• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

مضروب و مجبور صارف ، تحریر :سید عمران علی شاہ

webmaster by webmaster
اکتوبر 19, 2019
in کالم
0
جنوبی پنجاب مسیحائی کا منتظر ہے .. تحریر :سید عمران علی شاہ
 معاشی حالات کے اثرات اس قدر شدید ہوتے ہیں کہ ان کے سے امیر سے امیر ترین شخص سے لے کر عام دیہاڑی دار مزدور تک بالواسطہ یا بلا واسطہ متاثر ہوئے بغیر رہ ہی نہیں سکتا، لوگوں کی امدنیاں محدود ہیں جب کہ اخراجات کی ڈور ہے کہ لپٹنے کا نام ہی نہیں لیتی، عوام الناس کو پانی سے لے کر کفن کے کپڑے تک ہر ایک اشیاء ضرورت پر ٹیکس دینا ہی پڑتا ہے
تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کے نام پر عوام کو اوگرا کئی سالوں سے اچھا خاصا چونا لگا رہی ہے، ایک ماہ اگر قیمتوں میں 2 روپے کمی کی جاتی ہے تو اگلے ماہ 6 روپے کا اضافہ کرکے اگلی پچھلی تمام کسریں پوری کر لیتی ہے نتیجہ پھر عوام الناس کو بے لگام مہنگائی کی صورت میں اٹھانا پڑتا ہے، اور اوپر سے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے کوئی خاطر خواہ نظام وضع شدہ نہیں ہے، زرائع آمدورفت کے کرائے ہمیشہ جب بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بڑھے ان میں کمی اس تناسب سے کبھی نہیں ہوئی جس تناسب سے بڑھے تھے، جس کے اثرات ضرورت زندگی کی ہر شے پر پڑتے ہیں،
 اب ذرا ایک نظر دیگر اشیائے ضروریہ پر بھی ڈال کر دیکھ لیں، بلاشبہ مہنگائی میں اضافے کے بہت عوامل کار فرماء ہوتے ہیں لیکن ان سب سے زیادہ تباہ کن خود ساختہ مہنگائی ہے کہ جس پر قابو تب تک نہیں پایا جاسکتا جب تک کہ صارف، حکومت اور تاجروں کے نامزد نمائندگان اپنا مثبت کردار ادا نہیں کرتے، یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ اشیائے ضرورت کے بغیر گزارہ ناممکن ہے، اسی کا فائدہ چند ضمیر فروش تاجر اٹھاتے ہیں، اور گورنمنٹ کے طے شدہ سبزی، دال، گوشت، چینی، آٹا، چاول اور دالوں کے نرخوں کو نظرانداز کرکے من مرضی کے ریٹس پر فروخت کرکے ناجائز منافع کماتے ہیں اور جب ان کو نرخوں کی خلاف ورزی کرنے پر جرمانے عائد کیے جاتے ہیں تو انکی انجمن تاجران کی طرف سے پر زور ردعمل آتا ہے،
لیکن دوسری جانب صارفین کے پاس سوائے بیچارگی اور لاچاری کے لچھ نہیں ہے، کیونکہ اگر صارف دکاندار سے گورنمنٹ ریٹ لسٹ کی مانگ کر لے تو اس کو یہ جواب ملتا ہے کہ آپ اگلی جگہ سے سامان خرید لیں، صارفین کے حقوق کی حفاظت کرنے کے لیے کوئی خاطر خواہ تنظیمیں بھی موجود نہیں ہیں، ایسے میں اس مجبور اور مضروب صارف کو اپنے حق کے لیے خود آواز بلند کرنی ہوگی، پنجاب حکومت نے قیمت پنجاب کے نام سے ایک بہت جدید ایپلیکیشن متعارف کروائی ہے جس میں تحصیل کی سطح پر تمام اشیائے ضروریہ کی لسٹ اور انکی تازہ ترین قیمت درج ہوتی ہے، جس کی بناء پر ان کو یہ آسانی ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی چیز کی خرید کرتے ہوئے اس کی گورنمنٹ کی طرف سے متعین کردہ قیمت سے زیادہ قیمت مانگنے پر دکاندار سے اصرار کرے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہر صارف کو چاہیے وہ اپنی خریداری کی پکی رسید ضرور مانگیں تاکہ بوقت ضرورت اسے بطور ریکارڈ اور کاروائی کے لیے استعمال کیا جا سکے، بہت سے اچھے سٹورز تو صارفین کو خود  سے ہی کمپیوٹرائزڈ بل دیتے ہیں جو کہ ایک بہترین طریقہ کار ہے، اس سے صارف اور تاجر دونوں کی بہتری ہوتی ہے، بہت سے زمہ دار تاجر اور دوکاندار ایسے بھی ہیں جو پوری ذمہ داری سے عوام کے بہترین مفاد میں خود ساختہ مہنگائی سے بچانے کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ ان نزدیک انکا صارف سب بڑی ترجیح ہوتا ہے،
مہنگائی کے اس جن کو بوتل میں بند کرنے کے لیے صارف کو اپنے حقوق کی بھرپور آگاہی حاصل کرنی پڑے گی، حکومت کو اپنی پالیسیوں پر عملدرآمد کروانے کے لیے قیمتوں کے تعین کے نظام کو مربوط بنانا پڑے گا اور سب سے بڑھ کے ذمہ دار دکانداروں اور تاجروں کو اپنی ذمے داریوں کو سمجھتے ہوئے صارفین کے بہتر مفاد میں اپنے انداز موجود اشیائے ضرورت کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے اور ان  مہنگے داموں فروخت کرنے والوں کا بھرپور احتساب کرکے اس خود ساختہ مہنگائی کو قابو کرنے میں اپنا حصہ بھی ڈالنا پڑے گا، کیونکہ دراصل صارف کے حقوق کا دفاع انکا اپنا ہی دفاع ہے،
Tags: column by imran shah
Previous Post

