• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

عرب امارات کے دروازے پر .. (قسط 9) انجم صحرائی

webmaster by webmaster
جنوری 26, 2020
in کالم
1
عرب امارات کے دروازے پر .. (قسط  9) انجم صحرائی

اوہ سر !آپ یہاں؟  ایک شادی میں دیار مہر کے منیجر مہر فضل الہی نے مجھ سے بغلگیر ہوتے ہو ئے گرمجوشی سے پو چھا ، کب آ ئے دو بئی سے سر ۔ ہم تو سمجھ رہے تھے ابھی یو اے ای میں ہیں آپ ؟ خوب لکھ رہے ہیں سر آپ دو بئی سفر بارے ۔۔ میں نے آپ کے سارے کالم پڑھے ہیں ۔۔ مہر فضل نے ایک سانس میں اپنی بات مکمل کی ۔یہ واقعہ پہلی بار رونما نہیں ہوا ۔مجھے ایسی اچانک صورت حال سے واسطہ پڑتا رہتا ہے ۔

کل صبح ایک نو جوان کے جنازے میں شریک تھا نماز جنازہ کے بعد دوستوں سے مل رہا تھا کہ ایک شناشا چہرے سے بھی ملاقات ہو ئی ، معذرت بر سوں بعد ملنے کے سبب نام تو یاد نہیں آ رہا ، گلے ملنے کے بعد کہنے لگے یار تمہارے کالم تمہیں بھو لنے نہیں دیتے ۔۔ ایک دن لا ہور سے مظہر کی کال آئی ، مظہر ایک سکول ٹیچر ہیں۔۔کہنے لگے ۔۔ انجم بھائی ! تھوڑی سی کینسر کی تکلیف ہو گئی ہے ، بیٹا لا ہور میں ڈاکٹر ہے ۔۔ جناح ہسپتال سے کیمو تھراپی کرا رہا ہوں ۔۔ آپ کا کالم پڑھا سو چا سلام کر لوں ۔۔ دعا کیجئے گا ۔۔ واپس آ تا ہوں تو مبارک باد دینے کے لئے حاضری دوں گا آپ پر ایم فل تھیسز ہو نے کی ؟

سچ میں مجھے میرے رب نے اپنے بندوں کی محبتوں کا اتنا مقروض کر دیا ہے کہ سمجھ نہیں آ تا کہ اللہ کریم کی اس بے پایاں رحمت اور نعمت کا کیسے شکر ادا کیا جائے ، بھلا ہو فیس بک اور سوشل میڈیا کا کہ کچھ کرنے والوں کو ان کے قدر دان مل ہی جا تے ہیں۔ در رسول ْﷺ  پر با سعادت حاضری بارے لکھَے گئے میرے ایک کالم "جسے چا ہا در پہ بلا لیا "کو فیس بک پر چا لیس ہزار سے زیادہ پڑھنے والوں نے لا ئک کیا میرا ایمان ہے کہ یہ کمال میری تحریر کا نہیں بلکہ یہ اعزاز کالم میں ” ذکر مصطفی ﷺ” کا ہو نا ہے ۔

جسے چا ہا در پہ بلا لیا جسے چاہا اپنا بنا لیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے یہ بڑے نصیب کی بات ہے

کچھ ایسا ہی واقعہ دو بئی گوگل ویلج میں بھی پیش آ یا جھیل کنارے ہم بیٹھے پا نی میں تیرتی، بکھرتی اور اٹھکیلیاں کرتیں رنگ برنگی منعکس رو شنیوں میں گم تھے کہ ا چا نک شلوار قمیض میں ملبوس ایک نو جوان عین ہمارے سا منے آ کر جھیل کنارے کھڑا ہو کر تصویریں بنا نے لگا ۔ چند لمحوں بعد اس نے مڑ کر میری طرف دیکھا اور پھر اپنے کام میں مصروف ہو گیا۔ کام کام کرتے کرتے اچانک پھر اس نے مجھے مڑ کر دیکھا۔ مجھے اس کی آنکھوں میں سناشائی کی جھلک دکھائی دی۔۔ وہ دھیرے دھیرے میرے پاس آ یا اور قدرے جھجھک کے پو چھا۔۔ سر ! آپ پا کستان سے ہیں ؟
ہاں جی میں پا کستان سے ہوں ۔۔ میں نے اسے دلچسپی سے دیکھتے ہو ئے جواب دیا ،،
جی میں اشفاق ہوں ۔۔ اشفاق شاہ ، پنڈی گھیپ سے ۔۔ میں یہیں دو بئی میں ہو تا ہوں ۔۔
اور مجھے انجم صحرائی کہتے ہیں ،میں لیہ پنجاب سے ہوں ۔۔ میں نے اپنا تعارف کرایا ۔۔
سر آپ لکھتے ہیں نا۔۔ مطلب کالم وغیرہ
جی میں لکھ لیتا ہوں کبھی کبھی ۔۔
میں آپ کی تحریریں پڑھتا رہتا ہوں سر ۔آپ کی خود نوشت تھی شا ئد
ہاں جی ۔۔” شب و روز زند گی "۔۔ لیکن آپ نے کیسے پڑھی ؟۔۔
سر۔۔ فیس بک پر ۔۔سر میں آپ کی کیا خد مت کر سکتا ؟
میرے شکریہ ادا کر نے کے سبب پنڈی گھیپ کے اشفاق شاہ سے ملاقات خاصی مختصر رہی۔۔

