شب و روز زند گی قسط 53
انجم صحرائی
کوٹ سلطان کے اس دور کی دیگر شخصیات میں چیئرمین غلام رسول سہو ،مفتی افتخارالدین ، مفتی نفیس الدین ، عبد الصمد بلوچ کے والد نمبر دار محمد رفیق بلوچ ،جام غلام محمد چیئرمین ،جام ظفر اللہ ، جام محمد اقبال ، سردار خدا بخش خان دستی ،حکیم صو فی غلام نبی باروی ،سر دار اعوان ، ماسٹر سلطان خان ، اسلام الدین شیخ ( سا مو قصا ئی ) مرزا سلیم بیگ اور ڈاکٹر شفقت یہ وہ لوگ تھے جو اپنے اپنے فیلڈ میں بہت متحرک اور نام والے تھے تھے صدر بازار میں چھوٹو بڈو کی دوکان کے سامنے حافظ ریاض قر یشی کی نیوز ایجنسی تھی ۔ اس زما نے میں اخبارات گا ڑی ٹرین سے آ یا کرتے تھے امروز ملتان سے جنگ کرا چی
انجم صحرائی
کوٹ سلطان کے اس دور کی دیگر شخصیات میں چیئرمین غلام رسول سہو ،مفتی افتخارالدین ، مفتی نفیس الدین ، عبد الصمد بلوچ کے والد نمبر دار محمد رفیق بلوچ ،جام غلام محمد چیئرمین ،جام ظفر اللہ ، جام محمد اقبال ، سردار خدا بخش خان دستی ،حکیم صو فی غلام نبی باروی ،سر دار اعوان ، ماسٹر سلطان خان ، اسلام الدین شیخ ( سا مو قصا ئی ) مرزا سلیم بیگ اور ڈاکٹر شفقت یہ وہ لوگ تھے جو اپنے اپنے فیلڈ میں بہت متحرک اور نام والے تھے تھے صدر بازار میں چھوٹو بڈو کی دوکان کے سامنے حافظ ریاض قر یشی کی نیوز ایجنسی تھی ۔ اس زما نے میں اخبارات گا ڑی ٹرین سے آ یا کرتے تھے امروز ملتان سے جنگ کرا چی
سے اور نوائے وقت لا ہور سے شا ئع ہوا کرتے تھے ۔ سبھی اخبارات سسپنس ، سب رنگ سمیت سبھی رسالے اور میگزین حافظ ریاض کی نیوز ایجنسی پر مو جود ہو تے تھے میں نے دیکھا کہ وہ چند پا کستان ٹائمز بھی منگوایا کرتے تھے اب مجھے یہ علم نہیں کہ اس وقت کوٹ سلطان میں کون انگلش اخبار پڑ ھتا تھا لیکن میں نے انگر یزی اخبار ان کی دکان پر مو جود دیکھے ہیں حا فظ ریاض پیپلز پارٹی کے نظر یا تی جذ با تی کارکن تھے اور کوٹ سلطان میں پی پی پی کے با نیوں میں سے تھے مجھے یاد ہے اس زما نے میں ڈاکٹر خلیل چو ہدری پی پی پی کوٹ سلطان کے صدر تھے ڈاکٹر خلیل چو ہدری کا کلینک ان دنوں سڑک کنارے ہوا کرتا تھا اور ان کے کلینک کے سا منے معروف تاجر الہی بخش وہینیوال اور چو ہدری صدر دین کی آ ڑھت ہوا کرتی تھیں ، الہی بخش وہینیوال ہمارے دوست سلیم کلاسرہ کے سسر تھے ۔ وہ عمو ما اپنی دکان کے با ہر چا رپائی بچھا کر بیٹھا کرتے تھے انہیں سیٹھ گڑ والا بھی کہا جاتا تھا ۔ اسی زما نے میں ملتان یا کرا چی سے آ کر پرا چہ فیملی کے دو بھا ئیوں نے ڈاک خا نہ کے قریب ایک بڑی سی بلڈ نگ بنا ئی ان بھا ئیوں میں ایک کا نام محمد رمضان تھا ان کے ایک بھا ئی یا بیٹے عارف ہمارے سے سینئر تھے چند سا لوں کے بعد جب مجھے جما عت اسلا می کے ناظم حلقہ متفقین کی ذ مہ دار یاں سو نپی گئیں تب ایک بار میں نے چو ہدری بشیر وڑائچ اور میاں محمد بشیر کے ساتھ پرا چہ برادران سے بھی ملاقات کی دوران ملاقات انہوں نے پنجیری اور چا ئے سے ہماری خا طر مدارت کی ۔ دیسی گھی اور میٹھی رو ٹیوں سے بنی اس پنجیری کا سواد اب بھی میں نہیں بھو لا ۔کچھ عر صہ بعد پرا چہ برداران واپس چلے گئے اور آڑھت غلام نبی دستی کی ذمہ داری بن گئی ۔ غلام نبی دستی ایک خو بصورت ملنساز اور با خبر شخصیت ہیں اس زما نے میں وہ نوائے وقت اخبار خریدا کرتے تھے اخبار کی لت کے سبب میری ان سے اچھی دعا سلام تھی جن دنوں چیف آ ف دستی قبیلہ سردار امجد حمید خان دستی میری دعوت پر کوٹ سلطا ن آ ئے غلام نبی خان دستی اور سردار خدا بخش خان دستی بھی میرے ساتھ ساتھ اپنے سردار کے میز بان بنے ۔
بعد میں اسی پراچہ بلڈ نگ کا کچھ حصہ چو ہدری نذیر احمد نے خرید لیا تھا ، نذ یر احمد ہمارے سکول میں وڈ ورک کے استاد تھے یہاں میں بتا تا چلوں کہ اس زما نے میں مڈل کلا سز کے سبجیکٹ میں زراعت ، وڈ ورک ، بجلی اور لو ہار کے مضا مین بھی پڑ ھا ئے جاتے تھے یہ مضا مین اختیاری ہو تے تھے لیکن طا لب علم کو پڑ ھنے کے سا تھ سا تھ کو ئی نہ کو ئی ہنر سیکھنا لازمی ہو تا تھا مڈل کلاسز میں میرا مضمون بجلی تھا اس زما نے میں کوٹ سلطان ہا ئی اسکول کا سب سے خو بصورت حصہ سا ئینس بلاک تھا ۔ ڈرا ئینگ کا پیر یڈ بھی اسی بلاک کے ایک بڑے کمرے میں لگا کرتا تھا ڈرا ئینگ ما سٹر کا نام حفیظ تحا ۔ ما سٹر حفیظ بنیادی طور پر ننکا نہ صاحب کے تھے مگر انہوں نے اپنی ساری سروس کوٹ سلطان میں گذاری اور ریٹا ئر منٹ کے بعد اپنے آ با ئی علاقے چلے گئے ۔اسی طرح دیگر اسا تذہ میں ماسٹر گل بہار ، ملتان سے آ ئے ہو ئے اردو کے استاد ما سٹر رفیق اور انگلش ٹیچر نثار احمد بھی قا بل ذکر ہیں ۔ ما سٹر نثار کا تعلق مظفر گڑھ کے علا قے کرم داد قریشی سے تھا وہ نظریاتی طور پر جماعت اسلا می کے قریب تھے انہوں نے اپنی تعینا تی کے دوران اسکول کے طلباء کی ذہن سازی میں خا صا کردار ادا کیا کوٹ سلطان سے ان کا تبادلہ کروڑ لعل عیسن ہو گیا تھا ۔شا ئد وہ آ ج کل بھی کروڑ میں ہی رہا ئش پذ یر ہیں ۔
