ضلع لیہ۔ کل اورآج
تحریر:نثاراحمدخان
دریائے سند ھ اور دریائے چناب کے سنگم میں واقع سندھ ساگر دوآبہ کے چھ ہزار سے زائد کلومیٹر رقبہ کو لیہ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔لیہ کو 1982میں ضلع کا درجہ دیا گیاجواَب تین تحصیلوں لیہ ،کروڑاور چوبارہ پر مشتمل ہے ۔جس کی آبادی 12لاکھ سے زائد نفوس سے تجاوز کر گئی ہے ۔2000ء تک لیہ کی حالت زار کسی قصبہ سے زیادہ نہ تھی۔جہاں خستہ حال سٹرکیں ،ایک بازار ،ایک شوگر انڈسٹری،ایک پوسٹ گریجویٹ کالج ،ایک ٹیکنیکل کالج اور ایک ہسپتال تھا ۔ضلع بھکر کی حدود سے مظفر گڑھ تک اور جھنگ تک کے طلبہ کے لیے پوسٹ گریجویٹ کالج میں صرف تین شعبہ جات انگلش ،اردواور اسلامیات قائم تھے جو اپنی علمی پیاس بجھانے آتے اور ماسٹر ڈگری حاصل کرکے باعزت روز گار کے حصول کی تگ و دو میں شامل ہوجاتے۔اسی طرح ٹیکنیکل کالج سے ملک بھر سے طلباء تیکنیکی تعلیم کے حصول کے لیے لیہ کا رخ کرتے تھے۔لیہ میں ذرائع آمدورفت کا فقدان تھا۔سڑکوں کی حالت زار ناقابل بیان تھی۔راقم کو لیہ سے اپنی پوسٹ گریجویٹ تعلیم مکمل کرنے کا موقع ملاہے او روہ دن اچھی طرح یاد ہیں جب ڈیپا رٹمنٹ کے مطالعاتی و تفریحی دورہ ہیڈ تریموں کے لیے فائنل ہوا ہماری بس جب چوبارہ کے مقام پر پہنچی تو سنگل روڈ پر ریت آنے کی وجہ سے بس کافی دیراس ریت میں پھنسی رہی اورپھرانتظار کے بعد ٹریکٹر کے ذریعے نکالی گئی ۔لیکن آج منظر بدل گیاہے گزشتہ پندرہ برسوں میں لیہ نے تیزی سے ترقی کر کے ایک اچھے شہر کا درجہ حاصل کر لیا ہے۔لیہ سے چوک اعظم تک 3ارب روپے سے زائد لاگت سے دور یہ سڑک تعمیر کی جارہی ہے جبکہ اسی سلسلہ کو مزید وسعت ملتی نظر آرہی ہے ۔
دیہی علاقوں میں خادم پنجاب دیہی روڈ ز پروگرام کے تحت انتہائی خوب صورت اورپائیدارمیٹل روڈ بنائے گئے ہیں جس میں 28کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والی پیر جگی موڑ کوٹ سلطان سے ایم ایم روڈ تک 36کلومیٹر طویل سٹرک اورٹرکو اڈا سے ہیڈویڑری تک 24کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر شدہ 33کلومیٹرطویل سٹرک قابل ذکر ہے۔اول ذکر سٹرک کوٹ ادوجی ٹی روڈ کو ایم ایم روڈ (مظفر گڑھ) میانوالی روڈ تک ملارہی ہے اور اس سے بیسوں چکوک کے ہزاروں کسان،طلبہ،اور دیگر افرادشہر اور منڈیوں تک باآسان رسائی کی سہولت سے مستفید ہورہے ہیں۔اس طرح ٹرکو اڈا سے ہیڈویرڑی تک کے علاقہ کے لوگ آخر و ذکر سٹرک کے ثمرات سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔جبکہ مذکورہ سٹرک کو اگلے فیزمیں مزید آگے بڑھانے کا قوی امکان ہے۔جس سے دیہی علاقہ کی عوام کا ملتان تک پہنچنے کا سفرکم وقت میں مزید آسان ہوجائیگا۔اسی طرح تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ضلع لیہ میں پوسٹ گریجویٹ کالج کے علاوہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے بہادر سب کیمپس،جی سی یونیورسٹی لاہور ،فیصل آباد کے سب کیمپس وجود میں آچکے ہیں جس سے نہ صرف علاقہ بلکہ صوبہ کے دیگر شہروں کے دس ہزارسے زائد طلبہ معیاری تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
