• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

واہ ہم بھی غدار ہو گئے ؟ .. تحریر ۔۔ ملک ابوذر منجوٹھہ

webmaster by webmaster
جنوری 26, 2017
in کالم
0
واہ ہم بھی غدار ہو گئے ؟ ..  تحریر ۔۔ ملک  ابوذر منجوٹھہ

نقطہ نظر ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

واہ ہم بھی غدار ہو گئے ؟
تحریر ۔۔ ملک ابوذر منجوٹھہ

آج سوشل میڈیا پر ملتان کے ایک مو قر اخبار میں اتنی بڑی خبر دیکھ کر ایک لمحہ کے لیے ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے سارا وقت رُک سا گیا ہوخون کھول سا گیااسلام آباد کے سرد موسم میں بھی اُس ایک خبرکی وجہ سے موسم گرم سا محسوس ہونے لگا۔خبر پڑھ کر اس ملک سے محبت کرنے والے 6کروڑ سرائیکیوں کو ایک دفعہ تکلیف تو ہوئی ہو گی اور جو تکلیف مجھے ہوئی وہ آپ بھی یقینن محسوس کریں گے۔ جنوبی پنجاب کی سرائیکی صوبہ کی تحریکوں کے پس پردہ بھارتی ایجنٹ ؟ واہ واہ سادہ سا مطلب ہے جو سرائیکی صوبہ کی بات کرے جو وسیب واسیوں کے حق کی بات کرے گاجو اپنا حق مانگے گا وہ غدار کہلائے گا۔کچھ عرصہ پہلے میرا بہاولنگر کی تحصیل چشتیاں کی یونین کونسل گجیانی میں جانا ہوا ایک گاؤں میں اپنی ٹیموں کی مانیٹرنگ کے لیے گیا ہوا تھا؟ 2016 جب دنیا ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے چاند سے بھی آگے نکل چکی ہے ،چاند پر چھٹیاں منانے جیسے منصوبوں سمیت نئی سے نئے ایجادات ہو رہی ہیں وہیں پر ایسے گاؤں بھی موجود ہیں جہاں پر میں نے اپنی آنکھوں سے جو مناظر دیکھے تو دل خون کے آنسو روتا رہاجہاں ایک بہت بڑا تالاب تھا جہاں بارش کا پانی اور ایک نالہ کے ذریعے سے پانی اکھٹا ہوتا تھا اُس پانی میں سے سے کتے ،گدھے اور باقی مال مویشیوں کے ساتھ انسانوں کو بھی ساتھ پانی پیتے ہوئے دیکھا۔میں اُس گاؤں میں تالاب دیکھ رہا تھا جس میں پانی پر ایک سبز رنگ کی تہہ تھی وہ جگہ تھوڑی تھوڑی سی گہری تھی اُس وقت تک مجھے نہیں پتہ تھا کہ یہ پینے کے پانی کی جگہ ہو گی میں نے محسوس کیا کہ اُس پانی میں کچھ ہلچل ہو رہی ہے آگے گیا تو ایک ماں جی جن کی جسمانی حالت ایسی تھی کہ لگتا تھا اُنہوں نے ایک ہفتہ سے کچھ کھایا ہی نا ہو نزدیک ہو کر میں نے پکارا ۔۔اماں جی ۔اُنہوں نے دو مٹکے اُٹھائے ہوئے تھے وہ پانی سے بھرے تھے میں نے پوچھا اماں آپ یہاں سے پانی بھر رہی تھیں ؟۔انہوں نے کہا جی بیٹا میرا پھٹی پھٹی نظروں سے دوسرا سوال تھا کیا یہ پانی پینے کے لیے ہے؟ماں جی کہ آنکھوں میں جو درد تھا وہ آج بھی مجھے یاد آتا ہے تو ایک لمحہ کے لیے میرا گلہ خشک ہونا شروع ہو جاتا ہے اور سانس رکنے سا لگتا ہے۔