• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

نواز شریف کو علاج کے لئے باہر جا نے کی اجازت مل گئی

webmaster by webmaster
نومبر 16, 2019
in First Page, قومی/ بین الاقوامی خبریں
0
نواز شریف کو علاج کے لئے باہر جا نے کی  اجازت مل گئی

لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا جب کہ عدالت کی جانب سے فریقین کو دیے گئے بیان حلفی میں نواز شریف کو بیرون ملک علاج کیلئے 4 ہفتے کا وقت دیا ہے اور ساتھ یہ بھی کہا گیا اگر نواز شریف کی صحت بہتر نہیں ہوتی تو اس مدت میں توسیع ہوسکتی ہے اور حکومتی نمائندہ سفارتخانے کے ذریعے نواز شریف سے رابطہ کرسکے گا۔

جسٹس علی باقرنجفی اورجسٹس سرداراحمد نعیم پر مشتمل لاہورہائی کورٹ کا 2 رکنی بنچ سابق وزیر اعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے حکومتی شرائط کے خلاف شہباز شریف کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران صدرمسلم لیگ (ن) شہباز شریف کے علاوہ پارٹی کے کئی رہنما بھی موجود تھے۔

عدالت کے فریقین سے سوالات

سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے شرائط لگائی جا سکتی ہیں؟ کیا لگائی گئی شرائط علیحدہ کی جا سکتی ہیں؟ کیا میمورنڈم انسانی بنیادوں پر جاری کیا گیا؟ ضمانت کے بعد شرائط لاگو ہوں تو کیا عدالتی فیصلے کو تقویت ملے گی ؟ کیا درخواست گزار ادائیگی کے لیے کوئی اور طریقہ ڈھونڈنے کو تیار ہے ؟ حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہتی ہے یا نہیں ؟ کیا فریقین نواز شریف کی واپسی سے متعلق یا کوئی رعایت کی بات کر سکتے ہیں؟ کیا فریقین اپنے انڈیمنٹی بانڈز میں کمی کر سکتے ہیں؟

’نواز شریف جانا چاہتے ہیں تو اعتراض نہیں‘

سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نواز شریف علاج کیلئے باہرجانا چاہتے ہیں تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں لیکن نواز شریف کو باہر جانے سے پہلے عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا، ان کے پاس یہ آپشن ہے کہ اینڈیمنٹی یا شورٹی بانڈ کی رقم عدالت کے اکاونٹ پاس جمع کرادیں اگر یہ تمام چیزیں پوری کردیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا، اس موقع پر انہوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے انڈیمنٹی بانڈ لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروانے کی پیشکش کردی۔

عدالت نے شہبازشریف سے استفسارکیا کہ کیا نوازشریف واپس آئیں گے، جس پرشہبازشریف نے کہا کہ انشاءاللہ واپس لائیں، عدالت نے مزید استفسار کیا کہ آپ کا انہیں ملک واپس لانے میں کیا کردار ہوگا، جس پرانہوں نے کہا کہ میں ان کے ساتھ بیرون ملک جارہا ہوں وہ علاج کے بعد واپس آئیں گے۔

لاہورہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ قانون اپنی روح کے مطابق کام کرتا ہے، جو حلف یہ دینا چاہتے ہیں ان سے لکھ کرپوچھ لیتے ہیں، ہم درخواست گزارسے لکھ کرحلف لے لیتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے عدالت نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انڈرٹیکنگ عدالت کو جمع کرائی جائے گی۔ عدالت نے وفاق سے استفسار کیا کہ اگرآپ انسانی بنیادوں پر نواز شریف کو جانے کی اجازت دے رہے ہیں تو پھرشرائط لگانے کی کیا ضرورت ہے، عدالت چاہ رہی ہے کہ یہ معاملہ حل ہو۔

نواز، شہباز شریف سے انڈرٹیکنگ لے لیتے ہیں

عدالت نے کہا کہ ہم نواز شریف اور شہباز شریف سے لکھ کر انڈرٹیکنگ لے لیتے ہیں وفاق اس انڈر ٹیکنگ کو دیکھ لے، یہ انڈر ٹیکنگ عدالت میں دی جائے گی اگرانڈرٹیکنگ پر پورا نہیں اترا جاتا تو توہین عدالت کا قانون موجود ہے۔

نواز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جو شرائط بھی عائد کی گئی ہیں وہ عدالت کے ذریعے ہونا چاہیے تھیں،اگر عدالت کو مطمئن کرنے کی بات ہے تو جو عدالت حکم دے گی ہمیں قبول ہوگا۔

