ایک اورلیڈر قتل ہوسکتا ہے ؟
خضرکلاسرا
سپریم کورٹ کے فیصلہ میں نوازشریف کی نااہلی کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں دوسرے درجے کی لیگی لیڈرشپ کیلئے ایک طرف مشکل صورتحال یوں تھی ایک طرف کو اپوزیشن کی طرف سے طنزیہ جملوں کا سامناتھا تو دوسری طرف ا ن کو یہ بات بھی ہضم نہیں ہورہی تھی کہ ان کی بجائے شاہد خاقان عباسی نوازشریف کا اعتماد لیکر وزیراعظم بننے جارہے ہیں۔ادھر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد جوکہ تحریک انصاف کے سربرا ہ عمران خان کی طرف سے وزیراعظم کے امیدوار بنائے گئے تھے، ان کی معنی خیز مسکراہٹ بھی قومی اسمبلی میں موجود دوسرے درجے کی لیگی لیڈرشپ بجلی بن کر گررہی تھی ۔وفاقی دارلحکومت کے سیاسی وصحافتی حلقے اس بات سے واقف ہیں کہ وزیراعظم نوازشریف کی سپریم کورٹ سے متوقع نااہلی کے خبروں کے بعد احسن اقبال ،خواجہ آصف ،انوشہ رحمان،خرم دستگیر،مریم اورنگزیب اورچودھری نثارعلی خان کا نام متوقع عارضی وزیراعظم کیلئے چل رہاتھا لیکن جیسے ہی خواجہ آصف اور احسن اقبال کے اقامہ کا انکشاف میڈیا کی زنیت بنا تو پھر بہت سوں کی بولتی بند ہوگئی۔ادھر چودھری نثارعلی خان نے خوشامد کا سہارالیے بغیر میاں صاحب کو سمجھدار کرنے کی کوشش میں وزیراعظم شپ سے اپنے آپ سے دورکرلیا۔ نواز لیگ میں خواجہ آصف اور چودھری نثار میں ٹکراؤ کوئی نئی بات نہیں ہے ،دونوں ایکدوسرے سے ہاتھ تک ملانا بھی پسند نہیں کرتے ہیں ،یہی صورتحال منگل کو اسوقت بھی دیکھنے کو ملی جب وزیراعظم کے انتخاب کیلئے ایوان میں بھاگ دوڑ جاری تھی ۔چودھری نثار کا بطور خاص انتظارتھاکہ وہ پہنچے ہیں یاپھر انہوں نے لیگی قیادت سے محفوظ فیصلہ سے ایک روز پہلے کی گئی پریس کانفرنس کے بعدہمیشہ کیلئے راہیں جد اکرلی ہیں ۔لیکن ایسا نہیں ہوابلکہ چودھری نثار خوشگوار موڈ میں اسمبلی میں پہنچے ۔اور ان کی باڈی لینگوئج چغلی کررہی تھی کہ وہ نوازشریف کے ایوان میں بحیثت وزیراعظم نہ ہونے پر افسردہ نہیں ہیں ۔دوسری طرف خواجہ آصف ماضی کے مقابلے میں چودھری نثارعلی خان کی موجودگی سے زیادہ ڈسٹرب تھے۔شاید وہ چودھری نثارعلی خان کی آخر ی پریس کانفرنس کے بعد امید باندھ بیٹھے تھے کہ چودھری صاحب تو جاوید ہاشمی کے درجہ پر فائز ہوگئے ہیں لیکن چودھری نثاکی اسمبلی میں آمد اس بات کا اشارہ دے رہی تھی کہ وہ ابھی اور سیاست، سیاست کھیلنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔پریس گیلری میں موجود صحافی اس بات کو نوٹ کررہے تھے کہ خواجہ آصف تسبیح پر وظیفہ کرنے کے ساتھ اشاروں کنایوں میں لیگی ارکان کو پیغام دے رہے تھے کہ چودھری نثار کے گرد مجمع نہ لگائیں لیکن اس کے باوجود چودھری نثار کے اردگر د بڑی تعداد میں لیگی ارکان موجود تھے۔چودھری نثار اور خواجہ آصف کی ایوان میں جاری حکمت عملی اس بات کا عندیہ دے رہی تھی کہ ایک میان میں دوتلواریں نہیں رہ سکتی ہیں ۔