نیشنل ایکشن پلان اور حکومت پنجاب کے اقداما ت
تحریر : نثار احمد خان
امن اور سلا متی دین اسلام کی بنیا دی تعلیما ت کا خا صہ ہے اور پا کستا ن کے قیا م کا مقصد بھی ایک ایسا پُر امن خطہ کا حصول تھا جہا ں نہ صرف مسلما ن بلکہ دیگر مذاہب کے لو گ بھی رنگ ، نسل ، ذات پات کی قید سے آزاد ہو کر اپنی مذہبی عبا دات اور رسومات کو ذہنی سکو ن اور اطمینا ن قلب کے ساتھ ادا کر سکیں ۔
مو جو دہ دورمیں پا کستا ن سمیت تیسری دنیا ، ترقی پذیر اور ترقی یا فتہ مما لک کو در پیش چیلنجز میں دہشت گردی سر فہرست ہے جس کی وجہ سے دنیا میں ایک غیر یقی
کی سی فضا قائم ہو رہی ہے اور اس مسئلہ سے نمٹنے کے لئے تمام ممالک انفرادی اور اجتما عی سطح پر جتن کر رہے ہیں ۔
بد قسمتی سے پا کستا ن کا شمار ان مما لک میں ہو تا ہے جہا ں سیکورٹی اہلکا روں سمیت معصوم لو گو ں کو دہشت گر دی کا سامنا ہے اور اب تک ہزاروں پا کستا نی اپنی جا ن کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں ۔ دہشت گردی کے خا تمہ اور امن کے قیام کے لئے پا کستا ن کی قربا نیا ں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور ان قربا نیو ں کو بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کیا جا تا ہے ۔تا ہم یہ ملک ہما را ہے اور اس سے دہشت گردی کے خا تمے اور امن کے قیا م کی ذمہ داری ہر فرد کا قومی اور مذہبی فریضہ ہے ۔ اس سلسلہ میں سیا سی و عسکری قیا دت نہ صرف ایک پیج پر ہیں اوردہشت گردی کے خاتمہ کے لئے نیشنل ایکشن پلا ن تشکیل دیا گیا ہے اور اس کو کا میا ب بنا نے کے لئے حکو مت پنجا ب نے انتہا ئی سنجیدہ اور دلیرانہ فیصلے کئے ہیں اور ان پر ان کی روح کے عین مطا بق عمل درآمد جا ری ہے اور تمام وسائل بر وئے کا ر لا ئے جا رہے ہیں ۔ اس سلسلہ میں وزیر اعلیٰ پنجا ب شہبا ز شریف کی حکمت عملی انتہا ئی صاف اور واضح ہے اور انہو ں نے دہشت گر دی کے نا سور کو جڑ سے اکھاڑ نے کے لئے صوبہ میں پا کستا ن کی تا ریخ کی پہلی انسداد دہشتگردی فورس کے قیا م کو عمل میں لا یا جس کے افسران اور اہلکا روں کو دوست ملکی ترکی کے تعاون سے بہترین تربیت فراہم کی گئی ہے جو کسی بھی خطرے سے انتہا ئی مو ثر اور سرعت کے ساتھ نبردآزما ہو نے کی صلا حیت رکھتی ہے ۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر کرائم انوسٹی گیشن ڈیپا رٹمنٹ کی تنظیم نو کے بعد کا ؤنٹر ٹیرارازم ڈیپا رٹمنٹ کا قیا م عمل میں لا یا گیا ہے یہ ادارہ دہشت گردی کی تمام اقسام بشمول فرقہ واریت اور شدت پسندی کے خاتمہ کے لئے کا م کر رہا ہے ۔نیشنل ایکشن پلان کے تحت وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایت پر حکومت پنجاب کی طرف سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف اٹھائے گئے فوری اقدامات کے نتیجے میں 5ستمبر 2016ء تک 97ہزار 608 مقدمات درج کئے گئے جبکہ نفرت انگیز تقاریر، وال چاکنگ، اسلحہ کی نمائش اور دیگر قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر ایک لاکھ 5ہزار 131 افراد کو گرفتار کیا گیا۔اسی طرح کرایہ داری ایکٹ، وال چاکنگ (ترمیمی ایکٹ) 2015ء، اسلحہ ایکٹ (ترمیمی ایکٹ)2015ء پنجاب ساؤنڈ سسٹم ایکٹ 2015، پبلک آرڈر ایکٹ 2015ء کی ترمیم شدہ بحالی قوانین نافذ عمل کئے جا چکے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔صوبہ پنجا ب میں نیشنل ایکشن پلا ن کو کا میا ب بنا نے کے لئے پنجاب ساؤنڈ سسٹم ریگولیشن آرڈیننس کے تحت 10691مقدمات درج کئے گئے جس کے نتیجے میں 11399ملزمان کو گرفتار کرکے 9768چالان عدالت میں پیش کئے گئے۔