• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

پاکستان کسی کیخلاف فوجی کارروائی نہیں کرے گا ، اشرف غنی کی بھی خواہش پوری نہیں کی ، وزیر اعظم

webmaster by webmaster
جولائی 29, 2021
in First Page, قومی/ بین الاقوامی خبریں
0
کرونا الرٹ ،خطے میں کورونا کی بھارتی قسم پھیلنے کا خدشہ ہے، وزیراعظم

 

اسلام آباد ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان آئندہ کسی کے خلاف فوجی کارروائی نہیں کرے گا، اشرف غنی بھی ملاقات میں چاہتے تھے کہ ہم طالبان کے خلاف فوجی کارروائی کریں ، ہم طالبان پر ہر طرح کا پریشر ڈالیں گے مگر اب پاکستان کسی کی جنگ نہیں لڑے گا، افغانستان کے مسئلے کا واحد حل طالبان کو حکومت سازی میں شامل کرنا ہے ۔

وزیر اعظم نے اسلام آباد میں پاک افغان یوتھ فورم کے وفد سے ملاقات کی اور سوالوں کے جواب دیے، افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کے بعد پاک افغان تعلقات میں کشیدگی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ صدر اشرف غنی چاہتے تھے کہ ہم سرحد پار سے نقل و حرکت کو روکنے کی کوشش کریں ، ہم نے انہیں کہا کہ جہاں لوگ سرحد پار کرتے ہیں ہم وہاں کارروائی کریں گے ، اگر آدھے افغانستان پر طالبان کو کنٹرول حاصل ہے تو وہ پاکستان میں آکر کیا کریں گے ، وہ چاہتے تھے کہ ہم طالبان کے خلاف فوجی کارروائی کریں ، ہم سب کچھ کریں گے لیکن مزید فوجی کارروائیاں نہیں کریں گے ،ہم ماضی میں کسی اور کی جنگ لڑ رہے تھے اور اس میں ہماری 70 ہزار لوگوں کی جانیں گئیں ، اب پاکستان میں اس بات پر اتفاق ہے کہ کوئی فوجی کارروائی نہیں ہوگی ، افغان حکومت جس طرح کا دباو¿ چاہتی ہے ہم طالبان پر ڈالیں گے کیوں کہ افغانستان میں امن ہمارے مفاد میں ہے مگر فوجی کارروائی نہیں کریں گے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ صدر اشرف غنی نے پاکستان میں طالبان کے خاندانوں کے بارے میں بات کی تو سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان ان کے خاندانوں کو جیل میں ڈال دے ، پاکستان ان خاندانوں کے ساتھ کیا کر سکتاہے؟، اگر کچھ طالبان رہنماو¿ں کے خاندان یہاں آباد ہیں توصرف ہم ان پر یہی اثر رسوخ استعمال کر سکتے ہیں کہ انہیں امریکیوں سے مذاکرات پر مجبور کر سکتے تھے ، اگر ہم ان کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالتے یا ان کے خلاف کارروائی کرتے تو ہمارا یہ اثر و رسوخ بھی ختم ہو جاتا ۔سرحد سے آر پار آنے جانے کو کنٹرول کرنے کیلئے پاکستان نے سرحد پر باڑ لگائی جس پر بہت خرچہ آیا ہے ، تقریبا نوے فیصد سرحد پر باڑ لگ چکی ہے ، ہم اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ سرحد پر نقل و حرکت کنٹرول کریں ، میری حکومت کا موقف ہے کہ افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا ، افغان عوام جس کا بھی انتخاب کریں گے ، پاکستان اس کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ طالبان جو کریں ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں، پاکستان میں 30 لاکھ افغان مہاجرین رہتے ہیں ، پاکستان کے مفاد میں افغانستان کا امن ہے ، روزانہ 25 سے 30ہزار افراد افغانستان سے پاکستان آتے جاتے ہیں ، پاکستان کیسے چیک کر سکتا ہے کہ کون افغانستان میں جنگ لڑنے کیلئے جا رہا ہے ، ہم مسلسل کہہ رہے ہیں کہ تمام افغان مہاجرین اپنے ملک واپس جائیں ، تیس لاکھ میں سے چند سو لوگ افغانستان میں جنگ کیلئے تھے ، اور پھر انکی لاشیں واپس پاکستان لائی گئیں تو پاکستان کو کیسے مورد الزام ٹھہرایا جا سکتا ہے ،پاکستان کیسے مہاجرین کیمپوں میں جا کر پتہ کر سکتا ہے کہ کون طالبان کے حامی ہیں اور کون نہیں ، ہم نہ تو نوے کی دہائی کی سٹریٹجک ڈیپتھ پالیسی پر گامزن ہیں اور نہ ہی ہمارا کوئی پسندیدہ ہے ۔20سال سے فوجی حل کے ذریعے افغانستان میں امن لانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ ناکام ہو گیا ، اب آپ پر منحصر ہے یا تو امریکی حمایت کے ساتھ فوجی حل کی تلاش جاری رکھیں یا طالبان کے ساتھ معاملات نمٹائیں ۔

Source: dailypakistan.com.pk
Tags: National News
Previous Post

نذیرچوہان ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے، ترین گروپ کا سخت ردعمل کا فیصلہ