لیہ ۔ پاکستانی قوم کشمیریوں کی آزادی تک اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گی ۔ ڈی پی او عثمان اعجاز باجوہ

Next Post

لیہ ۔ چار اسپیشلسٹ ڈاکٹرز کی وزیر اعلی کے حلقہ ٹی ایچ کیو تونسہ ٹرانسفر کئے جانے کے خلاف پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن ایک پیج پر

Next Post
لیہ ۔ چار اسپیشلسٹ ڈاکٹرز کی وزیر اعلی کے حلقہ ٹی ایچ کیو تونسہ ٹرانسفر کئے جانے کے خلاف پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن ایک پیج پر

لیہ ۔ چار اسپیشلسٹ ڈاکٹرز کی وزیر اعلی کے حلقہ ٹی ایچ کیو تونسہ ٹرانسفر کئے جانے کے خلاف پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن ایک پیج پر

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
 معاشی حالات کے اثرات اس قدر شدید ہوتے ہیں کہ ان کے سے امیر سے امیر ترین شخص سے لے کر عام دیہاڑی دار مزدور تک بالواسطہ یا بلا واسطہ متاثر ہوئے بغیر رہ ہی نہیں سکتا، لوگوں کی امدنیاں محدود ہیں جب کہ اخراجات کی ڈور ہے کہ لپٹنے کا نام ہی نہیں لیتی، عوام الناس کو پانی سے لے کر کفن کے کپڑے تک ہر ایک اشیاء ضرورت پر ٹیکس دینا ہی پڑتا ہے
تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کے نام پر عوام کو اوگرا کئی سالوں سے اچھا خاصا چونا لگا رہی ہے، ایک ماہ اگر قیمتوں میں 2 روپے کمی کی جاتی ہے تو اگلے ماہ 6 روپے کا اضافہ کرکے اگلی پچھلی تمام کسریں پوری کر لیتی ہے نتیجہ پھر عوام الناس کو بے لگام مہنگائی کی صورت میں اٹھانا پڑتا ہے، اور اوپر سے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے کوئی خاطر خواہ نظام وضع شدہ نہیں ہے، زرائع آمدورفت کے کرائے ہمیشہ جب بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بڑھے ان میں کمی اس تناسب سے کبھی نہیں ہوئی جس تناسب سے بڑھے تھے، جس کے اثرات ضرورت زندگی کی ہر شے پر پڑتے ہیں،
 اب ذرا ایک نظر دیگر اشیائے ضروریہ پر بھی ڈال کر دیکھ لیں، بلاشبہ مہنگائی میں اضافے کے بہت عوامل کار فرماء ہوتے ہیں لیکن ان سب سے زیادہ تباہ کن خود ساختہ مہنگائی ہے کہ جس پر قابو تب تک نہیں پایا جاسکتا جب تک کہ صارف، حکومت اور تاجروں کے نامزد نمائندگان اپنا مثبت کردار ادا نہیں کرتے، یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ اشیائے ضرورت کے بغیر گزارہ ناممکن ہے، اسی کا فائدہ چند ضمیر فروش تاجر اٹھاتے ہیں، اور گورنمنٹ کے طے شدہ سبزی، دال، گوشت، چینی، آٹا، چاول اور دالوں کے نرخوں کو نظرانداز کرکے من مرضی کے ریٹس پر فروخت کرکے ناجائز منافع کماتے ہیں اور جب ان کو نرخوں کی خلاف ورزی کرنے پر جرمانے عائد کیے جاتے ہیں تو انکی انجمن تاجران کی طرف سے پر زور ردعمل آتا ہے،
