اب مجھے ہر مذاق سہنا ہے
تشنہ لب ہوں سراب سہنا ہے
زندگی کے قرض ایسے اتریں گے
بد لحاظ و ظالم سماج سہنا ہے
روشنی ہی اند ھیرا جنتی ہے
فطرت کا یہ بھی مزاج سہنا ہے
کلام ۔ انجم صحرائی
اب مجھے ہر مذاق سہنا ہے
تشنہ لب ہوں سراب سہنا ہے
زندگی کے قرض ایسے اتریں گے
بد لحاظ و ظالم سماج سہنا ہے
روشنی ہی اند ھیرا جنتی ہے
فطرت کا یہ بھی مزاج سہنا ہے
کلام ۔ انجم صحرائی