• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

ببانگِ دہل … عفت

webmaster by webmaster
مئی 12, 2016
in کالم
0
سفرِ ِ جدوجہد   …… عفت

ببانگِ دہل
عفت

 Shroud (file foto)
Shroud (file foto)

غضب خدا کا کوئی چیز ہاتھ نہیں لگانے نہیں دیتی ۔یہ دیکھو پانچ ہزار کا سودا ہے ۔میاں صاحب گرمی ، اور مہنگائی کی شدت سے گھبرائے ہوئے ایک شاپر ہاتھ میں لیے داخل ہوئے اور بڑبڑاتے ہوئے شاپر میرے ہاتھ میں تھما دیا ،میرے پاس بھلا کیا جواب تھا ان کی جھنجھلاہٹ کا سوائے خاموشی کے ،کیونکہ اس میں حقیقت تھی کہ متوسط طبقے کی زندگی میں بہت الجھی سی ہوتی ہے ساری عمر پورا کرنے کے چکر میں خود کو گھن چکر بنانا پڑتا اور تب بھی عالم یہ ہوتا کہ چادر پوری نہیں پڑتی سر ڈھانپو تو پاؤں ننگے پاؤں ڈھانپو تو سر ننگا ۔انسان کی تگ و دو کا ایک اہم مقصود بنیادی ضرورتوں کا حصول ہے اسے جسم و جاں کا رشتہ قائم رکھنے کے لیے خوراک،تن پوشی کے لیے لباس ،اور موسمی اثرات سے خود کو بچانے کے لیے مکان کی ضرورت ہوتی ہے ،یہی المیہ ہے کہ جس نے روٹی کپڑا اور مکان کا دلاسہ دیا ہم اس کے ہو گئے۔پٹھر کا زمانہ ہو یا خلائی تسخیر کی راہ گذر انسان ان ضرورتوں کے دائرے سے باہر نہ آسکا ۔ان ضرورتوں کے نتیجے میں اجتماعی جدوجہد ہوئی اور نت نئے وسائل تک کی رسائی ضرورت ایجاد کی ماں کا درجہ حاصل کر گئی ۔اب ان وسائل کے حصول کی کشمکش نے زر اور ضرورت کا توازن بگاڑ دیا جس کا نتیجہ آمد و خرچ کے حساب سے طبقاتی فرق کی صورت میں سامنے آیا ۔اور ایک عفریت نے جنم لیا جسے مہنگائی کہتے ہیں ۔
اب جب کہ ہم بیسویں صدی کو عبور کرتے ہوئے اس کے عشرے میں قدم رکھ رہے میں سوچتی ہوں کہ ہم دو حصوں میں بٹے ہوئے ہیں عالمی صورتحال کا جائزہ لیں تو اس عفریت کی وجوہ کی بنا پر وہی نقشہ دکھائی دے گا جو صدیوں پہلے تھا ۔پینے کا صاف پانی،خوراک،اور سر پہ چھت کے نہ ہونے کے سبب جھونپڑیوں میں زندگی گذارنے والے کروڑوں انسان اس مہذب دور کی چیرہ دستیوں کے منہ پہ ایک طمانچہ ہیں ۔جو دو رخ میں نے بیان کیے ان میں ایک وہ طبقہ جو ترقی یافتہ ہے اور پر تعیش زندگی بسر کر رہا جب کہ دوسرا طبقہ پس ماندگی کا شکار ہے ۔علمی طور پہ دیکھیں تو تقریبا اسی فیصد وسائل پہ ترقی یافتہ ممالک کا قبضہ ہے ۔اورٹیکنالوجی کے زور پہ ہی غیر ترقی یافتہ مملک پہ دندان تیز کر رہے۔اور ترقی پذیر اور غیر ترقی یافتہ ممالک کے غریب عوام خواہ کتنا ہی خون پسینہ ایک کریں ان کی رسائی محض ادھوری بنیادی ضرورتوں تک ہی ہو سکتی ہے ۔