تحصیل کروڑ کے نشیب مو ضع راکھواں میں دریائے سندھ کے کٹاؤ کے متا ثرین کے ساتھ ایک دن
دریائے سندھ کے کٹاؤ سے بے گھر متاثرین سے اظہار یکجہتی مہم
رپورٹ ۔ انجم صحرائی
۔۔۔۔۔۔۔۔
ضلع لیہ کے دیگر نشیبی علاقوں کی طرح تحصیل کروڑ کے نشیب کے مو ضع راکھواں میں بھی دریائے سندھ کا بد ترین کٹا ؤ جاری ہے ، مو ضع راکھواں یو نین کو نسل واڑہ سیہڑاں کا ایک بڑا مو ضع تھا ، تھا اس معنی میں سر کار کے ریکارڈ میں اس مو ضع کا رقبہ 6500 ایکڑ کے قریب ہوا کرتا تھا جو دریا سندھ کے کٹا ؤ کے سبب 1800/ 2000ایکڑ کے قریب رہ گیا ہے ۔ سال 2010 کے سیلاب نے اس علا قہ میں بڑی تبا ہی مچا ئی لیکن کئی سا لوں سے ہو نے والے کٹا ؤ نے کروڑ مو ضع راکھواں کی کئی بستیاں اجاڑ دیں ہزاروں ایکڑ رقبہ دریا نگل گیا سینکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے اور اس وقت دریا کے کٹا ؤ نے مو ضع رکھواں کی بستیوں بستی ٹو ٹن والا اور بستی جمعہ کو اپنا ہدف بنا یا ہوا ہے ۔
پروگرام دریائے سندھ کے کٹاؤ سے بے گھر متاثرین سے اظہار یکجہتی مہم کے سلسلہ ہم نے آ ج اتوار کا دن مو ضع رکھواں کے پتن پر دریا ئی کٹاؤ کے متا ثرین کے سا تھ گذارا ۔ میں اور میرے دوست صبح ساڑھے نو بجے کے قریب مو ضع رکھواں پہنچے اور دوپہر دو بجے تک ہم نے دریا ئی کٹاؤ کا جائزہ لیا ، متا ثرین سے اظہار یکجہتی کیا ۔ ملاقات کے دوران سندھ وسیب فورم کے جزل سیکرٹری محمد اشرف نے ہمیں بتایا کہ اس وقت بستی کھائی سے مو ضع شیہں والا تک کٹا ؤ زوروں پر ہے ہمارے استفسار پر ان کا کہنا تھا کہ یہ علاقے مو ضع راکھواں کے ملحقہ دریائی علاقے ہیں اشرف نے بتایا کہ گذ شتہ دو تین دنوں کے دوران پچاس ، ساٹھ گھر دریا برد ہو ئے اور بیس سے زیادہ دو سو سے زائد افراد کو نقل مکانی کر نا پڑی ، اشرف نے بتایا کہ ابھی کل ایک مسجد بھی دریا کے کٹاؤ کے سبب شہید ہو ئی ۔ بستی جمعہ کے قریب شدید دریا ئی کٹاؤ کے ایک پوا ئنٹ پرہماری ملاقات محمد حسین مرا ثی متا ثرہ بے گھر شخص سے ہو ئی جس کے خاندان کا بارہ ایکڑ سے زیادہ رقبہ دریا برد ہو چکا تھا اور باقی جو چند کنال بچا ہوا تھا وہ اس کے سامنے دریا نگلنے کے لئے بے تاب تھا۔ میں نے محمد حسین سے پو چھا کہ رقبہ دریا برد ہو گیا ہے اب تم کیا کرو گے تو اس نے کہا اللہ مالک ہے ، وہیں میری ملاقات عبد الرزاق درکھان اور اس کے بھائی سے ہو ئی جن کا ستر ایکڑ سے زیادہ رقبہ دریا برد ہو چکا ہے۔ میرے استفسار پر عبد الرزاق کا کہنا تھا کہ "کو ئی نہیں آ یا کسی نے حال نہیں پو چھا "۔
ہم نے بستی ٹو ٹن میں دریا کٹا ؤ کے متا ثرہ بے گھر لو گوں کے خیمے لگے بھی دیکھے وہاں ہماری ملاقات عا شق حسین مو چی ، محمد رمضان ٹو ٹن سے بھی ہو ئی جنہوں نے دریائی کٹا ؤ سے پیدا ہو نے والی مشکلات پرہماری رہنمائی کی ۔