لیکن دوسری جانب صارفین کے پاس سوائے بیچارگی اور لاچاری کے لچھ نہیں ہے، کیونکہ اگر صارف دکاندار سے گورنمنٹ ریٹ لسٹ کی مانگ کر لے تو اس کو یہ جواب ملتا ہے کہ آپ اگلی جگہ سے سامان خرید لیں، صارفین کے حقوق کی حفاظت کرنے کے لیے کوئی خاطر خواہ تنظیمیں بھی موجود نہیں ہیں، ایسے میں اس مجبور اور مضروب صارف کو اپنے حق کے لیے خود آواز بلند کرنی ہوگی، پنجاب حکومت نے قیمت پنجاب کے نام سے ایک بہت جدید ایپلیکیشن متعارف کروائی ہے جس میں تحصیل کی سطح پر تمام اشیائے ضروریہ کی لسٹ اور انکی تازہ ترین قیمت درج ہوتی ہے، جس کی بناء پر ان کو یہ آسانی ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی چیز کی خرید کرتے ہوئے اس کی گورنمنٹ کی طرف سے متعین کردہ قیمت سے زیادہ قیمت مانگنے پر دکاندار سے اصرار کرے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہر صارف کو چاہیے وہ اپنی خریداری کی پکی رسید ضرور مانگیں تاکہ بوقت ضرورت اسے بطور ریکارڈ اور کاروائی کے لیے استعمال کیا جا سکے، بہت سے اچھے سٹورز تو صارفین کو خود  سے ہی کمپیوٹرائزڈ بل دیتے ہیں جو کہ ایک بہترین طریقہ کار ہے، اس سے صارف اور تاجر دونوں کی بہتری ہوتی ہے، بہت سے زمہ دار تاجر اور دوکاندار ایسے بھی ہیں جو پوری ذمہ داری سے عوام کے بہترین مفاد میں خود ساختہ مہنگائی سے بچانے کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ ان نزدیک انکا صارف سب بڑی ترجیح ہوتا ہے،
مہنگائی کے اس جن کو بوتل میں بند کرنے کے لیے صارف کو اپنے حقوق کی بھرپور آگاہی حاصل کرنی پڑے گی، حکومت کو اپنی پالیسیوں پر عملدرآمد کروانے کے لیے قیمتوں کے تعین کے نظام کو مربوط بنانا پڑے گا اور سب سے بڑھ کے ذمہ دار دکانداروں اور تاجروں کو اپنی ذمے داریوں کو سمجھتے ہوئے صارفین کے بہتر مفاد میں اپنے انداز موجود اشیائے ضرورت کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے اور ان  مہنگے داموں فروخت کرنے والوں کا بھرپور احتساب کرکے اس خود ساختہ مہنگائی کو قابو کرنے میں اپنا حصہ بھی ڈالنا پڑے گا، کیونکہ دراصل صارف کے حقوق کا دفاع انکا اپنا ہی دفاع ہے،
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.