کوٹ سلطان ( ملک فہیم سے ) 2014میں سرکاری سکولوں کے لئے خریدے گئے فرنیچر میں گھپلوں کے انکشاف کے بعد سرکاری سکولوں میں دیئے گئے نان سیلری بجٹ میں بڑے پیمانے پر گھپلوں کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ سرکاری سکولوں جن میں پرائمری، مڈل ، ہائی اور ہائر سیکنڈری سکولوں میں طلبا کو بہتر تعلیمی ماحول فراہم کرنے اور دیگر اخراجات کے لئے حکومت نے نان سیلری بجٹ کے نام کر سکولوں کو لاکھوں روپے دیئے مگر اکثرسکول سربراہان نے بجٹ کو سکول بجٹ سمجھنے کی بجائے گھر کے فنڈز سمجھتے ہوئے لاکھوں ہضم کر کے چند ایک ہزار روپے سے کرسیاں و دیگر فرنیچر مرمت کرا یا جبکہ وائٹ واش کے نام پر بھی بھاری بلوں کی وصولی کا انکشاف سامنے آیاہے۔ سکولوں 2104-15میں لاکھوں روپے کے کی فراہمی کے بعد اب 2016کی پہلی قسط بھی جاری کی جاچکی ہے مگر سکولوں میں خرچ کئے گئے پیسے کا حساب ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا ہے۔ سرکاری سکولو ں میں پرائمری اور مڈل سکولوں کے لئے آئی آڈٹ ٹیمیں بھی جیبیں گرم کر کے سب اچھا کی رپورٹ جاری کر کے واپس چلی گئیں جبکہ بھاری فنڈز حاصل کرنے والے ہائی اور ہائر سیکنڈری سکولوں کا تاحال آڈٹ بھی نہیں کر ایاجا سکا۔ نان سیلری بجٹ میں لاکھوں روپے گھپلوں میں تحصیل چوبارہ اور تحصیل کروڑ کے اکثریتی سکول شامل ہیں جن میں ہونے والی کرپشن کی خبریں بھی میڈیا پر آچکی ہے اور انکوائری کا عمل بھی شروع ہو ا مگر ٹھپ کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق فرنیچر گھپلا کیس میں وزیر اعلی پنجاب کی انوسٹی گیشن ٹیم کے انکوائری کے بعد گھپلے ثابت ہونے اور ٹیوٹا کی جانب سے غیر معیاری فرنیچر کی تصدیق اور ڈی سی او سمیت تعلیمی افسران کی معطلی کے بعد نان سیلری بجٹ میں لاکھوں کھانے والے سکول سربراہان میں بے چینی پھیل گئی اور انہوں نے دوبارہ سے اپنی ڈاکومنٹیشن کی تیاری شروع کر کے گھپلوں کو چھپانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ اب موجودہ ڈی سی او واجد علی شاہ نان سیلری بجٹ میں ہونے والی کرپشن کا نوٹس لے کر ہمیشہ کے لئے ہونے والی کرپشن کی روایت کو ختم کر دیں گے یا ہر سال نئے طریقوں سے کام چلتا رہے گا۔