لیہ(صبح پا کستان)ممبر حج مینجمنٹ ایسوسی ایشن عمران مختار نے کہا کہ دولت اور سیاسی سفارشیں حج کوٹہ کی منصفانہ تقسیم کی راہ میں بڑی رکاوٹ تھیں اعلیٰ عدلیہ نے حج کوٹہ پر بااثر گروپ کا قبضہ ختم کرنے کا فیصلہ دیکر عوام کے دل جیت لئے سینکڑوں ان رولڈ کمپنیوں کووزارت مذہبی امور سالہا سال سے بہانے بناکر کوٹہ سے محروم کرتی رہی عدالت عظمیٰ کا حج کوٹہ کے متعلق تفصیلی فیصلہ حاجیوں کی حقیقی خدمت کا ا?ئینہ دار ثابت ہوگا، حج اسلام کا ایک اہم رکن اور مقدس فریضہ ہے پہلے وقتوں میں حجاج کے کھانے پینے لانے لیجانے اور ٹھہرانے کے انتظامات میں ثواب سمجھ کر لوگ حصہ ڈالتے مگر ا?ج زر پرستی کی ہوَس اتنی بڑھ چکی ہے کہ حاجیوں کے نام پر لوٹ مار کابازار گرم ہیکوٹہ سرکاری یاپرائیویٹ دونوں طرف سے پیسہ بنانے کا عمل قوم سے کوئی ڈھکا چھپا نہیں ،تمام اسلامی ممالک میں حج اور حجاج کی خدمت کبھی متنازعہ نہیں رہی بد قسمتی سے پاکستان میں یہ عمل بھی باقی معاملات کی طرح سیاست کی نظر ہوتارہا اور مختلف ادوار میں ا?نیوالی حکومتوں نے حج پر اپنے من پسند افراد کو نوازنے کا عمل جاری رکھا موجودہ دور حکومت میں وزارت کے نیک سیرت افسران نے سرکاری کوٹہ کو تو کافی حد تک شفاف بنادیا مگر پرائیویٹ کوٹہ میں یہ تمام خرابیاں جوں کی توں رہیں اور ایک سرمایہ دار طاقتور گروپ کی حج کوٹے پر اجارہ داری بدستور قائم رہی جس نے ناجائز منافع خوری کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے جو کسی صورت بھی نیو انرولڈ کمپنیز کے وجود اوروزارت کی خود مختاری کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہ تھا ، وزارت کے اعلیٰ افسران بھی اْس گروپ کے ا?گے بے بس دکھائی دیتے رہے وہ ہر سال اپنی مرضی اور مفاد کے عین مطابق حج پالیسی بنانے پر اثر انداز ہوجاتا 2014 میں نیو انرولڈ کمپنیز کے مالکان نے سپریم کورٹ سے اس ظلم اور جبر کے خلاف رجوع کیاتو بحوالہ دوسانی کیس کورٹ نے فیصلے میں واضح طور پر وزارت مذہبی امور کو ہدایات دیتے ہوئے سابقہ حج کوٹہ کی الاٹمنٹ کو منسوخ کرکے ایک ہائی لیول کمیٹی تشکیل دیکر حج پر ا?ٹھنے والے اخراجات اور اْن کے مطابق سہولیات کا جائزہ لیکر مسابقتی عمل کے ذریعے نئے اور پرانے ٹور ا?پریٹر کی تفریق کئے بغیر فقط برابری کی بنیاد پر از سَرنَو کوٹہ کی منصفانہ تقسیم کا ا?رڈر جاری کردیا۔سپریم کورٹ کیاس واضح حکم کے باوجود نہ جانے کیوں وزارت کے اعلیٰ افسران کورٹ کے اس حکم کے خلاف اْسی طاقتور گروپ کو نوازنے کیلئے اْنہی کی مرضی کے عین مطابق حج پالیسیاں بنانے اور نیو ان رولڈ کا گلہ دبانے اور ہمیشہ کیلئیاْن کا راستہ بند کرنیمیں مصروف رہیاس اندھیر نگری کے خلاف حج مینجمنٹ ایسوسی ایشن نے حکومت اور وزارت کے ذمہ داروں کو متعدد مرتبہ خطوط لکھے درخواستیں دیں مذاکرات بھی کئے جو کہ بے اثر ثابت ہوتے رہے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیاکے ذریعے ا?