صوبوں کی سیاست
خضرکلاسر ا
اتوار کو اخبارات کو چسکا کیساتھ پڑھنے کا دن ہوتاہے ،اس بار بھی ایسا ہی تھا کہ اخبارات کے ڈھیر تھا اور راقم الحروف چائے کی پیالی کیساتھ ان میں گم تھاکہ امریکی ادارہ یوایس ایڈ کے اشتہار پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ پر نظرپڑی تو اسکو پڑھنے میں لگ گیا ، یوایس ایڈ نے اپنے پروگرام پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ کے بارے میں لکھا تھاکہ امریکی ادارہ یوایس ایڈ کی مالی معاونت سے جاری پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ ایک پانچ سالہ منصوبہ ہے ،جس کا مقصد پاکستان بھر کے سات صوبوں/علاقوں میں زیر تعلیم جماعت اول
اور دوئم کے بچوں میں مطالعہ کا معیار بہتر بنانا ہے ۔پراجیکٹ انتہائی مسرت کیساتھ کمپلیمنڑی ریڈنگ پراجیکٹ گرانٹس کے تحت ٹیوٹر کے موضوع پر گرانٹس کے مواقع کا اعلان کرتاہے ۔ وغیرہ وغیرہ۔
امریکی ادارہ یوایس ایڈ کی جانب سے پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ اشتہار کی حد تک تو پاکستان کے بچوں کیلئے مفید پروگرام لگ رہاہے لیکن مکمل وضاحت اس وقت ہوجائیگی جب پاکستان کے متعلقہ ادارے اس پروگرام کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کریں گے اور خاموشی کی دلدل سے نکل آئینگے۔راقم الحروف کیلئے جو بات اس یوایس ایڈ کے اشتہار میں قابل غور تھی، وہ یہ تھی کہ یوایس ایڈ نے پاکستان کو سات صوبوں کا ملک قراردیاتھا ۔یقیناًان کے تحقیقی ادارے نے اس پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ کی تیاری میں مدد کی ہوگی لیکن میرے سامنے پاکستان کا جو نقشہ ہے اور بحیثت پاکستانی شہری جو میں اپنے ملک کے بارے میں جانتاہوں ،پاکستان کے چار صوبے ہیں، جن کے سندھ، پنجاب ،خبیر پختونخواہ اور بلوچستان شامل ہیں ۔یوں امریکی ادارہ یوایس ایڈ کو اس بارے میں وضاحت کرنی ہوگی یاپھر حکومت پاکستان کو سات صوبوں کے ایشو کو یوایس ایڈ کی انتظامیہ کیساتھ اٹھانا ہوگا ۔وگرنہ راقم الحروف کی طرح دیگر لوگ بھی یوایس ایڈ کے پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ کے بارے میں سوال اٹھائینگے کہ اس میں دی گئی معلومات بھی اسی طرح مشکوک اور گمراہ کن ہونگی ۔
بات چلی ہے توپھر اس کالم میں پاکستان میں نئے صوبوں کی تحریکو ں کے بارے میں بھی بات کرتے ہیں ، پاکستان میں اسوقت چاروں صوبوں میں علیحدہ صوبوں تحریکیں چل رہی ہیں ، مثال کے طورپر پنجا ب میں سرائیکی صوبہ اور بہاولپور صوبہ بحالی کی تحریکیں چل رہی ہیں ۔ ان تحریکوں کے حق میں پنجاب اسمبلی متفقہ قرار داد پاس کرچکی ہے ، جسمیں اس بات کا دوٹوک مطالبہ کیاگیاہے کہ پنجاب کو تقسیم کرکے سرائیکی صوبہ کے قیام اور بہاولپور صوبہ کو بحال کیجائے،یوں پنجاب میں سرائیکی صوبہ کے قیام اور بہاولپور صوبہ بحالی پر پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز سمیت ساری جماعتیں متفقہ ہیں متفقہ ہیں ۔