اور چودھری اور خواجہ کی ٹکراؤ کی پالیسی اس بات کا بھی پیغام تھاکہ نواز لیگ میں دودھڑے چل رہے ہیں۔ادھراس بات کی توقع تو صحافیوں کو تھی کہ نوازشریف کی نااہلی کے بعد لیگی قیادت اور ارکان اسمبلی ماحول کو تلخ کریں گے اور تاثردیں گے کہ وہ قائد نوازشریف کے بغیر اپ سیٹ ہیں۔ادھر عابدشیر علی اور نوازشریف کے داماد کپٹن صفدر کا انداز بتارہاتھاکہ کوئی بڑی کاروائی ہوگی جوکہ اپوزیشن پر جملوں اور فزیکل حملوں کی صورت میں ہوسکتی ہے ۔اس قومی اسمبلی کی مہانوں کی گیلریوں میں اتنے لوگ آگئے جن کی توقع نہیں کی جارہی تھی ،پھر چونکادینے والی بات یہ تھی کہ گیلری میں موجود لیگی کارکنوں کی طرف سے عابدشیر علی اور کپٹن صفدر کی طرف سے شیخ رشید احمد پرطنزیہ جملوں کے بعد شیخ رشید کی ہوٹنگ شروع کردی گئی تھی ۔یوں اس با ت کا اندازہ ہوگیا تھاکہ شیخ رشید د کو فکس کرنے کا پروگرام طے پاچکاہے ۔شیخ رشید کو اکسانے کیلئے مسلسل شید ا ٹلی کے نعرے لگتے رہے اور اسپیکر قومی اسمبلی ایازصادق نے رسماتو گیلری اور ایوان میں موجود لیگی ارکان کو کہاکہ ایسانہ کریں لیکن ان کی طرف سے سختی نہیں کی گئی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گیلری میں موجود افراد نے جی بھر کے فائدہ اٹھایا ۔یوں ایوان کا تقدس پامال کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی ۔صورتحال سے واضع تھاکہ اسپیکر ایاز صادق کا ایوان میں اس بہیودگی کو روکنے کا ارادہ نہیں ہے،یوں چل سو چل تھا اور شیخ رشید احمد کو شید ا ٹلی کے نعروں میں شدت آرہی تھی ۔شیخ رشید انہی لیگی ارکان کیساتھ رہ کر گئے تھے اور وہ اچھی طرح واقف تھے کہ ان پر رکیک حملوں کے پیچھے کونسی گیڈر سنگھی ہے ۔وزیراعظم کیلئے الیکشن مکمل ہوا ،شاہد خاقان عباسی وزیراعظم بن گئے ،مبارکبادوں کا سلسلہ چلا لیکن لیگی ارکان خاص طورپر عابدشیر علی اور کپٹن صفدراور گیلری میں موجود لیگی کارکنوں کا غصہ کم نہیں ہوا تھا ۔ان کا تاحال نشانہ شیخ رشید ہی تھے،شاید ان کو ایک ہی سبق دیاگیا تھاکہ شیخ رشید احمد کو بات نہیں کرنے دینی ہے۔آخرکار وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ،پیپلزپارٹی کے وزیراعظم کے امیدوار نوید قمرکے بعد تحریک انصاف کی طرف سے وزیراعظم کے امیدوار شیخ رشید احمد کو تقریر کیلئے اسپیکر کی طرف سے فلور دیاگیاتو پھر ایک ہنگامہ تھا،کانوں پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی،ایک طرف لیگی ارکان نے ایوان کو سرپر اٹھایاہواتھاتودوسری طرف گیلری میں موجود لیگی کارکنوں نے ہنگامہ کھڑا کیاہواتھا اور اسپیکر عاجزی کیسا تھ درخواست کررہے تھے کہ ایسا نہ کریں لیکن بے سود ۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اس ساری صورتحال میں بات کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے اور یوں ان کا تقریر میں لیگی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور ان کا دعوی تھاکہ تجارتی خسارہ 85فیصد بڑھ گیاہے ،برآمدات 25ارب ڈالر سے کم ہو کر 20ارب ڈالر ہوگئی ہیں اسی طرح ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ قرضہ نوازحکومت نے چار سال میں لیاہے ۔