کوٹ سلطان کی نا بغہ روز گار شخصیات میں سر دار خدا بخش خان دستی کوٹ سلطان کی ایک بلا شبہ انقلا بی اور وضعدار شخصیت تھے میں ان کا ذکر پہلے بھی کر چکا ہوں کوٹ سلطان کے مو جودہ سر کاری ہسپتال کی تکمیل کے لئے ز مین کا عطیہ سردار خدا بخش خان دستی نے ہی دیا تھا مجھے یا د نہیں پڑتا کہ کبھی کسی اور سردار وڈیرے نے عوامی فلاح کے کام کے لئے کبھی اپنے دامن کو وسیع کیا ہو ۔ مو جودہ سرکاری ہسپتال کی تعمیر سے قبل کوٹ سلطان میں محکمہ صحت کی ایک ڈسپنسری ہوا کرتی تھی یہ ڈسپنسری پو لیس سٹیشن اور ہسپتال برائے حیوانات کے عقب میں وا قع تھی اس ڈسپنسری میں کوٹ سلطان کے پہلے ایم بی بی ایس ڈاکٹر جو تعینات ہو ئے ان کا نام ڈاکٹر مشتاق کھرل تھا ۔ ڈاکٹر مشتاق ایک سادہ اور درویش شخصیت تھے لیہ کے نو جوان ڈاکٹرز ہارٹ سپیشلسٹ ڈاکٹر سجاد کھرل اور نیورو سرجن ڈاکٹر اقبال کھرل یہ دو نوں بھا ئی ڈاکٹر مشتاق کھرل کے بیٹے ہیں ۔ ان دنوں داکٹر مشتاق سے ہماری خا صی یاد اللہ تھی لیکن وقت کے مدو جذر کے سبب ایک عر صے سے ملاقات نہیں ہو ئی گذشتہ دنوں ایک کار سوار نے رانگ سا ئیڈ سے ہماری موٹر سا ئیکل کو ہٹ کیا اور ہمیں سڑک کنارے دے پٹکا ۔ سر پہ خا صی چو ٹ آ ئی دو ماہ خا صے تکلیف دہ گذرے سر کے چکروں کے تسلسل نے مت مارے رکھی ۔ابتدا ئی دو تین دنوں میں کئی ڈاکٹرز سے رجوع کیا مگر مرض بڑ ھتا گیا جوں جوں دوا کی کے مصداق گھو متے سر کی رفتار کم ہو نے کی بجا ئے زیادہ ہو تی گئی ایک دن فاروق کہنے لگے بھا ئی جان ڈاکٹر اقبال کھرل سے چیک کرا ئیں ہم ان کے کلینک پر چلے گئے ۔ وقار نے فیس دے کر ٹو کن حا صل کیا اور بلاوے انتظار میں بیٹھ گئے باری آنے پر چیک اپ روم میں دا خل ہو ئے ڈاکٹر اقبال کھرل نے بڑی تسلی سے چیک اپ کیا میں انہیں دیکھ رہا تھا چہرے سے مجھے وہ ڈاکٹر مشتاق کی کاپی لگے نسخہ لکھنے لگے تو نام پو چھا میں نے نام بتا یا تو سر اٹھا ئے بغیر بو لے کیا آپ کوٹ سلطان سے ہیں میں نے کہا۔۔ جی ۔ آ پ ڈاکٹر مشتاق کے بیٹے ہیں نا ۔۔۔کبھی میں ان کا دوست ہوا کرتا تھا ۔ڈاکٹر نے نسخہ مجھے دیتے ہو ئے تسلی دی اور ہم با ہر نکل آ ئے ۔ با ہر نکلتے ہی ریسیپسنسٹ ملا اور اس نے ہماری دی گئی فیس واپس کرتے ہو ئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب نے کہا ہے کہ یہ میرے ابو کے دوست ہیں ان کی فیس واپس کردو ۔۔
لیہ کے سینئر ڈاکٹرز سر کاری ہوں یا غیر سر کاری اکثر مجھ سے فیس نہیں لیتے وہ ڈاکٹر ظفر ملغا نی ہوں یا ڈاکٹر یحی ، ڈاکٹر گلزار صرا طی ہوں یا ڈاکٹرمہر رمضان سمرا ۔ڈاکٹر عبد الر شید بھٹی ہوں یا ڈاکٹر مہر امیر محمد سمرا ، ڈاکٹر رمضان بھٹی ہوں یا ڈاکٹر افتخار الدین قر یشی ،ڈاکٹر مصطفے گیلا نی ، ڈاکٹر ارشاد شیخ ، ڈاکٹر سمع اللہ تنگوانی ہوں یا ڈاکٹر افضل مرا نی یہ سبھی وہ لوگ ہیں جن کی محبتین میں کبھی بھول نہیں سکتا ان سب لو گوں نے مجھے بہت احترام دیا۔ میں سمجھتا ہوں ان دوستوں کے پر خلوص رویوں میں سچی بات میرا کو ئی کمال نہیں بس ۔ "یہ سب تمہارا کرم ہے آ قا کہ بات اب تک بنی ہو ئی ہے ”
