بلاشبہ مجھے یہ ماننے میں کو ئی عار نہیں کہ سنگ بے آب کے خالق فیاض قادری مجھ سے سینئر تھے کو چہ صحافت میں ۔ یہ شا ئد چار پانچ عشروں قبل کی کہانی ہے جب میں نے صحافی بننے کے شوق میں پہلی بار لیہ یاترا کی ،
لیہ تو بہت پہلے سے میرا دیکھا بھا لا تھا لیکن لیہ کی صحافت سے با ضابطہ آگہی اور آ شنائی اس دن ہو ئی جب میں نے ذہن بناکر ناز سنیما بلڈنگ میں قائم شا ئد لیہ کے پہلے پرنٹنگ پریس میں حاضری دی ۔ اس زمانے میں بلاک بناکر پرنٹنگ مشینوں پر ایک ایک کاغذ پر پرنٹنگ کی جاتی تھی ، یہ پرنٹنگ پریس ناز سینما ء کے مالک اور اس زمانے کی متحرک سیاسی شخصیت ایس اے منور نے لگایا تھا ۔ پرنٹنگ پریس میں میری ملاقات معروف شاعر ارمان عثمانی کے علاوہ فیاض قادری سے بھی ہو ئی جن کے بارے پتہ چلا کہ یہ بھی صحافی اور شاعر ہیں ۔ ارمان عثمانی کا تعلق بہاولپور سے تھا اور وہ ریاست بہاولپور سے نکلنے والے بہت سے اخبارات سے متعلق رہے تھے ایس اے منور بھی بنیادی طور پر بہاولپور کے تھے سو جب ایس ای منور لیہ شفٹ ہو ئے تو ارمان عثمانی بھی لیہ آ گئے ۔ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے اس زمانے میں ایس اے منور لیہ سے ایک علاقائی اخبار شا ءع کرنا چا ہتے تھے ۔ استاد عبد الحکیم شوق روزنامہ امروز ملتان سے وابستہ انتہائی متحرک اور فعال صحافی تھے ۔ کچھ ہی عرصہ کے بعد ہفت روزہ نوائے تھل کا آغاز ہوا جس کے پبلشر عبد الحکیم شوق اور ایڈیٹر ارمان عثمانی تھے ۔ فیاض قادری بھی پہلے ہی روز سے اس کارواں کے ہمسفر رہے ۔ جب مجھے باضابطہ نوائے تھل جوائن کرنے کا موقع ملا ارمان عثمانی ہفت روزہ نوائے تھل کی ایک متحرک اور فعال شخصیت تھے ۔ اور کمرشل منیجر کی حیثیت سے اخبار کی اشاعت کے اخراجات کی زیادہ ذمہ داری فیاض قادری کے سر تھی ۔ اور میں ہفت روزہ نوائے تھل کے لئے فیاض قادری کی محنت کا چشم دید گواہ ہوں ۔ اشتہارات کے حصول اور بلوں کی وصولی کے لئے فیاض قادری صبح نکلتے اور رات گئے تک اپنے ٹارگٹ کے حصول کے لئے جدو جہد کرتے ۔
پریس کلب کی سیاست میں فیاض قادری ہمیشہ ہمارے متحارب گروپ کے سرخیل رہے ۔ پریس کلب کے ایک الیکشن میں ہمارے مخالف گروپ کو صرف دو ووٹ کی برتری تھی جن میں سے ایک ووٹ تھا فیاض قادری کا ،بڑی سوچ بچار کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ کسی طرح فیاض قادری کو غیر حاضر کیا جائے ، سو ایک پلان کے تحت ہمارے ایک دوست فیاض قادری کو جاکے ملے اور عرض کی کہ قبلہ کل بھکر میں مشا عرہ ہے اور منتظمین نے کر مجھے آپ کے پاس خصو صی طور پر دعوت دینے کے لئے بھیجا ہے آپ دعوت بھی قبول فرمائیں اور یہ کرایہ بھی ۔ ۔ فیاض قادری نے دعوت بھی قبول کر لی اور کرایہ کے لئے رقم بھی اور وقت پر مشا عرہ میں پہنچنے کا وعدہ بھی کر لیا ۔ لیکن ہمارے مہربان بھی بڑے باخبر تھے انہوں نے عین رات کے دو بجے اس وقت ہماری شازش نا کام بنادی جب قادری صاحب بھکر جانے کے لئے ریلو ے سٹیشن پہنچے ۔ ۔
فیاض قادری کہنہ مشق صحافی کے ساتھ ساتھ ایک قادر الکلام شاعر بھی تھے لیہ بھکر مظفر گڑھ سمیت پنجاب کے تقریبا سبھی اضلاع میں اور ڈاکٹر خیال امروہوی اور نسیم لیہ جیسے قد آور شعراء کے ساتھ فیاض قادری اپنے مختصر سے بیگ کو تھا مے مو جود نہ ہوں ۔ فیاض قادری خود ٓل رسول تھے اور آل رسول سے محبت ان کے دل میں کوٹ کوٹ کر بھری ہو ئی تھی ۔ آل رسول کے عشق میں ڈوب کر نوحے اور منقبت لکھتے، مجھے یاد ہے کہ ایک عاشورہ محرم کے موقع پر فیاض قادری کے ایک سرائیکی نو حے کو بہت پذ یرائی ملی تھی ۔
غازی تو ول نہ آسیں ٹوراں میں تیکوں کیویں
زور کمر بھرا دا بھینیں دا مان جیویں
اہلبیت سے اردو میں اظہار محبت کا انداز دیکھئے ۔ ۔
حسین غم میں ترے کائینات روتی ہے
سحر کے ساتھ گلے مل کے رات روتی ہے
حسین غم میں ترے کون سوگوار نہیں
نکل کے روتا ہے دن چھپ کے رات روتی ہے
فیاض قادری خوش قسمت ہے کہ اس کے جانے کے بعد بھی عثمان شاہ نے کا شانہ سنگ بے آب کو آباد و شاد رکھا ہوا ہے ۔ ٖروزنامہ سنگ بے آب کی اشاعت عثمان شاہ کی فیاض قادری سے محبت و عقیدت کا منہ بو لتا ثبوت ہے