خبیر پختواہ میں ھزارہ صوبہ کی تحریک چل رہی ، اس تحریک کیلئے جدوجہد کیلئے بارہ افراد عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی حکومت کے دوران پولیس کے ہاتھوں قتل بھی ہوچکے ہیں ۔ادھر ھزارہ صوبہ کیلئے مسلم لیگ نواز کی حکومت کے وزرا ء نے بھی ھزارہ صوبہ کیلئے صرف آواز ہی نہیں اٹھائی بلکہ اس احتجاجی جلسوں میں بھی جاتے ہیں ،ادھر وزیراعظم نوازشریف کے داماد کپیٹن صفد ر نے بھی قومی اسمبلی میں ھزارہ صوبہ کے قیام کیلئے نہ صرف نعرے لگوائے بلکہ ھزارہ صوبہ کی خاطر ایوان سے واک آوٹ بھی کیاتھا۔یہاں عوامی نیشنل پارٹی کھل کر ھزارہ صوبہ کی مخالفت میں کھڑی ہے ۔ادھر سندھ میں ایم کیوایم جوکہ اس بات کا دعوی کرتی ہے کہ وہ اردو بولنے والی کی نمائندہ جماعت ہے ،نے بھی مہاجر صوبہ کیلئے آواز لگائی ، قومی اسمبلی میں بھی نئے صوبوں کیلئے تحریک بھی جمع کروائی ۔ مہاجر صوبہ کیلئے مطالبہ کی وجہ جو ایم کیوایم بیان کرتی ہے ، اس میں کراچی کے شہریوں کو وسائل پر حق نہ دینا اور آبادی ہے ۔ یہاں پیپلزپارٹی جوکہ پنجاب میں سرائیکی صوبہ کیلئے تحریک کے پیچھے لگی رہتی ہے لیکن سندھ میں مہاجر صوبہ کی مخالفت کرتی ہے ۔آجکل مہاجر صوبہ کی بجائے کراچی صوبہ پر بات بھی بات چل نکلی ہے ۔اسی طرح الطاف حسین اور ایم کیوایم کا باغی مصطفے کمال جوکہ کراچی میں خاصا متحرک ہوا ہے ، وہ بھی نئے صوبوں کے قیام پر بات کررہاہے۔بلوچستان میں بھی علیحدہ صوبہ کی بات محمود خان اچکزائی کررہے ہیں کہ پشتونوں پر مشتمل علاقوں پر بلوچستان میں نیا صوبہ بنایاجائے ۔فاٹا کے عوام بھی صوبائی حیثیت کے حصول کیلئے اسلام آباد میں دھرنے دے رہے ہیں۔
ایک اور دلچسپ پہلو جوکہ نئے صوبوں کی تحریک میں بحیثٰت صحافی راقم الحروف نے دیکھاہے ، وہ یہ ہے کہ آپ کو ایک وقت میں ساری جماعتیں نئے صوبوں کے قیام اوربہاولپور صوبہ بحالی پر متفق نظرآتی ہیں، آپ سوال کریں یاپھر کیمرہ کا مائیک لیگی یاپیپلزپارٹی کے لیڈر کی طرف آگے بڑھائیں ،اس سوال کیساتھ کہ ملک میں نئے صوبے ہونے چاہیں ؟ تو فورا جواب آئیگا کہ بالکل جی ہونے چاہیں ،ہم تو یہی چاہتے ہیں ،ہماری لیڈرشپ تو اس پر بات بھی کررہی ہے لیکن یہ جذبات اسوقت تک برقراررہتے ہیں جب تک اس جماعت کے صوبہ کی تقسیم کی بات نہ ہورہی ہو ۔مثال کے طورپر پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب میں سرائیکی صوبہ کی حامی نظرآتی ہے کیونکہ وہاں ان کے خیال میں مسلم لیگ نواز کا نقصان ہوگا اور ان کا فائدہ ہوگا ، دوسری طرف مسلم لیگ نواز سندھ کی تقسیم اور مہاجر صوبہ کیلئے آواز لگاتی ہے کیونکہ اس کو پتہ ہے یہاں پیپلزپارٹی کی جان نکلتی ہے ۔