آواز۔ ماضی اور مستقبل کی آواز
تحریر۔۔۔ محمد عمر شاکر
شہد کی مکھیاں پھولوں کا جو رس جمع کرتی ہیں وہ سب کا سب شہد نہیں ہوتا اسکا ایک تہائی حصہ صرف شہد بنتاہے شہد کی مکھیوں کو ایک پونڈ شہد کے لئے بیس لاکھ پھلوں کا رس حاصل کرنا پڑتا ہے اس کے لئے مکھیاں تیس لاکھ کے قریب اڑان بھرتیاں ہیں اور اس سلسلہ میں انہیں بار بار طویل اڑان بھرنا پڑتی ہے مکھیوں کا شہد بنانے کا محنت افزا عمل انسانوں کے لئے بھی ایک سبق ہے کہ وہ محنت کر کے ہی کسی مقام پر پہنچ سکتے ہیں چوک اعظم میں مسائل کی نشاندہی اور انکے حل کے لئے مختلف سماجی تنظیمیں وجود میں آئیں بعض اوقات کئی مسائل پر سیاسی سماجی اور مذہبی تنظیموں نے وقتی لائحہ عمل طے کیا اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا مگر چوک اعظم میں 2008-09میں پانچ نوجوانوں نے مسائل کے حل کے لئے ایک تنظیم آواز (اپنے شہر کے لئے ) بنائی اس تنظیم کا نظریہ دینے والا نوجوان حافظ فیصل گورایہ تھا جبکہ اس کے ساتھی غلام مجتبی عمران شاہد کمبوہ عمران عارف اورابو سفیان چٹھہ تھے یہ نوجوان کسی سیاسی مذہبی جماعت کی بجائے شہر کے مسائل کے حل کے لئے کو شاں ہوئے ابتدائی طور پرآواز نے جو مطالبات پیش کیے وہ درج ذیل تھے
۔چوک اعظم رورل ہسپتال میں ایمر جنسی کا انتظام نامناسب ہونے کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ہسپتال میں ایمر جنسی ٹیم اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے
۔چوک اعظم میں صفائی کے عملے کیوجہ سے صفائی کا انتظام انتہائی ناقص ہے عملے کی کمی کو پورا کرتے ہوئے صفائی کے انتظام کو بہتر بنایا جائے
۔چوک اعظم کی آبادی کو مد نظر رکھتے ہوئے نادراآفس کی سہولت کو یقینی بنایا جائے
۔سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کو جلد از جلد یقینی بنایا جائے
۔چوک اعظم کے شہریوں کے گیس کے دیرینہ مطالبے کو پورا کیا جائے
۔چوک اعظم موجود واٹر پیوریفلیکشن پلانٹ کو کا ر آمد بنایا جائے اور عملے کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے
۔آبادی کو مد نظر رکھتے ہوئے یوٹیلٹی سٹور کی تعداد کو زیادہ کیا جائے
۔گورنمنٹ بوائز کالج چوک اعظم کے طلبہ کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے کالج کو بس مہیا کی جائے
۔چوک اعظم میں ڈی ایس ایل کنکشن جو کہ 2010میں مکمل ہونا تھا اسکو مکمل کر کے چلایا جائے
۔فیصل آباد اور لیہ رورڈز کی درمیانی دیوار کی مرمت کی جائے
۔رات کے اوقات میں سٹریٹ لائٹس کی کمی کو دور اور خراب لائٹس کو درست کیا جائے
نوجوانوں نے مطالبات کے اختتام پر جو بعد آزاں لیٹر جاری کیا اس میں شہریوں سے ان الفاظ کیساتھ اپیل کی کہ ۔خدا اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو اپنی تقدیر بدلنے کی کوشش نہیں کرتے ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ اپنے قیمتی وقت میں سے اپنے اور اپنے شہر کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ہمارا ساتھ دیں یہ نوجوان سیاسی چالبازیوں سے نا آشنا تھے ہر دروازے پر گئے ریاستی آفیسران کے دفاتر کے چکر لگانے کیساتھ ساتھ ان نوجوانوں نے مقامی با اثر سیاسی سماجی