• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • لیہ کی خبریں
    • لوکل نیوز
    • ساوتھ پنجاب
    • نیشنل نیوز
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • سروسز
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • لیہ کی خبریں
    • لوکل نیوز
    • ساوتھ پنجاب
    • نیشنل نیوز
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • سروسز
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

مٹھائی کھا کر مرنے والےاور ہماری بے حسی .. تحریر محمد عمر شاکر

webmaster by webmaster
اپریل 30, 2016
in First Page, کالم
0
چوک اعظم کی خبریں ۔۔۔۔ محمد عمر شا کر سے

مٹھائی کھا کر مرنے والےاور ہماری بے حسی
تحریر محمد عمر شاکر
13012825_1541733139456822_8396022323166645831_nمرنے والوں پر سیاست یا صحافت نہیں کرنی چاہیے مگر حکمران کے سوئے ہوئے ضمیر ارباب اختیار کو انکے فرائض منصبی یاد کرانا تو حق بنتا ہے الکامل المبرد عربی کہاوتوں کی کتب ہے جس میں ایک عربی کہاوت ہے کہ چھوٹا نقصان بڑے نقصان سے بچاتاہے ضلع لیہ کا صوبہ پنجاب کے پسماندہ ترین اضلاع میں شمار ہوتاہے ضلع بھر میں سینکڑوں بڑی یا چھوٹی مٹھائی بسکٹ کیک دودھ دہی فروخت کرنے والی دکانیں ہیں جب سے یہ ضلع بنا ماضی میں یہاں ڈی سی جبکہ اب ڈی سی او تعینات ہوتے رہے ہیں مگر سیاسی آقاؤوں کی خوشنودی ڈی سی او آفس کی نرم و گداز کرسی اور موسم سرما میں گرم جبکہ موسم گرما میں سرد ہوا دینے والے ڈوئیل اے سی اور چا پلوسی کرتے ماتحت آفیسران کے دلنشیں جملوں کے سبب بھی حاکم لیہ کی کرسی پر تعینات رہنے والے آفیسر نے یہ چیک کرنا ہی گوارا نہیں کیا کہ اسکے ضلع میں محکمہ صحت کے آفیسران کیا کیا گل کھلا رہے ہیں انسانی جانو ں سے کیا کیا کھلواڑ ہو رہے ہیں حضرت امام حسین ؑ کا قول ہے کہ برائی کے خلاف جتنی دیر کے بعد آواز اٹھائی جائے گی اتنا بڑا کفارہ دینا پڑے گا قبل ازیں تو ناقص مٹھائی کھانے سے معدے میں تکلیف کیسٹرول کا بڑھ جانا شوگر ہو جانا جیسے موذی امراض تو بڑھ ہی رہی تھیں مگر ضلع لیہ کی تحصیل کروڑ کے نواحی گاؤں چک نمبر 105میں نو مود بچے کی پیدائش میں تقسیم کی جانے والی مٹھائی سے تیس کے قریب نوجوان معصوم بچے بوڑھے داعی اجل کو ہسپتالوں کے بیڈز پر ایڑہیاں رگڑ رگڑ کر داعی اجل کو لبیک کہہ گئے مقامی افراد اپنے پیاروں کو مٹی میں دفنا دفنا کر رنج و الم کے نشان بنے ہوئے ہیں انکی رو رو کر آنکھیں پتھرا گئی ہیں اعصاب جواب دے گئے ہیں قبریں کھود نے کا کام بھی اب ایک رفاحی فلاحی تنظیم فلاح انسانیت فاونڈیشن کے رضا کاروں نے سنبھا لا ہوا ہے جبکہ ان گنت افراد ابھی تک ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں اموات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے بلاشبہ ضلع لیہ میں یہ حادثہ بہت بڑا حادثہ ہے اس کے ذمہ داران کون ہیں