جیسے کہ ہم پاکستانی عوام ۔ہماری جہالت اور پس ماندگی کو دیکھ کر ہمیں پس میں لڑایا جاتا ہے اس کے لیے کسی نہ کسی بات کو وجوہ بنا کر ایسے ایشو بنا لیے جاتے کہ مصیبت کی ماری عوام تڑپ اٹھتی ۔ملک میں انتشار کی صورت تب پیدا ہوتی جب گورنمنٹ مصنوعی مہنگائی،ٹیکس،اور اور دیگر پابندیاں لگا کر نئے قانون لاگو کرتی تب عوام کی بے چینی دیدنی ہوتی اور جلسے جلوس احتجاج کی ایک لہر اٹھتی تب مہنگائی کا گراف بھی اوپر جاتا ۔سسٹم ایک لڑی کی طرح ایک دوسرے سے مربوط ہے جب ایک چیز پہ اثر ہوتا تو لازما دوسری بھی اس کی ذد میں آتی،اور معاشرہ استحصال کا شکار ہو جاتا لیکن ایک اور بات بھی روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ مہنگائی پیدا کرنے میں عوام کا بڑا عمل دخل ہے اب اگر آپ سوال کریں کہ کس طرح ؟؟؟ تو سیدھی اور کھری بات ہے کہ ہم نے سادگی کو ترک کر کے زندگی کی آسائشات کو زندگی کا محور بنا لیا ہے اور اس ٹنٹنے کی وجہ سے مہنگائی بڑھتی ہے جب استعمال اور ضرورت بڑھے گی تولازما اس کی کھپت میں بھی اضافہ ہو گا ۔نمودونمائش، حد درجہ فضول خرچی ،آگے نکلنے کی دوڑ کے مصنوعی چونچلے ہی مہنگائی کا سبب ہیں ۔ایک اور چیز جس کا مہنگائی سے چولی دامن کا ساتھ ہے وہ ہے جہالت ،اور اس حقیقت سے انحراف ممکن نہیں جن مملک میں خواندگی کی شرح بہتر ہے ان میں اپنے وسائل سے استفادے کا رحجان ہے اور یہاں کی یہ حالت ہے کہ ہمارے نوجواں اگر کچھ ایجاد کرتے ہیں تو اس کی اہمیت اخبار میں ایک خبر کے علاوہ کچھ نہیں ہوتی ۔نہ حکومت انہیں پرموٹ کرتی ہے سو ہمارا ٹیلنٹ کوئی اور ترقی یافتہ ملک لے اڑتا ہے ۔مہنگائی ایک لعنت ہے اس کی وجہ سے ایک پڑھا لکھا نوجوان تعلیم کا ہنر ہوتے ہوئے بھی محض پیٹ پوجا ک ہی محدود رہتا ھے تو معاشرے کی ناانصافی قلم کے بجائے اس کے ہاتھ میں کلاشنکوف تھما دیتی ہے ۔ اسی کے سبب ہمارے معاشرے میں ایمانداری،دیانت ،شرافت،میرٹ جیسی اعلی خوبیاں عنقا ہوتی جا رہی ہیں ۔مہنگائی غربت ایسا زہر ھے کہ اس کی وجہ سے لوگ اپنے جگر کے ٹکڑے اور اپنے اعضاء تک بیچنے پہ مجبور ہیں ،با ت اسی نہج پہ آ کہ منقطع ہوتی ہے کہ ہم خود میں شعور پیدا کریں ۔توازن َ تقسیمِ زر اور اخروی زندگی مین جواب دہی کا عنصر پیدا کریں ۔کیونکہ کفن میں جیب نہیں ہوتی۔۔

Tags: urdu columurdu column by iffat
Previous Post

لیہ ۔2سو کلو گرام سے زیادہ مضر صحت با سی گو شت ، قصاب کے خلاف چلا ن مرتب کر کے گو شت تلف

