مسیحائی اور صحافت ایک ساتھ
تحریر محمد عمر شاکر
اگرآپ فیصل آباد جائیں تو شہرکے جس بھی بازار میں گھوم پھر کر باہر نکلیں گے آپ گھنٹہ گھرچوک میں پہنچ جائیں گئے کچھ ایسی ہی صورت احوال دور حاضر میں میں میڈیا کی بنی ہوئی ہے معاشرے میں کسی کی زمین پر قبضہ ہو جائے میڈیا کو بلوائیں ہسپتال میں ڈاکٹر میسر نہ ہو میڈیا کو بلوائیں
تحریر محمد عمر شاکر
اگرآپ فیصل آباد جائیں تو شہرکے جس بھی بازار میں گھوم پھر کر باہر نکلیں گے آپ گھنٹہ گھرچوک میں پہنچ جائیں گئے کچھ ایسی ہی صورت احوال دور حاضر میں میں میڈیا کی بنی ہوئی ہے معاشرے میں کسی کی زمین پر قبضہ ہو جائے میڈیا کو بلوائیں ہسپتال میں ڈاکٹر میسر نہ ہو میڈیا کو بلوائیں
پٹواری فردملکیت نہ دے جمع بندی میں نام نہ لکھے میڈیا کو بلوائیں ایریگیشن والے کسان کے موگے کارخ مور دیں میڈیا کو بلوائیں تھانیدار جھوٹا مقدمہ درج کر دیے یا سچے وقوعے کا مقدمہ درج نہ کرئے میڈیا کو بلوائیں الغرض دور حاضر میں مظلوموں محکوموں کا خالق کائنات کے بعد کوئی آسرا سہارا ہے تو میڈیا ہی ہے علاقائی صحافی ہی ہیں جو بغیر تنخواہ کے بغیر کسی لالچ کے قبضہ گروپوں منشیات فروشوں جاگیرداروں سرمایہ داروں اور سیاست دانوں کے سادہ لوح عوام پراپنی زندگی رسک پر لگا کر ظلم کا پردہ چاک کرتے ہیں
کسی بھی انسانی معاشرے میں تعلیم اور غذا کے علاوہ اہم ضرورت صحت اور علاج ہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تمام محکمہ جات کی طرح علاج کی عدم فراہمی اور صحت کی خرابی ایک معاشرتی نا سور بن چکا ہے اس کی بڑی وجہ مسیحائی اس معاشرے کا منافع بخش کاروبار بن چکا ہے اس کاروبار تعلیم کے بعد سرمایہ کار طبقے کی بڑھتی ہوئی مداخلت اب ماضی کے صنعت کار اب فیکٹریاں لگانے کی بجائے دلکش دیدہ زیب نجی پرائیویٹ ہسپتال بنا رہے ہیں فارما سوٹیکل (ادویات)کی کمپنیوں کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں وہ عام ادویات پر بھاری منافع لیکر ڈاکٹروں کے غول در فائیو سٹار ہوٹلوں میں دعوتیں اڑاتیں اور مختلف ممالک کے سیر سپاٹے کرتے نظر آ رہے ہیں ڈاکٹروں کو رشوت ستانی کے نئے نئے انداز سے متعارف کرانے کے لئے پر تعیش ماحول میں مصنوعی میڈیکل کا نفرنسوں کا انعقاد کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر نسخوں میں ذاتی مفاد کی خاطر ایسی ایسی ادویات لکھ دیتے ہیں جنکی مریض کو قطعی ضرورت نہیں ہوتی یہی حالات ٹیسٹوں کی لیبارٹریوں کا ہے اسی وجہ سے ادویات روز بروز مہنگی ہوتی جا رہی ہیں عام متوسط طبقے کا آدمی پریشان ہے وہ نجی خوبصورت ہسپتالوں کی عمارتوں کو دیکھ توسکتا ہے مگر ان ہسپتالوں میں مہنگے علاج کا سوچ بھی نہیں سکتا ظلم کی انتہا تو یہ ہے کہ متوسط اور غریب طبقے پر یہ گھٹیا سوچ مسلط کر دی گئی ہے کہ مہنگا علاج ہی سب سے بہتر علاج ہے وفاقی حکومت کے تو چند ہسپتال ہیں مگر مختلف سیاسی جماعتوں کی مختلف صوبائی حکومتیں بھی پورے ملک میں سرکاری علاج کی فراہمی کو مسلسل سکیڑتی چلی آ رہی ہیں بلکہ سرکاری ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کو پسماندہ اور دیہی علاقوں میں بھی نجی شعبے میں بھی ٹھیکوں پر دیے کر عوام سے یہ معمولی سہولیات چھین رہے ہیں1972ء میں پپلزپارٹی کے دور حکومت میں شیخ رشید کو جب وزیر صحت بنایا گیا تو انہوں نے ادویات کے جنرک سسٹم رائج کیا جس سے برانڈ کی بجائے ڈبی یا بوتل پردوائی اور اصلی نام درج ہوتاتھا اس سے ادویات کی قیمتوں میں حیرت انگیز کمی واقع ہوئی مگر سرمایہ دار انہ نظام حکومت میں یہ پالیسی ناکام بنوا دی گئی ضلع لیہ جنوبی پنجاب کا پسماندہ ضلع ہے ڈی جی ہیلتھ پنجاب سید مختیار شاہ کا تعلق اسی ضلع سے ہے مگر اس ضلع میں بھی لوگوں کو یہ معلوم نہیں کہ وہ یا انکے پیارے کس کس موذی مرض میں مبتلاہیں ان حالات میں جب کسی سرمایہ دار جاگیردار مذہبی سماجی سیاسی جماعت کو اس کا خیال نہ آیا تو ڈسٹرکٹ پریس کلب رجسٹرڈ لیہ میں ڈسٹرکٹ پریس کلب انجمن صحافیان روزنا مہ سنگ بے آب لیہ محمدی گروپ آف کمپنیز اور اتحاد ویلفئیر سوسائٹی لیہ نے ایک روزہ فری میڈیکل کیمپ لگایا سیدعثمان شاہ چیف ایڈیٹر روزنامہ سنگ بے آب لیہ کی کاوشوں سے کیمپ کا انعقاد ممکن ہو ا عبدالحکیم شوق سرپرست اعلی ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ مہر ارشد حفیظ سمرا صدر ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ مرزا یعقوب ضلعی صدر انجمن صحافیاں اور دیگر عہدیداران و ممبران ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ کے تعاون سے کیمپ کا انعقاد ہو ا جس میں ضلع بھر سے عوام کو چیک اپ کے لئے بلا امتیاز دعوت دی گئی فری میڈیکل کیمپ انچارج فیصل ناصر چانڈیہ جبکہ فوکل پرسن زاہد مغل اور خالد حسین تھے کیمپ میں معروف ڈائیابیٹالوجسٹ ڈاکٹر طارق محمود ماہر امراض شوگر کو مدعو کیا گیا تا کہ تیزی سے عصر حاضر میں پھیلنے والی بیماری شوگر کے بارے عام آدمی کو آگاہی حاصل ہو ڈائیابیٹالوجسٹ ڈاکٹر طارق محمودبھکر کے رہائشی جبکہ وہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے مختلف شہریوں میں بھی مسیحائی کے جذبے کے تحت کیمپ لگاتے ہیں ڈاکٹر طارق محمود اپنی ٹیم جن میں ڈائیباٹک ایجوکیٹرمس حرا اور ملتان کے معروف معالج ڈاکٹر عثمان کے ہمراہ ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ شمولیت کی حالانکہ ڈاکٹر ظارق محمود لیہ میں قادر علی ہسپتال کچہری روڈ ہر جمعرات 9تا 4بجے تک چیک اپ کرتے ہیں ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ میں لگائے جانیوالے میڈیکل کیمپ میں ڈائیابیٹالوجسٹ ڈاکٹر طارق محمود نے چالیس کے قریب مریضوں کو چیک کیاسولہ مریض ایسے تھے کہ جن کے شوگر کی وجہ اور پانچ کے بلڈپریشر کی وجہ سے دوسری اور تیسری سٹیج پر گردے خراب جبکہ ایک مریض کے چوتھے سٹیج پر گردے ختم ہو چکے تھے ان میں سے کسی بھی مریض کو اپنی مرض کی سنگینی کا ادراک نہیں تھا اور وہ مرض کو معمولی سمجھ کر روٹین سے عطائی ڈاکٹروں اور حکیموں کے نسخے استعمال کر رہیتھے تیرہ مریض شوگر اور بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا تھے ڈاکٹر طارق محمود ڈائیابیٹالوجسٹ نے کہا کہ شوگر کے مریض کا چہرہ نہیں پاوں اہم ہیں ہمارا لو گو ہے اکثر مریضوں کو مرض کے بارے معلوم ہی نہیں ہوتا اور وہ یکدم بستر علالت یاموت کے منہ میں چلے جاتے ہیں کمیونٹی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے جنرل سیکرٹری مہر عبد الحفیظ گرواہ اور پریس کلب چوک اعظم کے جنرل سیکرٹری محمد عمر