں تھی کہ نوازشریف فرنیڈلی اپوزیشن کو بھی جمہوری عمل میں ضرورت ہونے کے باوجود برداشت کرنے پر تیار نہیں تھے۔ان کے انداز حکمرانی سے واضع لگ رہاتھاکہ وہ جمہوری وزیراعظم کی بجائے بادشاہ کاروپ دھارچکے ہیں اور ان کی مرضی کے بغیر پتہ نہیں ہل سکتاہے ،اسی روش میں انہوں نے اداروں کو دیوارکیساتھ لگایا۔پانامہ کیس میں بھی انہیں پیپلزپارٹی جیسی اپوزیشن نے معاملات کو سلجھانے کی طرف مائل کیالیکن وہ کب کوئی بات سننے پر تیارتھے ۔ادھران کے کاروباری بچوں کی طرف سے بیانا ت بدلنے کا سلسلہ جاری رہاہے ،پھر انہوں نے بھی قوم سے خطاب میں کچھ کہااور قومی اسمبلی کے فلورآف دی ہاوس پر انہوں نے اور کہانی پکڑ لی ۔ادھر ان کے ہمدردوں نے شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار کے روپ میں اداروں کو آڑے ہاتھوں لیا۔نوازشریف نے خود بھی اپنے آپ کو خوشامدیوں میں گھیر لیا ،چوہدری نثار جیسے جانثاروں کو دورکردیابلکہ پانچ پیاروں کی فہرست میں سے ہی ان کا نام نکال دیا ۔ساری حکمت عملی یوں ناکام ہوگئی چاروں اطراف محاذ کھول لیے ۔اس بات کا دھیان نہیں رکھا کہ پانامہ کیس کے بعد وہ اور ان کا خاندان گھیرے میں آچکاہے۔نوازشریف کو حق ہے کہ وہ عوام میں جائیں اور ان کو مینڈیٹ کی توہین کا احساس دلائیں لیکن دھیان رہے کہ وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلہ سے نااہل ہوئے ہیں۔اور قانون کا احترام سب پر لازم ہے۔ ہمارے خیال میں نوازشریف اب بھی وقت ہے ٹکراؤ کی پالیسی کی بجائے ملک وقوم کی خاطرسیاست کریں ۔ابھی بھی ان کے پاس حکومت ہے ،شاہد خاقان عباسی انہی کا نامزد کردہ وزیراعظم ہے ۔گلت ،آزاد کشمیر ،پنجاب اور بلوچستان میں بھی انہی کے نامزد لوگ حکمران ہیں ۔عوام کی توقعات پوری کرنے کیلئے حقیقی ایجنڈے پر کام کریں ،قوم کے بچوں کو بھی حسین ،حسن اور مریم شریف کی طرح سمجھیں اور ان کے مستقبل کو سنوارنے کیلئے میدان میں اتریں ۔ وگرنہ نااہلی میں جکڑے نوازشریف اقتدار کی سیڑھی کے قریب ہونے کی بجائے دور ہوتے چلے جائینگے ۔ آخری عرضداشت ، پنجاب حکومت نوازشریف کے پروٹوکول سے فارغ ہوجائے تو لیہ کے عوام جوکہ دریائے سندھ کے شد ید کٹاؤ کاشکارہے ۔اس کا بھی پتہ کرلے تاکہ عوام کو احساس رہے کہ شہبازشریف کی حکومت اپنے بھائی کی سیکورٹی کے علاوہ بھی صوبہ میں کام کررہی ہے۔اسی طرح صوبائی وزیرقدرتی آفت اعجاز اچلانہ بھی مناسب سمجھیں تو لیہ کا چکر لگائیں تاکہ دریا کے کٹاؤ کا شکار عوام کو احساس رہے کہ موصوف انہی کے حلقہ سے منتخب ہوئے تھے اور مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں نہ کہ پہاڑپر چڑھ گئے ہیں۔

خضرکلاسرا 

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.