ضلع لیہ صوبہ پنجاب کا واحد ضلع ہے جس میں تحصیلیں تو تین ہیں لیکن خوش قسمتی سے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں کی تعدا د 6ہے جن میں تھل ہسپتال لیہ،ٹی ایچ کیوکروڑ ،ٹی ایچ کیو چوبارہ ،ٹی ایچ کیو چوک اعظم ،ٹی ایچ کیو کوٹ سلطان اور ٹی ایچ کیوفتح پور شامل ہیں۔جبکہ فتح پور میں ٹراما سنٹر بھی قائم کیا گیاہے جو مستقبل میں یہاں کی ضروریات کے مطابق کام کرے گا۔
بہتری کی گنجائش ہرشعبہ میں موجود ہوتی ہے ۔ضلع لیہ ترقی کے سفر میں نیانیا شامل ہواہے۔ممبران اسمبلی کااپنے ضلع اور حلقہ کی عوام سے لگاؤ مخلصانہ ہے۔سابق
وزیر زراعت و جنگلات ملک احمد علی اولکھ کی کوششوں سے فتح پو رمیں ٹراما سنٹر اور چڑیا گھر کے منصوبے لائے گئے۔اسی طرح ایم پی اے چوہدری اشفاق احمد ن لیہ چوک اعظم دور ویہ سٹرک کی تعمیر اورلیہ سٹی میں چاربائی پاس سڑکوں کی تعمیرکے لیے بھر پور جدوجہد کی۔ایم این اے صاحبزاہ فیض الحسن سواگ نے لیہ میں زہریلی مٹھائی سے ہونے والی ہلاکتوں اور لواحقین کی اشک شوئی کے لیے مذکورہ چک کو ماڈل ویلج کا درجہ دلوانے اور ہر ممکن سہولیات اور امداد کے لیے کافی تگ ودو کی ۔ایم پی اے قیصر عباس مگسی تھل میں جیب ریلی لانے میں کام یاب رہے تو صوبائی وزیر اقدامات برائے قدرتی آفات مہر اعجاز احمد اچلانہ اور ایم این اے سید ثقلین شاہ بخاری ضلع میں سٹرکوں کے جال بچھانے ،دریائی پشتوں کو مضبوط کرنے،ایم ایم روڈ کو دورویہ ،میڈیکل کالج ،کیڈٹ کالج ،لیہ کو ڈویژن کادرجہ دلانے اور لیہ تونسہ پل ایسے میگامنصوبوں کی جلد تعمیر کے لیے کوشاں ہیں۔وہ دن دور نہیں جب لاہور ،لائل پور(فیصل آباد)،لیہ ،لورا لائی موٹروے کی تعمیرسے لیہ کی عوام کی تقدیر بدل جائے گی۔
ٹیل کے کاشتکاروں کو پانی کی مقررہ مقدارمیں فراہمی کے لیے گریٹر تھل کینال کی ری ماڈلنگ اور نشیب کے علاقوں کو دریائے سند کے کٹاؤ سے مستقل طور پر بچانے کے لیے بیٹ مونگڑ سے شاہ والاسپر بند تک 77کلومیٹرطویل پختہ پشتہ بنانے کے منصوبہ جات کی ماڈل سٹڈی کے بعد سفارشات متعلقہ حکام تک پہنچادی گئی ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ آمدہ بجٹ میں ان عوامی فلاحی منصوبہ جات کے لیے خاطر خواہ بجٹ رکھا جائے گا۔
لیہ کی تعمیر وترقی اور خوشحالی میں وزیر اعلی پنجاب کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وزیر اعلی پنجاب دن رات پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لیے ہمہ قسمی منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے کوشاں اور متحرک رہتے ہیں اور جو بھی دور رس نتائج کا حامل منصوبہ ترتیب دیا جا تا ہے اس پر عمل درآمد کے لیے گراس روٹ لیول تک خود مانیٹرنگ اور عوام کے ذریعے بھی فیڈ بیک لیتے ہیں کیونکہ ان کی اولین ترجیح عوامی مفاد کے منصوبے ہیں اور زندگی کا کوئی ایسا شعبہ نہیں ہے جس کے لیے منصوبہ ترتیب دے کر تبدیلی نہ لائی گئی ہو ۔موثر مانیٹرنگ اورہمہ وقت عوامی نمائندوں اور انتظامی افسران سے باہمی رابطے کے ذریعے آج یہ کہنا درست ہوگا کہ واقعی خادم اعلی پنجاب عوامی بھلائی کے منصوبوں پر کڑی نظر رکھتے ہوئے پایہ تکمیل تک پہنچا کر عوام کی زندگیوں میں انقلابی تبدیلیاں لارہے ہیں ۔