شاکر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طارق محمود ڈائیابیٹالوجسٹ نے کہا کہ مریضوں کو عطائی ڈاکٹروں کیبجائے مستنداورماہر ڈاکٹرز سے اپناچیک اپ کرواتے رہنا چاہیے ملک کے طول وعرض سے شوگر کے مریض آتے ہیں کئی سالوں سے اس مرض میں مبتلا مریضوں کو اس کے نقصانات اس سے بچاو پرہیز جیسی بنیادی چیزوں کے بارے بھی معلومات نہیں ہوتیں ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ میں فری میڈیکل کیمپ کے انعقاد کو مختلف سماجی سیاسی شخصیات کو سرہایا میڈیکل کیمپ کے انعقاد سے لوگوں میں شعور آگہاہی آئی اور انہیں اپنی امراض کی بابت معلومات حاصل ہوئیں۔۔۔۔۔
کسی بھی انسانی معاشرے میں تعلیم اور غذا کے علاوہ اہم ضرورت صحت اور علاج ہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تمام محکمہ جات کی طرح علاج کی عدم فراہمی اور صحت کی خرابی ایک معاشرتی نا سور بن چکا ہے اس کی بڑی وجہ مسیحائی اس معاشرے کا منافع بخش کاروبار بن چکا ہے اس کاروبار تعلیم کے بعد سرمایہ کار طبقے کی بڑھتی ہوئی مداخلت اب ماضی کے صنعت کار اب فیکٹریاں لگانے کی بجائے دلکش دیدہ زیب نجی پرائیویٹ ہسپتال بنا رہے ہیں فارما سوٹیکل (ادویات)کی کمپنیوں کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں وہ عام ادویات پر بھاری منافع لیکر ڈاکٹروں کے غول در فائیو سٹار ہوٹلوں میں دعوتیں اڑاتیں اور مختلف ممالک کے سیر سپاٹے کرتے نظر آ رہے ہیں ڈاکٹروں کو رشوت ستانی کے نئے نئے انداز سے متعارف کرانے کے لئے پر تعیش ماحول میں مصنوعی میڈیکل کا نفرنسوں کا انعقاد کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر نسخوں میں ذاتی مفاد کی خاطر ایسی ایسی ادویات لکھ دیتے ہیں جنکی مریض کو قطعی ضرورت نہیں ہوتی یہی حالات ٹیسٹوں کی لیبارٹریوں کا ہے اسی وجہ سے ادویات روز بروز مہنگی ہوتی جا رہی ہیں عام متوسط طبقے کا آدمی پریشان ہے وہ نجی خوبصورت ہسپتالوں کی عمارتوں کو دیکھ توسکتا ہے مگر ان ہسپتالوں میں مہنگے علاج کا سوچ بھی نہیں سکتا ظلم کی انتہا تو یہ ہے کہ متوسط اور غریب طبقے پر یہ گھٹیا سوچ مسلط کر دی گئی ہے کہ مہنگا علاج ہی سب سے بہتر علاج ہے وفاقی حکومت کے تو چند ہسپتال ہیں مگر مختلف سیاسی جماعتوں کی مختلف صوبائی حکومتیں بھی پورے ملک میں سرکاری علاج کی فراہمی کو مسلسل سکیڑتی چلی آ رہی ہیں بلکہ سرکاری ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کو پسماندہ اور دیہی علاقوں میں بھی نجی شعبے میں بھی ٹھیکوں پر دیے کر عوام سے یہ معمولی سہولیات چھین رہے ہیں1972ء میں پپلزپارٹی کے دور حکومت میں شیخ رشید کو جب وزیر صحت بنایا گیا تو انہوں نے ادویات کے جنرک سسٹم رائج کیا جس سے برانڈ کی بجائے ڈبی یا بوتل پردوائی اور اصلی نام درج ہوتاتھا اس سے ادویات کی قیمتوں میں حیرت انگیز کمی واقع ہوئی مگر سرمایہ دار انہ نظام حکومت میں یہ پالیسی ناکام بنوا دی گئی ضلع لیہ جنوبی پنجاب کا پسماندہ ضلع ہے ڈی جی ہیلتھ پنجاب سید مختیار شاہ کا تعلق اسی ضلع سے ہے مگر اس ضلع میں بھی لوگوں کو یہ معلوم نہیں کہ وہ یا انکے پیارے کس کس موذی مرض میں مبتلاہیں ان حالات میں جب کسی سرمایہ دار جاگیردار مذہبی سماجی سیاسی جماعت کو اس کا خیال نہ آیا تو ڈسٹرکٹ پریس کلب رجسٹرڈ لیہ میں ڈسٹرکٹ پریس کلب انجمن صحافیان روزنا مہ سنگ بے آب لیہ محمدی گروپ آف کمپنیز اور اتحاد ویلفئیر سوسائٹی لیہ نے ایک روزہ فری میڈیکل کیمپ لگایا سیدعثمان شاہ چیف ایڈیٹر روزنامہ سنگ بے آب لیہ کی کاوشوں سے کیمپ کا انعقاد ممکن ہو ا عبدالحکیم شوق سرپرست اعلی ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ مہر ارشد حفیظ سمرا صدر ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ مرزا یعقوب ضلعی صدر انجمن صحافیاں اور دیگر عہدیداران و ممبران ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ کے تعاون سے کیمپ کا انعقاد ہو ا جس میں ضلع بھر سے عوام کو چیک اپ کے لئے بلا امتیاز دعوت دی گئی فری میڈیکل کیمپ انچارج فیصل ناصر چانڈیہ جبکہ فوکل پرسن زاہد مغل اور خالد حسین تھے کیمپ میں معروف ڈائیابیٹالوجسٹ ڈاکٹر طارق محمود ماہر امراض شوگر کو مدعو کیا گیا تا کہ تیزی سے عصر حاضر میں پھیلنے والی بیماری شوگر کے بارے عام آدمی کو آگاہی حاصل ہو ڈائیابیٹالوجسٹ ڈاکٹر طارق محمودبھکر کے رہائشی جبکہ وہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے مختلف شہریوں میں بھی مسیحائی کے جذبے کے تحت کیمپ لگاتے ہیں ڈاکٹر طارق محمود اپنی ٹیم جن میں ڈائیباٹک ایجوکیٹرمس حرا اور ملتان کے معروف معالج ڈاکٹر عثمان کے ہمراہ ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ شمولیت کی حالانکہ ڈاکٹر ظارق محمود لیہ میں قادر علی ہسپتال کچہری روڈ ہر جمعرات 9تا 4بجے تک چیک اپ کرتے ہیں ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ میں لگائے جانیوالے میڈیکل کیمپ میں ڈائیابیٹالوجسٹ ڈاکٹر طارق محمود نے چالیس کے قریب مریضوں کو چیک کیاسولہ مریض ایسے تھے کہ جن کے شوگر کی وجہ اور پانچ کے بلڈپریشر کی وجہ سے دوسری اور تیسری سٹیج پر گردے خراب جبکہ ایک مریض کے چوتھے سٹیج پر گردے ختم ہو چکے تھے ان میں سے کسی بھی مریض کو اپنی مرض کی سنگینی کا ادراک نہیں تھا اور وہ مرض کو معمولی سمجھ کر روٹین سے عطائی ڈاکٹروں اور حکیموں کے نسخے استعمال کر رہیتھے تیرہ مریض شوگر اور بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا تھے ڈاکٹر طارق محمود ڈائیابیٹالوجسٹ نے کہا کہ شوگر کے مریض کا چہرہ نہیں پاوں اہم ہیں ہمارا لو گو ہے اکثر مریضوں کو مرض کے بارے معلوم ہی نہیں ہوتا اور وہ یکدم بستر علالت یاموت کے منہ میں چلے جاتے ہیں کمیونٹی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے جنرل سیکرٹری مہر عبد الحفیظ گرواہ اور پریس کلب چوک اعظم کے جنرل سیکرٹری محمد عمر شاکر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طارق محمود ڈائیابیٹالوجسٹ نے کہا کہ مریضوں کو عطائی ڈاکٹروں کیبجائے مستنداورماہر ڈاکٹرز سے اپناچیک اپ کرواتے رہنا چاہیے ملک کے طول وعرض سے شوگر کے مریض آتے ہیں کئی سالوں سے اس مرض میں مبتلا مریضوں کو اس کے نقصانات اس سے بچاو پرہیز جیسی بنیادی چیزوں کے بارے بھی معلومات نہیں ہوتیں ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ میں فری میڈیکل کیمپ کے انعقاد کو مختلف سماجی سیاسی شخصیات کو سرہایا میڈیکل کیمپ کے انعقاد سے لوگوں میں شعور آگہاہی آئی اور انہیں اپنی امراض کی بابت معلومات حاصل ہوئیں۔۔۔۔۔