4007مقدمات کے فیصلے ہو چکے ہیں اور 3448مجرموں کو جرمانے اور قید کی سزا دی گئی ہے۔اسی طرح نفرت انگیزمواد کی نشر و اشاعت اور ابلاغ کے ایکٹ میں ترمیم کے بعد صوبہ بھر میں کارروائی کے دوران 981مقدمات درج اور 1191ملزموں کو گرفتار کیا گیا۔حکو مت پنجاب نے دہشت گردوں اور ان کے سہو لت کا روں کے خا تمہ کے لئے انفارمیشن آف ٹمپریری ریذیڈنس آرڈیننس 2015ء کی خلاف ورزی پر صوبہ بھر میں 14804 مقدمات درج کرکے 21959 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں 7510 مالکان، 10392 کرائے دار، 96پراپرٹی ڈیلر اور 3961 منیجر وغیرہ شامل ہیں۔11595 چالان عدالتوں میں پیش کئے گئے۔4041 مقدمات کے فیصلے کے بعد 3669 افراد کو جرمانے اور قید کی سزا سنائی گئی۔انسداد وال چاکنگ ترمیمی آرڈیننس 2015ء کے تحت 1941 مقدمات درج کرکے 1905افراد کو گرفتار کیا گیا۔ 1797 ملزمان کے چالان عدالت میں پیش کر دیئے گئے جبکہ 673 مقدمات کے فیصلے بھی ہو چکے ہیں۔500ملزموں کو جرمانے اور قید کی سزا دی جا چکی ہے۔نیشنل ایکشن پلا ن کے تحت صرف صوبہ پنجاب میں آرمز آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے پر 60691 مقدمات درج کئے گئے جبکہ 60674 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔اسی طرح صوبا ئی حکو مت نے اشتعال انگیزی اور فرقہ واریت کو ہوا دینے والی تحریری مواد چھاپنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 189کتابیں اور 1500سی ڈیز 570 میگزین اور 3900پمفلٹ ضبط کر لئے گئے ہیں جبکہ متحدہ علماء بورڈ کی سفارش پر نفرت انگیز مواد پر مبنی 210کتابیں اور CDs پر پابندی عائد کی جا چکی ہے ۔حکو مت پنجا ب کے ان اقداما ت سے نہ صرف دہشت گردی کے واقعات میں 70% کمی واقع ہوئی ہیبلکہ قتل ، اغواء برائے تاوان ، ڈکیتی ، راہزنی اور سٹریٹ کرائم میں واضح کمی آئی ہے ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ بحثیت ایک قوم ہم سب کو دہشت گردی کے خا تمے کے لئے نہ صرف حکو متی اقداما ت کی تا ئید کرنا ہو گی بلکہ اپنے علا قہ میں ایسے افراد کی نشاندہی بھی کر نی ہو گی جن کے قول و فعل سے علا قہ کا امن اور حکومتی رٹ کو نقصان ہو۔
بد قسمتی سے پا کستا ن کا شمار ان مما لک میں ہو تا ہے جہا ں سیکورٹی اہلکا روں سمیت معصوم لو گو ں کو دہشت گر دی کا سامنا ہے اور اب تک ہزاروں پا کستا نی اپنی جا ن کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں ۔ دہشت گردی کے خا تمہ اور امن کے قیام کے لئے پا کستا ن کی قربا نیا ں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور ان قربا نیو ں کو بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کیا جا تا ہے ۔تا ہم یہ ملک ہما را ہے اور اس سے دہشت گردی کے خا تمے اور امن کے قیا م کی ذمہ داری ہر فرد کا قومی اور مذہبی فریضہ ہے ۔ اس سلسلہ میں سیا سی و عسکری قیا دت نہ صرف ایک پیج پر ہیں اوردہشت گردی کے خاتمہ کے لئے نیشنل ایکشن پلا ن تشکیل دیا گیا ہے اور اس کو کا میا ب بنا نے کے لئے حکو مت پنجا ب نے انتہا ئی سنجیدہ اور دلیرانہ فیصلے کئے ہیں اور ان پر ان کی روح کے عین مطا بق عمل درآمد جا ری ہے اور تمام وسائل بر وئے کا ر لا ئے جا رہے ہیں ۔ اس سلسلہ میں وزیر اعلیٰ پنجا ب شہبا ز شریف کی حکمت عملی انتہا ئی صاف اور واضح ہے اور انہو ں نے دہشت گر دی کے نا سور کو جڑ سے اکھاڑ نے کے لئے صوبہ میں پا کستا ن کی تا ریخ کی پہلی انسداد دہشتگردی فورس کے قیا م کو عمل میں لا یا جس کے افسران اور اہلکا روں کو دوست ملکی ترکی کے تعاون سے بہترین تربیت فراہم کی گئی ہے جو کسی بھی خطرے سے انتہا ئی مو ثر اور سرعت کے ساتھ نبردآزما ہو نے کی صلا حیت رکھتی ہے ۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر کرائم انوسٹی گیشن ڈیپا رٹمنٹ کی تنظیم نو کے بعد کا ؤنٹر ٹیرارازم ڈیپا رٹمنٹ کا قیا م عمل میں لا یا گیا ہے یہ ادارہ دہشت گردی کی تمام اقسام بشمول فرقہ واریت اور شدت پسندی کے خاتمہ کے لئے کا م کر رہا ہے ۔نیشنل ایکشن پلان کے تحت وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایت پر حکومت پنجاب کی طرف سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف اٹھائے گئے فوری اقدامات کے نتیجے میں 5ستمبر 2016ء تک 97ہزار 608 مقدمات درج کئے گئے جبکہ نفرت انگیز تقاریر، وال چاکنگ، اسلحہ کی نمائش اور دیگر قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر ایک لاکھ 5ہزار 131 افراد کو گرفتار کیا گیا۔اسی طرح کرایہ داری ایکٹ، وال چاکنگ (ترمیمی ایکٹ) 2015ء، اسلحہ ایکٹ (ترمیمی ایکٹ)2015ء پنجاب ساؤنڈ سسٹم ایکٹ 2015، پبلک آرڈر ایکٹ 2015ء کی ترمیم شدہ بحالی قوانین نافذ عمل کئے جا چکے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔صوبہ پنجا ب میں نیشنل ایکشن پلا ن کو کا میا ب بنا نے کے لئے پنجاب ساؤنڈ سسٹم ریگولیشن آرڈیننس کے تحت 10691مقدمات درج کئے گئے جس کے نتیجے میں 11399ملزمان کو گرفتار کرکے 9768چالان عدالت میں پیش کئے گئے۔4007مقدمات کے فیصلے ہو چکے ہیں اور 3448مجرموں کو جرمانے اور قید کی سزا دی گئی ہے۔اسی طرح نفرت انگیزمواد کی نشر و اشاعت اور ابلاغ کے ایکٹ میں ترمیم کے بعد صوبہ بھر میں کارروائی کے دوران 981مقدمات درج اور 1191ملزموں کو گرفتار کیا گیا۔حکو مت پنجاب نے دہشت گردوں اور ان کے سہو لت کا روں کے خا تمہ کے لئے انفارمیشن آف ٹمپریری ریذیڈنس آرڈیننس 2015ء کی خلاف ورزی پر صوبہ بھر میں 14804 مقدمات درج کرکے 21959 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں 7510 مالکان، 10392 کرائے دار، 96پراپرٹی ڈیلر اور 3961 منیجر وغیرہ شامل ہیں۔11595 چالان عدالتوں میں پیش کئے گئے۔4041 مقدمات کے فیصلے کے بعد 3669 افراد کو جرمانے اور قید کی سزا سنائی گئی۔انسداد وال چاکنگ ترمیمی آرڈیننس 2015ء کے تحت 1941 مقدمات درج کرکے 1905افراد کو گرفتار کیا گیا۔ 1797 ملزمان کے چالان عدالت میں پیش کر دیئے گئے جبکہ 673 مقدمات کے فیصلے بھی ہو چکے ہیں۔500ملزموں کو جرمانے اور قید کی سزا دی جا چکی ہے۔نیشنل ایکشن پلا ن کے تحت صرف صوبہ پنجاب میں آرمز آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے پر 60691 مقدمات درج کئے گئے جبکہ 60674 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔اسی طرح صوبا ئی حکو مت نے اشتعال انگیزی اور فرقہ واریت کو ہوا دینے والی تحریری مواد چھاپنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 189کتابیں اور 1500سی ڈیز 570 میگزین اور 3900پمفلٹ ضبط کر لئے گئے ہیں جبکہ متحدہ علماء بورڈ کی سفارش پر نفرت انگیز مواد پر مبنی 210کتابیں اور CDs پر پابندی عائد کی جا چکی ہے ۔حکو مت پنجا ب کے ان اقداما ت سے نہ صرف دہشت گردی کے واقعات میں 70% کمی واقع ہوئی ہیبلکہ قتل ، اغواء برائے تاوان ، ڈکیتی ، راہزنی اور سٹریٹ کرائم میں واضح کمی آئی ہے ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ بحثیت ایک قوم ہم سب کو دہشت گردی کے خا تمے کے لئے نہ صرف حکو متی اقداما ت کی تا ئید کرنا ہو گی بلکہ اپنے علا قہ میں ایسے افراد کی نشاندہی بھی کر نی ہو گی جن کے قول و فعل سے علا قہ کا امن اور حکومتی رٹ کو نقصان ہو۔