اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے خواجہ آصف نا اہلی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو نااہل قرار دے دیا ۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں3 رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا،وزیر خارجہ خواجہ آصف کو 62 ون ایف کے تحت نااہل قراردیا گیا ہے جس کے تحت وہ صادق اور امین نہیں رہے،عدالتی احکامات کے مطابق خواجہ آصف تاحیات نااہل ہو چکے ہیں،عدالتی فیصلے کے مطابق خواجہ آصف رکن قومی اسمبلی بھی رہے اور وزیر خارجہ کے عہدے سے بھی فارغ ہو گئے۔خواجہ آصف کی نااہلی کے فیصلہ پر تینوں ججوں نے اتفاق کیا ۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 10 اگست 2017 کو عمران خان کی ہدایت پر خواجہ آصف سے 2013 کے عام انتخابات میں شکست کھانے والے پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نا اہلی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ خواجہ آصف کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں، انہوں نے اقامہ کی تفصیلات الیکشن کمیشن سے چھپائیں اوراہم سرکاری عہدے پر رہتے ہوئے غیر ملکی کمپنی میں ملازمت کرتے رہے۔
گزشتہ سال 18 ستمبر کو جسٹس عامر فاروق نے خواجہ آصف نا اہلی کا معاملہ لارجر بینچ کو بھیج دیا جبکہ 23 ستمبر کو جسٹس عامر فاروق، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس حسن اورنگزیب پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کا لارجر بینچ تشکیل پایا۔ 24 نومبر 2017 کو خواجہ آصف نے اقامہ تسلیم کیا اور کہا کہ انہوں نے اقامہ ذاتی حیثیت میں حاصل کیا، درخواست گزار کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ رواں برس 8 مارچ کو میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت سے معذرت کرلی جس کے بعد جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 27 مارچ کو نیا بینچ تشکیل دیا گیا جس نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 10 اپریل کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا اور فریقین کو ہدایت کی کہ اگر وہ مزید دستاویزات جمع کرانا چاہتے ہیں تو کراسکتے ہیں۔
عدالت کی جانب سے فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد 16 اپریل کو خواجہ آصف نا اہلی کیس میں یو اے ای کے خط کی انٹری ہوئی۔ وزیر خارجہ کے وکیل نے انٹرنیشنل میکینکل اینڈ الیکٹریکل کمپنی کا خط جمع کرایا جس میں بتایا گیا تھا کہ ان کے مو¿کل جس کمپنی کے لیگل ایڈوائزر ہیں اس کا نمائندہ عدالت میں پیش ہوکر بیان دینے کے لیے تیار ہے۔خط میں یہ کہا گیا کہ خواجہ آصف کمپنی کے فل ٹائم نہیں بلکہ پارٹ ٹائم ملازم ہیں اور ان سے مشاورت ان کے دبئی کے دورہ کے دوران یا ٹیلی فون پر کرلی جاتی ہے۔