لیہ (صبح پا کستان) تحصیل لیول نواز شریف تھل ہسپتا ل کے لیبر روم میں بچے کے پیدائش کے دوران موت کا معاملہ متاثرین کی درخواست پر ایم ایس نواز شریف تھل ہسپتال نے لیڈی ڈاکٹر سمیت لیبر روم کے پانچ اہلکار معطل کردیئے ،تین رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل،لیہ کے محلہ فیض آباد کے رہائشی حبیب خان بلوچ اپنی بیوی شاہین بی بی کو نواز شریف تھل ہسپتال لیہ میں ڈیلوری کیلئے لے گیا نواز شریف تھل ہسپتال لیہ کے لیبر روم میں شاہین بی بی نے ایک بچہ کو جنم دیا جہاں پر بچہ ڈلیوری کے بعد جاں بحق ہو گیا جس پر حبیب خان بلوچ اور اسکی بیوی شاہین بی بی نے لیڈی ڈاکٹر ماوریٰ سرور اور لیبر روم کے عملہ جن میں سٹاف نرس مہوش جبیں ، لیڈی ڈسپنسر ساجدہ بتول ، خاتون وارڈ سرونٹ سعدیہ بتول اور امبرین کوثرپر دوران زچگی لاپرواہی کا الزام لگاتے ہوئے ایم ایس تحصیل لیول نواز شریف تھل ہسپتال کو درخواست دے دی جس میں کہا گیا کہ دوران زچگی لیڈی ڈاکٹر سمیت تمام اہلکارلیبر روم میں کام کرنے کی بجائے خوش گپیوں اور موبائل فون پر مصروف رہیں جس کی وجہ سے ہمارا بچہ زچگی کے بعد سٹریچر سے سلپ ہو کرزمین پر گرنے کی وجہ سے جاں بحق ہو گیا جس پر ایم ایس ڈاکٹر خادم قریشی نے لیدی ڈاکٹر ماوریٰ سرور سمیت لیبر روم کے تمام عملے کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیئے اور واقعہ کی مزید تحقیقات کیلئے تین رکنی انکوائری کمیٹی جن میں گائنالوجسٹ ڈاکٹر ریحانہ طارق، ڈاکٹر جاوید بھٹہ میڈیکل آفیسر اور لیڈی ڈاکٹر لاریب تشکیل دے کر 48گھنٹوں میں رپورٹ طلب کر لی،واقعہ پر لیڈی ڈاکٹر ماورا سرور،لیڈی ڈسپنسر ساجدہ بتول نے نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچے کی قبل از وقت پیدائش ہوئی جس کے باعث اسے سانس لینے میں مسئلہ تھا ،تمام عملہ نے بھرپور کوشش کی تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا انہوں نے بچہ گرنے کے معاملے کو محض الزام قرار دیا اور والدین کی جانب سے بلا جواز نشانہ بنانے کا الزام لگایا،ایم ایس نواز شریف ہسپتال ڈاکٹر خادم حسین نے کہا کہ معاملے کو ہر پہلو سے جانچا جائیگا اور واقعہ کے ذمہ داران سے کسی صورت کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی ۔ سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر امیر عبداللہ سامٹیہ نے کہا کہ ذمہ داران سے کسی صورت رعایت نہیں برتی جائیگی اور معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات بھی کرائی جائیں گی ۔