• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

تجاوزات خاتمہ یا ڈرامہ بازی … تحریر ۔محمد جواد خان

webmaster by webmaster
اگست 10, 2016
in کالم
0
تجاوزات خاتمہ یا ڈرامہ بازی  … تحریر ۔محمد جواد خان

تجاوزات خاتمہ یا ڈرامہ بازی

Jawad-300x160

تحریر ۔ محمد جواد خان

ہمارے معاشرے میں روز مرہ کی زندگی کے اندر اگر کسی کے سر میں درد ہو تو اس کے لیے ضروری نہیں کے ہر قسم کے سر دردکا علاج سرdownload کے درد کی گولی ہی ہے۔ اگر آپ گولی لیں گئے تو وقتی طور پر تو آپ کو آرام ہو گامگر ابدی آرام کے لیے درد کی وجوہات کا معائنہ کروانے کے بعد اگر اس وجہ کو ختم نہ کیا جائے تو کچھ دیر بعد سر درد پھر سے شروع ہونے لگتا ہے۔ جو کہ رفتہ رفتہ دیگر اور مسائل کی اماج گاہ بن کر وبالِ جان بن جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح حکومت جو کہ پچھلے 65سالوں سے بے حس سوئی ہوئی تھی ، آج اچانک خیال آ جانے پر جب اس کو ہوش آئی تو اس نے تجاوزات کو ختم کرنے کا عہد تو کر لیا جو کہ ایک خوش آئند عمل ہے مگر اس بات کی طرف بھی حکومت توجہ دے کہ کن کن محکموں/ افسران کی زیر نگرانی یہ تجاوزات تعمیر کی گئی تھیں۔ ۔۔۔؟ کیاحکومتِ وقت ان کے خلاف بھی کوئی ایکشن لے گئی۔۔۔؟یاایک غریب آدمی جس کی دال روٹی اس کی ایک دکان سے چل رہی ہو اس غریب کی دکان کو گرِا کر تجاوزات کا نعرہ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے لگایا جا ئے گا۔
سرکاری اراضی پر قابض اور غیر قانونی تجاوزات کے خلاف آپریشن تو ہر دورِ حکومت کا فرض بنتا تھاکہ وہ ان تجاوزات کو تھوڑا تھوڑا کر کے ختم کر تے آتے، تقریبا 65سالہ آزادی کے بعد اگر ہر دور میں ان کے خلاف اقدامات کیے جاتے تو آج سرکاری اراضی پر تجاوزات کی بھر مار بڑھتے بڑھتے مالکانہ حقوق میں تبدیل نہ ہو سکتی ۔ حکومت و انتظامیہ کی بے حسی کے ساتھ ساتھ تجاوزات کی بھر مار دونوں کا ساتھ ساتھ چلنا عقل و شعور کے احاطے میں بھی نہیں آسکتا کہ اداروں اور قوانین کی موجودگی میں ایک آدمی کس طر ح کسی بھی سرکاری زمین پر تجاوزات تعمیر کر سکتا ہے۔ یا پھر وہ ادارے جن کی ملکیت میں تھی یہ زمین کیاوہ سوئے کہ سوئے رہے، اگر ان کی اپنی ذاتی زمین ہوتی تو وہ ہاتھ پاؤں چلاتے مگر انھوں نے بھی کہا ہو گا کہ سرکار کا مال ہے ۔۔۔ہمارا کیا جاتا ہے۔۔۔۔
خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف کاتجاوزات کے خلاف آپریشن کی سمجھ تو اس لیے بھی آسکتی ہے کہ اس پارٹی نے پہلی دفعہ اقتدار میں آتے ہی اپنے ووٹ بینک کی پرواکیے بغیر سرکاری اراضی پر سے تجاوزات کے خاتمہ کے لیے اقدامات ہنگامی صورت حال میں کرنے لگے۔ مگر دیگر علاقوں میں ہونے والے آپریشن اور دیگر پارٹیوں کی سرگرمیاں سمجھ سے بالا تر ہیں۔ کیا وہ اس سے قبل اقتدار میں نہیں آئے تھے۔۔۔؟ کیا اس سے قبل ان کے پاس پاور نہیں تھی۔۔۔؟ کیا ان کے پاس اختیار ات و وسائل کی کمی تھی۔۔۔؟ کیا وہ اپنے ووٹ بینک کے ٹوٹ جانے سے ڈرتے تھے۔۔۔؟ کیا ان تجاوزات میں ان کے اپنے پلازے تو شامل نہ تھے۔۔۔؟
تجاوزات کا خاتمہ کرنے کا سب سے بڑا مقصد تو یہ ہے کہ سرکاری زمین سے غیر قانونی قابض عمارتوں کو گرایا جائے اور سڑک و راستے کو کشادہ کیا جائے مگر ادھر تجاوزات کو ہٹانے والے سٹاف کا رویہ اور ان کے طور و اطوار اس قدر سخت اور تلخ ہوتے ہیں کہ جیسے ابھی ان کو کسی آلہ دین کے چراغ میں سے نکال کر حکم دیا ہو کہ جاؤ یہ گرِا دو۔۔اوپر سے ان کی ہٹ دھرمی کی بھی انتہا ء دیکھیں کہ جب یہ سڑک پر کچر ا ڈال کر جانے لگتے ہیں تو کوئی یہ بات بول دے کہ بھائی صاحب اس کو سائیڈ پر ہی کر دو تو لڑنے مارنے پر اتر آتے ہیں ، یقین مانیں کہ اس کچرے کی بدولت گھنٹوں ٹریفک جام رہنے کے ساتھ ساتھ پیدل چلنا بھی مشکل ہو جاتا ہے، جو کہ عوام کے لیے زیادہ اذیت کا باعث بنتی ہے۔
حکومتِ وقت کی ذمہ داریوں میں سے ایک اہم ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ تجاوزات کو ہٹا کر ایسا لائحہ عمل ترتیب دیں کہ دوبارہ نہ تو کوئی تجاوزات بنانے کے قابل رہ سکے اور نہ ہی کوئی ادارہ اپنے محکمے کی زمین پر تجاوزات بنتے دیکھ کر خاموش تماشائی بنا بیٹھا رہے، اور ساتھ ساتھ عملہ و سٹا ف کے لیے بھی یہ احکامات صادر کیے جائیں کہ ملبہ کووقتی ٹرالی وغیر ہ میں ڈال کر کنارہ پر پھینک کر سٹرک کی بندش کو روکا جائے۔