وکیل نواز شریف نے کہا کہ جب عدالت میں کیس زیرسماعت ہو تو ریاست کا اختیار نہیں کہ سزا ختم کرے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے 6 ہفتے کی سزا معطل کی لیکن بیرون ملک جانے پر پابندی لگائی، عدالتی اورسیاسی تاریخ میں ایسی مثال نہیں کہ سزا یافتہ شخص واپس آئے اور سزا کاٹ رہا ہو۔

’سزا یافتہ کو باہر بھیجنے کا اختیار حکومت کو بھی نہیں‘

نوازشریف کے ایک اور وکیل اشتر اوصاف نے کہا کہ آرٹیکل 4 کے مطابق کسی شہری پر شرط عائد نہیں کی جا سکتی جس پر جسٹس باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ قانون تو سزا یافتہ کو باہر بھیجنے کا اختیار حکومت کو بھی نہیں دیتا، ہم چاہتے ہیں یہ معاملہ اتفاق رائے سے طے ہو، لکھ کر دیں کہ نوازشریف اور شہبازشریف وطن واپس آئیں گے۔

“حکومتی شرط غیر قانونی ہے”
درخواست کی سماعت کے دوران شہباز شریف نے ٹیلی فون پر نواز شریف، مریم نواز اور اپنی والدہ سے مشاورت کی۔ اس دوران نواز شریف نے کہا کہ ای سی ایل سے ان کا نام نکالنے کے لئے حکومتی شرط غیر قانونی ہے، عدالت کا ہر فیصلہ سر آنکھوں پر ہوگا، عدالتی احکامات پر من و عن عمل کیا جائے گا۔

بیان حلفی کا مسودہ جمع

عدالتی ہدایت کی روشنی میں امجد پرویز ایڈووکیٹ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے بیان حلفی کا مسودہ لاہور ہائی کورٹ کے معاون کے حوالے کر دیا۔ بیان حلفی کا ڈرافٹ 2 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف صحت یاب ہوتے ہی وطن واپس آئیں گے اور عدالتی کیسز کا سامنا کریں گے۔

ایسا بیان حلفی بیان قبول نہیں کرسکتے، حکومت

دوسری جانب ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے شہبازشریف کا بیان حلفی مسترد کردیا، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاص مدت کے لیے نواز شریف کی ضمانت منظور کی ہے، اس بیان حلفی میں کسی قسم کی ضمانت نہیں دی گئی، ایسی صورت میں ہم اس کو کیسے تسلیم کرسکتے ہیں۔ 25نومبرکو اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف کیس کی اپیل بھی مقرر ہے، اگر نواز شریف نہیں آتے تو کیا ہو گا اس لیے اینڈیمنٹی بانڈ مانگے ہیں۔
اشتیاق احمد خان نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے ڈرافٹ کے جواب میں حکومت نے بھی ایک ڈرافٹ تیار کیا ہے، حکومت جب سمجھے گی کہ نواز شریف کی حالت ٹھیک ہے تو حکومت اپنا بورڈ ملک سے باہر چیک اپ کے لیے بھیج سکتی ہے، بورڈ یہ چیک کرے گا کہ نواز شریف سفر کر کے ملک میں واپس آ سکتے ہیں یا نہیں، عدالت کی جانب سے ضمانت مقررمدت کے لیے دی گئی ہے۔
دونوں جانب سے ڈرافٹ کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے کہا کہ عدالت اپنا ڈرافٹ تیارکرکے فریقین کے وکلا کو دے گی، عدالتی ڈرافٹ پر فریقین متفق ہوئے تو فیصلہ کیا جائے گا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں تیسری مرتبہ وقفہ کر دیا۔

عدالتی ڈرافٹ
عدالت کی جانب سے تیار کردہ مجوزہ ڈرافٹ وفاقی حکومت اور شہباز شریف کے وکلاء کو فراہم کیے گئے۔ شہباز شریف اور احسن اقبال نے بھی ڈرافٹ کا جائزہ لیا۔

عدالتی ڈرافٹ کے متن میں کہا گیا کہ نواز شریف کو بیرون ملک علاج کے لیے 4 ہفتے کا وقت دیا گیا ہے لیکن اگر نواز شریف کی صحت بہتر نہیں ہوتی تو اس مدت میں توسیع ہو سکتی ہے جب کہ حکومتی نمائندہ سفارت خانے کے ذریعے نوازشریف سے رابطہ کرسکے گا۔

Source: ایکسپریس نیوز
Tags: National News
Previous Post

پنجاب حکومت نے دیہی یونین کونسلوں میں صفائی پر کئے اخراجات کی تفصیلات طلب کر لیں

Next Post

تھل میلہ جیپ ریلی میگا ایو نٹ کا دوسرا دن ،صوبا ئی وزیر جیل خا نہ جا ت زوار حسین وڑائچ مہمان خصو صی تھے