Next Post

کروڑ لعل عیسن ۔ نجی ہسپتال غفلت اور لا پرواہی سے خاتون جان بحق ورثا کا احتجاج

Next Post

کروڑ لعل عیسن ۔ نجی ہسپتال غفلت اور لا پرواہی سے خاتون جان بحق ورثا کا احتجاج

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

ببانگِ دہل عفت

 Shroud (file foto)
Shroud (file foto)

غضب خدا کا کوئی چیز ہاتھ نہیں لگانے نہیں دیتی ۔یہ دیکھو پانچ ہزار کا سودا ہے ۔میاں صاحب گرمی ، اور مہنگائی کی شدت سے گھبرائے ہوئے ایک شاپر ہاتھ میں لیے داخل ہوئے اور بڑبڑاتے ہوئے شاپر میرے ہاتھ میں تھما دیا ،میرے پاس بھلا کیا جواب تھا ان کی جھنجھلاہٹ کا سوائے خاموشی کے ،کیونکہ اس میں حقیقت تھی کہ متوسط طبقے کی زندگی میں بہت الجھی سی ہوتی ہے ساری عمر پورا کرنے کے چکر میں خود کو گھن چکر بنانا پڑتا اور تب بھی عالم یہ ہوتا کہ چادر پوری نہیں پڑتی سر ڈھانپو تو پاؤں ننگے پاؤں ڈھانپو تو سر ننگا ۔انسان کی تگ و دو کا ایک اہم مقصود بنیادی ضرورتوں کا حصول ہے اسے جسم و جاں کا رشتہ قائم رکھنے کے لیے خوراک،تن پوشی کے لیے لباس ،اور موسمی اثرات سے خود کو بچانے کے لیے مکان کی ضرورت ہوتی ہے ،یہی المیہ ہے کہ جس نے روٹی کپڑا اور مکان کا دلاسہ دیا ہم اس کے ہو گئے۔پٹھر کا زمانہ ہو یا خلائی تسخیر کی راہ گذر انسان ان ضرورتوں کے دائرے سے باہر نہ آسکا ۔ان ضرورتوں کے نتیجے میں اجتماعی جدوجہد ہوئی اور نت نئے وسائل تک کی رسائی ضرورت ایجاد کی ماں کا درجہ حاصل کر گئی ۔اب ان وسائل کے حصول کی کشمکش نے زر اور ضرورت کا توازن بگاڑ دیا جس کا نتیجہ آمد و خرچ کے حساب سے طبقاتی فرق کی صورت میں سامنے آیا ۔اور ایک عفریت نے جنم لیا جسے مہنگائی کہتے ہیں ۔ اب جب کہ ہم بیسویں صدی کو عبور کرتے ہوئے اس کے عشرے میں قدم رکھ رہے میں سوچتی ہوں کہ ہم دو حصوں میں بٹے ہوئے ہیں عالمی صورتحال کا جائزہ لیں تو اس عفریت کی وجوہ کی بنا پر وہی نقشہ دکھائی دے گا جو صدیوں پہلے تھا ۔پینے کا صاف پانی،خوراک،اور سر پہ چھت کے نہ ہونے کے سبب جھونپڑیوں میں زندگی گذارنے والے کروڑوں انسان اس مہذب دور کی چیرہ دستیوں کے منہ پہ ایک طمانچہ ہیں ۔جو دو رخ میں نے بیان کیے ان میں ایک وہ طبقہ جو ترقی یافتہ ہے اور پر تعیش زندگی بسر کر رہا جب کہ دوسرا طبقہ پس ماندگی کا شکار ہے ۔علمی طور پہ دیکھیں تو تقریبا اسی فیصد وسائل پہ ترقی یافتہ ممالک کا قبضہ ہے ۔اورٹیکنالوجی کے زور پہ ہی غیر ترقی یافتہ مملک پہ دندان تیز کر رہے۔