umer hiyat chak 105
umer hiyat chak 105

؟؟؟انکا تعین ممکن ہو سکے گا ؟؟؟کیاانہیں سزا مل سکے گئی ؟؟؟؟نامور وکلا کے دلائل کرسی انصاف پر بیٹھے جج صاحب کو اپنے دلائل سے رام کر لیں اور ملزمان سزا سے بچ جائیں گئے ؟؟؟کیا سیاسی پنڈتوں کی چال بازیوں سے فریقین میں صلح ہو جائے گئی اور ملزمان سزا سے بچ جائیں ؟؟؟؟ کیا سرمائے دار زرعی ادویات چائنہ پڑی فروخت کرنے والے سرمائے کا استعمال کر کے درمیانی راستہ نکال کر بچ جائیں گئے ؟؟؟ ضلع بھر میں ایسے سینکڑوں کار خانے ہیں جہاں ناقص اشیاء تیار کی جاتی ہیں اور ہزاروں ایسی دکانیں ٹھیلے رہڑیاں ہیں جہاں یہ اشیاء فروخت کی جاتی ہیں ۔۔۔قارئین نہ صرف جوان بوڑھے اس سے بیمار ہو کر ڈاکٹروں کے کلینکوں کو آباد کر رہے ہیں بلکہ معصوم بچوں سکول جاتے طلبہ طالبات کی کثرت ان اشیاء کے کھانے سے بیماریوں میں مبتلاء ہو رہے ہیں ۔۔۔ کسی بھی چائلڈ شپیلسٹ سے پوچھ لیں وہ بازار میں فروخت ہونے والی ناقص اشیاء کا رونا رو ئیں گئے ۔۔۔قانون کیوں خاموش ہے اگر پوڈر چرس شراب کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جا سکتی ہے تو انسانیت کے ان قاتلوں کے خلاف کیوں کاروائی نہیں کی جا سکتی ہے ؟؟ ؟؟سکولز کی کنٹینز پر مضر صحت اشیاء کی فروخت کی جا رہی ہیں ۔۔۔ڈسٹرکٹ پولیس آفس لیہ میں سابق ڈی پی او لیہ شوکت عباس نے پولیس آفیسران پولیس ملازمین اور سائلین کے لئے کنٹین بنوائی مگر ان کی تبدیلی کے ساتھ ہی ڈی پی اوآفس کی وہ کنٹین بند کر دی گئی اور ڈی پی او آفس میں چھپر ہوٹل بنا دیا گیا ۔۔۔ کیا ہمارے مزاج ہی یہ ہیں کہ ہم چھپر ہوٹلوں کے بنچوں ٹوٹی کرسیوں کو پنکھے کے نیچے اچھے فرنیچر پر بیٹھنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔۔۔۔میڈیکل سٹور کے لائسنسوں کو کرائے پر لیکر میڈیکل سٹور کے کاروبار کے چرچے تو پرانے تھے مگر اس سانحہ کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ اس ملک میں زرعی ادویات کے فروخت کرنے کے لائسنس بھی کرائے پر سرمایہ دار لیکر زرعی ادویات فروخت کر رہے ہیں ۔۔۔ محکمہ زراعت کے آفیسران کے علم میں یہ تمام مک مکاو ہوتا ہے ۔۔۔۔تیس سے زائد افراد کی وفات کا واقع اسلام آباد کراچی لاہور پشاور کوئٹہ یا کسی بڑے شہر یا اس کے نواح میں ہوتا تو میڈیا کی لائیو کوریج کئی دنوں تک متواتر ہوتی نامور سیاست دان اپنی سیاسی دکانیں چمکاتے Copy-of-Matematik-Lgr11سماجی تنظیمیں اپنے کیمپ لگاتے مگر جنوبی پنجاب کے پسماندہ گاؤں میں اتنے بڑے سانحہ کوئی کسی بھی ٹاپ ٹن نیوز چینل کے ابتدائی طور پر کوئی اہمیت دی نہ کوئی لائیو پروگرام ہوا ۔۔۔ علاقائی رپوٹرز کے چیخنے چلانے توجہ دلانے پر میڈیا کی ڈی ایس اینجیز یہاں پہنچی ۔۔۔ پورا گاؤں سوگ میں ڈوبا اور علاقہ غم زدہ تھا ان حالات میں مقامی افراد کو کون کھانا کھلاتا کسی کو کسی کی ہوش نہ تھی ۔۔۔ شرح غربت سے بھی نیچے زندگی گزارنے والی عوام سے ٹیکس لینے والے ریاستی اداروں نے قیامت صغری کے اس منظر میں مقامی لوگوں کے کھانے کا کوئی بندو بست نہ کیا ۔۔۔۔۔ کسی بھی سماجی تنظیم نے اس طرف توجہ نہ دی تو فلاح انسانیت فاونڈیشن کے رضا کاروں نے مقامی لوگوں انکے مہمانوں اور علاقے کے دوسرے افراد کے لئے کھانے کا بلا امتیاز بند و بست کیا ۔۔۔مٹھائی کھا کر مرنے والے تو مر گئے کچھ ہسپتالوں میں زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں ۔۔۔۔ مگر ریاستی حکومتی اداروں کے کسی ذمہ دار نے اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان نہ کیا ہے ۔۔۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری آفیسران تو ہمہ وقت ایک ہی دعا مانگنے میں مصروف عمل ہیں کہ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نہ آجائیں ۔۔۔۔ اگر وہ آگئے تو دو چار آفیسران کو معطل کچھ کو نو کری سے برخاست کر جائیں گئے ۔۔۔۔ ضلع بھر میں ایک فیصد بھی مٹھائی دودھ فروخت کرنے والی دکانیں محکمہ صحت یا دوسرے اداروں سے رجسٹرڈ نہ ہیں جب بھی کوئی فرض شناش آفیسر آتا ہے تو سختی ہوتی ہے منتھلی کا ریٹ بڑھ جاتا ہے تحریر کے ابتداء میں عربی زبان کی کہاوت لکھی تھی کہ چھوٹا نقصان بڑھے نقصان سے بچا جاتا ہے ریاستی ادارے ابھی بھی ہوش کے ناخن لیں آفیسران بالا اپنی ذمہ داریاں سمجھیں اور کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے افراد کو رجسٹرڈ کرتے ہوئے افضان صحت کے اصولوں کے معیار کے مطابق فروخت کرنے کا پابند بنائیں اللہ ناکرئے کہ مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ رو نما ہو حکومت پنجاب کی طرف سے مرحومین کے ورثا کو پانچ پانچ لاکھ کے امدادی چیک دیے جا رہے ہیں گھرانے کے سر براہ کو جب یہ چیک دیے گئے تو اس نے انتہائی غم زدہ لہجے میں کہا کہ میرا خاندان ختم ہو گیا گھرانا اجڑ گیا میں اس امدادی رقم کا میں کیا کر وں ؟؟؟ اس سوال کا کوئی جواب ہے کسی کے پاس؟؟؟