انہوں نے اپنے مٹکے ابھی اُٹھائے ہوئے تھے میرے سوال کو سن کر انہوں نے مٹکے زمین پر رکھ دیے اور میری طرف متوجہ ہوئیں اور جواب دینے کی بجائے سر ہلا کر ہاں میں جواب دیاں اور بتانا شروع کیا کہ کیسے پانی اس نالے سے ہو کر آتا ہے اور اس تالاب میں اکھٹا ہوتا ہے اور مجھے نزدیک سے اُس پانی کو دیکھنے کا کہا اور ساتھ ساتھ اُس علاقے کے لوگوں اور جانوروں کی صحت کے بارے میں بتاتی گئیں میں نے اُس پانی کو نزدیک سے دیکھا تو چھوٹے چھوٹے مینڈک کے بچے اُس پانی میں مجھے صاف نظر آرہے تھے اُ س پورے پانی پر سبز کلر کی پوری ایک تہہ چڑھی ہوئی تھی جس پر مچھر ، اور کافی سارے حشرات نظر آرہے تھے وہ بناتی جا رہی تھیں کہ کیسے وہ دونوں ہاتھوں سے اس سبز تہہ کو سائیڈ پر کرتی ہیں اور دونوں ہاتھوں سے پانی بھر کو اپنے مٹکوں میں بھرتی ہیں اپنی بیماریوں اپنے بچوں کو ہونے والی بیماریوں کے متعلق بتا رہیں تھیں میں ایک لمحہ رُکا اور کہا کہ کیا اماں جی میں آپ کی ویڈیو بنا لو آپ کی یہ بات پوری دنیا کو بتا سکوں اماں جی نے کہابیٹا میں غریب بندی ہوں مجھے یہ دنیا جینے نہیں دے گی میری ویڈیو نہ بناؤ باقی جو حالت ہے تمہارے سامنے ہے اس پورے گاؤں میں کوئی صحت مند نہیں ملے گانہ کوئی انسان نہ کوئی جانور۔اماں جی نے غم زدہ آنکھوں کے ساتھ اجازت چاہی سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے اور دعائیں دیتی چلی گئیں۔ اب جو میں یہ باتیں لکھ رہا ہوں تو مجھے لگ رہا ہے کہ وہ اماں جی بہت بڑی غدار تھیں شاید۔یہ خبر ایک اور وجہ سے بھی بہت زیادہ اہمیت رکھتی کہ وزیراعظم تخت لاہور کے امیر مومنین میٹرو کے افتتاح کے لیے ملتان تشریف لا رہے تھے یہ خبر لگنے سے اب اُس اخبار کو نظرانہ توضرور ملے گااشتہارات کی صورت میں ۔بحر حال جس کو جو ملے نشتر ہسپتال میں ایک ہی بیڈ پر چارچار مریضوں نے لیٹے لیٹے اگر کچھ غلط سوچا ہو گا تووہ غدار ہیں ۔لیہ میں زہریلی مٹھائی کھا کر مرنے والے سے معذرت یہ سوال نہ کیجیے گا کہ ان کا قتل کس کے سر ہے کس نے ایسے ہسپتال نہ بنائے تھے کہ جس میں ان کا بروقت علاج ہو سکتا ۔اگر کسی نے یہ سوال کیا تو بھائی وہ غدار ہے ۔وہ بچے جو لودھراں میں ریلوے کی زد میں آ کر مر گئے اگر ان کے گھر والوں نے کوئی جواب مانگنا چاہا تو وہ غدار ہیں ۔خیر وسیب میں غربت اور افلاس سے مرنے والے کسی مزدور کے بچوں کو یہ حق نہیں کہ وہ سوال کر سکیں ورنہ وہ غدار ہوں گے۔کوئی نہیں کہے گا کہ ہمارے بچوں کو تعلیم دو ، صحت دو ، روزگار دو ورنہ تم غدار ہو جاؤ گے۔چُپ کرو میٹرو مل گئی ہے 20روپیے میں موجیں مارو بس اپنا حق نہ مانگنا ورنہ یہ غداری ہو گی۔ 6کروڑ کی آبادی والے اس ملک سے محبت کرنے والے اگر اپنے لیے صوبہ اور شناخت مانگیں تووہ غدار ہوں گے؟ چلو ہم بھی غدار ہو گئے ۔۔
………………