اسی طرح عوامی نیشنل پارٹی پنجاب کی تقسیم کے حق میں ہے لیکن خبیر پختوانخواہ میں ھزارہ صوبہ کو ماں دھرتی کی تقسیم سے جوڑتے ہیں۔نئے صوبوں کی تحریکوں کو عوامی سطح پر بھی اسی حمایت اور مخالفت کا سامنا ہے لیکن ایک بات طے ہے کہ نئے صوبوں کے قیام اور بہاولپور صوبہ بحالی پر حکومت میں شامل ساری جماعتوں کو عوام کی آواز پر کان دھرنے ہونگے اور نئے صوبوں کیلئے آگے بڑھنا ہوگا۔
امریکی ادارہ یوایس ایڈ کی جانب سے پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ اشتہار کی حد تک تو پاکستان کے بچوں کیلئے مفید پروگرام لگ رہاہے لیکن مکمل وضاحت اس وقت ہوجائیگی جب پاکستان کے متعلقہ ادارے اس پروگرام کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کریں گے اور خاموشی کی دلدل سے نکل آئینگے۔راقم الحروف کیلئے جو بات اس یوایس ایڈ کے اشتہار میں قابل غور تھی، وہ یہ تھی کہ یوایس ایڈ نے پاکستان کو سات صوبوں کا ملک قراردیاتھا ۔یقیناًان کے تحقیقی ادارے نے اس پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ کی تیاری میں مدد کی ہوگی لیکن میرے سامنے پاکستان کا جو نقشہ ہے اور بحیثت پاکستانی شہری جو میں اپنے ملک کے بارے میں جانتاہوں ،پاکستان کے چار صوبے ہیں، جن کے سندھ، پنجاب ،خبیر پختونخواہ اور بلوچستان شامل ہیں ۔یوں امریکی ادارہ یوایس ایڈ کو اس بارے میں وضاحت کرنی ہوگی یاپھر حکومت پاکستان کو سات صوبوں کے ایشو کو یوایس ایڈ کی انتظامیہ کیساتھ اٹھانا ہوگا ۔وگرنہ راقم الحروف کی طرح دیگر لوگ بھی یوایس ایڈ کے پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ کے بارے میں سوال اٹھائینگے کہ اس میں دی گئی معلومات بھی اسی طرح مشکوک اور گمراہ کن ہونگی ۔
بات چلی ہے توپھر اس کالم میں پاکستان میں نئے صوبوں کی تحریکو ں کے بارے میں بھی بات کرتے ہیں ، پاکستان میں اسوقت چاروں صوبوں میں علیحدہ صوبوں تحریکیں چل رہی ہیں ، مثال کے طورپر پنجا ب میں سرائیکی صوبہ اور بہاولپور صوبہ بحالی کی تحریکیں چل رہی ہیں ۔ ان تحریکوں کے حق میں پنجاب اسمبلی متفقہ قرار داد پاس کرچکی ہے ، جسمیں اس بات کا دوٹوک مطالبہ کیاگیاہے کہ پنجاب کو تقسیم کرکے سرائیکی صوبہ کے قیام اور بہاولپور صوبہ کو بحال کیجائے،یوں پنجاب میں سرائیکی صوبہ کے قیام اور بہاولپور صوبہ بحالی پر پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز سمیت ساری جماعتیں متفقہ ہیں متفقہ ہیں ۔خبیر پختواہ میں ھزارہ صوبہ کی تحریک چل رہی ، اس تحریک کیلئے جدوجہد کیلئے بارہ افراد عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی حکومت کے دوران پولیس کے ہاتھوں قتل بھی ہوچکے ہیں ۔