11402887_795347967250924_8445917181499931243_o

Tags: urdu column by umer shaker
Previous Post

لیہ ۔ایم پی اے کے حواریوں نے کھڑی گندم کو آگ لگا دی ۔ پولیس ایف آئی آر درج نہیں کر رہی انصاف دلایا جائے ۔ چوہدری صادق

Next Post

لیہ ۔وزیر اعظم پاکستان کی بلاسود قرضہ سیکیم۔ڈیڑھ سو مستحقین میں چیک تقسیم کئے گئے

Next Post

لیہ ۔وزیر اعظم پاکستان کی بلاسود قرضہ سیکیم۔ڈیڑھ سو مستحقین میں چیک تقسیم کئے گئے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

نیشنل نیوز

سینیٹ انتخابات؛ یوسف گیلانی کے کاغذات نامزدگی پر پی ٹی آئی کے اعتراض مسترد
First Page

سینیٹ انتخابات؛ یوسف گیلانی کے کاغذات نامزدگی پر پی ٹی آئی کے اعتراض مسترد

by webmaster
فروری 18, 2021
0

 اسلام آباد: ریٹرننگ آفیسر نے یوسف رضا گیلانی کے کاغذات نامزدگی پر تحریک انصاف کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے انہیں...

Read more
پنجاب اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 6.4 ریکارڈ

پنجاب اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 6.4 ریکارڈ

فروری 13, 2021
سینیٹ الیکشن؛ پی ٹی آئی، پی پی پی اور جے یو آئی کے امیدواروں کے نام سامنے آگئے

سینیٹ الیکشن؛ پی ٹی آئی، پی پی پی اور جے یو آئی کے امیدواروں کے نام سامنے آگئے

فروری 12, 2021
مزید 2432 افراد میں کورونا کی تشخیص، 45 افراد جاں بحق

مزید 2432 افراد میں کورونا کی تشخیص، 45 افراد جاں بحق

جنوری 16, 2021
تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق حتمی فیصلے کے لیے اجلاس آج ہوگا

تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق حتمی فیصلے کے لیے اجلاس آج ہوگا

جنوری 15, 2021
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • لیہ کی خبریں
    • لوکل نیوز
    • ساوتھ پنجاب
    • نیشنل نیوز
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • سروسز
  • وڈیوز

© 2021 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.