Next Post

ملتان ۔ وزیراعلیٰ عثمان بزار نے عوام کی شکایات پر ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے 2 افسروں کو عہدوں سے ہٹا دیا۔

Next Post
لاہور ۔بارش کے بعد انتظامیہ نشیبی علاقوں میں بارش کے پانی کی جلد نکاسی کو یقینی بناءے ، وزیر اعلی عثمان بزدار

ملتان ۔ وزیراعلیٰ عثمان بزار نے عوام کی شکایات پر ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے 2 افسروں کو عہدوں سے ہٹا دیا۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
  اسلام آباد ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان آئندہ کسی کے خلاف فوجی کارروائی نہیں کرے گا، اشرف غنی بھی ملاقات میں چاہتے تھے کہ ہم طالبان کے خلاف فوجی کارروائی کریں ، ہم طالبان پر ہر طرح کا پریشر ڈالیں گے مگر اب پاکستان کسی کی جنگ نہیں لڑے گا، افغانستان کے مسئلے کا واحد حل طالبان کو حکومت سازی میں شامل کرنا ہے ۔ وزیر اعظم نے اسلام آباد میں پاک افغان یوتھ فورم کے وفد سے ملاقات کی اور سوالوں کے جواب دیے، افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کے بعد پاک افغان تعلقات میں کشیدگی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ صدر اشرف غنی چاہتے تھے کہ ہم سرحد پار سے نقل و حرکت کو روکنے کی کوشش کریں ، ہم نے انہیں کہا کہ جہاں لوگ سرحد پار کرتے ہیں ہم وہاں کارروائی کریں گے ، اگر آدھے افغانستان پر طالبان کو کنٹرول حاصل ہے تو وہ پاکستان میں آکر کیا کریں گے ، وہ چاہتے تھے کہ ہم طالبان کے خلاف فوجی کارروائی کریں ، ہم سب کچھ کریں گے لیکن مزید فوجی کارروائیاں نہیں کریں گے ،ہم ماضی میں کسی اور کی جنگ لڑ رہے تھے اور اس میں ہماری 70 ہزار لوگوں کی جانیں گئیں ، اب پاکستان میں اس بات پر اتفاق ہے کہ کوئی فوجی کارروائی نہیں ہوگی ، افغان حکومت جس طرح کا دباو¿ چاہتی ہے ہم طالبان پر ڈالیں گے کیوں کہ افغانستان میں امن ہمارے مفاد میں ہے مگر فوجی کارروائی نہیں کریں گے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صدر اشرف غنی نے پاکستان میں طالبان کے خاندانوں کے بارے میں بات کی تو سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان ان کے خاندانوں کو جیل میں ڈال دے ، پاکستان ان خاندانوں کے ساتھ کیا کر سکتاہے؟، اگر کچھ طالبان رہنماو¿ں کے خاندان یہاں آباد ہیں توصرف ہم ان پر یہی اثر رسوخ استعمال کر سکتے ہیں کہ انہیں امریکیوں سے مذاکرات پر مجبور کر سکتے تھے ، اگر ہم ان کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالتے یا ان کے خلاف کارروائی کرتے تو ہمارا یہ اثر و رسوخ بھی ختم ہو جاتا ۔سرحد سے آر پار آنے جانے کو کنٹرول کرنے کیلئے پاکستان نے سرحد پر باڑ لگائی جس پر بہت خرچہ آیا ہے ، تقریبا نوے فیصد سرحد پر باڑ لگ چکی ہے ، ہم اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ سرحد پر نقل و حرکت کنٹرول کریں ، میری حکومت کا موقف ہے کہ افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا ، افغان عوام جس کا بھی انتخاب کریں گے ، پاکستان اس کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ طالبان جو کریں ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں، پاکستان میں 30 لاکھ افغان مہاجرین رہتے ہیں ، پاکستان کے مفاد میں افغانستان کا امن ہے ، روزانہ 25 سے 30ہزار افراد افغانستان سے پاکستان آتے جاتے ہیں ، پاکستان کیسے چیک کر سکتا ہے کہ کون افغانستان میں جنگ لڑنے کیلئے جا رہا ہے ، ہم مسلسل کہہ رہے ہیں کہ تمام افغان مہاجرین اپنے ملک واپس جائیں ، تیس لاکھ میں سے چند سو لوگ افغانستان میں جنگ کیلئے تھے ، اور پھر انکی لاشیں واپس پاکستان لائی گئیں تو پاکستان کو کیسے مورد الزام ٹھہرایا جا سکتا ہے ،پاکستان کیسے مہاجرین کیمپوں میں جا کر پتہ کر سکتا ہے کہ کون طالبان کے حامی ہیں اور کون نہیں ، ہم نہ تو نوے کی دہائی کی سٹریٹجک ڈیپتھ پالیسی پر گامزن ہیں اور نہ ہی ہمارا کوئی پسندیدہ ہے ۔20سال سے فوجی حل کے ذریعے افغانستان میں امن لانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ ناکام ہو گیا ، اب آپ پر منحصر ہے یا تو امریکی حمایت کے ساتھ فوجی حل کی تلاش جاری رکھیں یا طالبان کے ساتھ معاملات نمٹائیں ۔
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.