لیگی قیادت نے بھانپ لیاکہ شیخ رشید اب اور بھی آگے بڑھے گا اور سارا کٹھا چٹھا کھولے گا ،یوں شیخ رشید نے جونہی پانامہ کیس کا ذکر چھیڑا اور مریم نوازکانام لیا ہی تھاکہ عابدشیر علی اور کپٹن صفدر آگ بگولہ ہوگئے اور نوازشریف کے داما د کپٹن صفدر نے شیخ رشید کو للکارتے ہوئے کہاکہ ہمار ے خاندان کا نام احترام سے لیں اور پھر دھمکیوں اور گالیوں کی بوچھاڑ تھی۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے مطابق کپیٹن صفدر نے ان کی گردن اڑانے کی دھمکی دی ہے ۔کپٹن صفدر جب حدسے بڑھ گئے تو خواجہ آصف ان کی نشت پر گئے اور انہیں روکنے کی کوشش کی تاکہ
ایوان چل سکے۔ایوان میں جو بدمزگی ہوئی سوہوئی لیکن دوسرے درجے کی لیگی قیادت شیخ رشید کو سبق سکھانے پر بضد رہی ۔ادھر چودھری پرویز الہی اور طارق بشیر چیمہ صورتحال کو بھانپتے ہوئے خاموشی کیساتھ شیخ رشید کو اکیلا چھوڑ کر پتلی گلی سے نکل گئے ۔دوسری طرف شاہ محمود قریشی وغیرہ نے بھی اس صورتحال کا سامناکرنے کیلئے شیخ رشید کو اکیلا چھوڑ دیا۔اس دوران شیخ رشید کو بتایاگیاکہ ایوان کے باھر لفٹ کیساتھ بڑی تعداد میں لیگی کارکنوں کو آپ کو سبق سکھانے کیلئے کھڑاکردیاگیاہے۔ساتھ اسپیکر ایازصادق کے پیغام نے بھی شیخ رشید کو چونکادیاکہ آپ پچھلے دروازسے نکل جائیں لیکن شیخ رشید نے انکار کردیا۔یوں جیسے ہی شیخ رشیدایوان سے باھر نکلے تو لیگی کارکنوں نے شیخ رشید پر حملہ کردیا ۔ شیخ رشید کے پاس راستہ نہیں تھاکہ جان بچاسکتے ۔پارلیمنٹ میں ہنگامہ کی صورتحال ہوگئی ۔اس صورتحال میں خطرہ یہ تھاکہ شیخ رشید احمد کالیگی کارکن تکہ بوٹی نہ کردیں ۔پولیس شیخ رشید احمد کو ہجوم سے نکالنے کیلئے دوڑ پڑیں لیکن ہمجوم تھاکہ پیچھے ہٹنے کانام نہیں لے رہاتھا۔آخرکار پولیس کے کماونڈز نے اپنی کاروائی ڈالی اور شیخ کو حصار میں لیالیکن لیگی کارکن یاپھر شیخ رشید کے مطابق بلائے گئے غنڈوں نے شیخ رشید کو بیرونی دروازے تک اس حدتک اپنے نشانہ پر رکھاکہ الامان الحفیظ۔
اس صورتحال سے قبل شیخ رشید کا فلور آف ہاوس پر کہناتھاکہ اگر ان کو قتل کیاگیاتو ان کے قتل کی ذمہ داری نوازشریف ،شہبازشریف اور ان کے خاندان پر ہوگی ۔ہمار ے خیال میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی نوازلیگ پالیسی نے شیخ رشید احمد کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیاہے اورایوان کا تقدس پامال ہوکررہ گیاہے ۔اس بات کا خطرہ موجودہے جیسا کہ شیخ رشید احمد نے دوٹوک الفاظ میں کہاہے کہ ان کو قتل کیاجاسکتاہے ،اس بات کو سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے ،اسپیکر نہیں تو ادارے مداخلت کریں اور شیخ رشید کی زندگی کو محفوظ بنانے کیلئے سیکورٹی کے علاوہ ان افراد کیخلاف کاروائی کریں جوان کی گردن زنی کی دھمکی دے رہے ہیں۔