لاہور۔ صوبہ پنجاب کے وزیر خوراک سمیع اللہ چودھری نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے۔
ذرائع کے مطابق گندم بحران کے باعث وزیر خوراک نے استعفیٰ دیا۔ سمیع اللہ چودھری نے اپنا استعفیٰ وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کو بھجوا دیا ہے۔
خیال رہے کہ ملک میں گندم بحران کے حوالے سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں سمیع اللہ چودھری اور دیگر کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو گندم خریداری کی صورتحال سے باخبر رکھا گیا۔ ملک میں گندم اور آٹے کے بحران میں فلور ملز ایسوسی ایشن کی ملی بھگت ہے۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ 13 دسمبر 2019ء کو مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے فلورملز پر ساڑھے 7 کروڑ روپے کا جرمانہ کیا، فلور ملز ایسوسی ایشن نے مسابقتی کمیشن کے جرمانےکو عدالت میں چیلنج کردیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسابقتی کمیشن آف پاکستان کا تحقیقات کا طریقہ کار بہت سست ہے، 13 سال میں مسابقتی کمیشن نے 27 ارب روپے جرمانے میں سے 3 کروڑ 33 لاکھ وصول کیا۔
رپورٹ کے مطابق سندھ نے گندم نہیں خریدی جبکہ پنجاب کی جانب سے خریداری میں تاخیر کی گئی، ای سی سی کو بے خبر رکھنے پر صاحبزادہ محبوب سلطان معقول جواب نہ دے سکے۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا گندم کی ضروریات کے حوالے سے پنجاب انحصار کرتاہے، ڈائریکٹر فوڈ پنجاب گندم خریداری میں پنجاب کی جانب سے تاخیر پر کمیٹی کو مطمئن نہ کرسکے، خیبر پختونخوا کے اس وقت سیکرٹری اور ڈائریکٹر فوڈ ڈیپارٹمنٹ گندم کی خریداری میں تاخیر کے ذمہ دار ہیں۔
دوسری جانب گندم بحران پر سابق سیکرٹری خوراک نسیم صادق بھی عہدے سے الگ ہو گئے ہیں۔ اس وقت وہ کمشنر ڈیرہ غازی خان (ڈی جی خان) ڈویژن کے طور پر کام کر رہے تھے۔ نسیم صادق نے بھی رضاکارانہ عہدے سے علیحدگی اختیار کرلی ہے جبکہ سابق ڈائریکٹر خوراک ظفر اقبال کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