اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ عادل الجبیر کی آج پاکستان آمد کی تصدیق کردی ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عادل الجبیر سے آج ملاقات ہوگی اور وہ وزیراعظم عمران خان سے بھی ملیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ کے دورہ پاکستان کا ایجنڈا کشیدگی میں کمی و خطے کا امن واستحکام ہے، پاکستان اور بھارت کے معاملے پر پرائیوٹ ڈپلومیسی جاری ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا تھا کہ سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ نے ولی عہد کی جانب سے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کا پیغام دیا اور ساتھ ساتھ خطے میں جاری کشیدگی کو کم کرنے میں کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
خیال رہے کہ سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر کا دورہ پاکستان تاخیر کا شکار ہوا ہے اور اس سے قبل ان کی یکم مارچ کو پاکستان آمد متوقع تھی۔
پاک بھارت حالیہ کشیدگی کا پس منظر
14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجی قافلے پر خود کش حملہ ہوا تھا جس میں 45 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے حملہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا شروع کردیا تھا۔
اس کے بعد 26 فروری کو شب 3 بجے سے ساڑھے تین بجے کے قریب تین مقامات سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی جن میں سے دو مقامات سیالکوٹ، بہاولپور پر پاک فضائیہ نے ان کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی تاہم آزاد کشمیر کی طرف سے بھارتی طیارے اندر کی طرف آئے جنہیں پاک فضائیہ کے طیاروں نے روکا جس پر بھارتی طیارے اپنے ‘پے لوڈ’ گرا کر واپس بھاگ گئے۔
پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور بھارت کو واضح پیغام دیا کہ اس اشتعال انگیزی کا پاکستان اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر جواب دے گا، اب بھارت پاکستان کے سرپرائز کا انتظار کرے۔
بعد ازاں 27 فروری کی صبح پاک فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول پر مقبوضہ کشمیر میں 6 ٹارگٹ کو انگیج کیا، فضائیہ نے اپنی حدود میں رہ کر ہدف مقرر کیے، پائلٹس نے ٹارگٹ کو لاک کیا لیکن ٹارگٹ پر نہیں بلکہ محفوظ فاصلے اور کھلی جگہ پر اسٹرائیک کی جس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ پاکستان کے پاس جوابی صلاحیت موجود ہے لیکن پاکستان کو ایسا کام نہیں کرنا چاہتا جو اسے غیر ذمہ دار ثابت کرے۔
جب پاک فضائیہ نے ہدف لے لیے تو اس کے بعد بھارتی فضائیہ کے 2 جہاز ایک بار پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی طرف آئے لیکن اس بار پاک فضائیہ تیار تھی جس نے دونوں بھارتی طیاروں کو مار گرایا، ایک جہاز آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر کی حدود میں گرا۔
پاکستان حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ کو پاکستان نے حراست میں لیا جس کا نام ونگ کمانڈر ابھی نندن تھا جسے بعد ازاں پروقار طریقے سے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