خادم اعلی پنجاب نے ضلع لیہ کی عوام کے لیے ہمیشہ دور رس نتائج کے حامل ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھاتے ہوئے مکمل کرائے ہیں اور ہر مالی سال میں اربوں روپے کے فنڈز ،ایم پی اے پیکجز ،ڈسٹرکٹ پیکجز،جنوبی پنجاب ترقیاتی پروگرامز ،پنجاب ڈویلپمنٹ پروگرامز ،خادم پنجاب رورل روڈنیٹ ورک کی توسیع،سکول ایجوکیشن ،مفاد عامہ کی ترقیاتی سکیمیں ،میلینیئم ڈویلپمنٹ گولز پروگرامز ،تعلیم ،سپورٹس ،صحت ،پبلک بلڈنگز ،ایمرجنسی سروسز ،ڈسٹرکٹ جیل کا قیام،دیہی روڈ ز پروگرامز کے فیز ون سے فیز چار تک کی سکیمیں ،پارکس و سٹیڈیم کی تعمیر،اراضی ریکارڈ سنٹر ز کا قیام ،سکولوں کی اپ گریڈیشن ،ہسپتالوں میں بہتری لانے کے منصوبے ،تھل ہسپتال کو فنکشنل کرنے ،چلڈرن وارڈ کا قیام ،لیہ چوک اعظم دورویہ سٹرک کی تعمیر،ہائیر ایجوکیشن کے لیے بی زیڈ یو بہادر کیمپس کا قیام،سپیشل ایجوکیشن سنٹرز کا قیام،بلدیاتی اداروں کے ذریعے عوامی خدمات کے ترقیاتی منصوبے ،شہروں کے اردگر د آمدورفت کی بہتر سہولیات کی فراہمی کے لیے بائی پاسز کی تعمیر کے منصوبے ،بجلی و گیس کی فراہمی،کسان پیکج ،نشیبی علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچاو کے لیے سپر بندوں و حفاظتی بندوں کی تعمیرو توسیع ،نالہ لالا پر ریگولیٹری او ر لیہ تونسہ پل ایسے میگا پراجیکٹس ضلع لیہ کی عوام کے لیے ترقی کا زینہ ہی نہیں بلکہ منہ بولتا ثبوت بھی ہیں جس کے لیے پنجاب حکومت نے 2013-14کے لیے 79کروڑ 44لاکھ روپے ،2014-15کے لیے 86کروڑ 21لاکھ روپے ،2015-16کی 157ترقیاتی سکیموں کے لیے 85کروڑ85لاکھ روپے جبکہ 2016-17کی 206ترقیاتی سکیموں کے لیے 20ارب 29کروڑ روپے کے فنڈز کی فراہمی ضلع کی عوام کے لیے دوستی کا عملی مظہر ہے ۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی قیاد ت میں صرف اور صرف عوامی خدمت کے ذریعے ہی دلوں پر راج کرنے کا یقین رکھتی ہے جس کی وجہ سے وہ اقتدار کی ہیٹ ٹرک مکمل کرنے والی ہے اور وزیر اعلی کی مقبولیت کا بڑھتا ہوا گراف ان کی حقیقی خدمات کی وجہ سے روز بروز اضافے کی جانب گامز ن ہے ۔ضلع لیہ کی عوام وزیر اعلی پنجاب کی جنوبی پنجاب کے لیے گران قدر خدمات کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے رہے ہیں اور آج واضح نظر آنے والے ترقیاتی منصوبے پنجاب حکومت کی کارکردگی کا عملی مظہر ہے۔
وزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف کے دورہ لیہ کے موقع پریہاں کی عوام بھرپورتوقع رکھتی ہے کہ ضلع لیہ میں میڈیکل کالج،ٹیچنگ ہسپتال ،انجینئرنگ یونیورسٹی،موٹروے اورانڈسٹریل سٹیٹ کے قیام کااعلان کیاجائے گاجس سے علاقہ میں ترقی اورخوشحالی کے نئے دورکاآغازہوگا۔