Next Post
تھل میلہ جیپ ریلی میگا ایو نٹ کا دوسرا دن ،صوبا ئی وزیر جیل خا نہ جا ت زوار حسین وڑائچ مہمان خصو صی تھے

تھل میلہ جیپ ریلی میگا ایو نٹ کا دوسرا دن ،صوبا ئی وزیر جیل خا نہ جا ت زوار حسین وڑائچ مہمان خصو صی تھے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا جب کہ عدالت کی جانب سے فریقین کو دیے گئے بیان حلفی میں نواز شریف کو بیرون ملک علاج کیلئے 4 ہفتے کا وقت دیا ہے اور ساتھ یہ بھی کہا گیا اگر نواز شریف کی صحت بہتر نہیں ہوتی تو اس مدت میں توسیع ہوسکتی ہے اور حکومتی نمائندہ سفارتخانے کے ذریعے نواز شریف سے رابطہ کرسکے گا۔ جسٹس علی باقرنجفی اورجسٹس سرداراحمد نعیم پر مشتمل لاہورہائی کورٹ کا 2 رکنی بنچ سابق وزیر اعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے حکومتی شرائط کے خلاف شہباز شریف کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران صدرمسلم لیگ (ن) شہباز شریف کے علاوہ پارٹی کے کئی رہنما بھی موجود تھے۔ عدالت کے فریقین سے سوالات سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے شرائط لگائی جا سکتی ہیں؟ کیا لگائی گئی شرائط علیحدہ کی جا سکتی ہیں؟ کیا میمورنڈم انسانی بنیادوں پر جاری کیا گیا؟ ضمانت کے بعد شرائط لاگو ہوں تو کیا عدالتی فیصلے کو تقویت ملے گی ؟ کیا درخواست گزار ادائیگی کے لیے کوئی اور طریقہ ڈھونڈنے کو تیار ہے ؟ حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہتی ہے یا نہیں ؟ کیا فریقین نواز شریف کی واپسی سے متعلق یا کوئی رعایت کی بات کر سکتے ہیں؟ کیا فریقین اپنے انڈیمنٹی بانڈز میں کمی کر سکتے ہیں؟ ’نواز شریف جانا چاہتے ہیں تو اعتراض نہیں‘ سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نواز شریف علاج کیلئے باہرجانا چاہتے ہیں تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں لیکن نواز شریف کو باہر جانے سے پہلے عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا، ان کے پاس یہ آپشن ہے کہ اینڈیمنٹی یا شورٹی بانڈ کی رقم عدالت کے اکاونٹ پاس جمع کرادیں اگر یہ تمام چیزیں پوری کردیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا، اس موقع پر انہوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے انڈیمنٹی بانڈ لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروانے کی پیشکش کردی۔ عدالت نے شہبازشریف سے استفسارکیا کہ کیا نوازشریف واپس آئیں گے، جس پرشہبازشریف نے کہا کہ انشاءاللہ واپس لائیں، عدالت نے مزید استفسار کیا کہ آپ کا انہیں ملک واپس لانے میں کیا کردار ہوگا، جس پرانہوں نے کہا کہ میں ان کے ساتھ بیرون ملک جارہا ہوں وہ علاج کے بعد واپس آئیں گے۔ لاہورہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ قانون اپنی روح کے مطابق کام کرتا ہے، جو حلف یہ دینا چاہتے ہیں ان سے لکھ کرپوچھ لیتے ہیں، ہم درخواست گزارسے لکھ کرحلف لے لیتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے عدالت نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انڈرٹیکنگ عدالت کو جمع کرائی جائے گی۔ عدالت نے وفاق سے استفسار کیا کہ اگرآپ انسانی بنیادوں پر نواز شریف کو جانے کی اجازت دے رہے ہیں تو پھرشرائط لگانے کی کیا ضرورت ہے، عدالت چاہ رہی ہے کہ یہ معاملہ حل ہو۔ نواز، شہباز شریف سے انڈرٹیکنگ لے لیتے ہیں عدالت نے کہا کہ ہم نواز شریف اور شہباز شریف سے لکھ کر انڈرٹیکنگ لے لیتے ہیں وفاق اس انڈر ٹیکنگ کو دیکھ لے، یہ انڈر ٹیکنگ عدالت میں دی جائے گی اگرانڈرٹیکنگ پر پورا نہیں اترا جاتا تو توہین عدالت کا قانون موجود ہے۔ نواز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جو شرائط بھی عائد کی گئی ہیں وہ عدالت کے ذریعے ہونا چاہیے تھیں،اگر عدالت کو مطمئن کرنے کی بات ہے تو جو عدالت حکم دے گی ہمیں قبول ہوگا۔ وکیل نواز شریف نے کہا کہ جب عدالت میں کیس زیرسماعت ہو تو ریاست کا اختیار نہیں کہ سزا ختم کرے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے 6 ہفتے کی سزا معطل کی لیکن بیرون ملک جانے پر پابندی لگائی، عدالتی اورسیاسی تاریخ میں ایسی مثال نہیں کہ سزا یافتہ شخص واپس آئے اور سزا کاٹ رہا ہو۔ ’سزا یافتہ کو باہر بھیجنے کا اختیار حکومت کو بھی نہیں‘ نوازشریف کے ایک اور وکیل اشتر اوصاف نے کہا کہ آرٹیکل 4 کے مطابق کسی شہری پر شرط عائد نہیں کی جا سکتی جس پر جسٹس باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ قانون تو سزا یافتہ کو باہر بھیجنے کا اختیار حکومت کو بھی نہیں دیتا، ہم چاہتے ہیں یہ معاملہ اتفاق رائے سے طے ہو، لکھ کر دیں کہ نوازشریف اور شہبازشریف وطن واپس آئیں گے۔ “حکومتی شرط غیر قانونی ہے” درخواست کی سماعت کے دوران شہباز شریف نے ٹیلی فون پر نواز شریف، مریم نواز اور اپنی والدہ سے مشاورت کی۔ اس دوران نواز شریف نے کہا کہ ای سی ایل سے ان کا نام نکالنے کے لئے حکومتی شرط غیر قانونی ہے، عدالت کا ہر فیصلہ سر آنکھوں پر ہوگا، عدالتی احکامات پر من و عن عمل کیا جائے گا۔ بیان حلفی کا مسودہ جمع عدالتی ہدایت کی روشنی میں امجد پرویز ایڈووکیٹ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے بیان حلفی کا مسودہ لاہور ہائی کورٹ کے معاون کے حوالے کر دیا۔ بیان حلفی کا ڈرافٹ 2 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف صحت یاب ہوتے ہی وطن واپس آئیں گے اور عدالتی کیسز کا سامنا کریں گے۔ ایسا بیان حلفی بیان قبول نہیں کرسکتے، حکومت دوسری جانب ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے شہبازشریف کا بیان حلفی مسترد کردیا، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاص مدت کے لیے نواز شریف کی ضمانت منظور کی ہے، اس بیان حلفی میں کسی قسم کی ضمانت نہیں دی گئی، ایسی صورت میں ہم اس کو کیسے تسلیم کرسکتے ہیں۔ 25نومبرکو اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف کیس کی اپیل بھی مقرر ہے، اگر نواز شریف نہیں آتے تو کیا ہو گا اس لیے اینڈیمنٹی بانڈ مانگے ہیں۔ اشتیاق احمد خان نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے ڈرافٹ کے جواب میں حکومت نے بھی ایک ڈرافٹ تیار کیا ہے، حکومت جب سمجھے گی کہ نواز شریف کی حالت ٹھیک ہے تو حکومت اپنا بورڈ ملک سے باہر چیک اپ کے لیے بھیج سکتی ہے، بورڈ یہ چیک کرے گا کہ نواز شریف سفر کر کے ملک میں واپس آ سکتے ہیں یا نہیں، عدالت کی جانب سے ضمانت مقررمدت کے لیے دی گئی ہے۔ دونوں جانب سے ڈرافٹ کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے کہا کہ عدالت اپنا ڈرافٹ تیارکرکے فریقین کے وکلا کو دے گی، عدالتی ڈرافٹ پر فریقین متفق ہوئے تو فیصلہ کیا جائے گا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں تیسری مرتبہ وقفہ کر دیا۔ عدالتی ڈرافٹ عدالت کی جانب سے تیار کردہ مجوزہ ڈرافٹ وفاقی حکومت اور شہباز شریف کے وکلاء کو فراہم کیے گئے۔ شہباز شریف اور احسن اقبال نے بھی ڈرافٹ کا جائزہ لیا۔ عدالتی ڈرافٹ کے متن میں کہا گیا کہ نواز شریف کو بیرون ملک علاج کے لیے 4 ہفتے کا وقت دیا گیا ہے لیکن اگر نواز شریف کی صحت بہتر نہیں ہوتی تو اس مدت میں توسیع ہو سکتی ہے جب کہ حکومتی نمائندہ سفارت خانے کے ذریعے نوازشریف سے رابطہ کرسکے گا۔
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.