چند سال قبل لا ہور سے ایک محترمہ نے ٹیلیفونک رابطہ کیا، ا نہوں نے بتایا کہ وہ ایک معروف میڈیا گروپ سے وابستہ ہیں اور اپنے زیر تکمیل کسی پرا جیکٹ کے لئے میری کتاب "پا کستا نی اقلیتیں ” سے استفادہ کرنے کی خوا ہشمند ہیں ۔۔ مجھے ان کی بات سن کر بڑی حیرانی ہو ئی "پا کستانی اقلتیں ” سال1984 میں شا ئع ہو ئی تھی ۔۔ میں نے پو چھا کہ انہیں میرے اور میری کتاب بارے کیسے پتہ چلا۔ تو جواب ملا۔۔ فیس بک سے ۔۔

گذشتہ دنوں ڈاکٹر حمید الفت ملغانی کی نگرانی میں سعید یو سف نے گورٹمنٹ کالج لا ہور یو نیورسٹی سے اپنا ایم فل  تھیسزمکمل کیا ۔تھیسز کا عنوان تھا ” انجم صحرائی کی ادبی و صحافتی خدمات ” بلا شبہ یہ مکتب صحافت کے مجھ جیسے طفل مکتب کے لئے یہ ایک اعزاز ہے ۔ سینئر صحافی فرید اللہ چو ہدری کا کہنا تھا کہ استاد جی۔ آپ پر ایم فل  تھیسز کئے جانے پر ہمارے لئے اہم بات یہ ہے کہ ارباب علم و دانش کی گراس روٹ لیول پر کام کرنے والے صحافیوں پر بھی نظر پڑی اور انہیں بھی یہ یقین آیا کہ یہ طبقہ بھی ادب اور صحافت کے میدان میں ایک موثر کردار ادا کر رہا ہے۔

اس سے قبل عنا ئت اللہ بلوچ جنہوں نے بی زیڈ یو سے جرنلزم میں ماسٹر کیا تھا ان کے ایم فل تھیسز میں بھی صبح پا کستان اور میری صحافتی کار کردگی بارے خاصی سیر حاصل بحث مو جود تھی ۔۔یہ غالبا ذکر ہے 2003 کا اور تھیسسز کا عنوان تھا ” ضلع لیہ کی صحافتی تاریخ کا تقا بلی جا ئزہ ”

دو ستو۔۔ زند گی میں لکھنے اور بو لنے کے سوا کچھ کام نہیں کیا۔ اگر کبھی کیا بھی تو کا میاب نہیں ہوا۔۔ شا ئع ہو نے والی تین کتب کے علاوہ سال 1996 سے” بلا مبا؛لغہ” کے عنوان سے شا ئع ہو نے والے کالمز اور” بات بتنگر "کے عنوان سے شا ئع ہو نے والے مضامین کے سا تھ” شب و روز زند گی” میرے گذرے دنوں کا تفصیلی حساب کتاب ہے ، روز نامہ داور لیہ اور جیواردو ڈاٹ کام۔ فرانس پر شا ئع ہو نے والے اس سلسلہ مضا مین کی اب تک ستر کے قریب اقساط شا ئع ہو چکی ہیں ۔ شب و روز زندگی کی ساری اقساط صبح پا کستان کے فیس بک پیج اور صبح پا کستان کی ویب سا ئٹ (صبح پاک ڈاٹ کام ۔پی کےsubhepak.com.pk ) پر بھی دستیاب ہیں ۔

