لاہور(صبح پا کستان ) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے آج ملتان انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز،رجب طیب اردوان گورنمنٹ آف پنجاب ہسپتال ،مظفرگڑھ اورامینے اردوان دانش کیئر گرلز سکول بصیرہ ٹاؤن ، مظفرگڑھ کا دورہ کیا۔ملتان انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز کے دورے کے دوران مریضوں کی عیادت کی اور علاج معالجے کی سہولتو ں کے بارے میں دریافت کیا۔ہسپتال میں ادویات کی عدم دستیابی ،بدانتظامی اورصفائی کی ناقص صورتحال پر انتظامیہ پر شدید برہمی کا اظہارکیا۔وزیراعلیٰ ہسپتال میں زیر علاج ایک ایک مریض کے پاس گئے اورعلاج معالجے کے بارے میں پوچھا۔ بعض مریضوں کی جانب سے ادویات کی مفت فراہمی کی شکایت پر وزیراعلیٰ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ہسپتال انتظامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سو فیصد مریضوں کو ادویات مفت ملنی چاہئیں اور جن مریضوں کو پیسے دے کر دوائی لینا پڑی ہے، ہسپتال انتظامیہ انہیں سو فیصد پیسے واپس کرے۔ انہوں نے کہا کہ اربوں روپے کی لاگت سے جدید ترین ہسپتال بنانے کا یہ مقصد نہیں کہ غریب مریضوں کو اپنی جیب سے ادویات خریدنی پڑیں۔ تمام ہسپتالوں کی انتظامیہ جان لے کہ میں ان کا نہیں ، غریبوں کا نمائندہ ہوں۔ ہسپتالوں میں علاج معالجے کی بہترین سہولتوں کی فراہمی کیلئے حکومت کی طرف سے فنڈز میں کمی نہیں آنے دی جا رہی، اس کے باوجود بعض مریضوں کو مفت ادویات نہ ملنے کی صورتحال برداشت نہیں کروں گا۔ وزیراعلیٰ کو بیشتر مریضوں نے بتایا کہ انہیں مفت ادویات مل رہی ہیں جبکہ بعض مریضوں نے باہر سے دوائی خریدنے کے حوالے سے شکایت کی۔ وزیراعلیٰ آؤٹ ڈور کے تمام شعبوں میں گئے اور انہیں بتایا گیا کہ انسٹی ٹیوٹ میں مریضوں کا فری ڈائلسیز کا عمل شروع ہو چکا ہے اور اس وقت ڈائلسیز کیلئے 40 مشینیں کام کر رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے نوتعمیرشدہ ہسپتال کی ایک دیوار میں سیلن آنے پر محکمہ بلڈنگ کے ایس ای، ایکسیئن، ایس ڈی او اور متعلقہ عملہ معطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم سے اس معاملے کی انکوائری کرائی جائے گی اور ذمہ داروں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے مریضوں کی لمبی قطاروں کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ مریضوں کو ہسپتال میں آرام اور راحت ملنی چاہیئے ۔ مریضوں کو اس طرح لمبی قطاروں میں کھڑا کرنا مناسب نہیں۔ ہسپتال کے پاس اگر عملہ کم ہے تو اس میں اضافہ کیا جانا چاہیئے کیونکہ مریضو ں کو سہولتوں کی فراہمی سب چیزوں سے مقدم ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہسپتالوں میں مریضو ں کو سہولتیں پہنچانا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ ہسپتال ساز و سامان سے نہیں بنتے بلکہ مسیحاؤں کے اچھے رویوں سے بنتے ہیں۔ عمارتیں بنانا اور ساز و سامان مہیا کرنا ہمارا کام ہے۔ جو روپیہ ہسپتالوں پر خرچ کیا جا رہا ہے اس کی پائی پائی غریب مریضوں تک یقینی بنائی جائے گی۔ میری حکومت نے گردوں کے امراض میں مبتلا مریضوں کے علاج معالجے کا بیڑہ اٹھا لیا ہے ۔ غریب لوگو ں کے گردے کے علاج کی ذمہ داری کو پورا کیا جائے گا اور اس ضمن میں کسی مشکل کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔ پاکستان کے وسائل غریبوں کیلئے ہیں۔ غریب آدمی کا خیال رکھنا اور اسے معیاری علاج معالجہ مہیا کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ہسپتال کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں دوبارہ اس ہسپتال کے دورے پر آیا ہوں اور میرے پہلے دورے کے دوران جو یہاں خامیاں اور نقائص سامنے آئے تھے، بدقسمتی سے ان میں کوئی خاطرخواہ بہتری نظر نہیں آئی۔ عمارت کی تعمیر میں سامنے آنے والے نقائص کو دور نہیں کیا گیا جس پر مجھے دلی دکھ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم اور اینٹی کرپشن کی ٹیم کو ملتان پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وہ اس تمام معاملے کی انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرے گی، تاہم فرائض میں غفلت برتنے پر سپرنٹنڈنگ انجینئر، ایکسیئن اور ایس ڈی او کو معطل کر دیا گیا ہے تاکہ بے لاگ تحقیقات ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک مریضوں کو ہسپتال سے ادویات کی مفت فراہمی اور طبی سہولتوں کا تعلق ہے میں نے ہسپتال کے دورے کے دوران اس بارے میں مریضوں سے پوچھا ہے۔