Jawad-300x160

Tags: urdu column by jwad khan
Previous Post

لیہ ۔ دہشتگرد انسانیت کے دشمن ہیں اور ان کا کو ئی مذہب نہیں۔صوبا ئی پارلیما نی سیکرٹری برائے داخلہ مہر اعجاز احمد اچلا نہ ، ایم پی اے چوہدری اشفاق احمد

Next Post

کروڑ لعل عیسن ۔ سانحہ کو ئٹہ کے شہداء کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ریلی

Next Post

کروڑ لعل عیسن ۔ سانحہ کو ئٹہ کے شہداء کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ریلی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

تجاوزات خاتمہ یا ڈرامہ بازی

Jawad-300x160

تحریر ۔ محمد جواد خان

ہمارے معاشرے میں روز مرہ کی زندگی کے اندر اگر کسی کے سر میں درد ہو تو اس کے لیے ضروری نہیں کے ہر قسم کے سر دردکا علاج سرdownload کے درد کی گولی ہی ہے۔ اگر آپ گولی لیں گئے تو وقتی طور پر تو آپ کو آرام ہو گامگر ابدی آرام کے لیے درد کی وجوہات کا معائنہ کروانے کے بعد اگر اس وجہ کو ختم نہ کیا جائے تو کچھ دیر بعد سر درد پھر سے شروع ہونے لگتا ہے۔ جو کہ رفتہ رفتہ دیگر اور مسائل کی اماج گاہ بن کر وبالِ جان بن جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح حکومت جو کہ پچھلے 65سالوں سے بے حس سوئی ہوئی تھی ، آج اچانک خیال آ جانے پر جب اس کو ہوش آئی تو اس نے تجاوزات کو ختم کرنے کا عہد تو کر لیا جو کہ ایک خوش آئند عمل ہے مگر اس بات کی طرف بھی حکومت توجہ دے کہ کن کن محکموں/ افسران کی زیر نگرانی یہ تجاوزات تعمیر کی گئی تھیں۔ ۔۔۔؟ کیاحکومتِ وقت ان کے خلاف بھی کوئی ایکشن لے گئی۔۔۔؟یاایک غریب آدمی جس کی دال روٹی اس کی ایک دکان سے چل رہی ہو اس غریب کی دکان کو گرِا کر تجاوزات کا نعرہ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے لگایا جا ئے گا۔ سرکاری اراضی پر قابض اور غیر قانونی تجاوزات کے خلاف آپریشن تو ہر دورِ حکومت کا فرض بنتا تھاکہ وہ ان تجاوزات کو تھوڑا تھوڑا کر کے ختم کر تے آتے، تقریبا 65سالہ آزادی کے بعد اگر ہر دور میں ان کے خلاف اقدامات کیے جاتے تو آج سرکاری اراضی پر تجاوزات کی بھر مار بڑھتے بڑھتے مالکانہ حقوق میں تبدیل نہ ہو سکتی ۔ حکومت و انتظامیہ کی بے حسی کے ساتھ ساتھ تجاوزات کی بھر مار دونوں کا ساتھ ساتھ چلنا عقل و شعور کے احاطے میں بھی نہیں آسکتا کہ اداروں اور قوانین کی موجودگی میں ایک آدمی کس طر ح کسی بھی سرکاری زمین پر تجاوزات تعمیر کر سکتا ہے۔ یا پھر وہ ادارے جن کی ملکیت میں تھی یہ زمین کیاوہ سوئے کہ سوئے رہے، اگر ان کی اپنی ذاتی زمین ہوتی تو وہ ہاتھ پاؤں چلاتے مگر انھوں نے بھی کہا ہو گا کہ سرکار کا مال ہے ۔۔۔ہمارا کیا جاتا ہے۔۔۔۔ خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف کاتجاوزات کے خلاف آپریشن کی سمجھ تو اس لیے بھی آسکتی ہے کہ اس پارٹی نے پہلی دفعہ اقتدار میں آتے ہی اپنے ووٹ بینک کی پرواکیے بغیر سرکاری اراضی پر سے تجاوزات کے خاتمہ کے لیے اقدامات ہنگامی صورت حال میں کرنے لگے۔ مگر دیگر علاقوں میں ہونے والے آپریشن اور دیگر پارٹیوں کی سرگرمیاں سمجھ سے بالا تر ہیں۔ کیا وہ اس سے قبل اقتدار میں نہیں آئے تھے۔۔۔؟ کیا اس سے قبل ان کے پاس پاور نہیں تھی۔۔۔؟ کیا ان کے پاس اختیار ات و وسائل کی کمی تھی۔۔۔؟ کیا وہ اپنے ووٹ بینک کے ٹوٹ جانے سے ڈرتے تھے۔۔۔؟ کیا ان تجاوزات میں ان کے اپنے پلازے تو شامل نہ تھے۔۔۔؟ تجاوزات کا خاتمہ کرنے کا سب سے بڑا مقصد تو یہ ہے کہ سرکاری زمین سے غیر قانونی قابض عمارتوں کو گرایا جائے اور سڑک و راستے کو کشادہ کیا جائے مگر ادھر تجاوزات کو ہٹانے والے سٹاف کا رویہ اور ان کے طور و اطوار اس قدر سخت اور تلخ ہوتے ہیں کہ جیسے ابھی ان کو کسی آلہ دین کے چراغ میں سے نکال کر حکم دیا ہو کہ جاؤ یہ گرِا دو۔۔اوپر سے ان کی ہٹ دھرمی کی بھی انتہا ء دیکھیں کہ جب یہ سڑک پر کچر ا ڈال کر جانے لگتے ہیں تو کوئی یہ بات بول دے کہ بھائی صاحب اس کو سائیڈ پر ہی کر دو تو لڑنے مارنے پر اتر آتے ہیں ، یقین مانیں کہ اس کچرے کی بدولت گھنٹوں ٹریفک جام رہنے کے ساتھ ساتھ پیدل چلنا بھی مشکل ہو جاتا ہے، جو کہ عوام کے لیے زیادہ اذیت کا باعث بنتی ہے۔ حکومتِ وقت کی ذمہ داریوں میں سے ایک اہم ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ تجاوزات کو ہٹا کر ایسا لائحہ عمل ترتیب دیں کہ دوبارہ نہ تو کوئی تجاوزات بنانے کے قابل رہ سکے اور نہ ہی کوئی ادارہ اپنے محکمے کی زمین پر تجاوزات بنتے دیکھ کر خاموش تماشائی بنا بیٹھا رہے، اور ساتھ ساتھ عملہ و سٹا ف کے لیے بھی یہ احکامات صادر کیے جائیں کہ ملبہ کووقتی ٹرالی وغیر ہ میں ڈال کر کنارہ پر پھینک کر سٹرک کی بندش کو روکا جائے۔

Jawad-300x160

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.