لیہ(صبح پا کستان )کئی برسوں سے دریائے سندھ کی تباہ کاریوں کے شکار لیہ کے نشیبی عوام پرانے شکاریوں کے نئے جال این جی اوز کے چنگل میں پھنس گئے 10فٹ کا ایک پائپ 23ہزار رووپے میں فٹ کر دیا گیا سیلابی لہروں کا اونچے مقامات پر بنئے گئے گھروں کے اطراف میں معمولی مٹی ڈال کر کروڑوں روپے ہڑپ کر لئے گئے،تفصیل کے مطابق انٹر نیشنل این جی او کنسرن ور یو ایس ایڈ کے مالی تعاون سے مقامی این جی او ایل پی پی نے لیہ کے نشیبی علاقوں جہاں دریائے سندھ کے ہر سال سیلاب کے نتیجہ میں متاثرین کے کچے پکے مکانات،زرعی ،سکنی جائیدادوں ک بڑے پیمانے پر نقصان ہوتا ہے ہر برس متاثرین دریائے سندھ اپنے تباہ حال گھروں کو مٹی سے دوبارہ تعمیر کرکے زندگی کی معمولت شروع کر تے ہیں ،امسال مقامی این جی او نے فلڈ متاثرین کو آئندہ فلڈ 2016ء کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھنے کے نشیبی علاقوں میں رہائش پذیر آبادی کے گھروں کے گرد مٹی کی دیوار تعمیر کرنے اور نکاسی آب کیلئے نصب کیا گیا ایک ایک پائپ چارج شدہ قیمت دنیا کی مہنگی سے مہنگی مارکیٹ سے بھی زیادہ ہے ،کنسرن ،یو ایس ایڈ اور ایل پی پی کے تعاون سے نشیبی علاقوں میں سیلاب سے بچاؤ کیلئے مٹی کا حفاظتی بند ونکسی آب کے نام پہ گھر گھر منصوبہ تعمیر کیا گیا جس میں ہر گھر کو سیلاب سے محفوظ رکھنے کیلئے بظاہر کیمونٹی اور این جی او کے اشتراک سے منصوبہ مکمل کیا گیا ،سیلابی یونین کونسل بیٹ وساوا شمالی کے موضع خان والا کے درجنوں گھروں میں سے بستی کھوجہ ،بستی افضل جھیل میں این جی او کے کئے گئے کم کا جائزہ لیا گیا تو س بات کا انکشاف ہوا کہ سیلابی لہروں کا مقابلہ کرنے کیلئے اونچے مقامات پر تعمیر کئے گئے گھروں کے گرد مکینوں کے تعاون سے ایک ایک دو دو فٹ مٹی کی دیوار کو اونچا کر دیا گیا حفاظتی بند کا نام دیکر 1لاکھ 16ہزار540روپے کی رقم نکلوا لی گئی جبکہ نکاسی آب کے منصوبہ کی لاگت 23ہزر680روپے درج کی گئی ہے اس بابت اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ اس منصوبہ میں صرف ایک پئپ نصب کیا گیا ہے اور لوکل مارکیٹ میں تقریباً2ہزار روپے میں خرید و نصب کئے جانے والے پائپ کی این جی او نے 23ہزار 680روپے وصول کر لئے ،علاوہ ازیں گھروں کو سیلابی لہروں سے محفوظ رکھنے کیلئے اپنی مدد آپ کے تحت بنائی گئی مٹی کی دیواروں کو ایک دو فٹ اونچا کرنے کا خرچہ اوسطاًمنصوبہ میں شامل ہر گھر کے نام پر تقریباًڈیڑھ لاکھ روپے وصول کر لئے ،سیلاب متاثرین اسد عباس،شہزادی بی بی،نوشاد،محمد علی،فیض حسین،عمار حسین،رمضان اور دیگر نے نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کم و بیش 30برسوں سے علاقہ میں رہائش پذیر ہیں دریا ہر سال اپنے فلڈ کے نتیجہ میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاتا ہے انہوں نے کہا کہ جب تک ن کی زندگیوں کو خطرہ لاحق نہیں ہوتا وہ پانی میں گھر سے اپنے بچوں اور مویشیوں کے ہمراہ موجود رہتے ہیں جب سیلاب میں اضافہ ہوجاتا ہے تو محفوظ مقامات پر شفٹ ہونا مجبوری بن جاتا ہے ،این جی او ایل پی پی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اونچی کی گئی مٹی کی دیوار جسے حفاظتی بند کا نام دیا گیا ہے بھلا فلڈ کا مقابلہ کرتی ہے مزید کہا کہ این جی او والوں سے اگر کوئی منصوبہ بارے سوال کرتے تو وہ لسٹ سے ہی نکال دیتے تھے لہذا خاموشی سے ان کے ساتھ کام کرتے رہے ہمیں بھی 6ہزار سے 16ہزار روپے فی گھر رقم دی گئی ہے باقی کیا خرچ ہوا اور کیا بچایا گیا وہ این جی او والوں کو پتہ ہو گا۔نشیبی علاقوں میں این جی او کے حفاظتی کام دنیا بھر کے مارکیٹوں سے زیادہ ایک پائپ کی وصول کی گئی اور این جی او کے پروٹیکشن ورک بارے لودھر اپائلٹ پراجیکٹ کے ڈائریکٹر محمد سعید چشتی نے رابطہ کرنے رپ بتایا کہ ان کی نگرنی میں تحصیل چوبارہ میں ڈویلپمنٹ ورک ہو رہا ہے فلڈڈ ایریا کا کام مشتاق احمد کی سربراہی میں مکمل ہو ا جس کے بارے وہی بہتر بت سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ تاہم وہ یہ بات دعویٰ سے کہہ سکتے ہیں ان کی این جی او نے منظور شدہ بجٹ کے مطابق ہی کام کیا ہے اس میں کرپشن نہ ہے جب محمد سعید چشتی سے یہ سوال کیا گیا کہ این جی او کے نصب شدہ1پائپ کی قیمت 23ہزار680تو دنیا بھر میں کہیں نہ ہے تو اس سوال کا کوئی جواب نہ دیا بلکہ سابقہ انچرج پروگرام مشتاق احمد سے بات کرنے کا مشورہ دیا،سابقہ پروگرام انچارج مشتاق احمد نے رابطہ پر بتایا کہ منصوبہ میں جو چیز منظور تھی اس کے مطابق کام ہو اہے ایک روپیہ کی بچت و کرپشن نہ کی گئی ہے گھروں میں نکاسی آب کا ایک پائپ ہرگز نہ لگایا گیا ہے کیمونٹی خود اکھاڑ لے تو ادارہ کیا کر سکتاہے ڈونر ایجنسی متعلقہ ادارے منصوبہ کی تکمیل کے تمام مراحل دیکھ چکے ہیں اور پراجیکٹ مارچ میں مکمل ہو گیا تھا۔
پورٹ ۔ عبد الرحمن فریدی پریس رپورٹر