اداریہ
دراصل بھوک ہڑتالی لطیف شبلی کی موت اسی ظالمانہ نظام کے خلاف ایک علا متی احتجاج ہے ۔
چیف آف آرمی سٹاف کی مدمت ملازمت میں تو سیع کے حق میں "مت جاؤ، جنرل راحیل شریف،” مطا لبہ کرنے والے کراچی پریس کلب کے سامنے بیٹھے بھوک ہڑ تالی بزرگ شخص لطیف شبلی چل بسے ‘۔
ان کے بیٹے کے مطا بق بھوک ہڑتال کئے ان کے والد کو جزل راحیل شریف کی ریٹائر منٹ پر شدید دکھ ہوا اور وہ یہ خبر سن کر خالق حقیقی سے جان ملے ۔
سیاستدانوں اور اپنے سیاسی و مذ ہبی نظریات کے لءے جانوں کی انسا نی جا نوں کی قر با نیوں سے تو تاریخ بھری پڑی ہے ، ماضی میں ہمارے ہاں بھی ایسا دیکھنے کو ملا جب سا بق وزیر اعظم ذو الفقار علی بھٹو کو سزاءے موت کا حکم سنا یا گیا تب پی پی پی کے کار کنوں نے خود سوزی کر کے اپنے قاءد سے اپنی محبت اور عدالتی فیصلہ کے خلاف احتجاج ریکارڈ کریا لیکن شائد دنیا میں یہ اپنی نو عیت کا ایک منفرد واقعہ ہے کہ کسی شہری نے کسی فوجی جرنیل کی ریٹائر منٹ پر ایسا انو کھا احتجاج ریکارڈ کرایا ہو ۔
جزل راحیل شریف کی ریٹاءر منٹ کے خلاف طویل بھوک ہڑتال کے سبب لطیف شبلی کی موت ایک بڑا سوالیہ نشان ہے ؟ کہ آ خر ایسا کیوں ہوا ؟ لطیف شبلی نے اپنے اس انو کھے مطا لبہ کے حق میں اپنی جان داءو پر کیوں لگا دی ؟
بہت سے لوگ لطیف شبلی کے اس احتجاج کو خود کشی قرار دے کر ان سوالات کو ہوا میں اڑا رہے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وقت آ گیا ہے کہ اشرا فیہ اپنے سیاسی سماجی معاشرتی رویوں پر غور کرے ۔
لطیف شبلی کا احتجاج جزل راحیل کی ریٹاءرمنٹ کے خلاف اور مد مت ملازمت میں تو سیع سے زیادہ ہمارے ہاں بر سر اقتدار اشرافیہ کے اس نظام کے خلاف تھا جس میں ایک عام پا کستانی شہری کی زند گی ریاستی سطح پر بد امنی ،نا انصافی ،رشوت ، شفارش ، ظلم اور استحصال پر مبنی سیاسی ، سماجی ،عدالتی اور معاشرتی استحصالی نظام کے سبب در گور ہو گئی ہے ۔۔۔
دراصل بھوک ہڑتالی لطیف شبلی کی موت اسی ظالمانہ نظام کے خلاف ایک علا متی احتجاج ہے ۔۔۔
تحریر ۔ انجم صحرائی