موثر احتیاط ،ڈینگی سے نجات
تحریر ۔ نثار احمد خان
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلو قات پیدا کیا ہے جس کا مطلب ہے کہ بنی نو ع انسان تمام مخلوقات سے افضل ہے ۔ یہ فضیلت کیوں کر بخشی گئی جبکہ با قی تمام مخلو قات بھی اسی کی پیدا کر دہ ہیں ؟ یقیناًعلم کی بدولت اللہ تعالیٰ نے انسان کو علم دیا ، فہم و فراست عطا ء کی ۔ آداب معاشرت سکھا ئے ۔پھر بحیثیت امت محمدیؐ نے ہمیں رہنے سہنے کے وہ طریقے بتا ئے جو جنت میں رائج ہوں گے ۔ اسی لیے اسلام میں صفائی کو نصف ایما ن قرارد یا گیا ہے ۔ اگر بغور جا ئزہ لیا جا ئے تو صفائی کا مطلب نہ صرف روحا نی
اور بدنی صفائی ہے بلکہ گھر ، گلی ، محلہ ، علا قہ آب و ہوا اور فضا ء اس میں شامل ہیں اور یہ ایک معاشرہ کے ہر فرد کی انفرادی اور اجتما عی ذمہ داری ہے ۔صفائی نہ ہونے سے مچھر اور مکھی پیدا ہوتے ہیں جو بعد میں گندی اور صاف ستھری دونوں جگہوں میں بد ستور اپنی مو جو دگی کو یقینی بنا تے ہیں اور ڈینگی وائرس بھی اس قسم کا ایک وائرس ہے جو صفائی کے مناسب انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے پیداہوتا ہے۔
ڈینگی ہے کیا ؟رپورٹس کے مطابق ایشیاء ، افریقہ اور شما لی امریکہ میں 1775ء کے عشرے میں ایسی بیما ری پھیل گئی کہ جس میں مریض کو یکدم تیز بخار ہو جا تا اور ساتھ ہی سر میں دردداور جو ڑوں میں درد شروع ہو جا تا جبکہ بعض مریضوں کے پیٹ میں درد ، خو نی الٹیاں اور خو نی پیچس کی بھی شکا یت ہو گئی یہ مریض سات سے دس دن تک اسی بیما ری میں مبتلا رہتے اور آخر کار مر جا تے ۔ مزید 1979ء میں اس بیما ری کی شنا خت ہو ئی اور اسے ڈینگو بخار کا نا م دیا گیا پھر 1950ء میں یہ بیما ری جنو ب مشرقی ایشیا ء کے مما لک میں ایک وبا کی صورت میں نمودار ہو ئی جس سے ہزاروں کی تعدا د میں لو گ خصوصاً بچے ہلا ک ہو گئے ۔ 1990ء کے آخر تک اس بیما ری سے ایک اندازے کے مطا بق 40لا کھ افراد ہلا ک ہو چکے تھے ۔ 1975ء سے 1980ء تک یہ بیما ری عام ہو گئی ۔ 2002ء میں برازیل ، سنگاپور میں بھی اس بیما ری نے قدم رکھے اور کئی افراد لقمہ اجل بنے یہاں تک 2006ء تک ہمسایہ ملک بھا رت کے شہر دہلی ، کیرالہ ، گجرات ، راجھستان ، مغربی بنگا ل ، تا مل نا ڈو ، مہا ر شٹر ، اتر پریش ، ہریا نہ میں تقریباً 35سو افراد اس مرض کا شکا ر ہو چکے ہیں ۔
رپو رٹ کے مطابق پا کستا ن میں پہلی بار ڈینگی وائر س کراچی میں 1995ء میں ریکا رڈ ہو ئی اور145مریض متا ثر ہو ئے ۔اور ہلا کت صرف ایک کی ہو ئی ۔ پا کستا ن میں ڈینگی وائرس کی تاریخ کے مطابق اکتو بر 1995ء میں جنوبی بلو چستان اور 2003ء میں صوبہ سرحد کے ضلع ہری پور اور پنجا ب کے ضلع چکوال میں پھیلی ۔ ان دونو ں اضلاع میں ترتیب وار300اور700کیسز ریکا رڈ ہو ئے ۔
طبی ما ہر ین کے مطا بق ڈینگی وائر س بڑی تیزی کے ساتھ پھیلتا ہے جس میں بخاروالی علا مت کے ساتھ اموات کا با عث بننے والا لرزے والا بخار شامل ہو تا ہے ۔ اس وائر س کی حا مل ما دہ مچھر کے کاٹنے سے جراثیم انسانوں کو منتقل ہو تے ہیں ۔ ما ہر ین کے مطا بق جراثیم کے پنپنے کے آٹھ دس روز کے بعد متا ثرہ مچھرخون چوسنے کے عمل کے دوران یہ وائرس اپنے شکا ر کو منتقل کر نے کے قابل ہو جا تا ہے ۔ یہ مچھر گھر وں اور الما ریو ں کے اندر اور دوسری اندھیری جگہوں پر رہتے ہیں ۔ ما دہ مچھر شہر وں اور ہر جگہ پا نی کے ذخیروں میں بھی انڈے دیتی ہیں ۔ ڈینگی مچھر کے کا ٹنے سے متا ثرہ شخص تیز بخار میں مبتلا ہو جا تا ہے ۔ سر میں شدید درد ہو تاہے ۔ گھٹنوں اور جو ڑوں میں درد شروع ہو جا تا ہے اور پو رے جسم پر سرخ رنگ کے دھبے نمودار ہو جا تے ہیں ا ور متا ثرہ شخص کو آنت اور مسوڑھوں سے خون بہنا شروع ہو جا تا ہے تاہم 2011ء میں صوبہ پنجا ب میں اس مو ذی مر ض نے تبا ہی مچا ئی تو وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے اس بیما ری کے خلاف نہ صرف اعلان جنگ کیابلکہ مو ثر اقداما ت بھی عمل میں لا نا شروع کیے ۔
اس بیما ری سے نمٹنے، عوامی شعور کی بیداری کے لئے عوام الناس میں مہم کا آغاز کیا گیا ۔ جس میں اس بیما ری کی علا ما ت اور اس کے پھیلا ؤ کے طریقہ کا ر با رے تشہیر کی گئی ۔ وزیر اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف کی ہدایت پر یو م انسداد ڈینگی کا انعقاد بھی کیا گیا اس دن کو بھر پور طریقے سے منا کر اس وبا ء سے آگا ہی کے لئے ریلیو ں اور کا نفرنس کا بھی اہتمام کیا گیا ۔ مختلف محکمو ں ، سول سوسائٹی ، طلبہ اور محکمہ صحت نے مل جل کر اس بیما ری کو ختم کر نے کے لئے مو ثر کردار ادار کیا ۔
ما ہر ین کے مطا بق ڈینگی سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل کر نا بہت ضروری ہے ۔ حکو متی وضع کر دہ احکا ما ت میں صفائی ستھرائی پر بھر پور زور دیا گیا ہے ۔ ڈینگی کیو نکہ صاف پا نی اور ٹھنڈی جگہوں میں پروان چڑھتا ہے لہذا گھر اور علا قہ میں کسی بھی جگہ صاف پا نی کھڑا نہ ہو نے دیا جا ئے ۔ اہل علا قہ اس سلسلہ میں صفائی کمیٹیاں قائم کی جا سکتی ہیں ۔ والدین اپنے بچوں کو ڈینگی سے بچاؤ کی احتیاطی تدا بیر سے آگا ہ کریں اور اس پر عملد رآمد کریں ۔ اس سلسلہ میں بڑی آستین والے کپڑے ، مچھر دانی ، مچھر ما ر لو شن و سپرے کا استعما ل یقینی بنائیں ۔روم کو لر ، نما ئشی پو دوں کے گملے ، کا ٹھ کباڑ اور خصوصاً پرانے ٹا ئر میں مچھر مار سپرے تسلسل سے کر نا چاہیے تا کہ ڈینگی لا روا کی افزائش ہی نہ ہو سکے ۔ انسداد ڈینگی مہم میں غیر سرکا ری تنظیمو ں کے علا وہ اساتذہ بہت اہم کردار کر سکتے ہیں ۔ اساتذہ کی طرف سے دی جا نے والی آگہی طلبہ کے ذہن میں نقش ہو جا تی ہے اور یہ طلبہ انسداد ڈینگی مہم کے برانڈ ایمبسڈر بن جا تے ہیں ۔ اس سلسلہ میں ڈینگی کے خاتمے کے لیے ضلع لیہ میں بھی 48یونین کونسلوں میں منظم پروگرام کے تحت ای ڈی اوصحت کی نگرانی میں ڈی او ایچ ،ڈی ڈی او ایچ ،سی ڈی سی آفیسر ،فوکل پرسن ،800سے زائد لیڈی ہیلتھ ورکزپر مشتمل خصوصی ٹیمیں پانچ جنرل روانڈ سروئے کے لیے مشکوک علاقوں میں لاروی سیڈنگ ،216جوہڑوں میں دوائی ڈالنے ،244ٹائرز شاپس ،84قبرستانوں ،62نرسریوں اور 448چکوک و گاؤں کا وزٹ کرکے آگاہی ،سپرے اوردوائی ڈالنے و مختلف حفاظتی اقدامات کا عمل مکمل کرچکے ہیں تاکہ ضلع لیہ کی عوام کو ڈینگی سے محفوظ رکھا جاسکے۔
ڈینگی کے مکمل خا تمہ کے لئے احتیاطی تدا بیر پر عمل کر نا وقت کا نا گزیر تقاضہ ہے ۔صفائی ، آگہی اور احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے ہمیں حکو مت کی انسداد ڈینگی مہم کو نہ صرف کا میا ب بنا نا ہو گا ۔ بلکہ بیما ریو ں سے پا ک معاشرے کے قیا م میں اپنا کردار ادا کر نا ہو گا ۔