برطانیہ کے نومنتخب وزیراعظم بورس جانسن کے آباؤ اجداد مسلمان تھے جس کا اظہار وہ خود انتخابات کے دوران ایک مباحثے میں کر چکے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ترک اخبار نے بورس جانسن کے اس دعوے کی تصدیق کی ہے جس میں نومنتخب وزیراعظم نے اپنا تعلق مسلمان خاندان سے بتایا تھا تاہم اسلام مخالف ہونے، بُرقع میں ملبوس خواتین کو لیٹر باکس اور بینک لوٹنے والے ڈاکوؤں سے تشبیہ دینے کی وجہ سے کم لوگوں نے بورس جانسن کی اس بات پر اعتبار کیا تھا۔
ترکی اخبار حریت کا دعویٰ ہے کہ برطانیہ کے وزیراعظم منتخب ہونے والے بورس جانسن کے پڑدادا ترکی النسل اور تاجر تھے اور ان کا نام علی کمال تھے جو ایک صحافی اور لبرل سیاست دان تھے۔ بورس جانسن کے پڑدادا علی کمال کے والدین بھی مسلمان تھے اور سلطنت عثمانیہ میں اہم مقام رکھتے تھے۔
بورس جانسن کے پڑدادا علی کمال ابتدائی تعلیم استنبول میں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے جنیوا اور پیرس میں مقیم رہے جہاں سے انھوں نے سیاسیات میں ڈگری مکمل کی اور اسی دوران سوئس خاتون سے شادی کی جن سے دو بچے سلمیٰ اور عثمان علی ہوئے۔
عثمان علی کی پیدائش کے فوری بعد اہلیہ کے انتقال پر دونوں بچوں کی پرورش برطانیہ میں مقیم بچوں کی نانی مارگریٹ برون نے کی جب کہ علی کمال نے استنبول میں دوسری خاتون سے شادی کرلی تھی۔ ننھیال میں دونوں بچوں کے نام تبدیل کردیئے گئے۔
غیر مسلم خاندان میں پرورش کے باعث عثمان علی بعد میں ولفریڈ عثمان جانسن میں تبدیل ہوگئے جن کی شادی ایرین وِلس نامی فرانسیسی خاتون سے ہوئی، ان کے تین بچے اسٹینلے جانسن ( بورس کے والد)، پیٹر جانسن (چچا) اور ہِلری جانسن (پھوپھی) ہوئے۔
بشکریہ ۔ ایکسپریس نیوز
https://www.express.pk/story/1754251/10/