(اداریہ)
محترم وزیراعظم ! خوش آمدید
علاقہ نشیب میں دریائے سندھ کے کٹاوُ کے متا ثرین اور کالا باغ ڈیم
یادش بخیر! ستائیس سال پہلے جب آپ بحیثیت وزیر اعلی پنجاب لیہ کے دورہ پر آ ئے تھَے اور کوٹلہ حاجی شاہ میں ہو نے والے "ایک بڑے جلسہ عام ” سے خطاب کرتے ہو ئے علا قائی تعمیرو ترقی کے لئے لیہ تو نسہ پل کے میگا پرا جیکٹ کی نوید سنائی تھِی اس وقت میرا بڑا بیٹا نعمان حسن لیہ پبلک سکول کے ان معصوم بچوں میں شا مل تھا جنہوں نے اپنے محبوب وزیر اعلی کی آمد کی خو شی میں پی ٹی شو کرنے اور آپ پر پھو لوں کی پتیاں نچھاور کر نے کے لئے سخت دھوپ اور گرمی میں کئی گھنٹوں انتظار کیا تھا آ ج وہ میرا بیٹا کئی بچوں کا باپ ہے ایک نسل کی معصو میت بڑھاپے میں تبدیل ہو چکی ہے اور آپ اپنےتیسرے وزارت عظمی کے دور میں پہلی بار لیہ تشریف لا رہے ہیں ۔۔۔ خوش آ مدید
جناب وزیر اعظم ۔ آپ کو یاد ہو گا کہ بحیثیت وزیر اعلی پنجاب آپ کی آمد پر کوٹلہ حاجی شاہ کے اس جلسہ میں آپ کو ہمارے چہیتے ممبران اسمبلی کی طرف سے کئی استقبالیہ خطاب سننے کو ملے تھے ۔ صاحبزادہ فیض الحسن سواگ ، ملک غلام حیدر تھند ، احمد علی اولکھ اور جماعت اسلامی کے چو ہدری اصغر علی گجر سمیت سبھی ہمارے عوامی نمائندگان نے کتنے گھن گرج اور تفصیل کے ساتھ علاقائی عوامی ترقی کی کتنی فہرستیں اور کتنے مطالبات آپ کی خدمت میں پیش کئے تھے ان میں وہ سبھی مطالبات اس وقت بھی مو جود تھے جس کا ذکر آج بھی سر فہرست ہوگا ۔
لیہ تو نسہ پل کی تعمیر
علاقہ نشیب میں دریائے سندھ کے کٹائوکا مسئلہ اور سیلاب متاثرین کی بحالی اور آ باد کاری
لیہ جھنگ ریلوے لائن کی تعمیر کا نا مکمل منصوبہ
تھل ڈویژن کا اعلان
میڈیکل کالج اور یو نیورسٹی کا قیام
مجھے یاد ہے کہ اس وقت سٹیج سے کسی مقرر نے کالاباغ ڈیم کی ضرورت کا ذکر بھی کیا تھا ،اور بھی بہت کچھ
اور آپ نے اپنی تقریر میں ان سب مطالبات کو ماننے ، مکمل کرنے کا یقین دلایا تھا .
وزیر اعظم صاحب ! ربع صدی گذرنے کے بعد بہت کچھ بدلا اس وقت کا وزیر اعلی ملک کا تیسری بار وزیر اعظم بنا ۔ لاہور سے اسلام آباد تک اور کراچی تک موٹر وے بنے ، ڈی جی خان ائر پورٹ بنا، ڈی جی خان ملتان، بہاول پور، رحیم یار خان سمیت جنوبی پنجاب کے چہیتے با اثر عوامی نمائندگان کے ترقی یافتہ علاقوں میں موٹروے ہسپتال، تعلیمی ادارے، رہاشی قالونیاں اور بڑے بڑے سرکاری ہاسپٹلز تعمیر ہوئے اور سب سے بڑھ کر آپ کے حالیہ دور میں سی پیک کا عظیم منصوبہ جس نے مایوس و دل گرفتہ قوم کی آ نکھوں میں ایک بار پھرآس اور امید کے چراغ روشن کر دئیے ۔
یہ سب ہوا لیکن وزیر اعظم صاحب اس ترقی میں میرے علاقے اور میرے بچوں کو کچھ نہیں ملا نہ سی پیک ، نہ ایئر پورٹ ، نہ ہسپتال اور نہ یو نیورسٹی اور نہ روزگار ۔۔۔ سچ جانئے ہمارے مسائل وہی ہیں جو ستائیس سال پہلے ہمارا مقدر تھے ۔۔۔
لیہ تونسہ پل کی تعمیر اپنی جگہ اہم مگر جس نشیبی علاقہ میں یہ میگا پراجیکٹ بننے جا رہا ہے وہاں کے مکیں گذرے کل سے آ ج زیادہ اجڑے ہوئے اور پریشان ہیں ، دریائے سندھ کے کٹائو نے علاقہ نشیب کی بستیوں کی بستیاں اجاڑ کر رکھ دیں کل کے خوشحال زمیندار اور کا شتکار آج بے سرو ساماں اور بے خانماں حسرت و یاس کی تصویر بنے ہیں ۔۔
سال دوہزار دس کے سیلاب کے دوران مسلم لیگ ن کے وزیر اعلی پنجاب متا ثرین سیلاب سے اظہار ہمدردی اور اظہار یکجہتی کے لئے لیہ آئے تھے سرکٹ ہائوس میں پریس بریفنگ کے دوران ہم نے ان سے بھی عرض کیا تھا اور آج آپ کی توجہ بھی مبذول کرا رہے ہیں کہ علاقہ تھل خصو صا لیہ والوں کا سب سے بڑا مسئلہ پانی ہے علاقہ نشیب میں سیلاب اور دریاءے سندھ کا کٹائو انسانی بستیاں اجاڑ رہا ہے اور علاقہ تھل میں آج بھی پانی کی کمی ایک سنگین مسئلہ ہے اور اس پانی کے سنگین مسئلہ کا حل ایک ہی ہے کالا باغ کی تعمیر …
میں کالا باغ کی قو می اہمیت ، افادیت اور ضرورت پر بات نہیں کروں گا کہ آپ سے زیادہ کون جا نتا ہے بس اتنا کہوں گا کہ علاقہ نشیب میں دریائے سندھ کے کٹائو سے متاثرین امداد بحالی اور آباد کاری کے لئے آپ کی قومی اور صوبائی حکومت کی توجہ کے تر جیحی مستحق ہیں ۔۔کالاباغ ڈیم کی تعمیر سے جہاں ملک سے اندھیرے دور ہوں گے وہاں علاقہ نشیب میں بسنے والی ایک بڑی آ بادی سیلاب اور دریائے سندھ کے کٹا ئو سے ہمیشہ کے لئے محفوظ ہو جائے گی ۔۔
وزیر اعظم صاحب ! علاقہ نشیب میں دریائے سندھ کے کٹاو اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے سنگین مسئلہ کا احساس و ادراک کرتے ہوئے اندھیروں کے خلاف اعلان جنگ کیجئے ، کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا اعلان کیجئے ۔۔۔
انجم صحرائی
ایڈیٹر انچیف
ہفت روزہ صبح پاکستان لیہ
subhepak.com.pk