ڈاکٹر ظفر ملغانی ، سعید سو ہیہ اور سید نعیم شاہ ایڈوو کیٹ اور آسٹریلیا سے اظہر اقبال سمیت بہت سے دوستوں کا اصرار ہے کہ "شب و روز زندگی "کو کتابی شکل میں شا ئع کیا جائے۔۔ میری بھی خواہش ہے کہ "شب وروز زندگی "کتاب کی صورت قارئین کے ہاتھوں میں ہو۔ سچی بات نعمان بیٹے نے نے مجھے شب وروز زندگی کی اشاعت کے لئے بجٹ مہیا بھی کر دیا تھا۔۔ کہ ابو یہ لیں اور شوق پورا کریں ۔۔ مگر۔۔ اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا ۔۔ میں تا حال "شب و روز زند گی "مکمل نہیں کر سکا۔۔

قارئین کرام ! معذرت آج لکھنے تو بیٹھا تھا ابو ظہبی میں گذارے یاد گار لمحات کو۔۔ مگر بات کچھ اور چل نکلی ۔۔ انشاء اللہ اگلی ملاقات میں ہم آپ کو لے چلیں گے یو اے ای اور سیر کرائیں گے ابو ظہبی کے لوو میوزیم (louvre museum) اور شیخ زائد مسجد (Sheik Zayed Mosque,) کی ۔۔ یار زندہ صحبت باقی

باقی احوال اگلی قسط میں ۔۔

انجم صحرائی

Tags: column by anjum sehrai
Previous Post

گندم کے موجودہ بحران کا وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے کیا تعلق نکلا؟سینئر صحافی نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا

Next Post

کرونا وائرس کا شبہ ،چینی شہری ملتان کے نشتر ہسپتال داخل

Next Post
کرونا وائرس کا شبہ ،چینی شہری ملتان کے نشتر ہسپتال داخل

کرونا وائرس کا شبہ ،چینی شہری ملتان کے نشتر ہسپتال داخل

Comments 1

  1. مہر کامران تھند لیہ says:
    6 سال ago

    محترم جناب انجم صحرائی صاحب ۔
    ہمارے لئیے یہ ایک اعزاز ہے کہ آپکی تحریروں سے کچھ حاصل کرلیتے ہیں۔ حاصل ہی کرتے ہیں عمل نہیں کرسکتے کیونکہ نوجوان گردانتے ہیں خود کو ۔ اور آپ تو بہتر جانتے ہیں کہ خود کو نوجوان سمجھنے والے دوسروں کی سنتے بھی کم ہیں اور عمل بھی کم کرتے ہیں۔۔۔اللہ تعالی سے دعاگو ہیں کہ آپ کے چاہنے والوں کی تعداد میں جہاں پہلے ہی اچھی خاصی تعداد موجود ہے مزید اضافہ ہو۔اور لمبی زندگی دے اور آپکا شفقت بھرا سایہ ہم پر برقرار رہے۔۔ باقی آپکی خودنوشت اور تحریروں کی کتابی شکل آنی چاہئیے ۔ کیونکہ آج نہیں تو کل ہم اپنے بچوں کو دکھا سکیں گے کہ لیہ میں ایسے بھی لکھاری تھے ، جو ہر لمحہ پر ہماری انگلی پکڑ کر سیدھا چلانے کی کوشش کرتے تھے لیکن ہم پھر بھی بھاگ جاتے تھے۔۔ لیکن انکی تحریریں خوبصورت ہوتی ہیں۔۔۔۔۔