اور ترقی پذیر اور غیر ترقی یافتہ ممالک کے غریب عوام خواہ کتنا ہی خون پسینہ ایک کریں ان کی رسائی محض ادھوری بنیادی ضرورتوں تک ہی ہو سکتی ہے ۔جیسے کہ ہم پاکستانی عوام ۔ہماری جہالت اور پس ماندگی کو دیکھ کر ہمیں پس میں لڑایا جاتا ہے اس کے لیے کسی نہ کسی بات کو وجوہ بنا کر ایسے ایشو بنا لیے جاتے کہ مصیبت کی ماری عوام تڑپ اٹھتی ۔ملک میں انتشار کی صورت تب پیدا ہوتی جب گورنمنٹ مصنوعی مہنگائی،ٹیکس،اور اور دیگر پابندیاں لگا کر نئے قانون لاگو کرتی تب عوام کی بے چینی دیدنی ہوتی اور جلسے جلوس احتجاج کی ایک لہر اٹھتی تب مہنگائی کا گراف بھی اوپر جاتا ۔سسٹم ایک لڑی کی طرح ایک دوسرے سے مربوط ہے جب ایک چیز پہ اثر ہوتا تو لازما دوسری بھی اس کی ذد میں آتی،اور معاشرہ استحصال کا شکار ہو جاتا لیکن ایک اور بات بھی روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ مہنگائی پیدا کرنے میں عوام کا بڑا عمل دخل ہے اب اگر آپ سوال کریں کہ کس طرح ؟؟؟ تو سیدھی اور کھری بات ہے کہ ہم نے سادگی کو ترک کر کے زندگی کی آسائشات کو زندگی کا محور بنا لیا ہے اور اس ٹنٹنے کی وجہ سے مہنگائی بڑھتی ہے جب استعمال اور ضرورت بڑھے گی تولازما اس کی کھپت میں بھی اضافہ ہو گا ۔نمودونمائش، حد درجہ فضول خرچی ،آگے نکلنے کی دوڑ کے مصنوعی چونچلے ہی مہنگائی کا سبب ہیں ۔ایک اور چیز جس کا مہنگائی سے چولی دامن کا ساتھ ہے وہ ہے جہالت ،اور اس حقیقت سے انحراف ممکن نہیں جن مملک میں خواندگی کی شرح بہتر ہے ان میں اپنے وسائل سے استفادے کا رحجان ہے اور یہاں کی یہ حالت ہے کہ ہمارے نوجواں اگر کچھ ایجاد کرتے ہیں تو اس کی اہمیت اخبار میں ایک خبر کے علاوہ کچھ نہیں ہوتی ۔نہ حکومت انہیں پرموٹ کرتی ہے سو ہمارا ٹیلنٹ کوئی اور ترقی یافتہ ملک لے اڑتا ہے ۔مہنگائی ایک لعنت ہے اس کی وجہ سے ایک پڑھا لکھا نوجوان تعلیم کا ہنر ہوتے ہوئے بھی محض پیٹ پوجا ک ہی محدود رہتا ھے تو معاشرے کی ناانصافی قلم کے بجائے اس کے ہاتھ میں کلاشنکوف تھما دیتی ہے ۔ اسی کے سبب ہمارے معاشرے میں ایمانداری،دیانت ،شرافت،میرٹ جیسی اعلی خوبیاں عنقا ہوتی جا رہی ہیں ۔مہنگائی غربت ایسا زہر ھے کہ اس کی وجہ سے لوگ اپنے جگر کے ٹکڑے اور اپنے اعضاء تک بیچنے پہ مجبور ہیں ،با ت اسی نہج پہ آ کہ منقطع ہوتی ہے کہ ہم خود میں شعور پیدا کریں ۔توازن َ تقسیمِ زر اور اخروی زندگی مین جواب دہی کا عنصر پیدا کریں ۔کیونکہ کفن میں جیب نہیں ہوتی۔۔

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.