شخصیات کو بھی اعتماد میں لینا شروع کر دیاآواز کی ممبر سازی ہوتی گئی ریاستی ادارے نوجوانوں کے مسائل کے حل کرنے کے لئے اپنے وسائل بروئے کار لانے لگے تو درج بالا مطالبات کا اگر ہم سلسلہ وار تجزیہ کریں پہلے مطالبے کے حل کے طور پر تحصیل لیول ہسپتال برلب سڑک آگیا جس میں الگ ایمر جنسی بلاک ہے مگر مریضوں کو مشکلات اور مسائل کا ابھی تک کچھ مسئلہ ہے دوسرے مطالبے کے پر شہر میں مختلف مقامات پر ڈسٹ بن ڈرم ٹوکریاں اور ٹینکیاں رکھی گئی تیسرے مطالبے کے حل کے لئے نادراآفس ٹاون کمیٹی چوک اعظم میں بننے کے بعد کام کر رہاہے چوتھے مطالبے پر سپورٹس کمپلیکس کی باونڈری مکمل جبکہ اب اندر کام جاری ہے پانچویں مطالبے کے حل کے لئے بھی حکومتی کوششیں جاری ہیں چند ماہ قبل بھی آئل اینڈ گیس کے ایک وفد نے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری سید ثقلین شاہ بخاری کی ہدائت پر چوک اعظم شہر کا وزٹ کیا چھٹے مطالبے کا ٹی ایم اے کے آفیسران نے پلانٹ اکھاڑ دیا دکانیں کرائے پر دیے دی نارہے بانس نہ بجے بانسری ساتویں مطالبے پر شہر میں ہر روڈ پر یوٹیلٹی سٹور بنا دیے گئے ہیں آٹھویں مطالبے پر گورنمنٹ بوائز کالج کو بس مہیا کر دی گئی ہے نویں مطالبہ پر شہر اور گردونواح میں ڈی ایس ایل چالو ہوگیا صارفین سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں دسویں مطالبے پر لیہ فیصل آباد روڈ کی درمیانی دیوار تعمیر ہو چکی ہے گیارہویں مطالبے سٹریٹ لائٹس پر نصب ہوئی مگر ملکی سطح پر بجلی کی قلت کے پیش نظر رات کے اوقات میں سرکاری لائٹس بند کر دی جاتی ہیںآواز بنانے والے نوجوانوں میں سے حافظ فیصل گورایہ دبئی غلام مجتبی سعودیہ عمران شاہد کمبوہ سعودیہ بسلسلہ روز گار چلے گئے جبکہ ابو سفیان چٹھہ کنیڈا جانے کے لئے تیاریوں میں مصروف ہیں عمران عارف نجی بنک میں بطور برانچ منیجر اپنی خدمات سر انجام دے رہیں ہیں یہ تو احوال ہے ان نوجوانوں کا جبکہ آواز ہائی جیک ہونے کے بعد شہری اتحاد نامی شہری تنظیم میں تبدیل ہو گی حافظ فیصل گورایہ بانی شہری اتحاد کہلائے شہری اتحاد نے ابتدائی طور پر بھر پور انداز میں مسائل کے حل کرنے کے لئے کوششیں کی چوک اعظم تحصیل بناؤ تحریک کا باقاعدہ آغاز کیا مگر بانی شہری اتحاد کے دبئی جانے کے بعد شہری اتحاد آہستہ آہستہ خاموش سے خاموش تر ہوتا گیا کئی سیاسی رہنما اپنے سیاسی مفاد کے لئے شہری اتحاد کا جھنڈا اٹھا لیتے ہیں مگر ؟؟؟؟ چوک اعظم کے ہی ایک نوجوان مرزا رضوان بیگ نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ابھی چوک اعظم تحصیل بناؤ تحریک کا آغاز کیا ہوا ہے نوجوان کسی بھی معاشرے ملک تنظیم کا سرمایہ ہوتے ہیں نوجوان ہی مستقبل کے معمار ہوتے ہیں آواز کے بانیان نوجوانوں کا کردار آنے والی نسلوں کے نوجوانوں کے لئے مشعل راہ ہیں چوک اعظم یا کسی بھی شہر کے مسائل ختم نہیں ہوئے نوجوانوں کو مسائل کی مثبت انداز میں نشاندہی اور حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا سارے مسائل حل ہو نہیں جاتے اور نشاندہی کرنے سے کئی مسائل حل اور کئی مسائل میں کمی ہو جاتی ہے نوجوانوں کو شہد کی مکھیوں کی طرح جہد مسلسل کرنی چاہیے