واز بلند کی گئی مگر حکومتی کانوں پر جوں تک نہ رینگی بلا?خر دوبارہ پھر سینکڑوں نیو انرولڈ کمپنیز کے مالکان کوتمام ترشکایات کے ساتھ مجبورا سپریم کورٹ کنٹمٹ میں جانا پڑا 21 اپریل 2017 کو سپریم کورٹ کے تین رکنی معزز بنچ نے بلاتفاق اپنے شارٹ فیصلے میں خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے وزارت کو ایک موقع اور دیا کہ وہ انصاف کے تقاضے پورے کرے ،شارٹ فیصلہ ا?جانے پر جب وزارت سے رابطہ کیاگیا تو وزارت نے تفصیلی فیصلہ کے انتظار کابہانہ تراشتے ہوئے کورٹ کے ا?رڈر پر عمل درا?مد کو ناممکن قرار دے دیا اب جب کہ تفصیلی فیصلہ بھی ا?چکا ہے جس کے مطابق وزارت بہر صورت اٍس پر عمل درا?مد کرکے ہی اس بحران سے نکل پائے گی وزارت کے پاس اب بظاہر کوئی بہانہ نہیں بچا ماسوائے اس کے وزارت اپنے پرانے کرم فرماو?ں کے ساتھ کورٹ میں ریویو کی پٹیشن دائر کردے ایسا کرنا کھلی بددیانتی تصور ہوگا۔نئی انرولڈ کمپناں احساس محرومی کاشکار رہیں گی اور حکمرانوں کے لئے پیچیدگیوں میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے کیونکہ اب سپریم کورٹ نے وزارت مذہبی امور کو ہرقسم کی مجبوری اور پریشر سے نکال کر خود مختاری پر لاکھڑاکیاہے۔اب بھی اگر وزارت نے حیل وحجت اور لیت و لعل سے کام لیا تو پھر وزارت اور حکومت اللہ کے غضب اور حجاج کرام کی بددعاو?ں سے نہیں بچ سکے گی
اس مرتبہ بھی اگر وزارت نے نئی انرولڈ کمپنیوں کے ساتھ ہاتھ کرنے کی کوشش کی تو عوام سڑکوں پر ہوگی اور دمادم مست قلندر بھی ہوسکتا ہے۔ شنید ہے کہ کچھ لوگ وزارت کے اعلیٰ افسران کی راہنمائی میں کورٹ کی طرف رجوع کی تیاری پکڑرہے ہیں اور سعودی عرب میں ہوٹل معاہدے کورٹ فیصلے سے قبل کی تاریخوں میں بنوانے کی کوشش ہورہی ہے قوی امید ہے کہ ان معاہدوں کوبنیاد بناکر حسب روایت حج پراسس میں تاخیر کی باتیں کرکے چھوٹ لینے اور عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی۔حالانکہ وزارت خود اپنے متعدد لیٹرز کے ذریعے ہوٹل لینے اور بلڈنگ معاہدوں سے پرانے ٹوور ا?پریٹرز کو منع کرچکی ہے
حج مینجمنٹ کے عہدیدادان نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ پاکستان بھر سے ان رولڈ کمپنیاں متحد ہوکر عزم کرچکی ہیں کہ سالہاسال سے جاری ظلم و استحصال کو اب مزید برداشت کیا جائے گا نہ ہی اپنے حق کے حصول کی جدوجہد سے ایک قدم بھی پیچھے ہٹاجائے گا