لیہ میں ایک شام شاکر شجاع آبادی کے نام
تحریر:شیخ اقبال حسین
یہ شام مورخہ 26مارچ2017کو بوقت دس بجے رات ڈیرہ عارش گیلانی (جمن شاہ)پر منائی گئی اس شام کا انعقاد عارش گیلانی کی جانب سے کیا گیا تھا ان کی خصوصی دعو ت پر شاکر شجاع آبادی تشریف لائے تھے جب مہمان خصوصی و صدر محفل تشریف لائے تو ان کا فقیدالمثال استقبال کیا گیا پھول کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور ہار پہنائے گئے پنڈال میں موجود حاضرین نے کھڑے ہو کر استقبال کیا جب پروگرام کا آغاز ہوتو تلاوت کلام پاک کا شرف شریف آتش آف کوٹ ادو (سٹیج سیکرٹری)کو حاصل ہوا ۔نعت رسول ؐ مقبول کی سعادت عارش گیلانی کے حصے میں آئی جس میں انہوں نے اپنا نعتیہ کلا نہایت خوبصورت آواز میں پیش کیا اسکے بعد جو نہی مشاعرے کا آغاز ہوا تو نوجوان شعرائے کرام نے میلہ لوٹنا شروع کر دیا خصوصاً غلام یسین سیہڑ شفقت عابد،خادم کھوکھر اور شمشاد سرائی نے جب عشق جاناں والی شاعری پیش کی تو حاضرین واہ واہ اور مکررمکر ر کے شور بلند کرتے رہے سرائیکی کے بعد اردومیں بھی عمر تنہا(فتح پور )او ر ظفر حسین ظفر بھی خوب داد سمیٹتے رہے عمر تنہا کی دو کتب شائع ہوچکی ہیں جبکہ ظفر حسین ظفر بھی کسی سے کم نہ تھے اُس وقت انہوں نے خوب سماں باندھا جب انساں کا اللہ سے شکوہ بیان کیا جب عارش گیلانی کی باری آئی تو جیسے محفل میں ایک جوش بھر گیا ہو ہر کوئی مستی میں جھوم رہا تھا کیونکہ عارش گیلانی نے دوستوں کی فرمائش پر اپنا کلام گنگنا کر پیش کیا تھا اپنے کلام کے اختتام پر عارش گیلانی نے صدر محفل کو اپنی بزم کی جانب سے ایوارڈ بھی پیش کیا اور ان کی بچی کو بھی تحائف دیئے گئے جونہی پروگرام آگے بڑھا دیگر شعرائے کرام صابر جاذب،اذکارحسین مقصوم،منظور بھٹہ ،جمعہ خان عاصی،سید مجاہدین حسین اور جاوید حسین جاوید نے بھی منفرد انداز میں کلام پیش کیا خصوصاً جاوید حسین نے عقیدت سے بھر پور عارفانہ کلام پیش کیا پھر مہمان خصوصی کے ساتھ آئے تین مہمان شعرائے کرام نذیر شجاع آبادی فاروق راول جتوئی اور امجد خان امجد (استاد شریف آتش)کی باری آئی تو پہلے دو نے اپنے استاد کے قدموں پر ہاتھ رکھنے کے بعد اپنے کلام کا آغاز کیا اور ان کا زبردست کلام تالیوں کی گونج میں آگے بڑھتا رہا اسی دوران سٹیج سیکرٹری اپنا کلام پیش کرتے رہے آخر میں صدر محفل کی باری آئی تمام حاضرین نے ایک بار پھر کھڑے ہو کر استقبال کیا کیونکہ یہ دو مرتبہ کے صدارتی ایوارڈ یافتہ عظیم شاعر ہیں اور ہمارے سرائیکی بیلٹ کی شان ہیں ۔پھر محفل میں جیسے سناٹا چھا گیا ہو پبلک کی بھر پور فرمائش پر شاکر شجا ع آبادی نے اپنی شاعری جاری رکھی اور ساتھ ساتھ سٹیج سیکرٹری صاف آواز میں کلام دہراتے رہے پھر تو جیسے ہر طرف سے واہ واہ اور مکررمکرر کے شور بلند ہونے لگے لوگ اٹھ اٹھ کر داد دینے لگے اور شاکر شجاع آبادی اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے لگے ۔آخر میں محمد اشرف گلو کا ر نے شاکر شجاع آبادی کی تین غزلیں اور تین گیت گا کر خوب سماں بھی باندھا اختتام پر سول سوسائٹی کے ممبران اور دوسرے شعرائے کرام نے مہمان خصوصی کے ساتھ سیلفیاں بنوائیں ۔