یہ سب ڈاکٹرز میرے دوست ہیں کم از کم زند گی کے چھتیس برس ان کے سنگ گذ رے ہیں لیکن داکٹر اقبال کھرل میرے دوست نہیں میں ان سے نہ کبھی پہلے ملا اور نہ اس کے بعد کبھی ملاقات ہو ئی لیکن انہوں نے اپنے والد کے دوست ہو نے کا دعوے کرنے والے کو احترام دیا یہ وضعداری کی منفرد اور خو بصورت مثال ہے ۔
باقی اگلی قسط میں ۔۔۔۔
بعد میں اسی پراچہ بلڈ نگ کا کچھ حصہ چو ہدری نذیر احمد نے خرید لیا تھا ، نذ یر احمد ہمارے سکول میں وڈ ورک کے استاد تھے یہاں میں بتا تا چلوں کہ اس زما نے میں مڈل کلا سز کے سبجیکٹ میں زراعت ، وڈ ورک ، بجلی اور لو ہار کے مضا مین بھی پڑ ھا ئے جاتے تھے یہ مضا مین اختیاری ہو تے تھے لیکن طا لب علم کو پڑ ھنے کے سا تھ سا تھ کو ئی نہ کو ئی ہنر سیکھنا لازمی ہو تا تھا مڈل کلاسز میں میرا مضمون بجلی تھا اس زما نے میں کوٹ سلطان ہا ئی اسکول کا سب سے خو بصورت حصہ سا ئینس بلاک تھا ۔ ڈرا ئینگ کا پیر یڈ بھی اسی بلاک کے ایک بڑے کمرے میں لگا کرتا تھا ڈرا ئینگ ما سٹر کا نام حفیظ تحا ۔ ما سٹر حفیظ بنیادی طور پر ننکا نہ صاحب کے تھے مگر انہوں نے اپنی ساری سروس کوٹ سلطان میں گذاری اور ریٹا ئر منٹ کے بعد اپنے آ با ئی علاقے چلے گئے ۔اسی طرح دیگر اسا تذہ میں ماسٹر گل بہار ، ملتان سے آ ئے ہو ئے اردو کے استاد ما سٹر رفیق اور انگلش ٹیچر نثار احمد بھی قا بل ذکر ہیں ۔ ما سٹر نثار کا تعلق مظفر گڑھ کے علا قے کرم داد قریشی سے تھا وہ نظریاتی طور پر جماعت اسلا می کے قریب تھے انہوں نے اپنی تعینا تی کے دوران اسکول کے طلباء کی ذہن سازی میں خا صا کردار ادا کیا کوٹ سلطان سے ان کا تبادلہ کروڑ لعل عیسن ہو گیا تھا ۔شا ئد وہ آ ج کل بھی کروڑ میں ہی رہا ئش پذ یر ہیں ۔
کوٹ سلطان کی نا بغہ روز گار شخصیات میں سر دار خدا بخش خان دستی کوٹ سلطان کی ایک بلا شبہ انقلا بی اور وضعدار شخصیت تھے میں ان کا ذکر پہلے بھی کر چکا ہوں کوٹ سلطان کے مو جودہ سر کاری ہسپتال کی تکمیل کے لئے ز مین کا عطیہ سردار خدا بخش خان دستی نے ہی دیا تھا مجھے یا د نہیں پڑتا کہ کبھی کسی اور سردار وڈیرے نے عوامی فلاح کے کام کے لئے کبھی اپنے دامن کو وسیع کیا ہو ۔ مو جودہ سرکاری ہسپتال کی تعمیر سے قبل کوٹ سلطان میں محکمہ صحت کی ایک ڈسپنسری ہوا کرتی تھی یہ ڈسپنسری پو لیس سٹیشن اور ہسپتال برائے حیوانات کے عقب میں وا قع تھی اس ڈسپنسری میں کوٹ سلطان کے پہلے ایم بی بی ایس ڈاکٹر جو تعینات ہو ئے ان کا نام ڈاکٹر مشتاق کھرل تھا ۔ ڈاکٹر مشتاق ایک سادہ اور درویش شخصیت تھے لیہ کے نو جوان ڈاکٹرز ہارٹ سپیشلسٹ ڈاکٹر سجاد کھرل اور نیورو سرجن ڈاکٹر اقبال کھرل یہ دو نوں بھا ئی ڈاکٹر مشتاق کھرل کے بیٹے ہیں ۔ ان دنوں داکٹر مشتاق سے ہماری خا صی یاد اللہ تھی لیکن وقت کے مدو جذر کے سبب ایک عر صے سے ملاقات نہیں ہو ئی گذشتہ دنوں ایک کار سوار نے رانگ سا ئیڈ سے ہماری موٹر سا ئیکل کو ہٹ کیا اور ہمیں سڑک کنارے دے پٹکا ۔ سر پہ خا صی چو ٹ آ ئی دو ماہ خا صے تکلیف دہ گذرے سر کے چکروں کے تسلسل نے مت مارے رکھی ۔ابتدا ئی دو تین دنوں میں کئی ڈاکٹرز سے رجوع کیا مگر مرض بڑ ھتا گیا جوں جوں دوا کی کے مصداق گھو متے سر کی رفتار کم ہو نے کی بجا ئے زیادہ ہو تی گئی ایک دن فاروق کہنے لگے بھا ئی جان ڈاکٹر اقبال کھرل سے چیک کرا ئیں ہم ان کے کلینک پر چلے گئے ۔ وقار نے فیس دے کر ٹو کن حا صل کیا اور بلاوے انتظار میں بیٹھ گئے باری آنے پر چیک اپ روم میں دا خل ہو ئے ڈاکٹر اقبال کھرل نے بڑی تسلی سے چیک اپ کیا میں انہیں دیکھ رہا تھا چہرے سے مجھے وہ ڈاکٹر مشتاق کی کاپی لگے نسخہ لکھنے لگے تو نام پو چھا میں نے نام بتا یا تو سر اٹھا ئے بغیر بو لے کیا آپ کوٹ سلطان سے ہیں میں نے کہا۔۔ جی ۔ آ پ ڈاکٹر مشتاق کے بیٹے ہیں نا ۔۔۔کبھی میں ان کا دوست ہوا کرتا تھا ۔ڈاکٹر نے نسخہ مجھے دیتے ہو ئے تسلی دی اور ہم با ہر نکل آ ئے ۔ با ہر نکلتے ہی ریسیپسنسٹ ملا اور اس نے ہماری دی گئی فیس واپس کرتے ہو ئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب نے کہا ہے کہ یہ میرے ابو کے دوست ہیں ان کی فیس واپس کردو ۔۔
لیہ کے سینئر ڈاکٹرز سر کاری ہوں یا غیر سر کاری اکثر مجھ سے فیس نہیں لیتے وہ ڈاکٹر ظفر ملغا نی ہوں یا ڈاکٹر یحی ، ڈاکٹر گلزار صرا طی ہوں یا ڈاکٹرمہر رمضان سمرا ۔ڈاکٹر عبد الر شید بھٹی ہوں یا ڈاکٹر مہر امیر محمد سمرا ، ڈاکٹر رمضان بھٹی ہوں یا ڈاکٹر افتخار الدین قر یشی ،ڈاکٹر مصطفے گیلا نی ، ڈاکٹر ارشاد شیخ ، ڈاکٹر سمع اللہ تنگوانی ہوں یا ڈاکٹر افضل مرا نی یہ سبھی وہ لوگ ہیں جن کی محبتین میں کبھی بھول نہیں سکتا ان سب لو گوں نے مجھے بہت احترام دیا۔ میں سمجھتا ہوں ان دوستوں کے پر خلوص رویوں میں سچی بات میرا کو ئی کمال نہیں بس ۔ "یہ سب تمہارا کرم ہے آ قا کہ بات اب تک بنی ہو ئی ہے ”
یہ سب ڈاکٹرز میرے دوست ہیں کم از کم زند گی کے چھتیس برس ان کے سنگ گذ رے ہیں لیکن داکٹر اقبال کھرل میرے دوست نہیں میں ان سے نہ کبھی پہلے ملا اور نہ اس کے بعد کبھی ملاقات ہو ئی لیکن انہوں نے اپنے والد کے دوست ہو نے کا دعوے کرنے والے کو احترام دیا یہ وضعداری کی منفرد اور خو بصورت مثال ہے ۔
باقی اگلی قسط میں ۔۔۔۔
انجم صحرائی