ملتان ۔چین میں پھیلے خطرناک ترین وائرس کرونا کی پاکستان منتقلی کی خبریں گردش کررہی ہیں۔ جیونیوز کے مطابق اس مرض کے شبے میں ایک چینی باشندے کو نشتر ہسپتال میں منتقل کیاگیاہے، جبکہ اے آروائی نیوز کی انگریزی ویب سائٹ کے مطابق وہ شخص اس وائرس میں مبتلا ہے۔تاہم محکمہ صحت نے ایسی تمام خبروں کی تردید کر دی ہے۔
قبل ازیں اے آروائی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ خطرناک ترین کرونا وائرس کا پہلا کیس ملتان میں سامنے آیا ہے جہاں اس خطرناک وائرس کا شکارشخص کو نشتر ہسپتال میں منتقل کیاگیاہے۔نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کو ملتان کے نشتر ہسپتال میں ایک چینی باشندے کو داخل کیا گیا ہے جو کروناوائرس کا شکار ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ چینی شہری اکیس جنوری کو چین سے براستہ دبئی کراچی پہنچا تھا جہاں سے وہ پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 332کے ذریعے ملتان پہنچا۔جہاں حالت خراب ہونے پر نشتر ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں منتقل کیاگیاہے۔متاثرہ مریض کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔جیو نیوز کے مطابق متاثرہ شخص کے بارے میں شبہ ظاہر کیاگیا ہے کہ وہ اس وائرس سے متاثرہ ہے، چینی شہری کی عمر 40سال ہے۔اوراس کے خون کے نمونے لیبارٹری بھجوا دیئے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ کروناوائرس کی پاکستان منتقلی کے خدشے کے پیش نظر باچاخان ایئرپورٹ پر حفاظتی اقدامات کیے جانے لگے ہیں، ایئرپورٹ پر سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے نئی اسکریننگ کے انتظامات کیے گئے۔خلیجی ممالک سے آئی پروازوں کے مسافروں کو ہیلتھ کاو¿نٹر سے گزرا جارہا ہے، ہیلتھ کاو¿نٹر پر محکمہ صحت کی جانب سے ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف دن رات موجود ہیں۔
پاکستان نے کرونا وائرس کی ممکنہ خطرے کے پیش نظر عالمی لیبارٹریوں سے رابطہ کرلیا ہے۔حکام کے مطابق وائرس کی پاکستان میں تشخیص کی سہولت نہیں ،رپورٹ ہونیوالے مشتبہ کیسز کے سیمپلزبین الاقوامی لیبارٹریز بھیجے جائیں گے۔ وزارت صحت نے کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے چین، ہانگ کانگ اور ہالینڈ کی لیبارٹریوں سے رابطہ کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ چین میں کرونا وائرس کی انتہائی خطرناک وبا پھیل گئی ہے جس کی وجہ سے ا ب تک پچیس افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔انتظامیہ خطرناک وائرس کورونا کی وبا کو پھیلاو¿ سے روکنے کے لیے شدید جدوجہد کر رہی ہے۔ یہ سب ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب لاکھوں افراد نئے چینی سال کی تقریبات کی تیاریاں کر رہے ہیں۔بیجنگ اور ہانگ کانگ میں حکومت نے نئے سال کی بڑی تقریبات کو وائرس سے پھحلنے والے خطرے کے پیش نظر منسوخ کر دیا ہے تاکہ عوام آپس میں گھل مل نہ سکیں جس سے وائرس کے پھیلاو¿ کا خدشہ ہے۔ووہان شہر اور ہوبائی صوبہ جہاں سب سے زیادہ مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے وہاں انتظامیہ نے سخت اقدامات اٹھائے ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔جمعے کو چینی حکام نے تصدیق کی ہے کہ اب تک 25 افراد وائرس کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 830 افراد میں مرض کی تشخیص ہوئی ہے۔ان مریضوں میں سے 177 کی حلات تشویشناک ہے جوکہ 34 علاج کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیے گئے ہیں۔چین کے قومی کمیشن برائے صحت کے مطابق تصدیق شدہ کیسز کے علاوہ ایک ہزار سے زائد ایسے مریض ہیں جن کے بارے میں شک ہے کہ انھیں بھی کورونا وائرس نے متاثر کیا ہے۔ہوبائی صوبے میں سب سے زیادہ اموات ہوئی ہیں مگر چین کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک میں اب تک صرف 13 تصدیق شدہ کیسز ملے ہیں۔اس کم تعداد کی وجہ سے عالمی ادارہ صحت نے ابھی تک وائرس کو بین الاقوامی ایمرجنسی قرار نہیں دیا ہے۔
مزید تفصیلات سے پتہ چلا ہے کہ ملتان میں مقیم چینی شہری کے کرونا وائرس میں مبتلاہونے کا خدشہ،مبینہ طور پرکرونا وائرس سے متاثرہ چینی باشندہ نشتر ہسپتال میں زیر علاج ہے اور اسے آئسو لیشن وارڈ میںرکھاگیاہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک چالیس سالہ چینی باشندہ کرونا وائرس کے شبے میں ہسپتال میں زیرعلاج ہے۔چالیس سالہ چینی شہری انڈسٹریل اسٹیٹ کیمپ میں رہائش پذیر تھا۔ذرائع کے مطابق چینی باشندے کے خون کے نمونے لیبارٹری بھجوا دیئے گئے ہیں۔متاثرہ چینی باشندہ چند روز قبل چین سے واپس آیا تھا۔
واضح رہے کہ چین میں کرونا وائرس کی انتہائی خطرناک وبا پھیل گئی ہے جس کی وجہ سے ا ب تک پچیس افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
بیجنگ اور ہانگ کانگ میں حکومت نے نئے سال کی بڑی تقریبات کو وائرس سے پھحلنے والے خطرے کے پیش نظر منسوخ کر دیا ہے تاکہ عوام آپس میں گھل مل نہ سکیں جس سے وائرس کے پھیلاو¿ کا خدشہ ہے۔
ووہان شہر اور ہوبائی صوبہ جہاں سب سے زیادہ مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے وہاں انتظامیہ نے سخت اقدامات اٹھائے ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔
جمعے کو چینی حکام نے تصدیق کی ہے کہ اب تک 25 افراد وائرس کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 830 افراد میں مرض کی تشخیص ہوئی ہے۔
ان مریضوں میں سے 177 کی حلات تشویشناک ہے جوکہ 34 علاج کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیے گئے ہیں۔
چین کے قومی کمیشن برائے صحت کے مطابق تصدیق شدہ کیسز کے علاوہ ایک ہزار سے زائد ایسے مریض ہیں جن کے بارے میں شک ہے کہ انھیں بھی کورونا وائرس نے متاثر کیا ہے۔
اس کم تعداد کی وجہ سے عالمی ادارہ صحت نے ابھی تک وائرس کو بین الاقوامی ایمرجنسی قرار نہیں دیا ہے۔