ضلعی ڈیسزاسٹر منیجمنٹ تنظیم کے چیئر مین نذیر سیہڑ کی رائے تھی کہ اس وقت دریا ئے سندھ کی چوڑائی 16کلو میٹر کے لگ بھگ ہے جس میں سے 5/7 کلو میٹر رقبہ خشک ہے اگر دریا کو چینلائز کر لیا جائے اور اس کے کناروں کو پختہ کر کے اسے ایک محفوظ آ بی گذر گاہ دے دی جائے تو یہ خشک علاقہ دریائی کٹاؤ کے بے گھر متا ثرین کو مل سکتا ہے ۔
دریائے سندھ کے بد ترین کٹا ؤ کے اس علاقہ میں دریا کے با لکل قریب تھوڑے ہی فا صلہ پر ہم نے دیکھا کہ وہاں گورٹمنٹ کے سکول میں کمروں اور سکول کی چار دیواری پر بڑی تیزی سے کام ہو رہا ہے
یہ بات ہمارے لئے حیران کن تھی جس علاقہ کے لوگ دریا کے کٹاؤ سے نقل مکانی پر مجبور ہیں وہاں سکول میں تعمیر کا کام جاری ہے جب کہ اند یشہ ہے کہ کٹاؤ جس رفتار سے ہو رہا ہے اس سے زیر تعمیر سکول کی بلڈ نگ بھی دریا برد ہو نے کا اند یشہ ہے ۔ اگر ایسا ہوا تو زیر تعمیر سکول کے لئے مختص رقم بھی دریا برد ہو جا ئے گی ۔
ایک اورقا بل ذکر عمارت یہاں کا شادی ہال اور انتظار گاہ ہے سرکار کی طرف سے بناےء جانے والی یہ عمارتیں ایک زمیندار کے مزارعوں اور ملازمین کے قبضہ میں ہیں ۔ یہ شادی ہال اور انتظار گا ہیں یقیناًضلع کو نسل کے پرا جیکٹ ہوں گے لا کھوں کے یہ پرا جیکٹ اجڑے پڑے ہیں انہیں دیکھ کر اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ قو می خزا نے سے ہمارے نما ئند گان کیسا حسن سلوک کرتے ہیں ۔
دریا برد ہو نے والے متا ثرہ خاندانوں کی کہا نیاں تقریبا سبھی کی ایک سی ہیں ، خا ص طور وہ لوگ جو ایک ایکڑ یا چند ایکڑ کے مالک تھے اور اہنی زمینوں پر مال مویشی پال کر اور فصلیں اگا کر اپنا پیٹ پا لتے تھے ان کی کیفیت کو محسو س کیا جا سکتا ہے لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا
پتن را کھواں پر ہو نے والے اس شدید کٹاؤ پر بھی ذمہ دار ادروں کی کار کر دگی بہر حال ایک سوال ہے کہ یہاں تو ہمیں نہ پتھر نظر آ یا اور نہ ہی پتھر ڈالنے والے ، میرے اس سوال پر کہ کیا ممبران اسمبلی یہاں آ ئے تو مجھے بتایا گیا کہ ایم این اے صاحب آ ئے تھے اور دعا دے کر چلے گئے ، یہاں یہ بات بھی قا بل ذکر ہے کہ یہ علاقہ سردار شہاب الدین سیہڑ ایم پی اے کا آ بائی علاقہ ہے ان کی اپنی زمینیں دریا برد ہو رہی ہیں مگر دریا کے متا ثرین نو حہ کناں ہیں کہ کو ئی سنتا ہی نہیں ۔۔۔
دریائے سندھ کے کٹاؤ اور کٹاؤ سے متا ثرین کے یہ نا گفتہ بہہ حالات کو دیکھ کر ہم ایک بار پھر ھکومت پنجاب اراکین اسمبلی اور ضلعی انتظا میہ کے ذمہ داران سے گذارش کریں گے کہ بے گھر متا ثرین کی آ باد کاری کے مسئلہ کو تر جیحی بنیا دوں پر اپنے ایجنڈے کا حصہ بنا ئیں ۔۔ اور تحصیل کروڑ کے نشیب میں دریائے سندھ کے کٹاؤ سے متا ثرہ خاندا نوں کی بحالی ، آ باد کاری اور بھلائی کو یقینی بنا ئیں۔۔۔