کچھ مریضوں نے ہسپتال سے ادویات نہ ملنے کی شکایت کی ہے جو ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں سوفیصد فنڈنگ کی گئی ہے اور مریضو ں کو ادویات ہر صورت مفت ملنی چاہئیں۔ اس حوالے سے جو شکایت سامنے آئی ہے اس کی مکمل انکوائری کرائی جائے گی۔ ہسپتال کے ادویات کے سٹور کو چیک کرنے کیلئے آفیسر کو بھجوا دیا گیا ہے۔ وہ ادویات کے سٹاک کو چیک کریں گے اور اس بات کا جائزہ لیں گے کہ ہسپتال میں کتنی ادویات آئی ہیں اور کتنی مریضوں میں تقسیم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض مریضوں کو ہسپتال سے ادویات ملنا اور بعض کو نہ ملنا اس کا کوئی جواز نہیں۔ اگرادویات فراہم کرنے کا نظام کمپیوٹرآئزڈ ہے توکس طرح ممکن ہے کہ کچھ مریضوں کو ادویات فراہم کی جارہی ہوں اورکچھ مریض ادویات سے محروم ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں جس کمرے میں ہاتھ دھونے کیلئے گیا تو وہاں پانی موجود نہ تھا۔ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ نام نہاد وی آئی پی کلچر کے کمرے میں اگر پانی موجود نہیں تو عام مریضوں کا کیا حال ہوگا۔ میں یہ صورتحال دیکھ کر بہت رنجیدہ ہوا ہوں اور مجھے دکھ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات شروع کئے ہیں تو ہسپتالوں کے نظام کو ہر صورت میں بہتر کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ نظام کو درست کرنا محکمہ صحت، انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدا اس کی مدد کرتا ہے جو خود اپنی مدد کرتے ہیں۔ نظام کی درستگی میں محکمہ صحت، انتظامیہ اور متعلقہ ادارے ناکام ہوئے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں چند دنوں تک دوبارہ یہاں آؤں گا اور یہاں گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن کے عمل کا جلد آغاز کیا جائے گا۔ نشتر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے بیٹے کے پروٹوکول کے استعمال کے بارے میں سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں تو خود پروٹوکول استعمال نہیں کرتا کسی اور کو پروٹوکول استعمال کرنے کی کیسے اجازت دے سکتا ہوں۔ میں خود یہاں ویگن پر آیا ہوں، تاہم اگر اس حوالے سے کوئی بات سامنے آئی تو ایکشن لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں سوفیصد ادویات کی مفت فراہمی کے فیصلے پر من و عن عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا اور اس ضمن میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ بعدازاں وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف رجب طیب اردوان گورنمنٹ آف پنجاب ہسپتال ،مظفرگڑھ گئے اور وہاں ہسپتال کے توسیعی منصوبے کا معائنہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے تعمیراتی کام پر پیش رفت کا جائزہ لیا اور تعمیراتی کام پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ توسیعی منصوبہ مکمل ہونے سے ہسپتال میں 250 بستروں کا مزید اضافہ ہوگا جس سے جنوبی پنجاب کے عوام کو معیاری اور جدید طبی سہولتیں میسر آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مظفرگڑھ میں قائم جدید طبی سہولتوں سے آراستہ رجب طیب اردوان ہسپتال علاقے کے عوام کو معیاری علاج معالجہ فراہم کر رہا ہے اور اس منصوبے کی توسیع سے اس علاقے کے عوام کو مزید سہولت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ 25 دسمبر تک ہسپتال کے توسیعی منصوبے کو مکمل کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ رفتار اور معیار کے ساتھ ہسپتال کے تعمیراتی کام کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا جبکہ منصوبے کی تھرڈ پارٹی انسپکشن بھی کرائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ کو ہسپتال کے توسیعی منصوبے پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے امینے اردوان (Emine Erdogan) دانش کیئر گرلز سکول بصیرہ ٹاؤن ، مظفرگڑھ کا دورہ بھی کیا۔ وزیراعلیٰ ہر کلاس روم گئے اور بچیوں کے ساتھ گفتگو کی۔وزیراعلیٰ نے قائداعظمؒ کے افکار کی علامہ اقبالؒ کے اشعار کی مدد سے تشریح کی۔وزیراعلیٰ سے بچیوں نے آٹو گراف لئے۔وزیراعلیٰ نے آٹو گراف کے ساتھ نصیحت آموز جملے لکھے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے سب کیلئے ایک پاکستان بنایا تھا۔بدقسمتی سے امیروں کا پاکستان الگ اور غریبوں کا پاکستان الگ ہو گیا ہے۔ ہم نے اس تفریق کو ختم کرنے کا تہیہ کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ہی اصل زیور ہے۔ دوسرا زیور چوری ہو سکتا ہے لیکن تعلیم ساری زندگی کام آتی ہے۔ انہوں نے طالبات کو تاکید کی کہ محنت، دیانت، امانت اور لگن کو اپنا شعار بنا لیں، کامیابیاں آپ کے قدم چومتی رہیں گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آپ کے روشن چہرے گواہی دے رہے ہیں کہ پاکستان کا مستقبل درخشاں ہے۔ میں تمام سرکاری سکولوں کو اسی معیار کا دیکھنا چاہتا ہوں۔ یہ میرا مشن ہے اور ہم اس میں ضرور کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سکول پاک ترک دوستی کی زندہ علامت ہے۔ پاکستان کے عوام ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے بے پناہ محبت کرتے ہیں اور پاکستانی قوم رجب طیب اردوان کی عوامی خدمات کی معترف ہے۔ طوفان ہو یا زلزلہ، ترکی نے ہر مشکل میں پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں پاک ترک تعلقات کے نئے سفر کا آغاز ہوا ہے اور یہ ادارے بڑھتی ہوئی پاک ترک دوستی کی روشن مثالیں ہیں۔ صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق،اراکین قومی و صوبائی اسمبلی،سیکرٹری صحت اورضلعی و انتظامی افسران بھی اس موقع پر موجود تھے ۔