    جواب دیں

مہر کامران تھند لیہ کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
اوہ سر !آپ یہاں؟  ایک شادی میں دیار مہر کے منیجر مہر فضل الہی نے مجھ سے بغلگیر ہوتے ہو ئے گرمجوشی سے پو چھا ، کب آ ئے دو بئی سے سر ۔ ہم تو سمجھ رہے تھے ابھی یو اے ای میں ہیں آپ ؟ خوب لکھ رہے ہیں سر آپ دو بئی سفر بارے ۔۔ میں نے آپ کے سارے کالم پڑھے ہیں ۔۔ مہر فضل نے ایک سانس میں اپنی بات مکمل کی ۔یہ واقعہ پہلی بار رونما نہیں ہوا ۔مجھے ایسی اچانک صورت حال سے واسطہ پڑتا رہتا ہے ۔ کل صبح ایک نو جوان کے جنازے میں شریک تھا نماز جنازہ کے بعد دوستوں سے مل رہا تھا کہ ایک شناشا چہرے سے بھی ملاقات ہو ئی ، معذرت بر سوں بعد ملنے کے سبب نام تو یاد نہیں آ رہا ، گلے ملنے کے بعد کہنے لگے یار تمہارے کالم تمہیں بھو لنے نہیں دیتے ۔۔ ایک دن لا ہور سے مظہر کی کال آئی ، مظہر ایک سکول ٹیچر ہیں۔۔کہنے لگے ۔۔ انجم بھائی ! تھوڑی سی کینسر کی تکلیف ہو گئی ہے ، بیٹا لا ہور میں ڈاکٹر ہے ۔۔ جناح ہسپتال سے کیمو تھراپی کرا رہا ہوں ۔۔ آپ کا کالم پڑھا سو چا سلام کر لوں ۔۔ دعا کیجئے گا ۔۔ واپس آ تا ہوں تو مبارک باد دینے کے لئے حاضری دوں گا آپ پر ایم فل تھیسز ہو نے کی ؟ سچ میں مجھے میرے رب نے اپنے بندوں کی محبتوں کا اتنا مقروض کر دیا ہے کہ سمجھ نہیں آ تا کہ اللہ کریم کی اس بے پایاں رحمت اور نعمت کا کیسے شکر ادا کیا جائے ، بھلا ہو فیس بک اور سوشل میڈیا کا کہ کچھ کرنے والوں کو ان کے قدر دان مل ہی جا تے ہیں۔ در رسول ْﷺ  پر با سعادت حاضری بارے لکھَے گئے میرے ایک کالم "جسے چا ہا در پہ بلا لیا "کو فیس بک پر چا لیس ہزار سے زیادہ پڑھنے والوں نے لا ئک کیا میرا ایمان ہے کہ یہ کمال میری تحریر کا نہیں بلکہ یہ اعزاز کالم میں " ذکر مصطفی ﷺ" کا ہو نا ہے ۔

جسے چا ہا در پہ بلا لیا جسے چاہا اپنا بنا لیا یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے یہ بڑے نصیب کی بات ہے