ادھر ھزارہ صوبہ کیلئے مسلم لیگ نواز کی حکومت کے وزرا ء نے بھی ھزارہ صوبہ کیلئے صرف آواز ہی نہیں اٹھائی بلکہ اس احتجاجی جلسوں میں بھی جاتے ہیں ،ادھر وزیراعظم نوازشریف کے داماد کپیٹن صفد ر نے بھی قومی اسمبلی میں ھزارہ صوبہ کے قیام کیلئے نہ صرف نعرے لگوائے بلکہ ھزارہ صوبہ کی خاطر ایوان سے واک آوٹ بھی کیاتھا۔یہاں عوامی نیشنل پارٹی کھل کر ھزارہ صوبہ کی مخالفت میں کھڑی ہے ۔ادھر سندھ میں ایم کیوایم جوکہ اس بات کا دعوی کرتی ہے کہ وہ اردو بولنے والی کی نمائندہ جماعت ہے ،نے بھی مہاجر صوبہ کیلئے آواز لگائی ، قومی اسمبلی میں بھی نئے صوبوں کیلئے تحریک بھی جمع کروائی ۔ مہاجر صوبہ کیلئے مطالبہ کی وجہ جو ایم کیوایم بیان کرتی ہے ، اس میں کراچی کے شہریوں کو وسائل پر حق نہ دینا اور آبادی ہے ۔ یہاں پیپلزپارٹی جوکہ پنجاب میں سرائیکی صوبہ کیلئے تحریک کے پیچھے لگی رہتی ہے لیکن سندھ میں مہاجر صوبہ کی مخالفت کرتی ہے ۔آجکل مہاجر صوبہ کی بجائے کراچی صوبہ پر بات بھی بات چل نکلی ہے ۔اسی طرح الطاف حسین اور ایم کیوایم کا باغی مصطفے کمال جوکہ کراچی میں خاصا متحرک ہوا ہے ، وہ بھی نئے صوبوں کے قیام پر بات کررہاہے۔بلوچستان میں بھی علیحدہ صوبہ کی بات محمود خان اچکزائی کررہے ہیں کہ پشتونوں پر مشتمل علاقوں پر بلوچستان میں نیا صوبہ بنایاجائے ۔فاٹا کے عوام بھی صوبائی حیثیت کے حصول کیلئے اسلام آباد میں دھرنے دے رہے ہیں۔
ایک اور دلچسپ پہلو جوکہ نئے صوبوں کی تحریک میں بحیثٰت صحافی راقم الحروف نے دیکھاہے ، وہ یہ ہے کہ آپ کو ایک وقت میں ساری جماعتیں نئے صوبوں کے قیام اوربہاولپور صوبہ بحالی پر متفق نظرآتی ہیں، آپ سوال کریں یاپھر کیمرہ کا مائیک لیگی یاپیپلزپارٹی کے لیڈر کی طرف آگے بڑھائیں ،اس سوال کیساتھ کہ ملک میں نئے صوبے ہونے چاہیں ؟ تو فورا جواب آئیگا کہ بالکل جی ہونے چاہیں ،ہم تو یہی چاہتے ہیں ،ہماری لیڈرشپ تو اس پر بات بھی کررہی ہے لیکن یہ جذبات اسوقت تک برقراررہتے ہیں جب تک اس جماعت کے صوبہ کی تقسیم کی بات نہ ہورہی ہو ۔مثال کے طورپر پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب میں سرائیکی صوبہ کی حامی نظرآتی ہے کیونکہ وہاں ان کے خیال میں مسلم لیگ نواز کا نقصان ہوگا اور ان کا فائدہ ہوگا ، دوسری طرف مسلم لیگ نواز سندھ کی تقسیم اور مہاجر صوبہ کیلئے آواز لگاتی ہے کیونکہ اس کو پتہ ہے یہاں پیپلزپارٹی کی جان نکلتی ہے ۔اسی طرح عوامی نیشنل پارٹی پنجاب کی تقسیم کے حق میں ہے لیکن خبیر پختوانخواہ میں ھزارہ صوبہ کو ماں دھرتی کی تقسیم سے جوڑتے ہیں۔نئے صوبوں کی تحریکوں کو عوامی سطح پر بھی اسی حمایت اور مخالفت کا سامنا ہے لیکن ایک بات طے ہے کہ نئے صوبوں کے قیام اور بہاولپور صوبہ بحالی پر حکومت میں شامل ساری جماعتوں کو عوام کی آواز پر کان دھرنے ہونگے اور نئے صوبوں کیلئے آگے بڑھنا ہوگا۔