ننھی کلی “زینب“ کا قتل
مخدوم امجد شاہ مانچسٹر
زندگی میں پہلی مرتبہ الفاظ نہی مل رھے۔۔ کہ کس طرح اس واقعے کی مذمت کروں بس جی چاھتا ھے کہ کسی طرح مجرمان کا پتا لگ جائے اور میں خود اپنے ھاتھوں سے انہیں جہنم واصل کروں۔۔ عوام و خواص اور اربابِ اقتدار کی بے حسی ھے کہ معاشرہ اس نہج تک آ پہنچا۔۔
پاکستان میں کیا کوئی ایک بھی انسان اور مسلمان ھے ۔۔؟ مجھے شک ھے۔۔۔ عزابِ الہی کے سوا کوئی حل نہی۔۔۔ زمین پر انصاف ختم ھو جائے تو آسمان سے انصاف اترتا ھے عزاب کی صورت۔۔۔
ایک چھوٹے سے شہر میں جنسی ھوس کی وبا ایسی پھیلی ھے کہ ھر کوئی شیطان بن چکا ھے ۔۔ 600 بچوں اور بچیوں کی وڈیوز بنا کر 50 روپے میں فروخت کر دی جاتی رھی ھے ۔۔ حتَی کہ ڈنمارک کی پولیس نے سرگودھا میں آکر ایسے بہت سے ملزمان کو پکڑا ۔۔ بہت سے شہروں میں ایسی پورن وڈیوز بنا بنا کر بیچی جا رھی ھے اور متاثرین کو بلیک میل کیا جاتا ھے ۔ ملزمان پکڑے جاتے ھیں لیکن ہولیس اہلکار رشوتیں لے کر چھوڑ دیتے ھیں۔۔ تمام لوکل ، صوبائی اور قومی سیاستدان خاموش ھیں اور اپنے ووٹوں کے لالچ میں ملزمان کی پشت پناھی کرتے ھیں اور پولیس ان کا ساتھ دیتی ھے۔ اتنا کچھ ھو رھا ھے پھر بھی حیرت ھے کہ عوام خود کچھ کیوں نہی کرتی جب کہ ان کے بچوں کو داغدار کیا جا رہا ھے اور ان کا مستقبل برباد کیا جا رہا ھے۔۔ اور نفسیاتی مسائل بھی پیدا ھو رھے ھیں ۔۔
حکومت کے لئیے اب وقت ھے کہ اس سلسلے میں سخت قوانین بنا کر مجرمان کو سرِعام پھانسی دی جائے جیسا کہ ایران میں ایسے لوگوں کو سرِعام پھانسی دی جاتی ھے اور وہاں ان واقعات میں بہت کمی واقع ھوئی ھے۔۔
ایک بے ایمان اور نااہل شخص کو قوانین میں میں ترمیم کرکے پارٹی کا سربراہ تو بنا دیا جاتا ھے لیکن قوم کے مستقبل کے معماروں کی زندگیاں خراب اور انہیں قتل کرنے والوں کو چھوڑ دیا جاتا ھے اس لئیے کہ ایسے لوگ ھی انہیں بدمعاشی کے ساتھ اسمبلی کے ممبران بناتے ھیں۔۔۔ ایک لمحہ فکریہ ھے قوم کے لئیے ۔۔۔