ٰلیہ(نمائندہ جنگ)ڈپٹی جنرل سیکرٹری جمیعت علما اسلام مولانا امجد خان نے پر یس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ مجلس عمل اصولی طور پر بحال ہو چکی، 18جنوری کو لاہور میں ہونے والے اجلاس میں عہدیداراروں کاا نتخاب کیا جائے گا، مولانا امجد خان نے مطالبہ کیا کہ ختم نبوت قانون میں نقب لگانے والوں کا پتہ لگانے کے لئے راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کی تحقیقات کو منظر عام پر لایا جائے۔متحدہ مجلس عمل عام انتخابات میں ایک نشان کتاب پر الیکشن میں حصہ لیکرپاکستان میں قرآن وسنت کے نفاذ،دو قومی نظریہ کے تحفظ کیلئے عملی اقدام کرے گی اور ملک میں موجود سیکولر قوتوں سے مقابلہ کرے گی ،ہم فوری اورمڈٹرم انتخاب نہیں بلکہ بروقت انتخابات کے حامی ہیں تاکہ عوامی مینڈیٹ لینے والے اپنی مدت کی تکمیل کے بعد عوام کی احتساب عدالت میں پیش ہوں،انہوں نے کہا کہ اسلام کے عادلانہ نظام ہی حقیقی احتساب کو عملی جامہ پہنایا جا سکتاہے ،ملک میں جب بھی اسلامی شعائر کے خلاف کوئی سازش کی گئی تو ملک بھر کی تمام دینی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوکر جدوجہد کرکے ان سازشوں کو ناکام بنا یا ہے متحدہ مجلس عمل کے قائدین کے فیصلے کی روشنی میں جمعت العلماء اسلام اور جماعت اسلامی اسمبلیوں میں رہنے یا باہر آنے کے فیصلے اور اسمبلیوں میں کئے گئے اتحاد کے خاتمے پر فوری عمل کریں گی،18سال قبل چائینز حکمرانوں کو مولانا فضل الرحمن کی طرف سے سی پیک کیلئے دی گئی تجویز پر اب عملدرآمد ہونے پر عالمی قوتیں اس منصوبہ کو سبوتاژ کرنے کے درپئے ہیں اس ملک میں ہونے والی دہشت گردی اور سازشیں اسی تسلسل کا حصہ ہیں جس کوکاؤنٹر کرنے ملک بھر کی دینی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جارہا ہے اس ملک بھی سقوط ڈھاکہ جیسے سانحہ کو دھرانے کیلئے سازشیں ہورہی ہیں بلوچستان کے نوجوانوں بھڑکایا جارہا ہے دھرنے مسائل کا حل نہیں بلکہ پارلیمنٹ واحد فورم ہے جس میں ان مسائل کو حل کرنے کیلئے قانون سازی کی جاسکتی ہے ختم نبوت،ناموس رسالت کے قوانین میں ترمیم کرنے والوں کے خلاف پارلیمنٹ میں دینی قوتوں نے اپنی زوردار آواز سے روکا ہے اسلام اور سیاست کو علیحدہ نہیں کیا جاسکتا مدینہ کی ریاست کی مثال دنیا کے سامنے موجود ہے ،پاکستان پیپلز پارٹی کے آصف زرداری حکومت حاصل کرنے کیلئے مختلف قوتوں کو ان کے مطابق چلنے کی یقین دہانی کروانے میں لگے ہوئے ہیں اور ملک کو سکولرازم کی طرف پیش قدمی کے درپئے ہیں مولانافضل الرحمن نے ہمیشہ دلیل کے ساتھ گفتگو کی مشرف کی وردی سمیت اقتدار سے چمٹے رہنے کی قرار دادیں کے پی کے اور بلوچستان کی اسمبلیوں سے اس لئے منظور نہ ہوئیں کہ وہاں ایم ایم اے کی ممبران اسمبلیوں میں موجود تھے پارلیمانی سیاست کے ذریعے دینی قوتیں اسلامی نظام کو رائج کرنے کی طرف گامزن ہیں،متحدہ مجلس عمل کے انتخابی منشور کی تیاری متحدہ مجلس عمل کی سٹرنگ کمیٹی جن میں مجھ سمیت اکرم خان درانی،لیاقت بلوچ،مولانا شاہ اویس نورانی،علامہ توقیر رمضان،مولانا رانا شفیق پسروری شامل ہیں کام کررہے ہیں اس موقع پر ضلعی امیر جمیعت علماء اسلام لیہ قاری منور حسین،قاری کفایت اللہ،شیعہ علماء کونسل کے نیر شاہ کاظمی ایڈووکیٹ ،مولان اصغر تمیمی و دیگر موجود تھے