لیہ(صبح پاکستان) پی آئی پی آئی پراجیکٹ کے تحت لیزر لینڈ لیولر کی فراہمی جاری ، قرعہ اندازی کی تکمیل کے باوجود ورلڈ بنک اور پنجاب حکومت کاشتکاروں سے ہاتھ کرگئی ، سرکار کا اعلانیہ سبسڈی پر زرعی آلات کی فراہمی سے انکار ، پیکیج کی رقم ساڑھے چار لاکھ سے کم کرکے دو لاکھ پچیس ہزار کردی گئی ، تحفظات یا سکیم کی تبدیلی ، ورلڈ بنک نے آخری وقت میں سبسڈی کی فراہمی کا فیصلہ واپس لے لیا ۔ کسانوں نے حکومتی اقدام دھوکہ دہی قرار دیدتے ہوئے محکمہ واٹر منیجمنٹ کے دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا دے دیا، وزیراعلیٰ سے اعلان کردہ سکیم پر عملدرآمد کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب کی جانب سے ورلڈ بنک کے تعاون سے صوبہ بھر کے اکثریتی اضلاع میں محکمہ اصلاح آبپاشی کے توسط سے کاشتکاروں میں زرعی آلات خصوصاً زمین کو ہموار کرنے کیلئے لیزر لینڈ لیولر کی فراہمی کا عمل جاری ہے ، 2012ء سے جاری اس سکیم کے تحت اب تک صرف ضلع لیہ کی تین تحصیلوں میں زرعی آلات کے علاوہ 200 سے زائد لیزر لینڈ لیولر قرعہ اندازی کے ذریعے فراہم کئے جاچکے ہیں جس میں مختلف سالوں میں حکومت کی جانب سے مختلف رقوم بطور سبسڈی ادا کی گئی ۔ سال 2016-17 کیلئے اعلان کردہ سکیم کے تحت محکمہ زراعت کے اعلیٰ افسران کی زیر نگرانی دو ماہ قبل ہونیوالی قرعہ اندازی کے دوران تحصیل لیہ سے 20 ، کروڑ لعل عیسن سے 23 ، جبکہ چوبارہ تحصیل سے 16 خوش نصیبوں کے ناموں کا اعلان کیا گیا ۔ حکومت پنجاب کی جانب سے اعلان کردہ سکیم کے تحت لیزر لینڈ لیولر کی خریداری پر چار لاکھ پچاس ہزار روپے سبسڈی دی جانا تھی جبکہ بقیہ رقم جو کہ پچاس ہزار سے 1 لاکھ کے لگ بھگ بنتی ہے کاشتکاروں کی طرف سے ادا کی جاتی ۔ سرکاری ذرائع کے مطابق مذکورہ سکیم جو کہ ورلڈ بنک کے تعاون سے شروع کی گئی تھی میں دو لاکھ 25 ہزار روپے کی سبسڈی ورلڈ بنک جبکہ اتنی ہی رقم پنجاب حکومت کی جانب سے فراہم کی جانا تھی لیکن 30 جون 2017 ء تک سکیم کی مدت تکمیل سے قبل ہی ورلڈ بنک نے اپنی اعلان کردہ سبسڈی واپس لے لی ہے جس پر حکومت کی جانب سے قرعہ اندازی کے خوش نصیبوں کو مزید دو لاکھ پچیس ہزار روپے کی فراہمی پر سکیم سے استفادے کی پیشکش کی گئی ہے جسے کسانوں نے مسترد کردیا ہے ۔ لیہ تحصیل کے خوش نصیب کسان محمد ثقلین ، نذر عباس ، غلام رسول ، ذوالفقار علی ، محمد اسلم ، محمد مصطفی ، عثمان صفدر ، نذیر احمد ، ممتاز احمد ، محمد اکبر ، محمد منشاء ، جاوید اقبال اور چوبارہ سے غلام مرتضیٰ ، محمد حنیف ، محمد ایوب ، خالد محمود ، غلام حسین ، الطاف حسین اور فیاض محمد وغیرہ نے اس پیشکش کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے اعلان کردہ سکیم اور سبسڈی کے مقابل حکومتی دھوکہ دہی قرار دیا ہے ۔ کاشتکاروں نے محکمہ واٹر منیجمنٹ کے دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے دفتر کو جانے والا گیٹ بند کر دیا۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے فوری سبسڈی بحال کرنے کامطالبہ کیا ہے۔ ۔
کاشتکاروں کا کہنا تھا کہ قرعہ اندازی کے موقع پر ساڑھے بارہ ایکٹر اراضی کے مالکان کو چار لاکھ پچاس ہزار سبسڈی کی فراہمی کے پیکیج پر سکیم میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی جس سے اب انحراف کیا جارہا ہے ۔رابطے پر ڈپٹی ڈائریکٹر واٹر منجمنٹ لی احمد خان نے بتایا کہ پنجاب ایری گیٹڈ ایگریکلچرل پروڈیکٹری امپورمنٹ پراجیکٹ کے تحت اعلان کردہ سکیم کے تحت ساڑھے چار لاکھ سبسڈی ہی دی جانا تھی لیکن ورلڈ بنک کی جانب سے سبسڈی واپس لئے جانے پر مجبوراً حکومت پنجاب کی ہدایت کی روشنی میں کسانوں کو نئی کم سبسڈی 2 لاکھ 25 ہزار روپے استفادے کی پیشکش کی گئی ہے جسے اکثریت نے قبول کرلیا ہے ۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ قانوناً اعلان کردہ سبسڈی کے تحت ہی لیزر لینڈ لیولر فراہم کئے جانا چاہے تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ حکومت پنجاب کی جانب سے دی گئی ہدایت پر ہی عملدرآمد کررہے ہیں ، ڈپٹی ڈائریکٹر نے بتایا کہ پہلے سال ایک لاکھ جبکہ 2013-14 میں دو لاکھ پچیس ہزار سبسڈی ہی دی گئی جو پنجاب حکومت کی جانب سے کسان پیکیج کی رقم سے فراہم کی جارہی ہے اور موجودہ سال کی سکیم میں بھی ورلڈ بنک کے ساتھ ساتھ کسان پیکیج سے ہی سبسڈی دی جانا تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ سبسڈی میں کمی پر کسانوں کے تحفظات کے حوالے سے اعلیٰ حکام کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے اور ان کے احکامات کی تعمیل کی جائیگی ۔