چوک اعظم( صبح پا کستان ) جن اقوام اور معاشروں کا علم سے تعلق ختم ہوجائے تو وہاں جاہلیت کا راج قائم ہو جاتا ہے ۔ہماری سوسائیٹی بھی جاہلیت کے راستے پر گامزن ہو کر تباہی کی طرف جا رہی ہے ۔جس معاشرے میں جعلی پیر ،جعلی سکالرز،جعلی ڈاکٹرز ،جعلی پروفیسرز ،جعلی سیاست دان ہوں ،جہاں 80%فیصد دودھ اور ادویات جعلی فروخت ہوتی ہوں مردوں کو قبروں سے نکال کر کھایا جاتا ہو،گدھے گوشت کے طور پر بکتے ہوں ،عدالتیں اور انصاف بکتا ہوں اس معاشرے کا علم سے نہیں جاہلیت سے تعلق ہوتا ہے ۔اِن خیالات کا اظہار صاحبزادہ سلطان احمد علی نے سالانہ ’’میلاد مصطفی و حق باہو کانفرنس ‘‘سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
کانفرنس کا اہتمام اصلاحی جماعت و تنظیم العارفین ضلع لیہ نے سید خورشید شاہ اسٹیڈیم چوک اعظم میں کیا ۔
صاحبزادہ سلطان احمد علینے کہاکہ قوم کی اجتماعی زندگی کو بدلنے کی ضرورت ہے اس کے لیے ہمیں علم سے خود کو جوڑنا ہو گا ۔لیکن اس علم سے جس کے حصول کا مقصد روزی روٹی نہیں زندگیوں کو بدلنا ہو ۔انہوں نے کہا کہ لمحہ فکریہ ہے آج اگر ہماری سماجی اور معاشرتی زندگی پر نظر دوڑائی جائے تو من حیث القوم ہم اخلاقی دیوالیہ پن کا مکمل شکار ہو چکے ہیں ۔اخلاقیات ،روایات اور مروت بتدریج ہمارے وجود سے اُٹھتی جا رہی ہیں ۔ہم ان دیکھی تہذیب کو اپنا رہے ہیں جس کے اثرات اور نتائج کا ،مہلک اور بھیانک مستقبل کا ہمیں کوئی علم نہیں ہے ۔ہمارے تعلیمی ادرارے صرف کلرک اور ٹائپسٹ بنا رہے ہیں ۔ہمارے اساتذہ اور والدین بچوں کو علم اچھی تنخواہ اور عیش وعشرت کی زندگی بسر کرنے کے لیے دلوا رہے ہیں ۔آج مڈیا کر قسم کے بیورو کریٹاور سیاست دان پیدا ہورہے ہیں اب ویژنری سیاست دان اور بیوروکریٹ کیوں پیدا نہیں ہو رہے ۔
انہوں نے مدارس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کو بھی وہ کردار ختم ہوتا جا رہا ہے وہاں سے اب موذن ،واعظ،خطیب پیدا ہو رہے ہیں ۔یا پھر نکاح و طلاق کے فتویٰ نویس پید ا ہو رہے ہیں ۔حالانکہ مدارس نے ہی ایسی نابغہ روزگار شخصیات کو معاشرے میں بھیجا جنہوں نے ہر دور کے فتنوں کا مقابلہ کیا اور انہیں کچل کے رکھ دیا ۔آج فنون ؒ طیفہ سمیت تمام شعبے زبوں حالی کا شکار ہیں ۔آج شاعری کو دیکھ لیں کہاں وہ حافظ شیرازی ،بلھے شاہ ،وارث شاہ ،باہو سلطان ،میاں محمد بخش ،مولارومی اور آج سوشل میڈیا پر ادب کو کس طرح تماشہ بنایا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ان سب اسباب کی وجہ ہمارا قرآن جیسی اعلی تعلیم سے دور ہو نا ۔عامیانہ قسم کی تعلیم سے جڑنا اپنی زندگیوں کوبدلنے کے لیے علم حاصل نہ کرنا ہے ۔ہمیں آج بھی اسلامی ان تعلیمات سے جوڑنا ہوگا جن سے ہماری زندگیوں میں تبدیلی آسکتی ہے ۔آقا ﷺکی تعلیمات کو زندگی کا مقصد بنا نا ہو گا ۔
کانفرنس میں صاحبزادہ سلطان محمد علی نے خصوصی دعا فرمائی۔جبکہ مفتی منظور قادری ،الحاج محمد نواز ،نے بھی خطاب کیا ۔صوفی غلام شبیر اور رمضان سلطانی ہدیہ ءِ نعت پیش کیا ۔کانفرنس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی