شوگر انڈسٹری کے ماحول پر اثرات
تحریر : پروفیسر مہر حفیظ اللہ تھند
ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کیمسٹری گورنمنٹ کالج لیہ
شوگر انڈسٹری کسی ملک کی معاشی ترقی میں ایک اہم رول ادا کرتی ہے، جہاں یہ لوگوں کے لئیے اپنی پیداوار مارکیٹ میں چینی اور دوسرے کیمیکلز کی شکل میں پیدا کرتی ہے، وہاں یہ کسان کی زرعی معیشت میں نقد فصل کا معاوضہ بھی ادا کرتی ہے مزید برآں کچھ حد تک توانائی کی قلت پر قابو پانے میں بھی مدد گار ہے، اس اعتراف کے باوجود یہ ماحول پر ایک انتہائی ناسازگار اثرات بھی مرتب کرتی ہے، جس میں زیادہ اہم پانی اور ہوا کی آلودگی کے ساتھ ساتھ شور ہیں۔شوگر اندسٹری سے نکلنے والا پانی اپنے اندر BOD، اور CODکی زیادہ مقدار رکھتا ہے جس سے پانی میں حل شدہ آکسیجن بہت کم ہو جاتی ہے،جب یہی پانی کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے تو اس میں بہت سی ناگوار بدبو پیدا ہوتی ہے،ہائیڈروجن سلفائیڈ گیس کے پیدا ہونے سے پانی کی رنگت سیاہ ہو جاتی ہے اور یہ پانی چھوٹے جانداروں کے لئیے انتہائی زہریلا ہوجاتا ہے،اور یہی پانی فصلوں کے لئیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے،جب یہ پانی زیر زمین جاتا ہے تو زیرزمین پینے کے پانی کی کوالٹی کو خراب کر دیتا ہے جس سے پیٹ اورجلدی بیماریاں انسانون اور جانوروں میں بڑھنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے اس کے علاوہ بہت بہت سے دھاتی آئینز کی مقدار میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے،اس پانی میں تھوڑی بہت شوگر(چینی) کی وجہ سے سرکے کے تیزابی آئن پیدا کرتا ہے جس سے ایسیٹیٹ آئین ہوا میں ناگوار پیدا ہونے کی وجہ سے سانس اور جلد کی بیماریوں میں اضافہ کا باعث بنتا ہے،ایسیٹیٹ آئن والا پانی استعمال کرنے سے گردوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس کے علاوہ یہ ہوا کی آلودگی پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں،شوگر انڈسٹری میں توانائی کے حصول کے لئیے عام طور پر گنے کے چورے(Baggas) کو جلا کر بجلی پیدا کی جاتی ہے جس سے جلنے کے عمل کے دوران آکسیجن کی کمی واقع ہو جانے کی وجہ سے علاقائی ماحول کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے، چمنیاں، کاربن مانو آکسائیڈ، کاربن ڈائی آکسائیڈاور کاربن کی شکل میں ہوا میں بکھیر دیتی ہیں، یہی آلودہ مادے سموگ کا باعث بنتے ہیں،کاربن کے ذرات سانس کی نالی،پھیپڑے اور آنکھوں کی بینائی کو کمزور کرتے ہیں،کاربن، ایسیٹیٹ اور ہائیڈروجن سلفائیڈ جلد کو انتہائی متاثر کرتے ہیں،۔اس کے علاوہ سب سے زیادہ تکلیف دہ عمل مشینری سے پیدا ہونے والا شور ہے، انڈسٹری سے پیدا ہونے والا شور، کھیت سے انڈسٹری تک باربرداری کرنے والی مشینری سے پیدا ہونے والا شور انسانی مزاج پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرتا ہے، جلد غصہ آنا،عدم برداشت،بلڈ پریشر، موڈ، بے چینی، بے قراری، نیند کا نہ آنا، سر درد جیسے اثرات انسانی مزاج کو تباہ کر دیتے ہیں۔جب بھی شوگر انڈسٹری کا سیزن شروع ہوتا ہے تو اس سے ٹریفک کی روانی میں انتہائی دقت کا سامنا کرنا پرتا ہے آئے روز ٹریکٹر ٹرالیوں سے ہونے والے حادثات سے انتہائی قیمتی جانوں کے ضیاء ایک معمول بن چکا ہے،شوگر انڈسٹری کے قرب و جوار کی آبادی انتہائی اذیت کا شکار رہتی ہے، اوور لوڈنگ سے سڑکیں نکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ دھواں، مٹی بھی ماحول کو خراب کرتے ہیں،اگر شوگر انڈسٹری بین الاقوامی معیارات کے مطابق کام کرے تو ان خطرات کو کم یا ختم کیا جا سکتا ہے۔شوگر انڈسٹری کے استعمال شدہ پانی کو تمام الائشوں سے صاف کرکے ایسی جگہوں پر ستور کیا جا سکتا ہے جہاں سے اسکا انجذاب کم سے کم ہو۔۔۔۔