ساجد سواگی کے نام ایک شام
سانول سنگت کے زیر اہتمام پریس کلب چوک اعظم کے اشتراک سے ادبی تقریب
رپورٹ ۔۔۔۔ محمد عمر شاکر
جوں جوں معاشرے میں ادبی تقریبات کا زوال ہو رہا ہے معاشرہ سے عمل و ادب اور اخلاقیات کا خاتمہ ہو رہا ہے شاعر ادیب حساس طبعیت کا مالک ہوتا ہے مگر معاشرے میں اسے قدر دینے کی بجائے اسے طنز کا نشانہ بنایا جاتا ہے تاریخ عالم کا مطالعہ کیا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ ہمیشہ انقلاب اور تبدیلی کے محرکات میں ادیبوں شاعروں نے ہی مرکزی کردار ادا کیا
سرائیکی کے نامور انقلابی شاعرساجد سواگی کے اعزاز میں چوک اعظم میںیکم اپریل کی شب ساجد سواگی کے نام ایک شب کے نام سے تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی ڈائریکٹر تعلقات عامہ بہاولپور رانا اعجاز محمود تھے تقریب میں محفلِ مشاعرہ اور موسیقی کا انعقاد ۔تقریب کا اہتمام عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کی سر پرستی میں کام کرنے والی ادبی ،ثقافتی اور سماجی تنظیم سانول سنگت چوک اعظم نے چوک اعظم پریس کلب کے اشتراک سے کیا ۔تقریب کے آرگنائزر سٹی صدر سانول سنگت محمد صابر عطاء تھہیم ،ڈاکٹر افضل ندیم سیال اور ڈاکٹر شہباز قریشی تھے ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رانا اعجاز محمود نے کہاکہ قلم کار ہی معاشرے کا حقیقی ترجمان ہوتا ہے معاشروں میں جب بھی بگاڑ پیدا ہوا تو اس کی بہتری کے لیے شعراء نے جاندار کردار ادا کیا ۔انہوں نے کہاکہ آج ہمارا معاشرہ ایک بار شعراء کی توجہ کا منتظر ہے ۔شعراء کاندھوں پر ایک بار پھر بھاری ذمہ داری عائد ہوئی ہے ۔
ڈپٹی چیف انجینئر و صدر بزم فکرو دانش شبیر احمد قریشی نے ساجد سواگی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سرائیکی وسیب کے قلم کاروں بالخصوص شعراء کے طبقہ نے اپنے وسائل میں رہتے ہوئے ادب اور ثقافت کے فروغ کے لیے قابلِ صد تحسین اور قابلِ تقلید کام کیا ہے ۔انہوں نے ساجد سواگی کی شاعری اور شخصیت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ساجد سواگی نے اپنی شاعری میں اپنی دھرتی کے ناسوروں کے خلاف جنگ لڑنے کا پیغام دیا ہے اور اس نے دلیرانہ موقف اختیار کرتے ہوئے اگلی صفوں میں حق کی آواز بلند کی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ وہ جلد ہی اپنی تنظیم کے پلیٹ فارم پر ادبی تنظیموں کی پذیرائی کے لیے تقریبات کا اہتمام کرنے جا رہے ہیں ۔
نامور ادیب ناصر ملک نے ساجد سواگی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی زبانوں میں لکھا جانے والا ادب ہی مضافات کا بہترین ترجمان ہوتا ہے اور ساجد سواگی کا خاصا یہی ہے کہ وہ سرائیکی زبان میں ایسا ادب تخلیق کررہے ہیں ۔جو وسیب کا ترجمان ہے ۔
نامور شاعر و معلم منظور بھُٹہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ساجد سواگی میرے شاگرد ہیں اور مجھے ایسے شاگردوں پر فخرہے جو اپنی شاعری کو لب و رُخسار کی ترجمان بنانے کی بجائے مظلوم عوام کی ترجمان بنائے ہوئے ہیں ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوفی صدیق طاہر نے کہا کہ ساجد سواگی کی ساری زندگی عملی جدو جہد سے جڑی ہوئی ہے ۔ساجد سواگی میرے بچپن کے دوست ہیں اور میں نے ان میں انسانیت کے لیے تڑپ دیکھی ہے اور انہوں نے ساری زندگی دکھی انسانیت کی خدمت کی ہے اور اپنی شاعری میں ان کی آواز کو شامل کیا ہے ۔
سابق سٹی نائب ناظم سردار اظہر خان کھیتران نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ زندہ لوگوں کی پزیرائی اور ان کے کام کا اعتراف ان کے مخلصانہ کام کا منہ بولتا ثبوت ہوتا ہے ۔ساجد سواگی کے اعتراف میں منعقدہ تقریب ان کی شعری کاوشوں اور ان کے پیغام کا شاندار اعتراف ہے ۔
سابق جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن لیہ مظہر خان کھیتران ایڈووکیٹ نے تقریب میں ساجد سواگی کو ’’نازِقلم ‘‘ کا خطاب دیا ۔تقریب سے کامران سواگی ،صابر عطاء اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔
تقریب میں محفلِ مشاعر ہ منعقد ہوئی جس میں نامور شعراء کرام فرخ عدیل ،عمر تنہا،ارشد سفیر،خادم حسین ،صابر عطاء ،ساجد سواگی،مظہر کھیتران ،منظو ر بھُٹہ،نے اپنا اپنا اردو سرائیکی کلام پیش کیا ۔تقریب کے آخر میں نامور لوک گلوکار اعجاز احمد نے بھی پُرفارم کیا۔
تقریب میں سابق تحصیل نائب ناظم چوہدری اکرم اسراء ،ملک اللہ بخش ڈونہ ،عدنان نذیر علوی ملک آصف جاوید چوہدری آصف اعجاز گِل ،ملک مجید چھینہ ،غلام عباس سندھو ،عبدالغفار خان ،قمر ڈُلو،سابق سٹی نائب ناظم ملک ثناء اللہ اعوان ،مرزاعرفان بیگ ایڈووکیٹ ،ساجد امیر اعوان ،مشتاق خان ،نجیب خان ،اعجاز قریشی ،عبدالستار شاہد ،صدر شہری اتحاد محمد عمر شاکر ،ڈاکٹر شہزاد علی رضاء مرزا رضوان بیگ ،میاں یٰسین آرائیں ،عبدالرشید ،ڈاکٹر افضل ندیم سیال ،عامر بلوچ ،نادر عطاء ،عثمان خان ،شعیب خان اور دیگر درجنوں افراد نے شرکت کی ۔