دما دم مست قلندر

عفت بھٹی
میری قوم پیری فقیری کے پیچھے جس قدر بھاگتی اس کا انداذہ لگانا مشکل نہیں ہر بندے نے پیر بنا رکھے ہیں اور ان پیروں نے بندوں کو بنا رکھا ہے کہیں بھی چلے جائیں وہاں آپ کو کامل پیر بابا جن کا سو سالہ تجربہ ہوگا ضرور ملیں گے ۔ایسے سنیاسی باوؤں کی
بہتات دیکھتے ہوئے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ پیشہ کتنے عروج پہ ہے ۔سادہ لوح اور پریشان حال لوگ جن کی نوے فیصد پریشانیاں خود ساختہ ہوتیں اس جال میں پھنستے نظر آتے میں اسے بلا مبالغہ کمزوری ایمان قرار دیتی ہوں ۔ اور ان چکروں میں پڑ کر لوگ نہ صرف مال ودولت بلکہ گوہر عصمت سے بھی ہاتھ دھو لیتے ہیں۔ بھلا اولاد کبھی بابوں اور پیروں سے بھی ملا کرتی کیا ۔جانے کیوں ہم اس ذات اقدس سےبے خبر رہتے جو شہہ رگ سے بھی قریب ہے اور دلوں کے بھید جانتی ہے ۔کبھی مزاروں پہ منتیں مانگتے کبھی چڑھاوے چڑھاتے کبھی ہندو ازم کی طرح دھاگے باندھتے نظر آتے گو ہم نے خود ان بابوں کو دوام دے رکھا ہے۔آج فیس بک پہ ایک بابے ۔بابا کرنٹ شاہ کی دکانداری دیکھنے کا اتفاق ہوا حیرت۔افسوس۔اور دکھ کی کیفیات در آئیں کیا تھا اس میں آپ بھی جانیں۔پیر صاخب کے گرد حواری رقص میں مشغول تھے بلند آوازیں جوش و خروش قابل دید ۔سب سے افسوس ناک بات کہ مرد تو مرد خواتین بھی رقص کر رہی تھیں ایسا رقص کے انسانیت بھی شرما جائے۔اس پہ طرہ یہ کے ہاتھوں میں ڈفلیاں تھامے رقص کرتے ایک خاتون تو جنونی انداز میں چیخ رہی تھی عجب وجد تھا۔اس کو دیکھ کے اندازہ ہوا کہ ہمارا معاشرہ کس طرف جا رہا ۔ہم برائیوں کے پنپنے کے خود ذمہ دار ہیں .اب جانے اس رقص کے زریعے کون سا۔خدا خوش کیا جا رہا تھا میں۔سمجھنے قاصر ہوں۔ایسی دھمالیں اور وجد کیا معانی رکھتے اور اس سے مریدین رب کو راضی کرتے یا پیر کو سمجھ سے بالا ہے اور اس سے بڑھ کے یہ کہ ہزاروں کا جو سامان اور نذرانے کے لوازمات ہوتے کیا یہ رب کی طلب ہوتی ہر گز نہیں یہ پیر کی طلب ہوتی ۔حیرانگی تو اس بات کی بھی کہ اعتماد کتنا کامل کہ جو مانگو ملے گا۔کیا نکڑ کے کونے پہ دکان جما کے بیٹھنے والا بابا اتنی قدرت والا ہے ؟ اگر ہے تو کرایہ کی دکان میں کیوں ہے اپنے محل میں کیوں نہیں ۔کچھ عقلمند پیروں نے تو باقاعدہ اپنی خانقائیں بنا رکھی ہیں جنہیں وہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
وقت کی تلوار بہت۔ظالم۔ہوتی۔مگر گناہ اور ظلم کی رسی دراز ہوتی ہے۔مگو کب تک آخر ایک نہ ایک دن تو ان کی۔پکڑ ہوگی اور تب ان کی آہ و فغاں بیکار۔ہوگئی










