اسلام آباد . وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کے بعد جواب دینا ہماری مجبوری تھی اور اس کا مقصد اپنی صلاحیت بتانا تھا۔ انہوں نے بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پلوامہ حملے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کیلئے تیار ہیں، تھوڑی سی عقل اور حکمت کا استعمال کریں، آئیں مذاکرات سے مسائل کو حل کرتے ہیں۔
ضرور پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ،وزیراعلیٰ اورآئی جی سندھ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر7 روز میں ریکارڈ پیش کرنے کا حکم
تفصیلات کے مطابق قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے پلوامہ سانحہ کے بعد ہندوستان کو تحقیقاقت کی مکمل پیشکش کی۔ پلوامہ سانحہ میں جو ہلاکتیں ہوئیں، مجھے معلوم ہے کہ ان کے لواحقین کو کیسی تکلیف پہنچی ہو گی کیونکہ پاکستان میں 10 سال کے دوران 70 ہزار ہلاکتیں ہوئی ہیں اور ان 10 سالوں کے دوران میں بہت سے ہسپتالوں میں گیا ہوں اور ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جن کے بازو نہیں، ٹانگیں نہیں، آنکھیں نہیں، اس لئے ہم نے سیدھا سیدھا ہندوستان کو پیشکش کی کہ کسی طرح کی بھی تحقیقات چاہتے ہیں اور اگر کوئی بھی پاکستانی ملوث ہے تو پاکستان پوری طرح تعاون کیلئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ پیشکش صرف اس لئے کی کیونکہ یہ پاکستان کے مفاد میں نہیں کہ ہماری زمین کسی کیخلاف استعمال کی جائے اور نہ ہی باہر سے کوئی پاکستان کی زمین استعمال کرے، لہٰذا اس حوالے سے تو کوئی مسئلہ ہی نہیں تھا لیکن پھر بھی ہم تیار تھے کیونکہ مجھے یہ خدشہ تھا کہ اس پیشکش کے باوجود ہندوستان نے کوئی ایکشن لینا ہے اور وہ اس لئے کیونکہ وہاں الیکشن ہو رہے ہیں، اور اسی لئے یہ بھی کہا تھا کہ اگر کوئی جارحیت ہوئی تو جواب دینا مجبوری ہو گی کیونکہ کوئی بھی خودمختار ملک اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کوئی اور ان کی حدود میں آ کر کارروائی کرے۔
ضرور پڑھیں: ”بھارت کو دی گئی دعوت واپس نہ ل گئی تو ۔۔“پاکستان نے او آئی سی کو خط لکھتے واضح اعلان کر دیا
وزیراعظم نے کہا کہ کل صبح جو کارروائی کی گئی اس کے بعد میری آرمی چیف اور ائیر چیف سے بات ہوئی اور کوئی الیکشن نہیں لیا کیونکہ ہمیں پوری طرح معلوم نہیں تھا کہ کتنا نقصان ہوا ہے اور ایسے حالات میں کارروائی کرنا بھی غیر ذمہ داری ہوتی کہ ہمارے ہاں ہلاکتیں نہ ہوئی ہوں اور آپ کی ہلاکتیں ہو جائیں۔ ہم نے انتظار کیا اور پھر ایکشن لیا، ہم نے منصوبہ بنایا تھا کہ کوئی ہلاکتیں نہ ہوں اور صرف یہ بتا سکیں کہ ہمارے پاس اہلیت ہے، اگر آپ ہمارے ملک میں آ کر کارروائی کر سکتے ہیں تو ہم بھی آپ کے ملک میں جا کر کارروائی کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان نے سرحد کی خلاف ورزی کی جس پر ان کے طیارے گرائے گئے اور پائلٹ بھی ہمارے پاس ہیں۔ اب میں ہندوستان سے مخاطب ہو کر یہ کہتا ہوں کہ یہاں عقل اور حکمت استعمال کرنا بہت ضروری ہے۔ دنیا میں جتنی بھی دنیا میں جنگیں ہوئی ہیں ، سب میں غلط اندازے لگائے گئے اور کسی نے بھی یہ نہیں سوچا کہ جنگ کدھر جائے گی۔ پہلی جنگ عظیم جسے 6 ماہ میں ختم ہونا تھا، اسے 6 سال لگ گئے، دوسری جنگ عظیم میں ہٹلر نے سوچا کہ روس کو فتح کر لوں، ویت نام کی جنگ میں بھی غلط اندازے لگائے گئے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کیا امریکہ نے سوچا تھا کہ وہ 17 سال تک افغانستان میں پھنسے رہیں گے؟ دنیا کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جنگوں میں غلط اندازے لگائے جاتے ہیں۔ میں بھارتی حکومت سے یہ سوال کرتا ہوں کہ جو ہتھیار آپ کے اور میرے پاس ہیں، کیا ہم غلط اندازوں کے متحمل ہو سکتے ہیں؟ اگر یہ معاملہ یہاں سے آگے بڑھتا ہے تو پھر کہاں جائے گا؟ معاملہ میرے کنٹرول میں رہے گا اور نہ ہی مودی کے کنٹرول میں رہے گا، میں پھر سے دعوت دیتا ہوں کہ ہم سانحہ پلوامہ میں ہر طرح کے تعاون کیلئے اور دہشت گردی سمیت ہر معاملے پر بات چیت کیلئے تیار ہیں ، اس وقت ہمیں بیٹھ کر بات چیت سے مسئلے حل کرنے چاہئیں ۔