دنیا کے تمام مزاہب کی اپنی اپنی تاریخ موجود ہے، اور ان مزاہب کے پیروکار، اپنے مزہب سے جڑے ہوئے تمام حالات و واقعات کو جزو لازم سمجھ کر اس کا پرچار بھی کرتے ہیں، اسلام دین حنیف ہونے کے ساتھ ساتھ جدید ترین مزہب ہے کہ جس نے پوری دنیا کے انسانوں کو احترام آدمیت کا درس دیا،
مزہب اسلام کی تاریخ کا احاطہ کیا جائے تو بلا شبہ یہ تاریخ، جدو جہد، قربانیوں سے عبارت ہے، لیکن جب بھی حق سر بلندی اور باطل کی شکست فاش کا تزکرہ ہوگا تو واقعہ کربلا تا قیامت رہتی دنیا کے انسانوں کے لیے ایک پیمانہ مقرر کر گیا کہ کوئی کتنا طاقت ور، مغرور یا سرکش کیوں نہ وہ حق کو مٹا نہیں سکتا ، اہلیبت نے اسلام کی بقاء اور رشتوں کے احترام کی خاطر ایسی ایسی قربانیوں کی تاریخ رقم کی کہ تاریخ میں اس کی نزیر نہیں ملتی، حضرت حبیب ابن مظاہر سے لے شیر خوار چھ ماہ کے حضرت علی اضعر تک نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر باطل کو رہتی دنیا تک ناکام و نامراد کردیا، دین اسلام کے پیروکار کے لیے دنیا کے ہمیشہ دوہرے میعارات رہے ہیں، ہر دور میں مسلمانوں کے خون کو پانی کی طرح بہایا گیا، بوسنیا، عراق، شام، اور کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم پر نام نہاد روشن خیال دنیا کی مجرمانہ خاموشی کو اگر نظر انداز کر دیا جائے تو ہم سے بڑا نادان کوئی نہیں ہوگا، اپنے آپ کو سیکولر اور دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کہلوانے والا دنیا کے نقشے پر ظالم ترین ملک ہے، جس میں بسنے والے نچلی ذاتوں کے ہندو، عیسائی، مسلمان اور دیگر اقلیتی مزاہب کے ماننے والے لوگوں کے ساتھ جانوروں جیسا کیا جاتا ہے،کس قدر منافقت ہے کہ ان کے ٹی وی شوز پر کتوں اور بلیوں پر دھائے جانے والے مظالم پر تو بہت شدید افسوس کا اظہار کیا جاتا ہے، لیکن دوسری طرف یہ جنونی ہندو قوم فاشسٹ مودی سرکار کی طرف سے مقبوضہ وادی کشمیر میں کیے جانے والے انسانیت سوز مظالم کی بھر پور وکالت اور اس کی تائید کی جارہی ہے، گزشتہ 72 سال میں بھارت نے مقبوضہ وادی کشمیر انسانی تاریخ کے بد ترین مثالیں قائم کی ہیں، جس طرح سے 9 لاکھ سے زائد بھارتی قابض افواج نے ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے اب یہی ظلم و ستم بھارت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا، 5 اگست 2019 کو بھارتی لوک سبھا نے آرٹیکل 370 کے غیر آئینی خاتمے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے کشمیریوں کی آزادی کے لیے از خود صبح نو کا آغاز کردیا ، آج مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کوایک سال ہو چکا ہے لیکن یہ سختیاں کشمیریوں کے جزبہ آزادی کو دبا نہیں سکا ،
دنیا کے طاقتور اور معاشی طور پر مضبوط ممالک بھارت کے خلاف صرف اسی لئیے خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے کیونکہ، بھارت ان کے نزدیک ایک ارب سے زائد نفوس پر مشتمل ایک بڑی مارکیٹ ہے، اور اگر بھارت کے خلاف کوئی ایکشن لیا گیا تو یہ بڑی مارکیٹ ان تاجر ذہنیت رکھنے والی طاقتوں کے ہاتھ سے نکل نہ جائے، کس قدر شرمناک ہے، اگر امریکہ یا یورپ کت کسی ملک کا باشندہ مارا جائے تو ان کا میڈیا چیخ چیخ کر پوری دنیا سر پر اٹھا لیتا ہے ایسا کیوں ہے، کیا کشمیری مسلمان ان جیسے انسان نہیں ہیں،
اگر اقوام متحدہ تمام دنیا کے ممالک کی مشترکہ حقوق کے دفاع کی ذمہ دار ہے تو پھر، مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے، حق خو ارادیت کے استعمال پر موجود قرار دادوں پر اب تک عملدرآمد کیوں نہیں ہو پایا،
دنیا مسئلہ کشمیر کو لے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے کیونکہ کہ یہ مسئلہ دو عالمی طاقتوں کے درمیان ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ان دونوں ممالک کے درمیان مسئلہ کشمیر کی وجہ سے موجود بدترین کشیدگی کسی بھی ایٹمی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے،
دنیا کو یہ بھی سوچنا ہوگا کہ جب Covid-19 جیس وباء کی وجہ سے آپ چند ماہ کا لاک ڈاؤن برداشت کر پائے تو زرا، مقبوضہ کشمیر کے بسنے والوں کا سوچیں کہ وہ 72 سالوں سے کتنی مشکل سے قید و بند کی صعوبتیں اور ناقابل برداشت تشدد سہہ رہے ہیں، خدارا منصفین دنیا، عالمی برادری اور خاص طور پر نام نہاد مسلمان ممالک جاگ جائیں، جاگ جائیں جاگ جائیں، اور نوحہ کناں و لہو لہو کشمیر کی داد رسی کریں، تاکہ کشمیر بھارت کے ظالمانہ تسلط سے آزاد ہو اور دنیا کا امن بھی محفوظ رہ سکے
5 اگست 2020 کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے غیر انسانی لاک ڈاؤن کو ہونے والا ایک سال، پوری عالم انسانی کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے،
اب عالمی برادری کو اپنی مکمل ذمہ داری پوری کرنی ہوگی، اور بھارت پر زور دینا ہوگا کہ وہ اقوام متحدہ تمام قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کو جلد از جلد حل کرے