نوٹ ۔۔ نقطہ نظر کے تحت شا ئع ہو نے والی تحریروں سے ادارہ کا متفق ہو نا ضروری نہیں

Tags: urdu column by abuzar manjotha
Previous Post

ابابیل میزائل کاتجربہ،پاکستان کی دفاعی برتری ،اسلحے کی دوڑ .. محمد صدیق پرہار

Next Post

راجن پور ۔ کیپٹن وقاص احمد خان کا گورنمنٹ کالج آف کامرس کا دورہ ، آپریشن ضرب آہن کی شاندار کامیابی پاک فوج کا قابل فخراعزاز ہے ۔ پروفیسر نذیر احمد سکھانی

Next Post
راجن پور ۔ کیپٹن وقاص احمد خان کا گورنمنٹ کالج آف کامرس کا دورہ ، آپریشن ضرب آہن کی شاندار کامیابی پاک فوج کا قابل فخراعزاز ہے ۔ پروفیسر نذیر احمد سکھانی

راجن پور ۔ کیپٹن وقاص احمد خان کا گورنمنٹ کالج آف کامرس کا دورہ ، آپریشن ضرب آہن کی شاندار کامیابی پاک فوج کا قابل فخراعزاز ہے ۔ پروفیسر نذیر احمد سکھانی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

