ویٹرنیری سکول نو گو ایریا بن گیا جرائم پیشہ افراد کی آ ماجگاہ ، پو لیس خاموش
کروڑ لعل عیسن (ظاہر شاہ سے )ویٹرنیری سکول نو گو ایریا بن گیا جرائم پیشہ افراد کی آ ماجگاہ ۔مغرب کے بعد کالجز روڈ نو گو ایریا متعدد موٹر سائیکلیں چھینے کی متعدد ڈکیتی کی وارداتیں اسی روڈ پر ہوئی تفصیل کے مطابق گورنمنٹ ویٹرنری سکول و سول ڈسپنسری کروڑ ویٹرنری اینڈ اینیمل یونیورسٹی لاہور پنجاب کی چوتھی و دور جدید کا اہم ویٹرنری سکول ہے جس میں پنجاب بھر سے میرٹ کی بنیاد طلباء داخل ہوتے ہیں لیکن پچھلے سال سے بدانتظامیہ کی وجہ سے مختلف سیکنڈل کا شکار آرہا ہے پچھلے سال سکول و ہاسٹل کی بد انتظامی صورت کی وجہ سے سیکنڈ ایئر کے قمر نامی طالب علم نے خود کشی کی کوشش کی ان کے ہم جماعتوں نے انھیں بچایا جبکہ سکول انتظامیہ نے خود کشی کی وجوہات جاننے کے بجائے انھیں پولیس کی حراست میں دیا اور آج تک اسکی تحقیق منظر عام پر نہ آسکی
انچارج پرنسپل نے میڈیا کو بتایا کہ ملک موجودہ صورت حال کے پیش نظر سکول انتظامیہ نے سیکورٹی سخت کی ہوئی ہے چند دنوں سے سکول کے سامنے والے روڈ پر2 ہنڈا موٹروں سائیکلوں پر نقاب پوش افراد سوار ہوکر آتے جاتے ہیں میں شام کے وقت کسی کام کے سلسلہ میں باہر نکلا تو وہی 2موٹر سائیکل جس پر نقاب پوش سوار تھے سکول کے سامنے والی سڑک پر مڑ گئے واپسی پر گارڈ سے ان کے بارے میں پوچھا تو بتایا گیا کہ ایک موٹر سائیکل واپس چلاگیا اور ایک سیدھا گیا ہے ہم نے ان کا انتظار کیاکچھ دیر وہ بھی آیا ہم نے انھیں روکنے کی کوشش کی لیکن وہ نہ روکا اور لیہ بائی پاس پر ایک آدمی کو اتارا تھوڑی دیر بعد سکول کا فرسٹ ایئر کاطالب علم محمد اسحاق جس کا تعلق جھنگ سے ہے سکول کے کے گیٹ پر آیا اور اندر جانے کی کوشش کی گارڈ نے جانے نہیں تو طالبعلم نے شاقا نامی لڑکے سے رابطہ شاقا نے صبح کی ڈیوٹی کرنے والے گارڈ مداح حسین کو فون کیا کہ اسحاق کو اندر جانے نہیں دے رہا انھیں ہاسٹل میں داخل کرو جس پر مداح حسین سکول پہنچا اور گارڈ سے کہاکہ ان کو اندر جانے دو لیکن گارڈ نے ہمیں انفارم کیا جب ہم گیٹ پر آئے تو اسحاق اور مداح حسین سے شراب کی بو آرہی تھی جس پر ہم نے مقامی پولیس کو اطلاع انھوں پکڑا لیا ہم نے انکو تحقیقات کے لئے کہا ہے جبکہ طالبعلم محمد اسحاق کے والد کوبلاکر اسحاق ان کے حوالے کیا ہے گارڈ جس کمپنی کاتھا ان کو بھی آگاہ کر لیا ہے ان کی جگہ کمپنی دوسرا گارڈ دے دیا مزید تحقیق کرنااب پولیس کی ذمہ داری ہے جب اس سلسلہ میں ایس ایچ او سے رابطہ کیا تو انھوں کہاکہ پرنسپل نے درخواست واپس لے لی ہے اور میڈیکل رپورٹ بھی نیگیٹو ہے اس لئے ان کو چھوڑ دیا ہے شہریوں اور والدین نے محمد الیاس عبدالغفار محمد قاری جہانگیر عباس محمد حسین کوہلی ملک اعجاز حسین سامٹیہ نے وائس چانسلر سے مطالبہ کتے ہوئے کہاکہ اس واقعہ کی پوری تحقیق کی جائی قصورواروں کو سخت سے سخت سزا دی جائی اور تفریح کے نام پر ہونے والے بے حیائی کو روکا جائے اس روڈ پر ہونے والی وارداتوں کی ڈی آئی جی ڈیرہ اور ڈی پی او لیہ سر نو تفشیش کی جائے کیونکہ شام کے بعد اس روڈ وارداتیں ہونا معمول بن چکا ہے
رپورٹ ۔ ظاہر شاہ پریس رپورٹر کروڑ لعل عیسن