کچھ ایسا ہی واقعہ دو بئی گوگل ویلج میں بھی پیش آ یا جھیل کنارے ہم بیٹھے پا نی میں تیرتی، بکھرتی اور اٹھکیلیاں کرتیں رنگ برنگی منعکس رو شنیوں میں گم تھے کہ ا چا نک شلوار قمیض میں ملبوس ایک نو جوان عین ہمارے سا منے آ کر جھیل کنارے کھڑا ہو کر تصویریں بنا نے لگا ۔ چند لمحوں بعد اس نے مڑ کر میری طرف دیکھا اور پھر اپنے کام میں مصروف ہو گیا۔ کام کام کرتے کرتے اچانک پھر اس نے مجھے مڑ کر دیکھا۔ مجھے اس کی آنکھوں میں سناشائی کی جھلک دکھائی دی۔۔ وہ دھیرے دھیرے میرے پاس آ یا اور قدرے جھجھک کے پو چھا۔۔ سر ! آپ پا کستان سے ہیں ؟ ہاں جی میں پا کستان سے ہوں ۔۔ میں نے اسے دلچسپی سے دیکھتے ہو ئے جواب دیا ،، جی میں اشفاق ہوں ۔۔ اشفاق شاہ ، پنڈی گھیپ سے ۔۔ میں یہیں دو بئی میں ہو تا ہوں ۔۔ اور مجھے انجم صحرائی کہتے ہیں ،میں لیہ پنجاب سے ہوں ۔۔ میں نے اپنا تعارف کرایا ۔۔ سر آپ لکھتے ہیں نا۔۔ مطلب کالم وغیرہ جی میں لکھ لیتا ہوں کبھی کبھی ۔۔ میں آپ کی تحریریں پڑھتا رہتا ہوں سر ۔آپ کی خود نوشت تھی شا ئد ہاں جی ۔۔" شب و روز زند گی "۔۔ لیکن آپ نے کیسے پڑھی ؟۔۔ سر۔۔ فیس بک پر ۔۔سر میں آپ کی کیا خد مت کر سکتا ؟ میرے شکریہ ادا کر نے کے سبب پنڈی گھیپ کے اشفاق شاہ سے ملاقات خاصی مختصر رہی۔۔ چند سال قبل لا ہور سے ایک محترمہ نے ٹیلیفونک رابطہ کیا، ا نہوں نے بتایا کہ وہ ایک معروف میڈیا گروپ سے وابستہ ہیں اور اپنے زیر تکمیل کسی پرا جیکٹ کے لئے میری کتاب "پا کستا نی اقلیتیں " سے استفادہ کرنے کی خوا ہشمند ہیں ۔۔ مجھے ان کی بات سن کر بڑی حیرانی ہو ئی "پا کستانی اقلتیں " سال1984 میں شا ئع ہو ئی تھی ۔۔ میں نے پو چھا کہ انہیں میرے اور میری کتاب بارے کیسے پتہ چلا۔ تو جواب ملا۔۔ فیس بک سے ۔۔ گذشتہ دنوں ڈاکٹر حمید الفت ملغانی کی نگرانی میں سعید یو سف نے گورٹمنٹ کالج لا ہور یو نیورسٹی سے اپنا ایم فل  تھیسزمکمل کیا ۔تھیسز کا عنوان تھا " انجم صحرائی کی ادبی و صحافتی خدمات " بلا شبہ یہ مکتب صحافت کے مجھ جیسے طفل مکتب کے لئے یہ ایک اعزاز ہے ۔ سینئر صحافی فرید اللہ چو ہدری کا کہنا تھا کہ استاد جی۔ آپ پر ایم فل  تھیسز کئے جانے پر ہمارے لئے اہم بات یہ ہے کہ ارباب علم و دانش کی گراس روٹ لیول پر کام کرنے والے صحافیوں پر بھی نظر پڑی اور انہیں بھی یہ یقین آیا کہ یہ طبقہ بھی ادب اور صحافت کے میدان میں ایک موثر کردار ادا کر رہا ہے۔ اس سے قبل عنا ئت اللہ بلوچ جنہوں نے بی زیڈ یو سے جرنلزم میں ماسٹر کیا تھا ان کے ایم فل تھیسز میں بھی صبح پا کستان اور میری صحافتی کار کردگی بارے خاصی سیر حاصل بحث مو جود تھی ۔۔یہ غالبا ذکر ہے 2003 کا اور تھیسسز کا عنوان تھا " ضلع لیہ کی صحافتی تاریخ کا تقا بلی جا ئزہ " دو ستو۔۔ زند گی میں لکھنے اور بو لنے کے سوا کچھ کام نہیں کیا۔ اگر کبھی کیا بھی تو کا میاب نہیں ہوا۔۔ شا ئع ہو نے والی تین کتب کے علاوہ سال 1996 سے" بلا مبا؛لغہ" کے عنوان سے شا ئع ہو نے والے کالمز اور" بات بتنگر "کے عنوان سے شا ئع ہو نے والے مضامین کے سا تھ" شب و روز زند گی" میرے گذرے دنوں کا تفصیلی حساب کتاب ہے ، روز نامہ داور لیہ اور جیواردو ڈاٹ کام۔ فرانس پر شا ئع ہو نے والے اس سلسلہ مضا مین کی اب تک ستر کے قریب اقساط شا ئع ہو چکی ہیں ۔ شب و روز زندگی کی ساری اقساط صبح پا کستان کے فیس بک پیج اور صبح پا کستان کی ویب سا ئٹ (صبح پاک ڈاٹ کام ۔پی کےsubhepak.com.pk ) پر بھی دستیاب ہیں ۔ ڈاکٹر ظفر ملغانی ، سعید سو ہیہ اور سید نعیم شاہ ایڈوو کیٹ اور آسٹریلیا سے اظہر اقبال سمیت بہت سے دوستوں کا اصرار ہے کہ "شب و روز زندگی "کو کتابی شکل میں شا ئع کیا جائے۔۔ میری بھی خواہش ہے کہ "شب وروز زندگی "کتاب کی صورت قارئین کے ہاتھوں میں ہو۔ سچی بات نعمان بیٹے نے نے مجھے شب وروز زندگی کی اشاعت کے لئے بجٹ مہیا بھی کر دیا تھا۔۔ کہ ابو یہ لیں اور شوق پورا کریں ۔۔ مگر۔۔ اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا ۔۔ میں تا حال "شب و روز زند گی "مکمل نہیں کر سکا۔۔ قارئین کرام ! معذرت آج لکھنے تو بیٹھا تھا ابو ظہبی میں گذارے یاد گار لمحات کو۔۔ مگر بات کچھ اور چل نکلی ۔۔ انشاء اللہ اگلی ملاقات میں ہم آپ کو لے چلیں گے یو اے ای اور سیر کرائیں گے ابو ظہبی کے لوو میوزیم (louvre museum) اور شیخ زائد مسجد (Sheik Zayed Mosque,) کی ۔۔ یار زندہ صحبت باقی باقی احوال اگلی قسط میں ۔۔

انجم صحرائی

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.