نقطہ نظر ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

واہ ہم بھی غدار ہو گئے ؟ تحریر ۔۔ ملک ابوذر منجوٹھہ

آج سوشل میڈیا پر ملتان کے ایک مو قر اخبار میں اتنی بڑی خبر دیکھ کر ایک لمحہ کے لیے ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے سارا وقت رُک سا گیا ہوخون کھول سا گیااسلام آباد کے سرد موسم میں بھی اُس ایک خبرکی وجہ سے موسم گرم سا محسوس ہونے لگا۔خبر پڑھ کر اس ملک سے محبت کرنے والے 6کروڑ سرائیکیوں کو ایک دفعہ تکلیف تو ہوئی ہو گی اور جو تکلیف مجھے ہوئی وہ آپ بھی یقینن محسوس کریں گے۔ جنوبی پنجاب کی سرائیکی صوبہ کی تحریکوں کے پس پردہ بھارتی ایجنٹ ؟ واہ واہ سادہ سا مطلب ہے جو سرائیکی صوبہ کی بات کرے جو وسیب واسیوں کے حق کی بات کرے گاجو اپنا حق مانگے گا وہ غدار کہلائے گا۔کچھ عرصہ پہلے میرا بہاولنگر کی تحصیل چشتیاں کی یونین کونسل گجیانی میں جانا ہوا ایک گاؤں میں اپنی ٹیموں کی مانیٹرنگ کے لیے گیا ہوا تھا؟ 2016 جب دنیا ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے چاند سے بھی آگے نکل چکی ہے ،چاند پر چھٹیاں منانے جیسے منصوبوں سمیت نئی سے نئے ایجادات ہو رہی ہیں وہیں پر ایسے گاؤں بھی موجود ہیں جہاں پر میں نے اپنی آنکھوں سے جو مناظر دیکھے تو دل خون کے آنسو روتا رہاجہاں ایک بہت بڑا تالاب تھا جہاں بارش کا پانی اور ایک نالہ کے ذریعے سے پانی اکھٹا ہوتا تھا اُس پانی میں سے سے کتے ،گدھے اور باقی مال مویشیوں کے ساتھ انسانوں کو بھی ساتھ پانی پیتے ہوئے دیکھا۔میں اُس گاؤں میں تالاب دیکھ رہا تھا جس میں پانی پر ایک سبز رنگ کی تہہ تھی وہ جگہ تھوڑی تھوڑی سی گہری تھی اُس وقت تک مجھے نہیں پتہ تھا کہ یہ پینے کے پانی کی جگہ ہو گی میں نے محسوس کیا کہ اُس پانی میں کچھ ہلچل ہو رہی ہے آگے گیا تو ایک ماں جی جن کی جسمانی حالت ایسی تھی کہ لگتا تھا اُنہوں نے ایک ہفتہ سے کچھ کھایا ہی نا ہو نزدیک ہو کر میں نے پکارا ۔۔اماں جی ۔اُنہوں نے دو مٹکے اُٹھائے ہوئے تھے وہ پانی سے بھرے تھے میں نے پوچھا اماں آپ یہاں سے پانی بھر رہی تھیں ؟۔انہوں نے کہا جی بیٹا میرا پھٹی پھٹی نظروں سے دوسرا سوال تھا کیا یہ پانی پینے کے لیے ہے؟ماں جی کہ آنکھوں میں جو درد تھا وہ آج بھی مجھے یاد آتا ہے تو ایک لمحہ کے لیے میرا گلہ خشک ہونا شروع ہو جاتا ہے اور سانس رکنے سا لگتا ہے۔انہوں نے اپنے مٹکے ابھی اُٹھائے ہوئے تھے میرے سوال کو سن کر انہوں نے مٹکے زمین پر رکھ دیے اور میری طرف متوجہ ہوئیں اور جواب دینے کی بجائے سر ہلا کر ہاں میں جواب دیاں اور بتانا شروع کیا کہ کیسے پانی اس نالے سے ہو کر آتا ہے اور اس تالاب میں اکھٹا ہوتا ہے اور مجھے نزدیک سے اُس پانی کو دیکھنے کا کہا اور ساتھ ساتھ اُس علاقے کے لوگوں اور جانوروں کی صحت کے بارے میں بتاتی گئیں میں نے اُس پانی کو نزدیک سے دیکھا تو چھوٹے چھوٹے مینڈک کے بچے اُس پانی میں مجھے صاف نظر آرہے تھے اُ س پورے پانی پر سبز کلر کی پوری ایک تہہ چڑھی ہوئی تھی جس پر مچھر ، اور کافی سارے حشرات نظر آرہے تھے وہ بناتی جا رہی تھیں کہ کیسے وہ دونوں ہاتھوں سے اس سبز تہہ کو سائیڈ پر کرتی ہیں اور دونوں ہاتھوں سے پانی بھر کو اپنے مٹکوں میں بھرتی ہیں اپنی بیماریوں اپنے بچوں کو ہونے والی بیماریوں کے متعلق بتا رہیں تھیں میں ایک لمحہ رُکا اور کہا کہ کیا اماں جی میں آپ کی ویڈیو بنا لو آپ کی یہ بات پوری دنیا کو بتا سکوں اماں جی نے کہابیٹا میں غریب بندی ہوں مجھے یہ دنیا جینے نہیں دے گی میری ویڈیو نہ بناؤ باقی جو حالت ہے تمہارے سامنے ہے اس پورے گاؤں میں کوئی صحت مند نہیں ملے گانہ کوئی انسان نہ کوئی جانور۔اماں جی نے غم زدہ آنکھوں کے ساتھ اجازت چاہی سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے اور دعائیں دیتی چلی گئیں۔ اب جو میں یہ باتیں لکھ رہا ہوں تو مجھے لگ رہا ہے کہ وہ اماں جی بہت بڑی غدار تھیں شاید۔یہ خبر ایک اور وجہ سے بھی بہت زیادہ اہمیت رکھتی کہ وزیراعظم تخت لاہور کے امیر مومنین میٹرو کے افتتاح کے لیے ملتان تشریف لا رہے تھے یہ خبر لگنے سے اب اُس اخبار کو نظرانہ توضرور ملے گااشتہارات کی صورت میں ۔بحر حال جس کو جو ملے نشتر ہسپتال میں ایک ہی بیڈ پر چارچار مریضوں نے لیٹے لیٹے اگر کچھ غلط سوچا ہو گا تووہ غدار ہیں ۔لیہ میں زہریلی مٹھائی کھا کر مرنے والے سے معذرت یہ سوال نہ کیجیے گا کہ ان کا قتل کس کے سر ہے کس نے ایسے ہسپتال نہ بنائے تھے کہ جس میں ان کا بروقت علاج ہو سکتا ۔اگر کسی نے یہ سوال کیا تو بھائی وہ غدار ہے ۔وہ بچے جو لودھراں میں ریلوے کی زد میں آ کر مر گئے اگر ان کے گھر والوں نے کوئی جواب مانگنا چاہا تو وہ غدار ہیں ۔خیر وسیب میں غربت اور افلاس سے مرنے والے کسی مزدور کے بچوں کو یہ حق نہیں کہ وہ سوال کر سکیں ورنہ وہ غدار ہوں گے۔کوئی نہیں کہے گا کہ ہمارے بچوں کو تعلیم دو ، صحت دو ، روزگار دو ورنہ تم غدار ہو جاؤ گے۔چُپ کرو میٹرو مل گئی ہے 20روپیے میں موجیں مارو بس اپنا حق نہ مانگنا ورنہ یہ غداری ہو گی۔ 6کروڑ کی آبادی والے اس ملک سے محبت کرنے والے اگر اپنے لیے صوبہ اور شناخت مانگیں تووہ غدار ہوں گے؟ چلو ہم بھی غدار ہو گئے ۔۔ ..................

نوٹ ۔۔ نقطہ نظر کے تحت شا ئع ہو نے والی تحریروں سے ادارہ کا متفق ہو نا ضروری نہیں

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.