اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ اسمگلنگ اور ذخیر اندوزی قانوناً جرم ہے، جس کیلیے آرڈیننس بنائے ہیں،ذخیرہ اندوزی کیخلاف آرڈیننس پر عمل درآمد شروع ہوچکا۔
پارلیمانی سیکرٹری بیرسٹر ملیکہ بخاری اور سیکرٹری وزارت قانون و انصاف خشیع الرحمان کے ساتھ پریس بریفنگ میں وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ آرڈیننس کے مطابق 32 اشیاکی ذخیرہ اندوزی پر کارروائی ہوگی، ان 32 اشیا میں چائے، چینی، دودھ، پاوڈر دودھ، نوزائیدہ بچوں کے لیے دودھ اور کھانا، خوردنی تیل، سوڈا، پھلوں کا رس، نمک، آلو، پیاز، دالیں، مچھلی، گائے کا گوشت، مٹن، انڈے، گْڑ، مصالحے، سبزیاں، لال مرچ، دوائیں، مٹی کا تیل، چاول ، گندم، آٹا، کیمیکل کھاد، پولٹری فوڈ، سرجیکل دستانے، چہرے کے ماسک، این 95 ماسک، سینیٹائزر، سطح صاف کرنے والی مصنوعات، کیڑے مار ادویات، ماچس اور آئسوپروپل الکوحل شامل ہیں، ان اشیا کی ذخیرہ اندوزی پر3 سال قید اورمال کی بحق سرکار ضبطگی کی سزا تجویز کی گئی ہے، انسداد سمگلنگ آرڈیننس وزیراعظم کو ارسال کردیا ہے جو منگل تک جاری کر دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ذخیرہ اندوزی والے آرڈیننس کے تحت سمری ٹرائل مجسٹریٹ کریں گے جبکہ اسمگلنگ کے خلاف سمری ٹرائل خصوصی جج کریں گے جنہیں چیف جسٹس کی مشاورت سے تعینات کیا جائے گا۔
فروغ نسیم نے کسٹمز ٹربیونل میں رشوت کے لین دین کا انکشاف کیا اورکہا ایف بی آر انسداد سمگلنگ کیلئے آئی ایس آئی اور آئی بی سمیت کسی بھی ادارے کی مدد لے سکتا ہے، ضلعی انتظامیہ سمیت عوام بھی اسمگلنگ کی اطلاع دے سکتے ہیں، اگر کسٹمز والے کارروائی نہ کریں تو سیکرٹری قانون متعلقہ افسر کیخلاف کارروائی کی ہدایت کرینگے۔
انہوں نے کہا ڈالر، گندم، چینی اور آلو کی سمگلنگ بہت نقصان دہ ہے، آرڈیننسز اس لیے لارہے ہیں کہ کورونا جیسی ایمرجنسی کی صورت حال کا سامنا ہے، ہوسکتا ہے کہ ان آرڈیننسز کوتوسیع نہ دیں اور پارلیمنٹ کے ذریعے قانون سازی کریں، سماجی فاصلہ کے باعث پارلیمنٹ کا اجلاس بلانا مشکل ہے تاہم اجلاس کے لئے اقدامات کیے جارہے ہیں، کوشش ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کو ایکٹ آف پارلیمنٹ میں تبدیل کیا جائے، ذخیرہ اندوزی کیخلاف آرڈیننس کی پنجاب اور کے پی میں تیاری شروع ہوچکی، بلوچستان میں بھی ذخیرہ اندوزی کیخلاف قانون تیاری کے مراحل میں ہے، سندھ حکومت سے بھی کہیں گے ذخیرہ اندوزی کیخلاف قانون کا جائزہ لے، معیشت اور لاک ڈاؤن کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ صنعتوں کے حوالے سے بھی نئے قانون پر حماد اظہر کے ساتھ کام کرینگے، زلفی بخاری کے ساتھ ای او بی آئی کے قانون پر کام کر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزارت قانون و انصاف نے گزشتہ 20 ماہ کے دوران 60,649 میں سے تقریبا 99 فیصد کیسسز نمٹائے ہیں، عوامی مفاد میں قانون سازی پر دن رات کام کر رہے ہیں۔
ملیکہ بخاری نے کہاکہ آئین پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف کے منشور کو سامنے رکھ کر قانون سازی کی جارہی ہے، قانون سازی کا مقصد عوام کو سستا اور فوری ریلیف فراہم کرنا ہے۔